3,730
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''بیت لحم'''، [[فلسطین]] کی ایک بستی کا نام ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے پیدائش ہے۔ یہ بستی فصیل کے اندر سفید پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے، اور گاؤں یروشلم کے قدیم شہر سے 5 میل(8کلومیٹر) جنوب کو واقع ہوچکا ہے۔ اس مکان پر حضرت یسوع مسیح کی روایتی جائے پیدائش کے اوپر صلیب کی شکل کا ایک گرجا بنا ہوا ہے۔ جس کے نیچے ایک تہ خانہ ہے۔ ایک روایت کے مطابق، | '''بیت لحم'''، [[فلسطین]] کی ایک بستی کا نام ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے پیدائش ہے۔ یہ بستی فصیل کے اندر سفید پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے، اور یہ گاؤں یروشلم کے قدیم شہر سے 5 میل(8کلومیٹر) جنوب کو واقع ہوچکا ہے۔ اس مکان پر حضرت یسوع مسیح کی روایتی جائے پیدائش کے اوپر صلیب کی شکل کا ایک گرجا بنا ہوا ہے۔ جس کے نیچے ایک تہ خانہ ہے۔ ایک روایت کے مطابق، حضرت داؤد علیہ السلام کی جائے پیدائش اور مسکن تھا۔ اس بستی کے رہنے والے عام طور پر مسیحی ہیں، جن کی گزراوقات زائرین کی آمد پر ہے۔ یہ گاؤں سلطنت اردن میں شامل تھا۔ جون 1967ء کی جنگ میں اس پر [[اسرائیل]] نے قبضہ کر لیا ہے۔ | ||
== تعارف == | == تعارف == | ||
بیت اللحم کا لفظی معنی تو عجیب ساہے یعنی گوشت یا روٹی کا گھر یا وہ علاقہ جہاں کثرت سے پھل اور رزق پایا جاتا ہو۔ کہا جاتا ہے کہ بیت اللحم کنعانیوں کے خدا ’’لحمو‘‘ یا ’’لاخاما‘‘ کی طرف منسوب ہے۔ یاد رہے کہ آرامی خداؤں میں اس نام کا معبود ’’واؤ کی شد کے ساتھ قوت بمعنی طاقت یا قوت بمعنی روزی کا معبود سمجھا جاتا تھا …وھو الہ القوۃ … او الہ القوت (روزی) وھی کلمۃ آرامیۃ تعنی الخصب والثمار۔ عبرانی بائبل کے مطابق یہ کنعانی شہر اسرائیلی بادشاہ ’’رحبحام‘‘ کی طرف منسوب ہے۔ ہم نے بچپن میں بیت اللحم کا نام بائبل میں پڑھا تھا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جائے ولادت کے طور پر، اس لیے جب ہمیں بتایا گیا کہ آج ہم بیت اللحم کے وزٹ کیلئے جا رہے ہیں تو ذہن میں عجیب سی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس شہر کی تاریخ ، کوئی ساڑھے تیرہ سو سال قبل ولادت مسیح بتائی جاتی ہے۔ | بیت اللحم کا لفظی معنی تو عجیب ساہے یعنی گوشت یا روٹی کا گھر یا وہ علاقہ جہاں کثرت سے پھل اور رزق پایا جاتا ہو۔ کہا جاتا ہے کہ بیت اللحم کنعانیوں کے خدا ’’لحمو‘‘ یا ’’لاخاما‘‘ کی طرف منسوب ہے۔ یاد رہے کہ آرامی خداؤں میں اس نام کا معبود ’’واؤ کی شد کے ساتھ قوت بمعنی طاقت یا قوت بمعنی روزی کا معبود سمجھا جاتا تھا …وھو الہ القوۃ … او الہ القوت (روزی) وھی کلمۃ آرامیۃ تعنی الخصب والثمار۔ عبرانی بائبل کے مطابق یہ کنعانی شہر اسرائیلی بادشاہ ’’رحبحام‘‘ کی طرف منسوب ہے۔ ہم نے بچپن میں بیت اللحم کا نام بائبل میں پڑھا تھا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جائے ولادت کے طور پر، اس لیے جب ہمیں بتایا گیا کہ آج ہم بیت اللحم کے وزٹ کیلئے جا رہے ہیں تو ذہن میں عجیب سی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس شہر کی تاریخ ، کوئی ساڑھے تیرہ سو سال قبل ولادت مسیح بتائی جاتی ہے۔ |