3,914
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
* نظام ولایت فقیہ کی عملی پیروی کرنا <ref>سائٹ، مجلس وحدت المسلمین، [http://www.mwmpak.org/2015-04-23-09-07-19/2015-04-23-09-07-54/search?searchword=%D8%AA%D9%86%D8%B8%DB%8C%D9%85%DB%8C+%DA%88%DA%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81&categories= mwmpak.org]</ref>۔ | * نظام ولایت فقیہ کی عملی پیروی کرنا <ref>سائٹ، مجلس وحدت المسلمین، [http://www.mwmpak.org/2015-04-23-09-07-19/2015-04-23-09-07-54/search?searchword=%D8%AA%D9%86%D8%B8%DB%8C%D9%85%DB%8C+%DA%88%DA%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81&categories= mwmpak.org]</ref>۔ | ||
{{اختتام}} | {{اختتام}} | ||
== تنظیمی ڈھانچہ == | |||
سب سے نیچے یونٹ، پھر ضلع، صوبہ اور اس کے اوپر مرکز ہے۔ ہر یونٹ کا مسئول ضلعی شورای کا رکن ہو گا، اگر ایک ضلع میں 20 یونٹس ہیں تو ضلعی شورا کے ارکان 20 ہوں گے، یہ اراکین اپنا سیکرٹری جنرل انتخاب کریں گے، جو ضلعی سیکرٹری جنرل ہو گا وہ اپنی کابینہ بنائے گا جس کی ضلعی شورا سے منظوری لے گا، پھر ہر ضلع سے 2 آدمی، ضلعی سیکرٹری جنرل اور ایک اور آدمی جس کو ضلعی شوری منتخب کرے گی، یہ صوبائی شوری کے رکن بن جائیں گے، صوبائی شوری اپنا صوبائی سیکرٹری جنرل بنائے گی، پھر 6 مناطق: چاروں صوبوں، شمالی علاقہ جات اور کشمیر کے سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل سے مل کر مرکزی شوری بنے گی، مرکزی شوری 2 کام کرے گی، ایک تو مرکزی سیکرٹری جنرل کا انتخاب کرے گی اور اس کے اوپر ایک شوری عالی ہے جو 27 افراد پر مشتمل ہو گی، اس کا انتخاب بھی مرکزی شوری کرے گی، اور اسی طرح اس کے اوپر مجلس نظارت ہے اور اس کا انتخاب بھی شوری عالی کرے گی۔ مجلس نظارت جس میں بزرگ علماء ہوں گے اس کے نیچے شوری عالی ہے جو اعلی اختیاراتی ادارہ ہے پاور کے اعتبار سے۔ اس کے اراکین کی تعداد 27 ہو گی جن میں سے 21 منتخب ہوں گے اور 6 عہدیدار ہوں گے۔ ہر صوبے کا سیکرٹری جنرل بلحاظ عہدہ اس کا ممبر ہو گا اور باقی 21 افراد کا انتخاب مرکزی شوریٰ کرے گی۔ شوریٰ عالی سیکرٹری جنرل کا نام بھیجیں گے۔ سکروٹنی کرنے کے بعد، ایک ٹیم ان میں سے الیکشن کمیشن کا رول بھی پلے کرے گی جو 2 یا 3 افراد کے نام بھیجیں گے مرکزی شوری کو جو ان تینوں یا دونوں میں سے کسی کو بھی ووٹنگ کے ذریعے اپنا سیکرٹری جنرل منتخب کر لے گی۔ | |||
مرکزی شوری 6 مناطق کے صوبائی جنرل سیکرٹریز پر مشتمل ہو گی، اور صوبائی شوری ہر علاقے کے ضلع کے دو دو افراد اس میں شامل ہوں گے، ہر ضلع کی شوری ہر یونٹ کے مسئولین پر مشتمل ہو گی۔ یونٹ،ضلع،صوبہ اورمرکز میں سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل مسئول ھوں گئے۔ | |||
== | |||
شیعیان پاکستان کے اھم مسائل == | |||
شیعیان پاکستان کے مسائل مختلف نوعیت کی ہیں، بعض ایسے ہیں جو باقی پاکستانیوں کے ساتھ مشترک ہیں، جیسے تعلیم کے مسائل ہیں، ہیلتھ کے مسائل ہیں، جو باقی پاکستانیوں کے درد اور مشکلات ہیں وہی ان کے ہیں، بیروزگاری ہے، اقتصادی مشکلات ہیں، اور ناامنی ہے، سب کے لئے، صرف شیعوں کے لئے نہیں ہے بلکہ ان کے لئے باقیوں کی نسبت کچھ زیادہ ہے۔ پاکستان کے اندر مختلف قسم کی فکری، سیاسی اور اجتماعی محرومیتیں ہیں، جو ہمارے حقوق ہیں وہ ہمیں نہیں دیئے جا رہے، مثلا ہمارے ہزاروں لوگ قتل کئے جا چکے ہیں، ان کے کسی قاتل کو سزا نہیں دی گئی، کتنے ہی لوگ بیگناہ مارے جاتے ہیں حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی، ہمارے لوگ مشکلات کا شکار ہیں، جانی مالی اور امنیتی حوالے سے، حکومت کی طرف سے جس معاملے پر توجہ دی جانی چاہئے نہیں دی جاتی، اور شیعوں کے اندر داخلی مسائل بھی بہت زیادہ ہیں، عقائد کے مسائل ہیں، تقسیم بندیاں ہیں، مختلف حوالوں سے، یہ بھی ہمارے ایشوز ہیں، مشکلات ہیں، انشاء اللہ العزیز ہم ان تمام حوالوں سے جتنے ہمارے پاس وسائل آتے جاتے ہیں، فرصتیں حاصل ہوتی جاتی ہیں، ہم کوشش کریں گے کہ آگے بڑھ کر کام کریں، چاہے ان کے رفاہی مسائل ہوں، تعلیمی ہوں، سیاسی اور امنیت کے حوالے سے ہوں، شیعوں کی داخلی پرابلمز ہیں ، اختلافات ہیں، ان حوالوں سے انشاء اللہ ھم اپنا کردار ادا کریں گے، رول پلے کریں گے، گذشتہ دو سالوں میں ہم نے کوشش کی ہے کہ ان کا آپس میں داخلی ٹکراو۔ | |||
=== امپیریلزم جھانی === | |||
امپیریلزم جھانی کے اھداف میں سب سے بڑی رکاوت حقیقی جمہوریت ہے، چونکہ ان کے جو اہداف و مقاصد ہیں جمہوریت کے ساتھ سازگار نہیں ہیں۔ | |||
نہ ہو، ہم نے جتنے بھی قدم اٹھائے ہیں 2004ء سے، بلکہ اس سے پہلے بھی جب سے کام شروع کیا ہے تو کوشش کی ہے کہ صرف ان کاموں کو ہاتھ لگایا جائے جہاں اختلاف ممکن نہ ہو، شہید فائونڈیشن کو دیکھیں، اسراء کو دیکھیں، اور زخمیوں کا علاج معالجہ ہم کرواتے رہے ہیں، سیکڑوں زخمیوں کا علاج کروایا ہے، چونکہ اس میں کوئی تعرض نہیں ہو سکتا، اسراء کے حوالے سے کوشش کی ہے کہ کہیں تعرض نہ ہو۔ جب اجتماعی حوالوں سے آگے بڑھے تو کوئی بھی ایسا پروگرام نہیں ہے جس میں دوسرے لوگوں کو دعوت نہ دی ہو۔ کوئی ایک، چھوٹے سے چھوٹے سے لے کر بڑے سے بڑے پروگرام تک، سب کو دعوت دی ہے، چاہے وہ جس طبقے کے بھی شیعہ تھے، ماتمی، ملنگ، عزادار، نمازی، تحریکی، دوسری تحریک والے، ذاکرین، خطباء و شعراء وغیرہ، ہم نے کسی کو نظرانداز نہیں کیا، ہم نے سب کو دعوت دی ہے اور کوشش کی ہے کہ ہماری طرف سے کھلے دل کے ساتھ ان تک پہنچا جائے اور اندر کے جو اختلافات ہیں ان کو جتنا بھی کم سے کم کیا جا سکے ہم کریں، تب ہی ہم مل کر دشمن کے حربوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں، اور کامیاب ہو سکتے ہیں <ref>مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری حجۃ الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس کا انٹرویو، [https://www.islamtimes.org/ur/interview/13388/%D9%85%D8%AC%D9%84%D8%B3-%D9%88%D8%AD%D8%AF%D8%AA-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%DB%8C%D9%86-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B1%DA%A9%D8%B2%DB%8C-%D8%AC%D9%86%D8%B1%D9%84-%D8%B3%DB% islamtimes.org]</ref>۔ | |||
== شعبہ جات اور ادارے == | == شعبہ جات اور ادارے == | ||
وحدت المسلمین مختلف شعبہ جات اور ادارے مندرجہ ذیل ہیں: | وحدت المسلمین مختلف شعبہ جات اور ادارے مندرجہ ذیل ہیں: |