Jump to content

"محمد سعید رمضان البوطی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 25: سطر 25:


== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
محمد سعید رمضان البوطی کی 60 کے قریب کتابیں رہ گئی ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں:
محمد سعید رمضان البوطی نے تقریبا 60 کتابیں لکھی ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں:
* الحکم العطائیه؛
* الحکم العطائیه؛
* الاسلام و العصر؛
* الاسلام و العصر؛
سطر 42: سطر 42:
* السلفیه مرحله زمنیه مبارکه لا مذهب اسلامی؛
* السلفیه مرحله زمنیه مبارکه لا مذهب اسلامی؛
* اللامذهبیه اخطر بدعه تهدد الشریعه الاسلامیه؛
* اللامذهبیه اخطر بدعه تهدد الشریعه الاسلامیه؛
* مقدمه‌ای بر کتاب «نصیحه لاخواتنا علماء نجد».
* «نصیحه لاخواتنا علماء نجد» پر ایک مقدمہ
== مسلمان حکمران کے خلاف بغاوت ==
== مسلمان حکمران کے خلاف بغاوت ==
البوطی کا ایک اہم ترین عقیدہ، جو ان کے کاموں میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، مسلمان حکمران کے خلاف جنگ کی ممانعت ہے۔ اس طرح ان کی رائے کے مطابق جب تک اسلامی معاشرے کا حاکم جو جائز طریقے سے برسراقتدار آئے، <ref>از نگاه اهل سنت و البته البوطی، حکومت حاکمی مشروعیت دارد که از یکی از این ۳ راه به حکومت برسد: «۱: بیعت اهل حل و عقد با وی؛ ۲: انتخاب توسط حاکم قبلی؛ ۳: استیلاء و غلبه؛» البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۸، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔صریح اور کھلے کفر کا شکار نہ ہو، اس کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتے ۔  <ref>البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۷، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔ کیونکہ بہت سی روایات میں مسلم حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ بہ عنوان مثال خدا کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نقل کیا گیا ہے: «مَن کره من امیره، شیئا فلیصبر، فانه من خرج علی السلطان شبرا فمات، مات میته جاهلیه» <ref>ایضا، ص۱۵۱.</ref>۔
البوطی کا ایک اہم ترین عقیدہ، جو ان کے کاموں میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، مسلمان حکمران کے خلاف جنگ کی ممانعت ہے۔ اس طرح ان کی رائے کے مطابق جب تک اسلامی معاشرے کا حاکم جو جائز طریقے سے برسراقتدار آئے، <ref>از نگاه اهل سنت و البته البوطی، حکومت حاکمی مشروعیت دارد که از یکی از این ۳ راه به حکومت برسد: «۱: بیعت اهل حل و عقد با وی؛ ۲: انتخاب توسط حاکم قبلی؛ ۳: استیلاء و غلبه؛» البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۸، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔صریح اور کھلے کفر کا شکار نہ ہو، اس کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتے ۔  <ref>البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۷، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔ کیونکہ بہت سی روایات میں مسلم حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ بہ عنوان مثال خدا کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نقل کیا گیا ہے: «مَن کره من امیره، شیئا فلیصبر، فانه من خرج علی السلطان شبرا فمات، مات میته جاهلیه» <ref>ایضا، ص۱۵۱.</ref>۔
confirmed
821

ترامیم