Jump to content

"اسلامی فرقے" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 100: سطر 100:
== شیعہ زیدیہ ==
== شیعہ زیدیہ ==
یہ فرقہ زید بن علی کی طرف منسوب ہے جو ہشام بن عبد الملک کے زمانہ میں علم مخالفت بلند کرنے کی وجہ سے شہید کر دئیے گئے اس فرقہ کے سب سے بڑے داعی اور مصنف حسن بن علی الحسن بن زید بن عمر ہوئے ہیں۔
یہ فرقہ زید بن علی کی طرف منسوب ہے جو ہشام بن عبد الملک کے زمانہ میں علم مخالفت بلند کرنے کی وجہ سے شہید کر دئیے گئے اس فرقہ کے سب سے بڑے داعی اور مصنف حسن بن علی الحسن بن زید بن عمر ہوئے ہیں۔
زیدیہ حضرت علی کے بعد [[حسن بن علی|امام حسن]] اور [[حسین بن علی|امام حسین]] پھر ان کے بعد [[علی بن حسین|علی زین العابدین]] کو پھر کے بیٹے  زید کو امام مانتے ہیں۔ زیدیہ فرقے کے نزدیک امام کا فاطمی ہونا شرط ہے۔ خلفائے راشدین کے بارے میں ان کا عقیدہ و عمل متوازن و معتدل ہے یہ ان کی خلافت کو برحق مانتے ہیں کیونکہ زیدیہ کے نزدیک افضل کی موجودگی میں دوسروں کی امامت جائز ہے۔ فرقہ زیدیہ کی ایک مشہور معتبر کتاب سیر کے اندر لکھا ہے کہ زیدیہ کے نزدیک امامت کا طریق شرع ہے۔ زیدیہ کہتے ہیں کہ جس شخص میں علم، زید شجاعت اور اولاد فاطمہ زہرا سے ہو چتی ہو حقیقی ہو اور لوگوں کو اپنی ندامت کی طرف بلائے کتاب الا ز ہار میں مذکور ہے کہ کوئی آدہی نہ ات سے ماہرین سکتا ہے کہ امام مقرر کے جانے سے جب تک اس میں اقامت کی ا موجود نہ ہوں۔ زیدیہ کی رائے یہ بھی ہے کہ نام کا مقرر کرتا اللہ پر واجب ہے اور اکثر زیدیہ کے ترسد یک دلیل سکتی ہے اور اُن کے ترسو یک امام کا معصوم ہوتا وراب لنگہ اس طرح مزید یہ علامت کے بارے میں اہل سنت و جماعت کے قریب مین کے زید یہ ان کے بیٹے بیٹی کو نام والے ہیں ۔ اہل سنت اور معتزلہ اور زید یہ اور خوارج کے ترسو ایک نام کا معصوم ہونا واجب نہیں۔ اسماعیلیہ اور اثنا عشریہ کے ار کو ایک نام کا معصوم ہوا جو اب ہے زید یہ فرقہ امامت کو صرف حضرت علی کی اولاد کو اقدار تصور کرتے ہیں۔ نیز یہ امر بھی تو نا خاطر رہنا چاہئے کہ بعد آکہ زیدیہ کا سلسلہ منقطع نہیں ہو گیا وہ آج بھی موجود ہے اور یمن میں اس فرقے کا نام و جاہت دیتی اور حکومت دونوں سے متاع ہے زید یہ زیادہ تر یمن میں ہیں۔ جہاں اُن کی تعداد ۳۰ اکھ سے زائد ہے۔ زید یہ امامیہ کے نام سے بھی موسوم ہیں، ان میں امامت کی۔
== زیدیہ ==
زیدیہ حضرت علی کے بعد [[حسن بن علی|امام حسن]] اور [[حسین بن علی|امام حسین]] پھر ان کے بعد [[علی بن حسین|علی زین العابدین]] کو پھر کے بیٹے  زید کو امام مانتے ہیں۔ زیدیہ فرقے کے نزدیک امام کا فاطمی ہونا شرط ہے۔ خلفائے راشدین کے بارے میں ان کا عقیدہ و عمل متوازن و معتدل ہے یہ ان کی خلافت کو برحق مانتے ہیں کیونکہ زیدیہ کے نزدیک افضل کی موجودگی میں دوسروں کی امامت جائز ہے۔ فرقہ زیدیہ کی ایک مشہور معتبر کتاب سیر کے اندر لکھا ہے کہ زیدیہ کے نزدیک امامت کا طریق شرع ہے۔ زیدیہ کہتے ہیں کہ جس شخص میں علم، زید شجاعت اور اولاد [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہ زہرا]] سے ہو حسنی  ہو یا حسینی ہو اور لوگوں کو اپنی امامت  کی طرف بلائے کتاب الازہار میں مذکور ہے کہ کوئی آدمی نہ دعوت سے امام بن سکتا ہے اور نہ امام مقرر کے جانے سے جب تک اس میں امامت کی شرطین موجود نہ ہوں۔ زیدیہ کی رائے یہ بھی ہے کہ امام مقرر کرنا  اللہ پر واجب ہے اور اکثر زیدیہ کے نزدیک دلیل سمعی  ہے اور اُن کے نزدیک امام کا معصوم ہوتا واجب نہیں اس طرح زیدیہ امامت  کے بارے میں اہل سنت و جماعت کے قریب ہیں کچھ زید یہ ان کے بیٹے یحیی کو امام مانتے ہیں۔ اہل سنت اور معتزلہ اور زیدیہ اور خوارج کے نزدیک نام کا معصوم ہونا واجب نہیں۔ [[اسماعیلیہ]] اور اثنا عشریہ کے نزدیک امام معصوم ہونا واجب ہے زیدیہ فرقہ امامت کو صرف حضرت علی کی اولاد کو حقدار تصور کرتے ہیں۔ نیز یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہنا چاہئے کہ بعد آئمہ زیدیہ کا سلسلہ منقطع نہیں ہو گیا وہ آج بھی موجود ہے اور [[یمن]] میں اس فرقے کا نام وجاہت دینی اور حکومت دونوں سے متمتع ہے زیدیہ زیادہ تر یمن میں ہیں۔ جہاں اُن کی تعداد ۳۰ اکھ سے زائد ہے۔ زیدیہ امامیہ کے نام سے بھی موسوم ہیں، ان میں امامت کی تعریف اور شخص کے بارے میں باہمی اختلاف پایا جاتا ہے اور امامیہ اہل تشیع کے
تین فقہی مدرسہ ہائے فکر مشہور ہیں <ref>مولوی نجم الغنی، مذہب اسلام ، ، ضیاء القرآن پبلی کیشنز لا ہور</ref>۔
== امامت کی شرائط خلقی ==
(1) مکلف (یعنی بالغ ہو ) (۲) مرد ہو (۳) آزاد ہو
 
(۴) علوی فاطمی ہو اگر چہ آزاد کیا ہوا ہو ۔ (۵) حواس اور اعضاء درست ہوں ۔
 
== شرائط اکتسابی ==
(1) علوم دینی کا مجتہد ہو (۲) صاحب عدالت ہو (۳) سخی ہو (۴) مدبر ہو (۵) جری اور بہادر ہو۔
== نماز کی شرائط ==
(۱) زید یہ فرقہ کے لوگ اذان میں جیسی علی الفلاح کے بعد میں میں خیر العمل کا اضافہ کرتے ہیں۔
 
(۲) نماز جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتے ۔
 
(۳) ظہر اور عصر ملا کر پڑھتے ہیں۔
 
(۴) مغرب کی نماز اہل سنت سے کچھ دیر میں پڑھتے ہیں۔
 
== زیدیہ فرقے کی مشہور کتب ==
(1) الجموع: یہ کتاب احادیث اور فتادی پر مشتمل ہے جو امام زید بن علی سے روایت کیے گئے ہیں۔
 
(۲) الروض النضير شرح مجموع الفقه الكبير مصنفہ شرف الدین حسن بن علی احمد ۔
 
== اثنا عشری ==
اثنا عشری شیعوں کا سب سے بڑا فرقہ ہے۔
 
اثناء اثنا عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے دو اور عشری کا مطلب ہے دس۔
 
(۱) حضرت علی (۲) امام حسن ، امام حسین باقی جو ان کی اولادیں ہیں ان ۱۲ اماموں کے ماننے والوں کو اثنا عشری کہتے ہیں اثنا عشری کے پہلے امام حضرت علی علیہ السلام ہیں۔ اثنا عشریہ کے اصول دین: اثنا عشری کے پانچ اصول دین ہیں:
{{کالم کی فہرست|3}}
* توحید 
* عدل 
* نبوت 
* امامت 
* معاد (قیامت)
{{اختتام}}
بیان توحید معرفت اللہ تعالی کی واجب ہے۔
 
سنی فرقہ کے اصول دین : سنی فرقہ کے اصول دین اثنا عشری سے متفرق ہیں۔ سنی فرقہ کے اصول دین توحید کے علاوہ (۱) نماز (۲) روزہ (۳) زکوۃ
 
(۴) مج (۵) جہاد ہیں۔
 
اذان میں اضافہ : 210 ء میں ابراہیم عادل شاہ کے انتقال کے بعد اُن کا بیٹا علی
 
عادل شاہ نے مذہب اثنا عشری کو او جاگر کیا اور غالی شیعوں کا طریقہ اختیار کیا اور
 
خطبے میں ائمہ اثنا عشری کا نام داخل کرا دیا۔
 
کلمہ اثنا عشری فرقہ اثنا عشری کے کلمہ میں علی ولی اللہ کے کلمات کا اذان میں اضافہ ہے یہ اضافہ ابراہیم عادل شاہ کے بیٹے علی عادل شاہ نے فرقہ اثنا عشری کے
 
کلمہ میں اضافہ کیا تھا۔
 
اثنا عشری قرآن میں کمی بیشی کے قائل نہیں اور یہ جو مشہور ہے کہ شیعہ اثنا عشری کہتے ہیں کہ صحابہ نے دس پارے قرآن میں سے کم کر دیتے ہیں اور بعض سورہ
 
حسین ، سورہ فاطمہ اور سورہ علی پڑھا کرتے ہیں اثنا عشری یہ عقیدہ نہیں رکھتے محققین
 
شیعہ میں سے کوئی بھی اس کا قائل نہیں ۔
 
۲- اثنا عشری کے ہاں جو احادیث کے مجموعے ہیں اور وہ مجموعے جن کی استاد
 
میں صرف حضرت علی اور ان کے خاندان اور اماموں کے نام آتے ہیں مانتے ہیں اثنا
 
عشری عقیدے کی احادیث کی کتابوں کو اخبار کہتے ہیں۔
 
مجتہد : اثنا عشری فرقہ کا عقیدہ ہے کہ مجتہد اب تک دنیا میں پائے جاتے ہیں
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۲]
256
 
اور اُن کے علماء دعوی کرتے ہیں۔ -۴- متعہ اثنا عشری فرقے میں ایسا نکاح ہے جو کچھ رقم ادا کرنے پر عارضی اور کچھ عرصہ کے لئے کیا جاتا ہے اور مقررہ معیاد کے گزر جانے کے بعد یہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ متعہ کا مطلب فائدہ اُٹھانا اصطلاح میں نکاح کی ایک قسم ہے جس میں عورت سے اس طرح کہا جاتا ہے کہ میں تجھ سے اس طرح پر اتنی مدت پر اتنے مال پر متعہ کرتا ہوں تحفتہ العوام میں شیعہ لکھتے ہیں جو شخص عمر میں ایک دفعہ متعہ کرے وہ اہل بہشت ہے نکاح متعہ کی شراط چھ ہیں اول ایجاب، دوم قبول ، سوم ذکر مدت جس میں کمی بیشی کا احتمال نہ ہو، چہارم ذکر مہر اگر مہر کا ذکر نہ کریں تو متعہ باطل ہے، پنجم عورت کا مسلمان یا اہل کتاب ہونا ، ششم اگر کتابیہ سے متعہ کرے تو اسے شراب پینے اور سو رو غیرہ کھانے سے منع کرے متعہ میں طلاق کی حاجت نہیں یا بلکہ مدت ختم ہو جانا ہی علیحد گی سمجھی جاتی ہے۔ ( نوٹ سُنی علماء اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور اس قسم کے نکاح کو برا ٹھہراتے ہیں اور زنا کاری کے برابر جانتے ہیں )۔ ۵- لفظ تقیہ: لفظ تقیہ کا اصل مفہوم صرف اس قدر ہے کہ اپنے نفس کی حفاظت کے لیئے اپنے عقائد کے علانیہ اظہار سے باز رہنا لفظ تقیہ کو شیعہ فرقوں نے اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا ہے کہ امام یا اپنی جماعت کے معاملات کو ضرور تا یا بلا اجازت
 
دوسرے لوگوں سے خفیہ رکھنا اور جو بات شیعہ فرقوں کے اپنے مفاد کے لیئے ہو
 
استعمال کرنا ۔ اثنا عشری : حضرت محمد کو رسول خدا اور حضرت علی کونو ر اور یہ نور سب آئمہ میں منتقل ہوتار ہا اور اُن کے نزدیک ائمہ کی موت اُن کے قبضہ واختیار میں ہوتی ہے۔
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۲]
257
 
امام : اثنا عشری تمام اماموں کو معصوم و مظہر ہونا واجب سمجھتے اور تمام گناہ اور ہوا سے خواہ صغیرہ ہوں خواہ کبیرہ عمد أو مبراء مانتے ہیں اور سہوا اور ائمہ کا علم اور فضل ہونا بھی واجب سمجھتے ہیں ۔ (نوٹ سُنی فرقہ کے لوگ اختلاف رکھتے ہیں کہ
 
امام معصوم نہیں ہوتے صرف رسول اور انبیاء معصوم ہوتے ہیں ۔ - امام مہدی: ” غیبت کبری سے بھی مراد شیعہ امامیہ کے بارہویں الا امام الہدی کا غائب ہو جاتا ہے روایات کے مطابق گیارہویں امام حسن عسکری کے بینا (محمد) پیدا ہوا وہی مہدی منتظر ہے امامیہ شیعہ ہر سال پندرہ شعبان کو امام مہدی کی ولادت کی مناسبت سے بہت بڑا جشن مناتے ہیں۔ صرف یہی امام ہیں جن کا اہل تشیع کے ہاں یوم ولادت منایا جاتا ہے دوسرے ائمہ کا یوم ولادت اور یوم وفات دونوں مناتے ہیں ۔ اثنا عشری کا عقیدہ ہے کہ بارہویں امام مہدی غائب ہے اور زندہ ہے امام مہدی کے منتظر ہیں (نوٹ) کافی فرقوں کے بانیوں نے امام مہدی کے ظہور کا دعوی بھی کیا ہے۔ جیسے ذکری ، بہائی ، احمدی، گوہر شاہی، نزاری مستعلی فرقے امام مہدی کے آنے کے منتظر نہیں بلکہ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ امام مہدی آ گیا ہے۔ سُنی اور اہل تشیع اس سے اختلاف رکھتے ہیں اثنا عشری کے عقیدہ کے مطابق امامت صرف
 
حضرت محمد اللہ کے خاندان سے ہے۔
 
جہنم اور حوض کوثر جس کے ساقی حضرت علی ہیں پیاسوں کو قیامت میں سیراب کریں گے اور اللہ تعالی کا اہل قبور کو اٹھانا اور قیامت کے متعلق اُن سب کا
 
اعتقاد واجب ہے منکر ان کا ملحد یا منافق ہے۔
 
انبیائے کرام کی تعداد : روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے بنی نوح انسان
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۳]
258
 
کی ہدایت کے لئے ۲۳۰۰۰ ۱ نبی مبعوث فرمائے۔ پہلے نبی حضرت آدم اور آخری - حضرت محمد کے ہیں۔ اسمائے گرامی جن پر کتا میں نازل ہوئیں۔ مجالس الابرار میں لکھا ہے پیغمبروں پر ۱۰۴ آسمانی کتا بیں نازل ہوئی ہیں ۔ حضرت آدم پر ۵۰ حضرت شعیب پر ۳۰ حضرت یونس پر ۱۰ حضرت ابراہیم پر اتوریت حضرت موسی ، زبور حضرت داؤد پر ، انجیل حضرت
 
میسی پر اور قرآن حضرت محمد ﷺ پر۔ خاک کر بلا: شیعہ کا کوئی ایسا گھر ہوگا جہاں خاک کر بلا کی نکیا نہ ہو اس پر شیعہ اپنی نمازوں میں سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ وہ نکیا اس خاک کر بلا سے بنی ہوتی ہے جس زمین
 
پر حضرت امام حسین نے شہادت پائی اور وہیں پے ان کا جسد خا کی مدفون ہے۔ سر پر پگ کا رکھنا سنی مذہبی علماء سر پر ایک ٹوپی یا پگڑی رکھتے ہیں جو سفید رنگ کی ہوتی ہے یا دوسرے اور رنگ کی بار ایک جالی کی ٹوپی یا پگڑی ۔ لیکن شیعہ لوگ سر پر کالے رنگ کی ایک لمبی چادر کو رول کر کے اکٹھا کر لیتے ہیں جسے وہ پہنتے ہیں۔ سُرخ رنگ کی ٹوپی کا پہننا: عراق، ایران کے تمام شیعہ اثنا عشری سے بھرے پڑے تھے پھر شاہ اسماعیل صفوی مروج طریقہ اثنا عشری فرقے نے ایک ٹوپی سرخ رنگ کی ایجاد کی جس کے بارہ (۱۲) گوشے ہوتے تھے۔ اور ہر ایک گوشے میں ایک امام کا ائمہ اثنا عشری میں سے ہر ایک کا نام لکھا جاتا تھا اور یہ ٹوپی خاص شیعہ اثنا عشری کے پہننے کے واسطے بنوائی گئی تھی ۔ تا کہ شیعہ اور غیر شیعہ میں فرق و تمیز رہے چونکہ سرخ رنگ کوٹر کی زبان میں قزل کہتے ہیں۔ اس لئے اُس سُرخ ٹوپی کے پہننے والے قزلباش
 
مشہور ہو گئے پاکستان میں آج بھی اثنا عشری فرقہ کے قزلباش نظر آتے تھے۔
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۳]
259
 
سرخ ٹوپی کا موقوف : ایرن کا بادشاہ ابراہیم عادل شاہ ۱۹۳۳ ء میں تخت نشین ہوا اس نے ٹوپی میں سے ائمہ اثنا عشر کے نام نکلوائے اور مذہب حنفیہ کو رواج دیا اور سُرخ ٹوپی کا پہننا موقوف کرادیا جو کلاہ درواز دہ ترک کہلاتی تھی اور سپاہ شیعہ کی علامت
 
کبھی جاتی تھی۔
 
شیعہ امامیہ: امامیہ شیعہ تمام فرقوں میں سب سے بڑا ہے اس فرقے کا نام امامیہ اس لئے ہوا کہ یہ مسئلہ امامت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے فرقہ امامیہ مذہب شافعی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ اثنا عشری کے بعض فرقے اپنے آپ کو امامیہ بھی کہلواتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ وہ حضرت محمد لے کے جانشین کو بجائے خلیفہ کہنے کے امام کے خطاب سے پکارتے ہیں اور ان کا یہ ایمان ہے کہ سچے امام کی شناخت ہی اسلام ہے اور اس سے وہ اپنے آپ کو مومنین بھی کہتے ہیں۔ (نوٹ : اگر چہ سنی بھی مومن کہلوانے کا دعوی کرتے ہیں) فرقہ امامیہ کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی کو اللہ نے امامت عطا کی تھی اور حضور نے بھی حضرت علی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ فرقہ امامیہ حضرت عملی کے بعد امام حسن اور ان کے بعد امام حسین کو امام مانتے ہیں۔ فرقہ امامیہ اپنے مذہب کے ؟ اماموں کی پیروی کرتے ہیں یہ فرقہ بارہ اماموں کا قائل ہے جس کی وجہ سے اثنا عشریہ کہلاتے ہیں امامیہ بارہ اماموں کے سوا کسی کو صاحب ولایت نہیں مانتے۔ ابتدا میں شیعہ اثنا عشری متفرق طور پر ملک عراق میں رہتے تھے اور اپنے آپ اور آپ کو اہل سنت میں ملائے ہوئے تھے اور تقیہ کی حالت میں دور دور جاتے تھے۔ خلفائے عباسیہ کے زوال کے آغاز سے قریب قریب اثنا عشریہ کا زور ہو گیا۔ تو پھر اثنا عشریہ نے تقیہ چھوڑ دیا اور ظاہر ہو گئے اور ایک شخص بو یہ نامی جن کی کنیت ابو شجاع ہے یہ بڑے
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۴]
260
 
پکے شیعہ اثنا عشری تھے۔ ان کا زور ایران میں یہاں تک بڑھ گیا کہ ان میں سے ایک بادشاہ کو علمائے اثنا عشری سے صاحب الزمان کا نائب قرار دے کر اس کے لئے رسم سجدہ جاری کرائی ۔ امامیہ شیعہ امامت کے بارے میں بنی فاطمہ کو سید نامی کی دوسری ازواج ( بیوی ) کی اولاد کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصو ص سید نا نام حسین کے بیٹے سید نا علی زین العابدین کو اپنا مقتدا سمجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ امامیہ کی تعداد ایران میں ۷۰ لاکھ ہند و پاک میں ۵۰ لاکھ عراق میں ۱۵ لاکھ لبنان میں ایک لاکھ ۵۶ ہزار شام میں گیارہ ہزار ہے۔ ایران کی حکومت کا سرکاری مذہب صفوی خاندان سے لے کر اب تک شیعہ امامیہ ہے شام و لبنان میں ان کو متوالی کہا جاتا ہے ان کے پرنسپل لا کی حفاظت کے لئے خاص عدالتیں محاکم جعفر یہ قائم ہیں ۔ امامیہ حضور کے بعد بارہ اماموں کی معصومیت کے قائل ہیں آخری امام مہدی کے منتظر اور اُن کو غائب مانتے ہیں ۔ شیعہ کے مشہور راوی زیادہ بن اعین اور ان کے بیٹے حسن و حسین گزرے ہیں ۔ ان کے کے نزدیک حدیثیں وہی معتبر اور ثقہ ہیں جو اہل بیعت سے ہوں اس فرقہ کے نزدیک جماعت کا کسی مسئلہ پر اتفاق کر لینے کا نام اجماع ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ اتفاق امام معصوم کی رائے سے ہم آہنگ ہو اور اگر غیر امامیہ کسی مسئلہ پر اتفاق کر جائیں تو ان کے نزدیک یہ اجماع نہیں ہے جو مسئلہ قرآن ، سنت اور اجماع سے حل نہ ہو تو عقل سے
 
کام لے کر اس مسئلہ کو حل کر لینا چاہئے ۔ امامی فقہ کی مشہور کتا بیں یہ ہیں (1) شرائع الاسلام (۲) جواہر الکلام (۳) تذكر و الثقبا (۴) وسائل الشيعه (۶) فقہ امامیہ کی اکثر تصانیف میں جعفر
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۴]
261
 
جامعہ اور مصحف فاطمہ کا ذکر آتا ہے جواہل بیت کے باطنی علوم کا خزانہ ہیں۔ زیارت گاہ : اس وقت امام حسین کی زیارت گاہ کر بلا میں اور حضرت علی کی زیارت گاہ نجف ( عراق ) میں مقدس مقامات ہیں یہ شیعہ لوگوں کی زیارت گاہیں ہیں۔ یہاں پر شیعہ مرنے کے بعد دفن کئے جانے کی آرزو رکھتے ہیں اثنا عشری لوگوں کے خیال میں امام حسین نے خُدا اور اپنے پیروں کے درمیان میل کرانے
 
کے لئے اپنی جان دی۔
 
بیان صفات ثبوتیہ: اللہ تعالی قدیم ازلی ہے یعنی اُس کے وجود پر عدم سابق نہیں باقی وہ ہمیشہ رہے گا اُس کے وجود کو عدم لاحق نہیں ہوتا۔ مختار ہے جو چاہئے کرے اور
 
جو چاہے نہ کرے اور تمام چیزیں اُس کے نزدیک ظاہر اور حاضر ہیں ۔ صفات سلبیہ : اللہ تعالیٰ نہ جسم ہے اور نہ جو ہر ہے ، نہ کسی مکان میں ہے اور نہ اس کو کوئی دیکھ سکتا ہے۔ اثنا عشریہ کہتے ہیں کہ جناب رسول خدا اور حضرت علی ایک نور تھے جب حضرت آدم پیدا ہوئے تو اُس نور کو ان کی پشت میں جگہ دی پھر ہمیشہ اللہ تعالیٰ اُس نور کو ایک صلب پاک سے دوسرے صلب پاک کی طرف منتقل کرتا رہا پھر اس نور کے دو حصے کیے ایک حصے کو حضرت عبداللہ کی صلب سے باہر لایا اور دوسرے صاب سے حضرت ابو طالب اس وجہ سے آنحضرت نے فرمایا تھا کہ عملی مجھ سے ہے اور
 
میں علی سے ہوں اس کا گوشت میرا گوشت ہے اور اس کا خون میرا خون ہے۔
 
شیعہ اسما عیلیہ: ایک فرقہ جس کا بانی حسن بن صباح تھا یہ فرقہ چوتھی صدی میں
 
ظاہر ہوا اور امام جعفر صادق کے بیٹے امام اسماعیل کی طرف منسوب ہے۔ پہلے چھے
 
اماموں کو مانتے ہیں اس لیئے ان کوشش امامیہ اور اسماعیلیہ بھی کہتے ہیں اسماعیلیوں کا
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۴]
262
 
ایک فرقہ جو سات اماموں کو مانتا ہے اس لئے سمیعہ بھی کہلاتا ہے اس فرقے کے
 
عقائد کی بنیاد اس عقیدے پر ہے کہ میچ دوبارہ آئیں گے جو مہدی موعود بھی ہو گئے بیل تشیع انشا عری نے امام مہدی حضرت علی کی اولاد کو اسکا حق شہری ہے اسماعیلیوں کے نزدیک اس سلسلے کے آخری امام محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں جو امام جعفر کی وفات کے بعد کچھ عرصہ بعد غائب ہو گئے اسماعیلیوں کے ایک قائد احمد بن قرامطہ نے بہت شہرت حاصل کی اور یہ لوگ قرامطہ کہلانے لگے۔ اس فرقہ کی دو شاخیں ہیں ۔ (۱) اسماعیلیہ شرقیہ (۲) اسماعیلیہ غربیہ۔ (1) اسماعیلیہ شرقیہ کا مرکز ہندوستان ہے اور اس کے پیرو کا روسط ایشیا ایران میں پائے جاتے ہیں اس فرقہ کے قائد سلطان محمد شاہ آغا خان ہیں ۔ اس فرقے کے لوگ اپنے مال کا عشر یعنی دسواں حصہ انہیں دیتے ہیں ان کی تعداد برطانیہ ہند میں تقریبا دس لاکھ ہے۔
 
(۲) اسماعیلیہ غربیہ جنوبی عرب کے علاقہ میں خلیج فارس کے ارد گرد اور شام میں حماۃ اور لاذقیہ کے پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں ۔ شام میں اسماعیلیوں اور علویوں کی تعداد تقریبا ۳۰ ہزار کے قریب ہے ۔ اسماعیلی فرقہ کی مشہور کتاب دعائم الاسلام تصنیف قاضی نعمان بن محمد اسمی مغربی کی ہے۔ ابو عبد اللہ نعمان بن محمد بن منصور بن حمد بن جمون اتمی اسماعیلی امری میں جو فلمی مذہب کے مشہور فقہ اور عظیم رین مصنف تھے چند حلقوں کے مطابق آپ پیدائشی اسماعیلی تھے ۔ دوسرے خلیفہ قائم با مر اللہ تیسرے منصور الفاطمی منصور کی وفات کے بعد المفر لدین اللہ خلافت کے مسند عالی پر جلوہ افروز ہوئے تو قاضی نعمان صرف ان سے وابستہ ہو گئے قاضی نعمان نے
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
263
 
اپنی معرکتہ الا آر تصنیف " دعائم الاسلام مرتب کی یہ کتاب فاطمی آئین و شریعت کی اہم ترین اساسی دستاویز ہے جسے آج تک فاطمی اسماعیلی طبقہ میں عزت و افتخار حاصل ہے اس کتاب کا اردو ترجمہ ملا یونس شکیب مبارک پوری کے قلم سے ہو کر بمبئی سے شائع ہو چکا ہے اس کتاب کو قاضی نعمان اور خلیفہ المفرلد ین اللہ کی مشتر کہ تصنیف بھی قرار دیا جاتا ہے ۔ مصر کی جامعتہ الازھر کی اساس فاطمی خلیفہ المفر لدین اللہ نے چوتھی صدی ہجری میں رکھی تھی قاضی نعمان کے صاحبزادے ابوالحسن علی بن نعمان جامعتہ الازھر کے پہلے شیخ اور متولی کے منصب پر رہے ہیں قاضی نعمان کی متعدد اور بھی تصانیف شائع ہونے والی اہم ترین کتب ہیں ۔ (1) دعائم الاسلام (۲) تاویل دعائم الاسلام (۳) اساس تاویل (۴) شرح
 
الاخبار (۵) المجالس والمسارات (۲) الاقتصار ( ۷ ) لحمه فی آداب اتباع الائمہ ۔
 
کتاب الهمه فی فاطمی عقائد رکھنے والوں کے لئے یہ کتاب نہایت مضبوط بنیاد
 
فراہم کرتی ہے اس کتاب میں داعی کے لئے بھی بعض ضروری آداب کا بیان نظر آتا
 
ہے تا کہ وہ دعوت کے آغاز سے قبل اپنی اصلاح کر لیں ۔ نوٹ : فاطمی مذہب کے
 
قاضی ابو حنیفہ نعمان بن ابی عبدالله حمد بن منصور بن حیون اسمی المفر لی ہیں جو
 
فاطمی مذہب کے مشہور فقیہ اور اس کے عظیم ترین مصنف ہیں فاطمی تاریخ میں اُن کو
 
قاضی نعمان کے نام سے جانا جاتا ہے ( نوٹ ) اہل سنت والجماعت کے نامور امام
 
ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کے ساتھ خلط ملط نہ ہو جائے اہل سنت (سنی ) ان کو امام
 
ابوظیفہ (امام اعظم) کے نام سے اور نعمان بن ثابت سے جانے جاتے ہیں۔
 
امام کا مقررکرنا اللہ پر واجب ہے اور اس کے ثبوت پر عقل دلالت کرتی ہے۔ مگر
 
بانی
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
264
 
شیعہ کے یہ فرقے اس بات میں باہم مختلف ہیں کہ امام کا تقر رکی ضرورت کے لیے ہے۔ اسماعیلیہ کہتے ہیں امام اس غرض سے مقرر ہوتا ہے کہ وہ للہ تعالیٰ کی ذات وصفات
 
کی شناخت کرائے اور جو باتیں اللہ کے حق میں جائز اور واجب ہیں۔ امامیہ کہتے ہیں کہ معصوم یعنی امام کی طرف حاجت معرفت الہی کی تعلیم کے لئے نہیں بلکہ اس لئے ہے کہ وہ واجبات عقلی و شرعی کے ادا کرے ۔ اسماعیلیہ کے نزدیک امام کا تقرر اللہ کی معرفت کے لئے واجب ہے اور امامیہ کے نزدیک قوانین
 
شرع کی محافظت کے لئے واجب ہے۔
 
شمسی: پیر شمس الدین کی طرف منسوب ہے پیرشمس الدین تبریزی اسبز واری مامان میں مدفون ہیں بعض تذکروں میں ان کو صوفیائے کرام میں شمار کیا گیا ہے۔ پنجاب اور خصوصاً ملتان کے عوام ان کو پیر شمس تبریز سبز وار کہتے ہیں اور یہ وہی تبریز خیال کرتے ہیں جو مولانا جلال الدین رومی کے پیر اور ان کے دیوان شمس تبریز کے مشار الیہ تھے۔ عموما ایک خیال یہ بھی ہے کہ وہ ایک اسماعیلی دائی تھے یہ سادات عظام موسویہ میں سے تھے اور ان کی اولا د کثرت سے پنجاب میں موجود ہے جو شمسی سید کہلاتے
 
ہیں ملتان کے عوام شمس الدین تبریز کو ایک ہی شخص تصور کرنے کا کہاں تک امکان
 
ہو سکتا ہے۔ کسی مذہبی تعلیم و ترتیب میں زیادہ تر پیر صدرالدین اور حسن کبیر الدین
 
کی تقلید کرتے ہیں۔ گوجرانوالہ ، راولپنڈی، ملتان، ڈیرہ اسماعیل خان ، ڈیرہ غازی
 
خان اور بعض دوسرے اضلاع میں شمسیوں کی تعداد بہت ہے۔ یہ سُنار اور جہور قوم
 
کے لوگ ہیں ان کی مذہبی کتابوں کے مجموعے کا نام انحصر دوید ہے یہ لوگ امام آغا
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
265
 
خان کو اپنا مقتد امانتے ہیں اور مشل اوتار کے اُن کا ادب و احترام کرتے ہیں کچھ
 
اسماعیلی ( اثنا عشری ) عقیدہ رکھتے ہیں ۔
 
پیر شمس تبریز کی کرامات کے متعلق عوام میں یہ روایت مشہور ہے کہ وہ حضرت ( مینی ) کی مانند مردہ کو زندہ کر سکتے تھے حضرت میسی تو تم باذن اللہ کہ کرموت کی نیند سے بیدار کرتے تھے لیکن شمس تبریز قم باذنی کہتے تھے اور مردہ زندہ ہوجاتا تھا۔ کسی ملتان کے صوفی بزرگ شمس تبریز کے پیروکار ہیں یہ بزرگ پنجاب کے تمام حصوں اور کبھی مسالک میں یکساں مقبول ہے کہا جاتا ہے کہ اُن کی کھال کھنچوا دی گئی اس کے لے باوجود وہ اپنی کھال ہاتھ میں لئے چلتا رہا صوبے پنجاب کے شمال میں لوگ شمس تبریز سے خصوصی عقیدت رکھتے ہیں۔ مرید اپنے پیر کے نام پر خیرات دیتے ہیں ان کے کوئی بت نہیں مگر بھگوت گیتا کا احترام کرتے ہیں یہ سُناروں
 
ٹھٹھیاروں اور جھنوروں میں مقبول ہیں۔ ہری کشن کول کے مطابق شمسی فی الحال اسماعیلیوں کے امام کو مانتے ہیں موجودہ اسماعیلی امام آغا خان ہے ان میں زیادہ تر کا ( ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا ص ۲۸۱)
 
تعلق سُنار ذات سے ہے۔
 
اہل طریقت کے حلقوں میں جو روایات مشہور ہیں کہ پیرشمس تبریز کا فرزند بھوک سے سخت نڈھال تھا ملتان کے مقام پر شہزادے کو حکم دیا کہ جاؤ شہر سے آگ
 
لے آؤ تا کہ گوشت کو بھون کر کھا ئیں شہزادہ سارے شہر میں آگ کی تلاش میں پھرا مگر کسی اہل دل کو رحم نہ آیا آپ کے قہر و غضب اور جلال کی حالت میں آسمان کی
 
جانب نگاہ کی سورج کو دیکھا اور فرمایا اوٹس دیکھ میں بھی تیرا ہم نام ہوں اور ملتان
 
کے لوگ مجھے گوشت بھوننے کے لئے آگ نہیں دیتے ذرا نیچے آنا میں تیری حرارت
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
266
 
سے اس معصوم بچے کے لئے گوشت بھون سکوں روایات میں ہے کہ اس وقت بار کی گرمی پڑی آفتاب سوا نیزے پر آنے سے تشبیہ دیتے ہیں لوگ گرمی سے تڑپنے لگے جب آپ کا غصہ فرد ہوا اور آفتاب سے کہا باز برد تب کہیں جا کر ملتان کی سرزمین ٹھنڈی ہوئی اور خلق خدا کے تن بدن میں سکون آیا اسی دن سے ملتان کی گرمی
 
مشہور عالم چلی آتی ہے۔
 
رسم وڈی ریت : سب سے بڑی رسم وڈی ریت ہے اس رسم میں مرید کو اپنے پیر کے لئے چڑھاوا دینا پڑتا ہے اور اس رسم میں مرید اپنے مرشد کو رقم دیتا ہے اور تقریبا تمام مرید اپنی اپنی آمدنی کا آٹھواں حصہ جمع کر کے دیتے ہیں۔ شمسیوں میں مرید ہونے کے وقت چھینٹے کی رسم ادا کی جاتی ہے جس میں اُن کا پیر ان کے منہ پر
 
پانی چھڑکتا ہے اس میں مرید کو کچھ نذرانہ دینا پڑتا ہے۔
 
عبادت کا طریقہ : عبادت کا طریقہ یہ ہے کہ صبح اور شام اور رات کو سندھیا کرتے ہیں یہ لوگ اپنے مرشد سے ملاقات کرتے ہیں تو ضرور کچھ نہ کچھ نذرانہ دیتے ہیں ۔ جن مقامات میں شمسی ہندو آباد ہیں وہاں ایک جماعت خانہ ہوتا ہے جہاں تمام مرید اپنی آمدنی کا آٹھواں حصہ جمع کر وا دیتے ہیں اور مکھیا کا مری جو اُس کے محافظ ہوتے ہیں اس رقم کو براہ راست اپنے مرشد کے پاس روانہ کر دیتے ہیں
 
مذہبی کتب کے مجموعے کا نام انتھر دوید ہے۔
 
تصوف : اسماعیلی جماعت پہلی اسلامی شیعہ جماعت تھی جس نے صوفیوں کو مذموم و مطعون قرار دیا با وجود اس کے کہ اسماعیلی تعلیم جہاں تک کہ اس کا علم رسائل اخوان
 
الصفا اور دیگر ذرائع سے ہو سکتا ہے۔ خود تصوف کی ایک نہایت معقول و پسندیدہ
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
267
 
شکل تھی پانچویں صدی میں سلسلہ بیعت زیادہ مضبوط و پیچیدہ ہو گیا ۔ اسما میلی تنظیم متعدد جماعتوں میں تقسیم ہو چکی تھی اور ہر ایک جماعت کسی ولی اللہ کو اپنا سر پرست قرار دے لیتی تھی۔ حضرت خضر کے بارے میں بعض اسماعیلیہ ان کو امام اور حضرت موسی کو ناطق کا درجہ دیتے ہیں۔ اور چونکہ ان کے خیال میں امام کا پایہ ناطق سے زیادہ بلند ہے۔ ( واضح رہے کہ تمام اسماعیلیہ کا یہ عقیدہ نہیں ہے ) حضرت خضر کی فضیلت صاف ظاہر ہے۔ ایک شیعہ جماعت بھی تھی جو شروع سے امامت کے دائرہ
 
انتخاب کو زیادہ محدود کرنے کی جانب مائل تھی۔
 
علوی: حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد طرف داران اہلِ بیت جن کا اصطلاحی نام شیعہ (گروہ) تھا اور اُن کی امامت اور ہنمائی محمد بن حنفیہ کی طرف منتقل ہوگئی جو حضرت علی کے غیر فاطمی صاحبزادے تھے۔ اس وقت حضرت علی کی اولاد کے لئے دونئی اصطلاحیں قائم ہو گئیں۔
 
(1) ایک فاطمی زہرہ کے بطن سے تھے۔ (فاطمی) حضور کی بیٹی فاطمہ سے جو سلسلہ چاتا ہے وہ فاطمی کہلاتے ہیں۔
 
(۲) دوسرے علوی جو حضرت علی کی دوسری بیویوں سے تھے علوی کہلاتے ہیں۔ حضرت علی کی دوسری بیوی کا نام حنفیہ تھا اور ان سے جو صاحبزادہ پیدا ہوا ان کا نام محمد بن حنفیہ تھا۔
 
نوٹ: فاطمی شیعوں کے نزدیک حضرت علی کی نسل جو دوسری بیویوں سے چلی وہ سلسلہ امامت سے خارج ہے۔ شیعوں کو بنو عباس کے دعوے خلافت سے انکار ہے بانی کے جماعا ﷺ بنو عباس سے مراد حضرت محمد نے کے چا عباس کی نسل ہیں یہ تو اریخ میں خاندانِ
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
268
 
عباسہ کے نام سے پکارے جاتے ہیں ۔
 
طبرستان میں دولت علویہ کا آغاز : طبرستان میں حسن بن زید محمد بن اسماعیل بن زید بن حسن بن حسین بن علی بن ابی طالب بانی دولت علو به طبرستان ( طبرستان جگہ کا نام ہے ) کا ظہور ہوا۔ ان کا آغاز اس طرح ہوا کہ مستعین نے یحی بن عمر د کے قتل کے صلہ میں محمد بن عبداللہ بن طاہر کو طبرستان میں چند جا گیریں عطا کیں ۔ طبرستان پر زیدیوں کے قبضہ کی وجہ سے علویوں کو بڑی تقویت ملی اور اُن کا حوصلہ
 
بڑھ گیا علوی دولت عباسیہ کے حریف تھے۔
 
علوی اور عباسی کشمکش باسی کشمکش : بنوامیہ کے دور میں جس شیعہ گروہ نے سیاست دعقائد دونوں میں سب سے زیادہ تقدیم حاصل کی وہ کیسانیہ گروہ تھا لیکن بنو عباس کے غلبہ تسلط حاصل کرنے کے بعد اس گروہ کی قوت عمل بہت کمزور ہوگئی جس کی وجہ زیادہ تر یہ تھی کہ کیسانیہ میں عباسی اور علوی دونوں شامل تھے بنوامیہ کا عہد حکومت اور بنو عباسیہ کا آغاز کا دور علویوں کی اس کوشش کی متعدد مثالیں پیش کرتے ہیں ایک شیعہ اولاد جماعت امامت کے بارے میں بنی فاطمه گوسید نا علی کی دوسری ازدواج کی کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصوصاً امام حسین کے بیٹے سید زین العابد بین کو اپنا مقتدا مجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ فرقہ کیسانیہ: کیسانیہ عربی زبان کا لفظ کیس سے مشتق ہے جس کے معنی دانا یا فقمند ہے۔ سب سے پہلا فرقہ کیسانیہ ہے جو حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد محمد بن حنفیہ کو چوتھا امام مانتے ہیں اور اس کے ثبوت میں یہ کہتے ہیں کہ جنگ جمل و صفین
 
میں حضرت علی نے ان کو علمبردار مقرر کیا تھا۔ یہ حضرت علی کی دوسری بیوی حنفیہ کے
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
269
 
بطن سے ہے اسی وجہ سے ابن الحنفیہ کہلاتے ہیں اس فرقے کا بانی حضرت علی کا ایک آزاد کردہ غلام جس کا نام کیسان ہے۔ ایک گروہ نے محمد ابن حنفیہ کے انتقال کے بعد امامت کو ان کی ذات پر موقوف کر دیا اور یہ کہا کہ وہ زندہ اور قائم میں امامت کے سلسلہ کو جاری رکھنا کیسانیہ کے دوسرے گروہ نے محمد بن حنفیہ کے بعد امامت کے سلسلہ کو جاری رکھا اور ان کے بیٹے ابو ہاشم عبداللہ کو اپنا پانچواں امام تسلیم کر لیا۔ ابو ہاشم کی وجہ سے اس فرقے کا نام کیسانیہ سے ہاشمیہ ہو گیا ان کی وفات کے بعد با شمیہ جماعت چار فرقوں میں منقسم ہوگئی ۔ ایک فرقہ نے عبداللہ کے بعد ان کے بھائی علی بن محمد کی امامت کا اقرار کیا اور ان کے بعد بیٹے حسن اور ان کے پوتے بھی ابن حسن اور ان کے پڑ پوتے حسن ابن علی کو امام مانا یہ فرقہ امامت کو محمد بن حنفیہ کے
 
خاندان میں محدود کرنے کی جانب مائل تھا۔
 
خوجے: یہ دراصل ہندو ہیں اور ابتک اُن کی ایک تعداد سوامی نر این پنتھہ کی یاد
 
ہے جو مسلمان ہو گئے ہیں اُن میں تین فرقے ہیں۔
 
(۱) اسما عیلی خوجے (۲) سنی خوجے (۳) اثنا عشری خوبے۔
 
اسماعیلی فرقہ تعداد میں سب سے بڑا ہے سوامی رامین خوجوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ فروری ۱۹۰۰ ء میں آغا خانی جماعت کے دو حصے ہو گئے ایک وہ جو آغا خانی یعنی امامی اسماعیلی ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اثنا عشری مذہب رکھتے ہیں آغا خان جب سے یورپ گئے ہیں تب سے اُن کے ساتھیوں کے دو گروہ ہوئے اور جو لوگ ان سے خدا ہوئے وہ اثنا عشری خوجوں کے نام سے موسوم ہوئے اس علیحدگی کا خاص سبب ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس مذہب کو عمل کے قابل اور آغا خان کو مذہبی سرختائی
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
270
 
کے لائق نہیں سمجھا جدید فرقے نے اپنی ایک بڑی مسجد پالالین متصل سیمویل اٹریک
 
لندن میں اور ساتھ امام باڑہ اور مدرسہ بھی تعمیر کیا۔
 
نے کہ شیعہ فرقہ علی اللہ : جن لوگوں پر مغرب سے ایک ایرانی و من حمل کیا جوکر چمکانی یا چکمانی کہلاتی تھی اُن کا مذہب شیعہ کا ایک فرقہ تھاجو علی الہی کہلاتا تھا عقیدہ اُن کا یہ تھا ” حضرت علی خدا ہیں اُن کی انوکھی مذہبی رسومات کے متعلق عجیب عجیب
 
قصے بیان کئے جاتے ہیں“
 
رسیم مراسم : اُن کے ہاں یہ رسم تھی کہ ایک چراغ جلایا جاتا تھا اور مرد اور عورتیں سب بلا حجاب اُس میں شریک ہوتے تھے اور مراسم کی ادائیگی کے دوران میں ایک مقررہ حد تک پہنچ کر مذہبی بزرگ جوان مراسم کی ادائیگی کا صدر ہوتا ہے وہ روشنی کو
 
گل کر دیتا ہے۔ اس عجیب رسم کے باعث ایرانی اُن کو چراغ کش بھی کہتے تھے اور پٹھان لوگ اُن کو مڑ کہتے تھے جس کے معنی آگ بجانے والے کے ہیں ۔
 
نصیر یہ کی مانند یہ بھی ایک غالی شیعہ جماعت ہے اس جماعت میں شامل افرادانا طولیہ بھی کہلاتے ہیں وہ بیکتاشی فرقہ سے پُر اسرار روابط رکھتے ہیں۔
 
اہل تشیع : شیعہ فرقوں کا شمار اور ان کے اختلاف عقائد کی تفصیل تاریخ اسلام کا ایک نہایت دشوار اور پیچیدہ معمہ ہے ان شیعہ فرقوں میں بعض اعتدال بعض غلو کا
 
میلان رکھتے ہیں۔ بعض نے شیعہ زید یہ کے نام سے ایک مستقل حیثیت اختیار کر لی
 
لیکن ان سب کا اس دائرے پر اتفاق ہے ۔
 
(1) اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ کے بعد خلافت کے حقدار صرف حضرت علیؓ
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
271
 
ہیں اور اُن کے بعد ان کی اولاد کا حق تصور کرتے ہیں ۔ شیعہ کے مطابق امام کا تقر رعد کی جانب سے رسول کے ذریعہ سے ہوتا ہے اور اس میں جمہور کی رائے کا کوئی دخل نہیں چنانچہ حضور نے بحکم الہی (اللہ) کے حضرت علی کو اپنا جانشین (امام اول ) مقرر فرمایا اور یہ سلسلہ اُن کی اولاد سے منتقل ہوتا رہا یہ سلسلہ بارہویں امام تک جاری رہا۔ (نوٹ: اسماعیلی آغا خانی فرقہ صرف پہلے چھ اثنا عشری اماموں کو مانتے ہیں اور امام اسماعیل کی امامت کے قائل ہیں )۔ شیعہ اثنا عشری عقیدہ یہ ہے کہ بارہویں امام
 
غائب ہو گئے ہیں اور آئند و وقت مقررہ پر بی شکل امام مہدی ظاہر ہوگئے۔ (۲) شیعوں کا عقیدہ ہے کہ امام معصوم اور تمام ظاہری و باطنی علوم کا سرچشمہ ہیں۔ (۳) شیعہ علماء کے نظریہ کے مطابق اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور میں لفظ شیعہ کا استعمال مذہبی معنی میں نہیں بلکہ خالص سیاسی معنی میں ہوا ہے۔ لفظ شیعہ کے لغوی معنی ہیں گروہ، فرقہ ، پیروکار، حامی ۔ مسلمانوں کا وہ مذہبی فرقہ جو حضرت علی کے بارے میں ایک مخصوص عقیدہ رکھتا ہے ۔ شیعہ اور دوسرے تمام اسلامی فرقوں بیل سنت و جماعت میں بنیادی فرق عقیدہ امامت ہے ۔ سنی عقید ہ حضرت محمد کرنے کو آخری نبی رسول مانتے اور نماز ، روزہ ، زکوۃ، حج ، جہاد یہ پانچ اصول سئی عقیدہ کے ہیں اور سنی عقیدہ کے مطابق انبیاء کے علاوہ اور کوئی معصوم نہیں ہیں۔ شیعہ امامیہ کے نزدیک اللہ تعالی کے تمام فرشتے معصوم تمام انبیاء معصوم اور ان کے علاوہ حضرت مریم ( والدہ میسٹی ) معصومہ جس کی عظمت کی گواہی قرآن پاک نے دی ہے۔ شیعہ کے مطابق جب کوئی انسان نیکی اور بھلائی میں آگے نکل جاتا ہے تو وہ شخص معصوم تو کیا معصوم سے بھی بڑھ کر ہوگا شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ائمہ اثنا عشری میں جو معصوم
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
272
 
ہیں وہ معصوم ہی نہیں بلکہ وہ فرشتوں سے افضل اور مسجود ملائکہ ہے۔ تاریخ اسلام نے اُن لوگوں کو مسلمان کہا ہے جن کا اللہ اور حضور پر عقیدہ کامل ہو اور اسلامی طرز زندگی
 
گزار رہا ہو۔
 
شیعہ کے محدث: شیعہ کے محدث ابو جعفر محمد بن یعقوب الکلینی متونی میں ۲۳۸ھ میں پیدا ہوئے تھے یہ پہلے شیعہ محدث تھے جو صرف شیعوں کی حدیثیں جمع کرتے تھے اور ان کی کتاب صرف شیعوں تک ہی محدود رہی اور دوسروں سے
 
پوشیدہ پر شیعہ کی کتابوں میں شیعہ راویاں حدیث الگ موجود ہیں۔
 
شیعہ کی تین قسمیں: پہلی قسم غالیہ جس کے بارہ فرقے ہیں۔
 
غالیہ : عموما اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ امام برحق حد خلقت سے نکل کر حد الوہیت میں آجاتے ہیں مثلاً تشبیہ، بدا ، رجمعت ، تناسخ کے قائل ہیں ۔ دراصل حضرت علی ہی نہیں برحق بلکہ خُدا ہیں ۔ تمام انبیاء سے افضل ہیں وہ آسمان پر بادلوں میں ہیں ان کو موت نہیں بلکہ تمام امام موت سے بری ہیں قیامت کا حساب اور حشر نہیں ہے۔ حضرت
 
علی ایک ٹکڑا ہیں جو آسمان سے نازل ہوا۔ امام ابی منصور نے آسمان پر جا کر خدا سے
 
کلام کیا خُدا نے اس کو بیٹا کہا اور سر پر ہاتھ پھیرا۔
 
ارد ولغت میں غالیہ ایک خوشبو جو عنبر اور مشک سے مل کر تیار ہوتی ہے خوشبو مہک۔
 
شیعہ کی دوسری قسم زیدیہ: جس کے چھ فرقے ہیں عموماً اس گروہ کے عقیدہ
 
کے مطابق یہ گروہ معتزلہ کے ہے کہتے ہیں کہ امام برحق اولاد فاطمہ سے ہوں گے
 
اور محمد و ابراہیم دونوں بیٹے عبداللہ بن حسن بن حسین کے امام برحق ہیں۔
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
273
 
تیسری قسم رافعہ جس کے چودہ فرقے ہیں۔
 
(1) اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ خلافت حضرت علی ہی کا حق ہے اور ان کی اولاد کا جو
 
ان سے ہوئی امامت خارج نہیں ہوتی ۔ اُن کے مطابق امام معصوم ہیں اور ان سے
 
غلطی نہیں ہو سکتی۔
 
(۲) خدا تعالی کو کسی چیز کے پیدا ہونے سے پہلے اس کا علم نہیں تھا۔
 
(۳) مردے یوم الحساب سے پہلے دنیا کی طرف لوٹیں گے۔
 
(۳) امام کو اپنی اور دنیاوی تمام باتوں اور چیزوں کا علم ہوتا ہے ان سے مثلِ انبیاء
 
کے معجزات ظاہر ہوتے ہیں۔
 
چوتھا گروہ مرجیہ کا ہے جس کے بارہ فرقے ہیں اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ جب کسی نے ایک بار کلمہ پڑھ لیا پھر اگر سارے ہی گناہ کرے ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا ایمان صرف قول کا نام ہے عمل ایمان سے خارج ہے وہ صرف احکام شریعت ہیں لوگوں کا ایمان کم زیادہ نہیں ہوتا ( تمام لوگ نیک ہوں یا بد فاسق ہوں یا فاجر ) ان کا ایمان اور نبیوں اور فرشتوں کا ایمان ایک ہی ہے کم زیادہ نہیں اگر چہ
 
عمل نہ کرے۔
 
پانچواں گروہ مشبہ کا ہے : جس کے تین فرقے ہیں ۔ یہ گروہ رافض اور کرامیہ
 
کے عقا مکہ پر مشتمل ہے جو حلول اور تشبیہ کے قائل ہیں کہتے ہیں کہ جائز ہے کہ خدا
 
تعالی کسی شخص کی صورت میں ظہور کر کے مثلاً جبرائیل کے، اور کہتے ہیں کہ آپ کو چھو
 
سکتے ہیں اور مصافحہ بھی کر سکتے ہیں اور اُس کے مخلص بندے اس کو دنیا اور آخرت
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
میں دیکھتے ہیں۔
 
274