Jump to content

"اسلامی فرقے" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 205: سطر 205:
امامیہ شیعہ تمام فرقوں میں سب سے بڑا ہے اس فرقے کا نام امامیہ اس لئے ہوا کہ یہ مسئلہ امامت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے فرقہ امامیہ مذہب شافعی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ اثنا عشری کے بعض فرقے اپنے آپ کو امامیہ بھی کہلواتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ وہ حضرت محمد  کے جانشین کو بجائے خلیفہ کہنے کے امام کے خطاب سے پکارتے ہیں اور ان کا یہ ایمان ہے کہ سچے امام کی شناخت ہی اسلام ہے اور اس سے وہ اپنے آپ کو مومنین بھی کہتے ہیں۔ (نوٹ : اگر چہ سنی بھی مومن کہلوانے کا دعوی کرتے ہیں) فرقہ امامیہ کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی کو اللہ نے امامت عطا کی تھی اور حضور نے بھی حضرت علی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ فرقہ امامیہ حضرت علی کے بعد امام حسن اور ان کے بعد امام حسین کو امام مانتے ہیں۔ فرقہ امامیہ اپنے مذہب کے بارہ اماموں کی پیروی کرتے ہیں یہ فرقہ بارہ اماموں کا قائل ہے جس کی وجہ سے اثنا عشریہ کہلاتے ہیں امامیہ بارہ اماموں کے سوا کسی کو صاحب ولایت نہیں مانتے۔ ابتدا میں شیعہ اثنا عشری متفرق طور پر ملک عراق میں رہتے تھے اور اپنے آپ کو اہل سنت میں ملائے ہوئے تھے اور تقیہ کی حالت میں دور دور جاتے تھے۔ خلفائے عباسیہ کے زوال کے آغاز سے قریب قریب اثنا عشریہ کا زور ہو گیا۔ تو پھر اثنا عشریہ نے تقیہ چھوڑ دیا اور ظاہر ہو گئے اور ایک شخص بویہ نامی جن کی کنیت ابو شجاع ہے یہ بڑے پکے شیعہ اثنا عشری تھے۔ ان کا زور ایران میں یہاں تک بڑھ گیا کہ ان میں سے ایک بادشاہ کو علمائے اثنا عشری سے صاحب الزمان کا نائب قرار دے کر اس کے لئے رسم سجدہ جاری کرائی ۔ امامیہ شیعہ امامت کے بارے میں بنی فاطمہ کو سید نامی کی دوسری ازواج ( بیوی ) کی اولاد کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصوص سیدنا نام حسین کے بیٹے سیدنا علی زین العابدین کو اپنا مقتدا سمجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ امامیہ کی تعداد ایران میں آٹھ کڑوڑ لاکھ ہند و پاک میں دس کڑوژ عراق میں پانچ کڑوڑ لاکھ لبنان میں ایک کڑوڑ ہزار شام میں دس لاکھ ہے۔ ایران کی حکومت کا سرکاری مذہب صفوی خاندان سے لے کر اب تک شیعہ امامیہ ہے شام و لبنان میں ان کو متوالی کہا جاتا ہے ان کے پرنسپل لا کی حفاظت کے لئے خاص عدالتیں محاکم جعفریہ قائم ہیں۔ امامیہ حضور کے بعد بارہ اماموں کی معصومیت کے قائل ہیں آخری امام مہدی کے منتظر اور اُن کو غائب مانتے ہیں ۔ شیعہ کے مشہور راوی زارہ بن اعین اور ان کے بیٹے حسن و حسین گزرے ہیں ۔ ان کے کے نزدیک حدیثیں وہی معتبر اور ثقہ ہیں جو اہل بیعت سے ہوں اس فرقہ کے نزدیک جماعت کا کسی مسئلہ پر اتفاق کر لینے کا نام اجماع ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ اتفاق امام معصوم کی رائے سے ہم آہنگ ہو اور اگر غیر امامیہ کسی مسئلہ پر اتفاق کر جائیں تو ان کے نزدیک یہ اجماع نہیں ہے جو مسئلہ قرآن، سنت اور اجماع سے حل نہ ہو تو عقل سے کام لے کر اس مسئلہ کو حل کر لینا چاہئے۔  
امامیہ شیعہ تمام فرقوں میں سب سے بڑا ہے اس فرقے کا نام امامیہ اس لئے ہوا کہ یہ مسئلہ امامت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے فرقہ امامیہ مذہب شافعی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ اثنا عشری کے بعض فرقے اپنے آپ کو امامیہ بھی کہلواتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ وہ حضرت محمد  کے جانشین کو بجائے خلیفہ کہنے کے امام کے خطاب سے پکارتے ہیں اور ان کا یہ ایمان ہے کہ سچے امام کی شناخت ہی اسلام ہے اور اس سے وہ اپنے آپ کو مومنین بھی کہتے ہیں۔ (نوٹ : اگر چہ سنی بھی مومن کہلوانے کا دعوی کرتے ہیں) فرقہ امامیہ کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی کو اللہ نے امامت عطا کی تھی اور حضور نے بھی حضرت علی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ فرقہ امامیہ حضرت علی کے بعد امام حسن اور ان کے بعد امام حسین کو امام مانتے ہیں۔ فرقہ امامیہ اپنے مذہب کے بارہ اماموں کی پیروی کرتے ہیں یہ فرقہ بارہ اماموں کا قائل ہے جس کی وجہ سے اثنا عشریہ کہلاتے ہیں امامیہ بارہ اماموں کے سوا کسی کو صاحب ولایت نہیں مانتے۔ ابتدا میں شیعہ اثنا عشری متفرق طور پر ملک عراق میں رہتے تھے اور اپنے آپ کو اہل سنت میں ملائے ہوئے تھے اور تقیہ کی حالت میں دور دور جاتے تھے۔ خلفائے عباسیہ کے زوال کے آغاز سے قریب قریب اثنا عشریہ کا زور ہو گیا۔ تو پھر اثنا عشریہ نے تقیہ چھوڑ دیا اور ظاہر ہو گئے اور ایک شخص بویہ نامی جن کی کنیت ابو شجاع ہے یہ بڑے پکے شیعہ اثنا عشری تھے۔ ان کا زور ایران میں یہاں تک بڑھ گیا کہ ان میں سے ایک بادشاہ کو علمائے اثنا عشری سے صاحب الزمان کا نائب قرار دے کر اس کے لئے رسم سجدہ جاری کرائی ۔ امامیہ شیعہ امامت کے بارے میں بنی فاطمہ کو سید نامی کی دوسری ازواج ( بیوی ) کی اولاد کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصوص سیدنا نام حسین کے بیٹے سیدنا علی زین العابدین کو اپنا مقتدا سمجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ امامیہ کی تعداد ایران میں آٹھ کڑوڑ لاکھ ہند و پاک میں دس کڑوژ عراق میں پانچ کڑوڑ لاکھ لبنان میں ایک کڑوڑ ہزار شام میں دس لاکھ ہے۔ ایران کی حکومت کا سرکاری مذہب صفوی خاندان سے لے کر اب تک شیعہ امامیہ ہے شام و لبنان میں ان کو متوالی کہا جاتا ہے ان کے پرنسپل لا کی حفاظت کے لئے خاص عدالتیں محاکم جعفریہ قائم ہیں۔ امامیہ حضور کے بعد بارہ اماموں کی معصومیت کے قائل ہیں آخری امام مہدی کے منتظر اور اُن کو غائب مانتے ہیں ۔ شیعہ کے مشہور راوی زارہ بن اعین اور ان کے بیٹے حسن و حسین گزرے ہیں ۔ ان کے کے نزدیک حدیثیں وہی معتبر اور ثقہ ہیں جو اہل بیعت سے ہوں اس فرقہ کے نزدیک جماعت کا کسی مسئلہ پر اتفاق کر لینے کا نام اجماع ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ اتفاق امام معصوم کی رائے سے ہم آہنگ ہو اور اگر غیر امامیہ کسی مسئلہ پر اتفاق کر جائیں تو ان کے نزدیک یہ اجماع نہیں ہے جو مسئلہ قرآن، سنت اور اجماع سے حل نہ ہو تو عقل سے کام لے کر اس مسئلہ کو حل کر لینا چاہئے۔  
== امامی فقہ کی مشہور کتابیں ==
== امامی فقہ کی مشہور کتابیں ==
(1) اصول کافی  
# اصول کافی
# من لایحضرہ الفقیہ
# تہذیب 
# استبصار


(۲) من لایحضرہ الفقیہ
فقہ امامیہ کی اکثر تصانیف میں جعفر جامعہ اور مصحف فاطمہ کا ذکر آتا ہے جواہل بیت کے باطنی علوم کا خزانہ ہیں <ref>شاہ عین الدین، تاریخ اسلام جلد ۴،۳ ، ، مکتبہ رحمانیہ اردو بازارلاہور</ref>۔
 
(۳) تہذیب
 
(۴) استبصار


فقہ امامیہ کی اکثر تصانیف میں جعفر جامعہ اور مصحف فاطمہ کا ذکر آتا ہے جواہل بیت کے باطنی علوم کا خزانہ ہیں <ref>شاہ عین الدین، تاریخ اسلام جلد ۴،۳ ، ، مکتبہ رحمانیہ اردو بازارلاہور</ref>۔
== زیارت گاہ ==  
== زیارت گاہ ==  
اس وقت امام حسین کی زیارت گاہ کر بلا میں اور حضرت علی کی زیارت گاہ نجف ( عراق ) میں مقدس مقامات ہیں یہ شیعہ لوگوں کی زیارت گاہیں ہیں۔ یہاں پر شیعہ مرنے کے بعد دفن کئے جانے کی آرزو رکھتے ہیں اثنا عشری لوگوں کے خیال میں امام حسین نے خُدا اور اپنے پیروں کے درمیان میل کرانے کے لئے اپنی جان دی۔
اس وقت امام حسین کی زیارت گاہ کر بلا میں اور حضرت علی کی زیارت گاہ نجف ( عراق ) میں مقدس مقامات ہیں یہ شیعہ لوگوں کی زیارت گاہیں ہیں۔ یہاں پر شیعہ مرنے کے بعد دفن کئے جانے کی آرزو رکھتے ہیں اثنا عشری لوگوں کے خیال میں امام حسین نے خُدا اور اپنے پیروں کے درمیان میل کرانے کے لئے اپنی جان دی۔