Jump to content

"اسماعیل ہنیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 59: سطر 59:
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور مغرب کی مکمل حمایت سے غاصب دشمن کی کارروائیوں کے باوجود، ہم آزادی اور واپسی کی حکمت عملی دوبارہ شروع کریں گے۔ غزہ کے لوگ اپنی سرزمین سے گہری وابستگي رکھتے ہيں اور وہ غزہ کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور مغرب کی مکمل حمایت سے غاصب دشمن کی کارروائیوں کے باوجود، ہم آزادی اور واپسی کی حکمت عملی دوبارہ شروع کریں گے۔ غزہ کے لوگ اپنی سرزمین سے گہری وابستگي رکھتے ہيں اور وہ غزہ کو نہیں چھوڑیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں دس لاکھ سے زائد فلسطینی شمالی غزہ سے نکل جائیں <ref>https://urdu.sahartv.ir/news/islamic_world-i426510 </ref>
واضح رہے کہ اسرائیل نے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں دس لاکھ سے زائد فلسطینی شمالی غزہ سے نکل جائیں <ref>https://urdu.sahartv.ir/news/islamic_world-i426510 </ref>
== اسماعیل ہنیہ کی ایرانی صدر سے ملاقات ==
خطے میں نا امنی کی بنیادی وجہ اسرائیل ہے، صدر رئیسی
[[ایران]] کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت خطے میں نا امنی اور عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔
ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے تہران میں [[حماس]] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ساتھ  ملاقات کے دوران کہا کہ [[غزہ]] کے مظلوم عوام کی زبردست مزاحمت کے باعث مسئلہ فلسطین عالم انسانیت کا مسئلہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا جرائم پیشہ صیہونی حکومت اور اس کے حامی امریکہ سے شدید نفرت کرتی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ جو چیز آج دنیا کے تمام لوگوں کے لیے ثابت ہوئی ہے وہ مسئلہ [[فلسطین]] کی قانونی حیثیت ہے، جب کہ جعلی اور قاتل صیہونی حکومت خطے میں تمام تر نا امنی کی جڑ اور استحکام کی دشمن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے حالیہ واقعات امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں کہ جنہوں نے بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کی پشت پناہی کی۔
صدر رئیسی نے زور دے کر کہا کہ بلاشبہ حتمی اور یقینی فتح فلسطینی قوم کی ہے۔
اس ملاقات میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قوم کا شکریہ ادا کیا<ref>[https://ur.mehrnews.com ]
/news/1922887/ اسماعیل ہنیہ کی ایرانی صدر سے ملاقات؛]mehrnews.com، -شائع شدہ از:27مارچ2024ء-اخذ شده به تاریخ:28مارچ 2024ء</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==