3,719
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←رحلت) |
||
سطر 167: | سطر 167: | ||
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی رپورٹ کے مطابق ان کے بعد مادی اثاثوں میں سے کیا بچا تھا؟آئین کے آرٹیکل 142 کے مطابق وہ قائد اور اعلیٰ عہدہ داروں کی جائیداد کی جانچ پڑتال اور جانچ پڑتال کے پابند تھے۔ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے اور بعد میں نظام، اور امام وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے جائیداد کی گوشوارہ 24 جنوری 1359 کو سپریم کورٹ کو بھیجی - جو اس طرح ہے: امام کی واحد غیر منقولہ جائیداد قم میں ان کا پرانا گھر تھا، جو 1343 میں ان کی جلاوطنی کے بعد سے تحریک کے مقاصد اور لوگوں کے اجتماع کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ مختصراً یہ کہ گھر کی بنیادی چیزیں تھیں اور استعمال شدہ قالین کے دو ٹکڑے کسی کے نہیں ہیں اور ضرورت مند سادات کو دیے جائیں۔ اس کے پاس سے کوئی نقد رقم باقی نہیں رہی اور جو کچھ بچا ہے وہ رقم ہے جس پر ورثاء کا کوئی حق نہیں۔ اس طرح تقریباً نوے سال زندہ رہنے والے اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے آدمی کے باقی ماندہ اثاثے شیشے، ناخن تراشے، کنگھی، مالا، قرآن، نمازی قالین، پگڑی، اس کے روحانی لباس اور مذہبی کتابیں تھے۔ | ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی رپورٹ کے مطابق ان کے بعد مادی اثاثوں میں سے کیا بچا تھا؟آئین کے آرٹیکل 142 کے مطابق وہ قائد اور اعلیٰ عہدہ داروں کی جائیداد کی جانچ پڑتال اور جانچ پڑتال کے پابند تھے۔ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے اور بعد میں نظام، اور امام وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے جائیداد کی گوشوارہ 24 جنوری 1359 کو سپریم کورٹ کو بھیجی - جو اس طرح ہے: امام کی واحد غیر منقولہ جائیداد قم میں ان کا پرانا گھر تھا، جو 1343 میں ان کی جلاوطنی کے بعد سے تحریک کے مقاصد اور لوگوں کے اجتماع کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ مختصراً یہ کہ گھر کی بنیادی چیزیں تھیں اور استعمال شدہ قالین کے دو ٹکڑے کسی کے نہیں ہیں اور ضرورت مند سادات کو دیے جائیں۔ اس کے پاس سے کوئی نقد رقم باقی نہیں رہی اور جو کچھ بچا ہے وہ رقم ہے جس پر ورثاء کا کوئی حق نہیں۔ اس طرح تقریباً نوے سال زندہ رہنے والے اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے آدمی کے باقی ماندہ اثاثے شیشے، ناخن تراشے، کنگھی، مالا، قرآن، نمازی قالین، پگڑی، اس کے روحانی لباس اور مذہبی کتابیں تھے۔ | ||
جنازے کی تقریب 16 جون کو لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں ادا کی گئی اور اسی دن ان کی تدفین تہران کے بہشت زہرا میں کی گئی جہاں اب امام خمینی کا مزار ہے۔ وہ ایک پرسکون دل، ایک پراعتماد دل، ایک خوش روح، اور خُدا کے فضل کی امید رکھنے والے ضمیر کے ساتھ خُدا سے ملنے کے لیے دوڑا۔ | جنازے کی تقریب 16 جون کو لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں ادا کی گئی اور اسی دن ان کی تدفین تہران کے بہشت زہرا میں کی گئی جہاں اب امام خمینی کا مزار ہے۔ وہ ایک پرسکون دل، ایک پراعتماد دل، ایک خوش روح، اور خُدا کے فضل کی امید رکھنے والے ضمیر کے ساتھ خُدا سے ملنے کے لیے دوڑا۔ | ||
== اقبال کی پیشگوئی == | |||
می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند | |||
دیدہ ام از روزن دیوار زندان شما | |||
علامہ اقبال رح نے امام خمینی رح کی آمد کی پیش گوئی ان کی تحریک سے تقریبا نصف صدی پہلے کی تھی۔ | |||
2 فروری ان کی ایران واپسی کا دن ہے۔ | |||
اقبال رح نے اس وقت کے آمر پہلوی دور کے ایران کو زندان سے تشبیہ دیتے ہوئے ایرانی نوجوانوں کو نوید سنائی تھی: تمہارے ہاتھوں میں لگی ہوئی غلامی کی زنجیریں توڑنے والا ایک مرد آہن آریا ہے، میں نے تمہارے زندان کے دریچے سے دیکھا ہے۔ | |||
مرد آہن خمینی بت شکن 1979 ع میں 14 سال کی جلاوطنی کے بعد فاتحانہ انداز میں ایران واپس آئے اور 80 لاکھ افراد نے والہانہ انداز میں ان کا استقبال کیا۔ | |||
انہونی نے دنیا کی طویلترین 2،500 سالہ بادشاہت کو سرنگوں کرکے اسلامی نظام کی بنیاد ڈالی۔ | |||
ان کی تحریک نے عالمی سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں گہرے اثرات مرتب کئے۔ | |||
اقبال رح نے یہ بھی کہا تھا: | |||
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا | |||
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے | |||
آج دنیا کی نظریں تہران پر مرکوز ہیں، جہاں اسلامی نظام کی باگ ڈورجانشین خمینی، آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے طاقتور ہاتھوں میں ہے۔ | |||
== امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی نظر میں == | == امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی نظر میں == |