4,131
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 148: | سطر 148: | ||
* جہاد | * جہاد | ||
{{اختتام}} | {{اختتام}} | ||
اذان میں اضافہ | == اذان میں اضافہ == | ||
عادل شاہ نے مذہب اثنا عشری کو | 210ء میں ابراہیم عادل شاہ کے انتقال کے بعد اُن کا بیٹا علی عادل شاہ نے مذہب اثنا عشری کو اوجاگر کیا اور غالی شیعوں کا طریقہ اختیار کیا اور خطبے میں ائمہ اثنا عشری کا نام داخل کرا دیا۔ | ||
کلمہ اثنا عشری فرقہ اثنا عشری کے کلمہ میں علی ولی اللہ کے کلمات کا اذان میں اضافہ ہے یہ اضافہ ابراہیم عادل شاہ کے بیٹے علی عادل شاہ نے فرقہ اثنا عشری کے کلمہ میں اضافہ کیا تھا۔ | |||
خطبے میں ائمہ اثنا عشری کا نام داخل کرا دیا۔ | |||
کلمہ اثنا عشری فرقہ اثنا عشری کے کلمہ میں علی ولی اللہ کے کلمات کا اذان میں اضافہ ہے یہ اضافہ ابراہیم عادل شاہ کے بیٹے علی عادل شاہ نے فرقہ اثنا عشری کے | |||
کلمہ میں اضافہ کیا تھا۔ | |||
اثنا عشری قرآن میں کمی بیشی کے قائل نہیں اور یہ جو مشہور ہے کہ شیعہ اثنا عشری کہتے ہیں کہ صحابہ نے دس پارے قرآن میں سے کم کر دیتے ہیں اور بعض سورہ حسین ، سورہ فاطمہ اور سورہ علی پڑھا کرتے ہیں اثنا عشری یہ عقیدہ نہیں رکھتے محققین شیعہ میں سے کوئی بھی اس کا قائل نہیں۔ | |||
اثنا عشری کے ہاں جو احادیث کے مجموعے ہیں اور وہ مجموعے جن کی اسناد میں صرف حضرت علی اور ان کے خاندان اور اماموں کے نام آتے ہیں مانتے ہیں اثنا | |||
عشری عقیدے کی احادیث کی کتابوں کو اخبار کہتے ہیں۔ | عشری عقیدے کی احادیث کی کتابوں کو اخبار کہتے ہیں۔ | ||
== مجتہد == | |||
اثنا عشری فرقہ کا عقیدہ ہے کہ مجتہد اب تک دنیا میں پائے جاتے ہیں اور اُن کے علماء دعوی کرتے ہیں۔ | |||
== متعہ == | |||
اثنا عشری فرقے میں ایسا نکاح ہے جو کچھ رقم ادا کرنے پر عارضی اور کچھ عرصہ کے لئے کیا جاتا ہے اور مقررہ معیاد کے گزر جانے کے بعد یہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ متعہ کا مطلب فائدہ اُٹھانا اصطلاح میں نکاح کی ایک قسم ہے جس میں عورت سے اس طرح کہا جاتا ہے کہ میں تجھ سے اس طرح پر اتنی مدت پر اتنے مال پر متعہ کرتا ہوں تحفتہ العوام میں شیعہ لکھتے ہیں جو شخص عمر میں ایک دفعہ متعہ کرے وہ اہل بہشت ہے نکاح متعہ کی شراط چھ ہیں اول ایجاب، دوم قبول، سوم ذکر مدت جس میں کمی بیشی کا احتمال نہ ہو، چہارم ذکر مہر اگر مہر کا ذکر نہ کریں تو متعہ باطل ہے، پنجم عورت کا مسلمان یا اہل کتاب ہونا ، ششم اگر کتابیہ سے متعہ کرے تو اسے شراب پینے اور سو رو غیرہ کھانے سے منع کرے متعہ میں طلاق کی حاجت نہیں یا بلکہ مدت ختم ہو جانا ہی علیحد گی سمجھی جاتی ہے۔ | |||
== لفظ تقیہ == | |||
لفظ تقیہ کا اصل مفہوم صرف اس قدر ہے کہ اپنے نفس کی حفاظت کے لیئے اپنے عقائد کے علانیہ اظہار سے باز رہنا لفظ تقیہ کو شیعہ فرقوں نے اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا ہے کہ امام یا اپنی جماعت کے معاملات کو ضرور تا یا بلا اجازت دوسرے لوگوں سے خفیہ رکھنا اور جو بات شیعہ فرقوں کے اپنے مفاد کے لیئے ہو استعمال کرنا۔ | |||
اثنا عشری : حضرت محمد کو رسول خدا اور حضرت علی کونور اور یہ نور سب آئمہ میں منتقل ہوتا رہا اور اُن کے نزدیک ائمہ کی موت اُن کے قبضہ واختیار میں ہوتی ہے۔ | |||
== امام == | |||
اثنا عشری تمام اماموں کو معصوم و مطہر ہونا واجب سمجھتے اور تمام گناہ اور سہوا سے خواہ صغیرہ ہوں خواہ کبیرہ عمد أو مبراء مانتے ہیں اور سہوا اور ائمہ کا علم اور فضل ہونا بھی واجب سمجھتے ہیں ۔ (نوٹ سُنی فرقہ کے لوگ اختلاف رکھتے ہیں کہ امام معصوم نہیں ہوتے صرف رسول اور انبیاء معصوم ہوتے ہیں۔ | |||
== امام مہدی == | |||
غیبت کبری سے بھی مراد شیعہ امامیہ کے بارہویں امام الہدی کا غائب ہو جاتا ہے روایات کے مطابق گیارہویں [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری]] کے بینا (محمد) پیدا ہوا وہی مہدی منتظر ہے امامیہ شیعہ ہر سال [[شعبان|پندرہ شعبان]] کو امام مہدی کی ولادت کی مناسبت سے بہت بڑا جشن مناتے ہیں۔ صرف یہی امام ہیں جن کا اہل تشیع کے ہاں یوم ولادت منایا جاتا ہے دوسرے ائمہ کا یوم ولادت اور یوم وفات دونوں مناتے ہیں ۔ اثنا عشری کا عقیدہ ہے کہ بارہویں امام مہدی غائب ہے اور زندہ ہے امام مہدی کے منتظر ہیں (نوٹ) کافی فرقوں کے بانیوں نے امام مہدی کے ظہور کا دعوی بھی کیا ہے۔ جیسے [[ذکری]] ، [[بہائی]] ، [[احمدیہ|احمدی]]، گوہر شاہی، نزاری مستعلی فرقے امام مہدی کے آنے کے منتظر نہیں بلکہ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ امام مہدی آ گیا ہے۔ سُنی اور اہل تشیع اس سے اختلاف رکھتے ہیں اثنا عشری کے عقیدہ کے مطابق امامت صرف حضرت محمد اللہ کے خاندان سے ہے۔ | |||
جہنم اور حوض کوثر جس کے ساقی حضرت علی ہیں پیاسوں کو قیامت میں سیراب کریں گے اور اللہ تعالی کا اہل قبور کو اٹھانا اور قیامت کے متعلق اُن سب کا اعتقاد واجب ہے منکر ان کا ملحد یا منافق ہے <ref>چوہدری غلام رسول ایم ۔ اے، مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ</ref>۔ | |||
== انبیائے کرام کی تعداد == | |||
روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے بنی نوح انسان کی ہدایت کے لئے 124000 نبی مبعوث فرمائے۔ پہلے نبی حضرت آدم اور آخری حضرت محمد کے ہیں۔ اسمائے گرامی جن پر کتا بیں نازل ہوئیں۔ مجالس الابرار میں لکھا ہے پیغمبروں پر ۱۰۴ آسمانی کتا بیں نازل ہوئی ہیں ۔ حضرت آدم پر ۵۰ حضرت شعیب پر ۳۰ حضرت یونس پر ۱۰ حضرت ابراہیم پر اتوریت حضرت موسی ، زبور حضرت داؤد پر ، انجیل حضرت عیسی پر اور قرآن حضرت محمد ﷺ پر۔ | |||
== خاک کر بلا == | |||
شیعہ کا کوئی ایسا گھر ہوگا جہاں خاک کربلا کی نکیا نہ ہو اس پر شیعہ اپنی نمازوں میں سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ وہ نکیا اس خاک کربلا سے بنی ہوتی ہے جس زمین پر حضرت امام حسین نے شہادت پائی اور وہیں پے ان کا جسد خا کی مدفون ہے۔ | |||
== سر پر پگ کا رکھنا == | |||
سنی مذہبی علماء سر پر ایک ٹوپی یا پگڑی رکھتے ہیں جو سفید رنگ کی ہوتی ہے یا دوسرے اور رنگ کی بار ایک جالی کی ٹوپی یا پگڑی ۔ لیکن شیعہ لوگ سر پر کالے رنگ کی ایک لمبی چادر کو رول کر کے اکٹھا کر لیتے ہیں جسے وہ پہنتے ہیں۔ | |||
== سُرخ رنگ کی ٹوپی کا پہننا == | |||
عراق، ایران کے تمام شیعہ اثنا عشری سے بھرے پڑے تھے پھر شاہ اسماعیل صفوی مروج طریقہ اثنا عشری فرقے نے ایک ٹوپی سرخ رنگ کی ایجاد کی جس کے بارہ (۱۲) گوشے ہوتے تھے۔ اور ہر ایک گوشے میں ایک امام کا ائمہ اثنا عشری میں سے ہر ایک کا نام لکھا جاتا تھا اور یہ ٹوپی خاص شیعہ اثنا عشری کے پہننے کے واسطے بنوائی گئی تھی ۔ تا کہ شیعہ اور غیر شیعہ میں فرق و تمیز رہے چونکہ سرخ رنگ کوٹر کی زبان میں قزل کہتے ہیں۔ اس لئے اُس سُرخ ٹوپی کے پہننے والے قزلباش مشہور ہو گئے [[پاکستان]] میں آج بھی اثنا عشری فرقہ کے قزلباش نظر آتے تھے۔ | |||
== سرخ ٹوپی کا موقوف == | |||
ایرن کا بادشاہ ابراہیم عادل شاہ ۱۹۳۳ء میں تخت نشین ہوا اس نے ٹوپی میں سے ائمہ اثنا عشر کے نام نکلوائے اور مذہب حنفیہ کو رواج دیا اور سُرخ ٹوپی کا پہننا موقوف کرادیا جو کلاہ درواز دہ ترک کہلاتی تھی اور سپاہ شیعہ کی علامت کبھی جاتی تھی۔ | |||
== شیعہ امامیہ == | |||
امامیہ شیعہ تمام فرقوں میں سب سے بڑا ہے اس فرقے کا نام امامیہ اس لئے ہوا کہ یہ مسئلہ امامت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے فرقہ امامیہ مذہب شافعی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ اثنا عشری کے بعض فرقے اپنے آپ کو امامیہ بھی کہلواتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ وہ حضرت محمد کے جانشین کو بجائے خلیفہ کہنے کے امام کے خطاب سے پکارتے ہیں اور ان کا یہ ایمان ہے کہ سچے امام کی شناخت ہی اسلام ہے اور اس سے وہ اپنے آپ کو مومنین بھی کہتے ہیں۔ (نوٹ : اگر چہ سنی بھی مومن کہلوانے کا دعوی کرتے ہیں) فرقہ امامیہ کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی کو اللہ نے امامت عطا کی تھی اور حضور نے بھی حضرت علی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ فرقہ امامیہ حضرت علی کے بعد امام حسن اور ان کے بعد امام حسین کو امام مانتے ہیں۔ فرقہ امامیہ اپنے مذہب کے بارہ اماموں کی پیروی کرتے ہیں یہ فرقہ بارہ اماموں کا قائل ہے جس کی وجہ سے اثنا عشریہ کہلاتے ہیں امامیہ بارہ اماموں کے سوا کسی کو صاحب ولایت نہیں مانتے۔ ابتدا میں شیعہ اثنا عشری متفرق طور پر ملک عراق میں رہتے تھے اور اپنے آپ کو اہل سنت میں ملائے ہوئے تھے اور تقیہ کی حالت میں دور دور جاتے تھے۔ خلفائے عباسیہ کے زوال کے آغاز سے قریب قریب اثنا عشریہ کا زور ہو گیا۔ تو پھر اثنا عشریہ نے تقیہ چھوڑ دیا اور ظاہر ہو گئے اور ایک شخص بویہ نامی جن کی کنیت ابو شجاع ہے یہ بڑے پکے شیعہ اثنا عشری تھے۔ ان کا زور ایران میں یہاں تک بڑھ گیا کہ ان میں سے ایک بادشاہ کو علمائے اثنا عشری سے صاحب الزمان کا نائب قرار دے کر اس کے لئے رسم سجدہ جاری کرائی ۔ امامیہ شیعہ امامت کے بارے میں بنی فاطمہ کو سید نامی کی دوسری ازواج ( بیوی ) کی اولاد کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصوص سیدنا نام حسین کے بیٹے سیدنا علی زین العابدین کو اپنا مقتدا سمجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ امامیہ کی تعداد ایران میں آٹھ کڑوڑ لاکھ ہند و پاک میں دس کڑوژ عراق میں پانچ کڑوڑ لاکھ لبنان میں ایک کڑوڑ ہزار شام میں دس لاکھ ہے۔ ایران کی حکومت کا سرکاری مذہب صفوی خاندان سے لے کر اب تک شیعہ امامیہ ہے شام و لبنان میں ان کو متوالی کہا جاتا ہے ان کے پرنسپل لا کی حفاظت کے لئے خاص عدالتیں محاکم جعفریہ قائم ہیں۔ امامیہ حضور کے بعد بارہ اماموں کی معصومیت کے قائل ہیں آخری امام مہدی کے منتظر اور اُن کو غائب مانتے ہیں ۔ شیعہ کے مشہور راوی زارہ بن اعین اور ان کے بیٹے حسن و حسین گزرے ہیں ۔ ان کے کے نزدیک حدیثیں وہی معتبر اور ثقہ ہیں جو اہل بیعت سے ہوں اس فرقہ کے نزدیک جماعت کا کسی مسئلہ پر اتفاق کر لینے کا نام اجماع ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ اتفاق امام معصوم کی رائے سے ہم آہنگ ہو اور اگر غیر امامیہ کسی مسئلہ پر اتفاق کر جائیں تو ان کے نزدیک یہ اجماع نہیں ہے جو مسئلہ قرآن، سنت اور اجماع سے حل نہ ہو تو عقل سے کام لے کر اس مسئلہ کو حل کر لینا چاہئے۔ | |||
== امامی فقہ کی مشہور کتابیں == | |||
(1) اصول کافی | |||
جہنم اور حوض کوثر جس کے ساقی حضرت علی ہیں پیاسوں کو قیامت میں سیراب کریں گے اور اللہ تعالی کا اہل قبور کو اٹھانا اور قیامت کے متعلق اُن سب کا | |||
اعتقاد واجب ہے منکر ان کا ملحد یا منافق | |||
انبیائے کرام کی تعداد | |||
کی ہدایت کے لئے | |||
پر حضرت امام حسین نے شہادت پائی اور وہیں پے ان کا جسد خا کی مدفون ہے۔ سر پر پگ کا رکھنا سنی مذہبی علماء سر پر ایک ٹوپی یا پگڑی رکھتے ہیں جو سفید رنگ کی ہوتی ہے یا دوسرے اور رنگ کی بار ایک جالی کی ٹوپی یا پگڑی ۔ لیکن شیعہ لوگ سر پر کالے رنگ کی ایک لمبی چادر کو رول کر کے اکٹھا کر لیتے ہیں جسے وہ پہنتے ہیں۔ سُرخ رنگ کی ٹوپی کا پہننا | |||
مشہور ہو گئے پاکستان میں آج بھی اثنا عشری فرقہ کے قزلباش نظر آتے تھے۔ | |||
سرخ ٹوپی کا موقوف | |||
کبھی جاتی تھی۔ | |||
شیعہ امامیہ | |||
پکے شیعہ اثنا عشری تھے۔ ان کا زور ایران میں یہاں تک بڑھ گیا کہ ان میں سے ایک بادشاہ کو علمائے اثنا عشری سے صاحب الزمان کا نائب قرار دے کر اس کے لئے رسم سجدہ جاری کرائی ۔ امامیہ شیعہ امامت کے بارے میں بنی فاطمہ کو سید نامی کی دوسری ازواج ( بیوی ) کی اولاد کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور | |||
کام لے کر اس مسئلہ کو حل کر لینا | |||
(۲) من لایحضرہ الفقیہ | |||
(۳) تہذیب | |||
( | (۴) استبصار | ||
فقہ امامیہ کی اکثر تصانیف میں جعفر جامعہ اور مصحف فاطمہ کا ذکر آتا ہے جواہل بیت کے باطنی علوم کا خزانہ ہیں <ref>شاہ عین الدین، تاریخ اسلام جلد ۴،۳ ، ، مکتبہ رحمانیہ اردو بازارلاہور</ref>۔ | |||
== زیارت گاہ == | |||
اس وقت امام حسین کی زیارت گاہ کر بلا میں اور حضرت علی کی زیارت گاہ نجف ( عراق ) میں مقدس مقامات ہیں یہ شیعہ لوگوں کی زیارت گاہیں ہیں۔ یہاں پر شیعہ مرنے کے بعد دفن کئے جانے کی آرزو رکھتے ہیں اثنا عشری لوگوں کے خیال میں امام حسین نے خُدا اور اپنے پیروں کے درمیان میل کرانے کے لئے اپنی جان دی۔ | |||
== بیان صفات ثبوتیہ == | |||
اللہ تعالی قدیم ازلی ہے یعنی اُس کے وجود پر عدم سابق نہیں باقی وہ ہمیشہ رہے گا اُس کے وجود کو عدم لاحق نہیں ہوتا۔ مختار ہے جو چاہئے کرے اور جو چاہے نہ کرے اور تمام چیزیں اُس کے نزدیک ظاہر اور حاضر ہیں۔ | |||
== صفات سلبیہ == | |||
اللہ تعالیٰ نہ جسم ہے اور نہ جو ہر ہے، نہ کسی مکان میں ہے اور نہ اس کو کوئی دیکھ سکتا ہے۔ اثنا عشریہ کہتے ہیں کہ جناب رسول خدا اور حضرت علی ایک نور تھے جب حضرت آدم پیدا ہوئے تو اُس نور کو ان کی پشت میں جگہ دی پھر ہمیشہ اللہ تعالیٰ اُس نور کو ایک صلب پاک سے دوسرے صلب پاک کی طرف منتقل کرتا رہا پھر اس نور کے دو حصے کیے ایک حصے کو حضرت عبداللہ کی صلب سے باہر لایا اور دوسرے صاب سے حضرت ابو طالب اس وجہ سے آنحضرت نے فرمایا تھا کہ علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اس کا گوشت میرا گوشت ہے اور اس کا خون میرا خون ہے۔ | |||
== شیعہ اسما عیلیہ == | |||
ایک فرقہ جس کا بانی حسن بن صباح تھا یہ فرقہ چوتھی صدی میں ظاہر ہوا اور [[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق]] کے بیٹے امام اسماعیل کی طرف منسوب ہے۔ پہلے چھے اماموں کو مانتے ہیں اس لیئے ان کو شش امامیہ اور اسماعیلیہ بھی کہتے ہیں اسماعیلیوں کا ایک فرقہ جو سات اماموں کو مانتا ہے اس لئے سبعیہ بھی کہلاتا ہے اس فرقے کے عقائد کی بنیاد اس عقیدے پر ہے کہ مسیح دوبارہ آئیں گے جو مہدی موعود بھی ہو گئے اہل تشیع اثناعشری نے امام مہدی حضرت علی کی اولاد کو اسکا مستحق ٹھہرایا ہے اسماعیلیوں کے نزدیک اس سلسلے کے آخری امام محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں جو امام جعفر کی وفات کے بعد کچھ عرصہ بعد غائب ہو گئے اسماعیلیوں کے ایک قائد احمد بن قرامطہ نے بہت شہرت حاصل کی اور یہ لوگ قرامطہ کہلانے لگے۔ اس فرقہ کی دو شاخیں ہیں ۔ (۱) اسماعیلیہ شرقیہ (۲) اسماعیلیہ غربیہ۔ | |||
== اسماعیلیہ شرقیہ == | |||
اسماعیلیہ شرقیہکا مرکز ہندوستان ہے اور اس کے پیرو کا روسط ایشیا ایران میں پائے جاتے ہیں اس فرقہ کے قائد سلطان محمد شاہ آغا خان ہیں ۔ اس فرقے کے لوگ اپنے مال کا عشر یعنی دسواں حصہ انہیں دیتے ہیں ان کی تعداد برطانیہ ہند میں تقریبا دس لاکھ ہے <ref>مولانا محمد داؤد، حقیقت الفقہ، اسلامک پبلشنگ ہاؤس اردو بازار لاہور</ref>۔ | |||
الاخبار | == اسماعیلیہ غربیہ == | ||
جنوبی عرب کے علاقہ میں خلیج فارس کے اردگرد اور [[شام]] میں حماۃ اور لاذقیہ کے پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں۔ شام میں اسماعیلیوں اور علویوں کی تعداد تقریبا ۳۰ ہزار کے قریب ہے ۔ اسماعیلی فرقہ کی مشہور کتاب دعائم الاسلام تصنیف قاضی نعمان بن محمد تمیمی مغربی کی ہے۔ ابو عبد اللہ نعمان بن محمد بن منصور بن حمد بن جمون تمیمی اسماعیلی مفری ہیں جو فاطمی مذہب کے مشہور فقہ اور عظیم رین مصنف تھے چند حلقوں کے مطابق آپ پیدائشی اسماعیلی تھے ۔ دوسرے خلیفہ قائم با مر اللہ تیسرے منصور الفاطمی منصور کی وفات کے بعد المفر لدین اللہ خلافت کے مسند عالی پر جلوہ افروز ہوئے تو قاضی نعمان صرف ان سے وابستہ ہو گئے قاضی نعمان نے پنی معرکتہ الا آر تصنیف " دعائم الاسلام مرتب کی یہ کتاب فاطمی آئین و شریعت کی اہم ترین اساسی دستاویز ہے جسے آج تک فاطمی اسماعیلی طبقہ میں عزت و افتخار حاصل ہے اس کتاب کا اردو ترجمہ ملا یونس شکیب مبارک پوری کے قلم سے ہو کر بمبئی سے شائع ہو چکا ہے اس کتاب کو قاضی نعمان اور خلیفہ المفرلد ین اللہ کی مشتر کہ تصنیف بھی قرار دیا جاتا ہے ۔ مصر کی جامعتہ الازھر کی اساس فاطمی خلیفہ المفر لدین اللہ نے چوتھی صدی ہجری میں رکھی تھی قاضی نعمان کے صاحبزادے ابوالحسن علی بن نعمان جامعتہ الازھر کے پہلے شیخ اور متولی کے منصب پر رہے ہیں قاضی نعمان کی متعدد اور بھی تصانیف شائع ہونے والی اہم ترین کتب ہیں: | |||
{{کالم کی فہرست|3}} | |||
* دعائم الاسلام | |||
* تاویل دعائم الاسلام | |||
* اساس تاویل | |||
* شرح الاخبار | |||
* المجالس والمسارات | |||
* الاقتصار | |||
* لحمه فی آداب اتباع الائمہ | |||
{{اختتام}} | |||
کتاب الهمه فی فاطمی عقائد رکھنے والوں کے لئے یہ کتاب نہایت مضبوط بنیاد | کتاب الهمه فی فاطمی عقائد رکھنے والوں کے لئے یہ کتاب نہایت مضبوط بنیاد |