"پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(3 صارفین 8 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 7: سطر 7:
| طرز حکمرانی = وفاقی جمہوریہ
| طرز حکمرانی = وفاقی جمہوریہ
| دارالحکومت = اسلام آباد
| دارالحکومت = اسلام آباد
| آبادی کی تعداد = ۲۲۸٬۹۳۵٬۱۴۵
| آبادی = ۲۲۸٬۹۳۵٬۱۴۵
| مذہب = [[اسلام]]
| مذہب = [[اسلام]]
| سرکاری زبان = اردو
| سرکاری زبان = اردو
| پول راج کشور = روپیہ
| کرنسی = روپیہ
}}
}}
'''پاکستان''' جسے سرکاری طور پر '''اسلامی جمہوریہ پاکستان''' کے نام سے جانا جاتا ہے، جنوبی ایشیا کا ایک ملک ہے جو برصغیر پاک و ہند کے مغربی حصے میں واقع ہے۔ اس ملک کی سرحدیں جنوب میں دریائے عمان، مغرب میں [[ایران]]، شمال میں [[افغانستان]]، مشرق میں [[ہندوستان]] اور شمال مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ پاکستان کا رقبہ 881,913 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 228,935,145 افراد پر مشتمل ہے جو کہ دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہے۔ دارالحکومت [[اسلام آباد]] اور سب سے بڑا شہر [[کراچی]] ہے۔ پاکستان کی سرکاری زبان انگریزی اور اردو ہے۔ وفاقی جمہوریہ پاکستان کا سرکاری مذہب [[اسلام]] ہے اور اسلامی ممالک میں مسلمانوں کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔
'''پاکستان''' جسے سرکاری طور پر '''اسلامی جمہوریہ پاکستان''' کے نام سے جانا جاتا ہے، جنوبی ایشیا کا ایک ملک ہے جو برصغیر پاک و ہند کے مغربی حصے میں واقع ہے۔ اس ملک کی سرحدیں جنوب میں دریائے عمان، مغرب میں [[ایران]]، شمال میں [[افغانستان]]، مشرق میں [[ہندوستان]] اور شمال مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ پاکستان کا رقبہ 881,913 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 228,935,145 افراد پر مشتمل ہے جو کہ دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہے۔ دارالحکومت [[اسلام آباد]] اور سب سے بڑا شہر [[کراچی]] ہے۔ پاکستان کی سرکاری زبان انگریزی اور اردو ہے۔ وفاقی جمہوریہ پاکستان کا سرکاری مذہب [[اسلام]] ہے اور اسلامی ممالک میں مسلمانوں کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔
سطر 170: سطر 170:
برطانوی اور امریکی فلسفے کے خیالات نے پاکستان میں فلسفیانہ ترقی کو بہت زیادہ شکل دی۔ ایم ایم شریف اور ظفر حسن جیسے تجزیہ کاروں نے 1947 میں پہلی بڑی پاکستانی فلسفیانہ تحریک قائم کی۔ 1971 کی جنگ کے بعد، جلال الدین عبدالرحیم، گیان چندانی، اور ملک خالد جیسے فلسفیوں نے مارکسزم کو پاکستان کی فلسفیانہ سوچ میں شامل کیا۔ منظور احمد، جون ایلیا، حسن عسکری رضوی، اور عبدالخالق کے اثر انگیز کام نے مرکزی دھارے کے سماجی، سیاسی، اور تجزیاتی فلسفے کو اکیڈمیا میں سب سے آگے لایا۔ نوم چومسکی کے کاموں نے سماجی اور سیاسی فلسفے کے مختلف شعبوں میں فلسفیانہ نظریات کو متاثر کیا <ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Pakistan انگریزی ویکیپیڈیا سے لیا گیا ہے]</ref>۔
برطانوی اور امریکی فلسفے کے خیالات نے پاکستان میں فلسفیانہ ترقی کو بہت زیادہ شکل دی۔ ایم ایم شریف اور ظفر حسن جیسے تجزیہ کاروں نے 1947 میں پہلی بڑی پاکستانی فلسفیانہ تحریک قائم کی۔ 1971 کی جنگ کے بعد، جلال الدین عبدالرحیم، گیان چندانی، اور ملک خالد جیسے فلسفیوں نے مارکسزم کو پاکستان کی فلسفیانہ سوچ میں شامل کیا۔ منظور احمد، جون ایلیا، حسن عسکری رضوی، اور عبدالخالق کے اثر انگیز کام نے مرکزی دھارے کے سماجی، سیاسی، اور تجزیاتی فلسفے کو اکیڈمیا میں سب سے آگے لایا۔ نوم چومسکی کے کاموں نے سماجی اور سیاسی فلسفے کے مختلف شعبوں میں فلسفیانہ نظریات کو متاثر کیا <ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Pakistan انگریزی ویکیپیڈیا سے لیا گیا ہے]</ref>۔


= پاکستان کی چند مشہور جماعتیں اور شخصیات =
== پاکستان کی چند مشہور جماعتیں اور شخصیات ==
* [[ذوالفقار علی بھٹو]]: پاکستان کے سابق صدر اور وزیر اعظم ہیں۔ پاکستان میں انہیں قائد عوام اور، آئین پاکستان کے باپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیر اعظم ہیں۔ ان کی وزارت عظمیٰ کے دوران پاکستان کو ایٹم بم ملا۔ محمد ضیاء الحق کی بغاوت کے بعد انہیں 1977 میں وزیر اعظم کے طور پر برطرف کر دیا گیا اور 1979 میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ پاکستانی عوام ہر سال ان کی پھانسی کی برسی پر ایک یادگاری تقریب منعقد کرتے ہیں <br>
* [[ذوالفقار علی بھٹو]]: پاکستان کے سابق صدر اور وزیر اعظم ہیں۔ پاکستان میں انہیں قائد عوام اور، آئین پاکستان کے باپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیر اعظم ہیں۔ ان کی وزارت عظمیٰ کے دوران پاکستان کو ایٹم بم ملا۔ محمد ضیاء الحق کی بغاوت کے بعد انہیں 1977 میں وزیر اعظم کے طور پر برطرف کر دیا گیا اور 1979 میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ پاکستانی عوام ہر سال ان کی پھانسی کی برسی پر ایک یادگاری تقریب منعقد کرتے ہیں <br>
* [[سید منور حسن]]: پاکستان کی جماعت اسلامی کے چوتھے امیر تھے ۔ وہ خطے میں امریکی پالیسی کے سخت ناقد اور افغانستان میں واشنگٹن کی فوجی مداخلت کے سخت مخالف رہے ہیں، جس نے پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کی مسلسل مذمت کی ہے. <br>
* [[سید منور حسن]]: پاکستان کی جماعت اسلامی کے چوتھے امیر تھے ۔ وہ خطے میں امریکی پالیسی کے سخت ناقد اور افغانستان میں واشنگٹن کی فوجی مداخلت کے سخت مخالف رہے ہیں، جس نے پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کی مسلسل مذمت کی ہے. <br>
سطر 186: سطر 186:
* [[جماعت اسلامی پاکستان]]: کی بنیاد 1941 میں ابوالاعلیٰ مودودی نے رکھی تھی ۔ پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت کیونکہ یہ آٹھویں مشہور جماعت ہے جو اسلامی دنیا میں جدید دور میں نمودار ہوئی اور اس کے قیام کے خدوخال اس وقت شروع ہوتے ہیں جب 16 اگست 1941 کو لاہور میں مختلف علاقوں سے 75 اہم شخصیات جمع ہوئیں۔ ابوالعلی مودودی کی قیادت میں ملک اور اسلامی گروپ کی بنیاد رکھی اور انہوں نے مودودی کو گروپ کا سربراہ منتخب کیا۔ 1943 میں، اسلامی گروپ نے اپنا مرکزی مرکز لاہور سے دارالسلام منتقل کر دیا، جو بیتھان کوٹ شہر کے دیہاتوں میں سے ایک ہے۔<br>     
* [[جماعت اسلامی پاکستان]]: کی بنیاد 1941 میں ابوالاعلیٰ مودودی نے رکھی تھی ۔ پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت کیونکہ یہ آٹھویں مشہور جماعت ہے جو اسلامی دنیا میں جدید دور میں نمودار ہوئی اور اس کے قیام کے خدوخال اس وقت شروع ہوتے ہیں جب 16 اگست 1941 کو لاہور میں مختلف علاقوں سے 75 اہم شخصیات جمع ہوئیں۔ ابوالعلی مودودی کی قیادت میں ملک اور اسلامی گروپ کی بنیاد رکھی اور انہوں نے مودودی کو گروپ کا سربراہ منتخب کیا۔ 1943 میں، اسلامی گروپ نے اپنا مرکزی مرکز لاہور سے دارالسلام منتقل کر دیا، جو بیتھان کوٹ شہر کے دیہاتوں میں سے ایک ہے۔<br>     
* [[عوامی لیگ]]: گریٹر پاکستان کا حصہ تھی جس میں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان شامل تھے۔ 1949 میں مجیب الرحمن نے اور بھارت کی مدد سے اسے مغربی پاکستان سے الگ کر کے بنگلہ دیش کا ملک بنایا۔ اس جماعت کا نام بدل کر بنگلہ دیش عوامی لیگ رکھ دیا گیا۔<br>     
* [[عوامی لیگ]]: گریٹر پاکستان کا حصہ تھی جس میں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان شامل تھے۔ 1949 میں مجیب الرحمن نے اور بھارت کی مدد سے اسے مغربی پاکستان سے الگ کر کے بنگلہ دیش کا ملک بنایا۔ اس جماعت کا نام بدل کر بنگلہ دیش عوامی لیگ رکھ دیا گیا۔<br>     
* [[سید ابوالاعلی مودودی]]: ہندوستان اور پاکستان میں مذہبی احیاء کے حق میں ایک مسلمان صحافی، سیاسی فلسفی اور 20ویں صدی کے اسلامسٹ مفکر تھے۔ وہ پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت اور جماعت اسلامی پاکستان کے بانی بھی تھے۔ یہ جماعت حقیقی اسلام کے احیاء کی ضرورت پر یقین رکھتی تھی۔ ان کے نظریات نے عصری اسلامی تحریکوں میں بنیاد پرست دھاروں کو جنم دیا۔ ان کے خیالات مسلمانوں کے خطوں اور دیگر اسلامی ممالک کی رائے اور عقائد پر فوری اثر ڈالتے ہیں۔ بہت سے محققین کا خیال ہے کہ وہ بہت سے مسلم گروپوں کے ڈرائیور اور حوصلہ افزائی کرنے والے ہیں جنہوں نے اسلامی دنیا میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا رخ کیا۔ مودودی مثالی اسلامی دنیا کے ادراک پر یقین رکھتے تھے۔ ایک ایسا نظریہ جو دور حاضر میں بہت سے تھکے ہوئے اور مایوس مسلمانوں کے لیے شفا بخش دوا تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسلامی خطوں کے مختلف حصوں میں مسلح گروہ اور زیر زمین کارکن خدا کی حاکمیت، جہالت، مغربی تہذیب اور ایک مستند اسلامی معاشرے کی ضرورت کی گفتگو سے متاثر تھے۔  
* [[سید ابوالاعلی مودودی]]: ہندوستان اور پاکستان میں مذہبی احیاء کے حق میں ایک مسلمان صحافی، سیاسی فلسفی اور 20ویں صدی کے اسلامسٹ مفکر تھے۔ وہ پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت اور جماعت اسلامی پاکستان کے بانی بھی تھے۔ یہ جماعت حقیقی اسلام کے احیاء کی ضرورت پر یقین رکھتی تھی۔ ان کے نظریات نے عصری اسلامی تحریکوں میں بنیاد پرست دھاروں کو جنم دیا۔ ان کے خیالات مسلمانوں کے خطوں اور دیگر اسلامی ممالک کی رائے اور عقائد پر فوری اثر ڈالتے ہیں۔ بہت سے محققین کا خیال ہے کہ وہ بہت سے مسلم گروپوں کے ڈرائیور اور حوصلہ افزائی کرنے والے ہیں جنہوں نے اسلامی دنیا میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا رخ کیا۔ مودودی مثالی اسلامی دنیا کے ادراک پر یقین رکھتے تھے۔ ایک ایسا نظریہ جو دور حاضر میں بہت سے تھکے ہوئے اور مایوس مسلمانوں کے لیے شفا بخش دوا تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسلامی خطوں کے مختلف حصوں میں مسلح گروہ اور زیر زمین کارکن خدا کی حاکمیت، جہالت، مغربی تہذیب اور ایک مستند اسلامی معاشرے کی ضرورت کی گفتگو سے متاثر تھے۔
 
== ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے، پاکستانی وزیر اعظم ==
فلسطینی مزاحمتی تنظیم [[حماس]] کے سربراہ [[اسماعیل ہنیہ]] نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف [[اسرائیل]] کی جاری جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرے۔
 
حماس کے سربراہ نے پاکستانی وزیراعظم پاکستان [[شہباز شریف]] کو خط لکھا ہے جس میں انہیں دوسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور ان سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی ، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
 
اسماعیل ہنیہ نے اپنے خط میں  مزید کہا ہے کہ غیرمشروط جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک پر دباؤ ڈالا جائے۔ اسی کے ساتھ  سربراہ حماس نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قیمت کیوں نا چکانی پڑے اور کتنی ہی قربانیاں کیوں نا دینی پڑیں۔
 
اپنے خط میں اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کو  خوراک، ادویہ اور  رہائش کی فراہمی  یقینی بنائی جائے اور فلسطین کو دنیا سے ملانے والے تمام راستے کھولے جائیں  تاکہ متاثرہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی اشیا کی ترسیل ممکن ہوسکے۔
 
انہوں نے  مزید لکھا ہے کہ [[غزہ]] کی آبادی  کا محاصرہ ختم ہونا چاہیے تاکہ تباہ شدہ غزہ کی پٹی میں  آبادکاری کے جامع منصوبے  پر عمل درآمد کا آغاز کیا جاسکے۔
 
وزیراعظم پاکستان کے نام اپنے خط میں اسماعیل ہنیہ  مزید لکھتے ہیں کہ اسرائیل  کے بھیانک  جرائم کو آشکار کرنے اور اس کے خلاف مقدمہ چلانے میں مدد کی جائے، اور صہیونیوں کی جانب سے جاری جنگی جرائم  اور غزہ میں فلسطینیوں کی  نسل کشی کی پاداش میں اسے  سیاسی اور سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
 
انہوں نے لکھا ہے کہ اسرائیل خطے میں  مسائل کی جڑ ہے اور اس  کا وجود اقوام متحدہ کے اصولوں اور  بین الاقوامی قوانین  سے متصادم ہے۔
 
سربراہ حماس کا اپنے مکتوب  میں کہنا  ہے کہ مسائل کا خاتمہ فلسطین کی  آزادی کے بعد ہی ممکن ہے، اور یہ آزادی علاقائی اور  بین الاقوامی سطح پر نئے مراحل کے آغاز میں مددگار ہوگی۔
 
اسماعیل ہنیہ کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور حقوق انسانی کے اداروں کی سفارشات کے باوجود دنیا غاصب اسرائیل  پر دباؤ ڈالنے اور اسے غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہے۔
 
ہانیہ نے کہا : اسرائیل اس جنگ کو انتہا درجے کی نخوت اور ضد کی بنیاد پر جاری رکھے ہوئے ہے اور  ہر پہلو سے  انسانی حقوق کی کھلی خلاف  ورزی کررہا ہے، وہ معصوم بچوں، عورتوں ، بزرگوں اور عام شہریوں کو  دانستہ طور پر نشانہ بنارہا ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1922611/ ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے، پاکستانی وزیر اعظم] mehrnews.com،-شائع شدہ از:16 مارچ2024ء-اخذ شده به تاریخ:16مارچ 2024ء۔</ref>
== پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے ==
 
ایرانی سفیر امیری مقدم نے ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کی امید ظاہر کی ہے۔
 
پاکستان میں تعیینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات کی طرف اشاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک باہمی تجارت کا موجودہ حجم بڑھاکر 5 ارب ڈالر تک لے جاسکتے ہیں۔
 
اسلام آباد میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کا محل وقوع نہایت اہم ہے۔ دونوں ممالک مشرق وسطی، جنوبی ایشیا اور مرکزی ایشیا کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتے ہیں علاوہ ازین دونوں ممالک سمندری راستے سے پوری دنیا کو مختلف اشیاء فراہم کرسکتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان 12 سرحدی تجارتی مارکیٹ فعال ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
 
امیرمقدم نے مزید کہا کہ گوادر اور چابہار بندرگاہیں دونوں ملکوں کی سمندری تجارت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لہذا دونوں ممالک کو مشترکہ طور پر ان بندرگاہوں سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1922665/پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے، ایرانی سفیر]mehrnews.com/news،-شائع شدہ از:18 مارچ 2024ء-اخذ شده به تاریخ:19مارچ 2024ء۔</ref>۔
== پاکستان وزیرِاعظم کا عالمی یوم القدس کے موقع پر پیغام ==
 
وزیرِاعظم پاکستان [[شہباز شریف]] نے عالمی یوم القدس کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم آج یوم القدس کے موقع پر صہیونی جارہیت اور ظلم و جبر کی مذمت کرتی ہے اور اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے۔
 
شہباز شریف نے کہا: گزشتہ سات دہائیوں سے [[اسرائیل]]، [[فلسطین]] اور [[بیت المقدس]] پر ناجائز اور غیر قانونی طور پر قابض ہے اور اپنے اس غاصبے کو قائم رکھنے کیلئے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرتا آرہا ہے جس پر عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے.
 
فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کی داستان اکتوبر 2023 سے شروع نہیں ہوئی بلکہ گزشتہ سات دہائیوں پر مبنی ہے. مگر گزشتہ برس اکتوبر سے اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر ظلم و جبر کے مزید پہاڑ توڑ رہا ہے، غزہ میں اب تک 32 بزار فلسطینی بشمول 17 ہزار بچے شہید اور 70 ہزار لوگ زخمی ہوئے، اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں اور بچوں کے اسکولوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ان تک امدادی اشیاء کی رسائی کو روکا گیا اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کے باوجود آج بھی غزہ میں معصوم شہریوں پر اسرائیل کی جانب سے بلا اشتعال بمباری جاری ہے۔
 
پاکستان عالمی برادری سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف ظلم و جبر روکنے کیلئے دباؤ ڈالنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان فلسطینیوں کی صہیونی غاصبے سے نجات اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک ازاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
 
وزیر اعظم نے نے کہا کہ پاکستانی قوم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ [[رمضان]] کی برکتیں سمیٹتے وقت اپنے فلسطینی اور کشمیری بہن بھائیوں کو دعاؤں میں یاد رکھیں اور رب کے حضور ان کی مشکلات کی آسانی اور حل کی دعا کریں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923101/ پاکستان وزیرِاعظم کا عالمی یوم القدس کے موقع پر پیغام]mehrnews.com-شائع شدہ: 5اپریل 2024ء-اخذ شدہ:5اپریل 2024ء۔</ref>۔
== ایران کے صدر کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ==
پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں متعین ایرانی سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات میں کہا کہ ایران کے صدر کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے تعلقات میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے پڑوسی اور برادر ملک ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
علاقائی صورت حال کے پیش نظر ایران کے صدر کا دورہ پاکستان انتہائی اہم ہے اور دوطرفہ تعلقات کو پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
 
سید محسن نقوی کہا: کہ کہ ایران کے صدر کے پرتپاک استقبال کے لئے، سبھی انتظامات مکمل کرلئے گئے ہيں اور پاکستان کے اعلی حکام اس دورے کو کامیاب بنانے میں پرعزم ہیں۔
پاکستان میں متعین ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان سیکورٹی سے متعلق معاہدے کی ایرانی پارلیمنٹ نے پچھلے سال ہی منظوری دے دی تھی اب ہم اس بات کے منتظر ہيں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ بھی جلد سے جلد اس معاہدے کی توثیق کردے۔ ایران کے سفیر نے اقتصادی اور تجارتی میدانوں میں بھی دوطرفہ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے پر زور دیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی اور دیگر چیلنجز کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا گیا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923452/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%81-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D8%AA%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%D8%A7%D9%85%D9%84-%DB%81%DB%92-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA ایران کے صدر کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، حکومت پاکستان]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از تاریخ:21اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:22اپریل 2024ء۔</ref>۔
== علامہ اقبال نے ہمیں مغربی تہذیب سے خبردار کیا ==
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر [[آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی]] پیر (22 اپریل) کو وزیر ثقافت مہدی اسماعیلی سمیت متعدد وزراء پر مشتمل ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے۔
 
ایرانی وزیر ثقافت مہدی اسماعیلی نے ایران اور پاکستان کے ثقافتی تعلقات کے بارے میں کہا: کہ شاید ہمیں بعض ممالک کے ساتھ ثقافتی رابطے اور سفارت کاری کی ترجیح کو ثابت کرنے کے لیے دلائل، مباحثوں اور مکالموں کی ضرورت ہو۔ لیکن کچھ ممالک کے معاملے میں ہمیں ثقافتی شعبوں کے میدان میں کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔
 
وزیر ثقافت نے کہا: کہ  ہمارے پاکستان کے ساتھ وسیع تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی ہم آہنگی کی وجہ سے ثقافتی تعامل کو ترجیح حاصل ہے۔ پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ثقافتی میل جول سے ہم ایک '''امت واحدہ''' کی صف میں کھڑے ہیں۔
 
مہدی اسماعیلی نے مزید کہا: ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اقبال لاہوری کے شہر میں موجود ہیں کہ جہاں ایرانی ثقافت کی روح غالب ہے۔ اقبال لاہوری ہمیں مغربی تہذیب کے سے خبردار کرتے ہوئے بیدار ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
 
اس  سلسلے میں وہ ایک نظم میں کہتے ہیں:
از هند و سمرقند و عراق و همدان خیز / از خواب گران خواب گران خواب گران خیز، از خواب گران خیز۔
ایرانی وزیر ثقافت نے کہا کہبزرگوں، شاعروں اور مشائخ کی موجودگی کے ساتھ، آج ہمارے پاس پاکستانی عوام کے ساتھ ہمدردی اور ہم آہنگی کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، اور انشاء اللہ یہ دورہ اسلامی دنیا کے دو بڑے اور اہم ممالک کے درمیان ثقافتی، ہنری اور میڈیا تعلقات کا ایک نیا آغاز ثابت ہو گا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923534/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%A7%D9%82%D8%A8%D8%A7%D9%84-%D9%86%DB%92-%DB%81%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%D8%AA%DB%81%D8%B0%DB%8C%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AB%D9%82%D8%A7%D9%81%D8%AA علامہ اقبالؒ نے ہمیں مغربی تہذیب سے خبردار کیا، ایرانی وزیر ثقافت]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از:23اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:23اپریل 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ: پاکستان]]
 
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:ممالک]]
[[زمرہ:ممالک]]
confirmed
2,360

ترامیم