"پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 186: سطر 186:
* [[جماعت اسلامی پاکستان]]: کی بنیاد 1941 میں ابوالاعلیٰ مودودی نے رکھی تھی ۔ پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت کیونکہ یہ آٹھویں مشہور جماعت ہے جو اسلامی دنیا میں جدید دور میں نمودار ہوئی اور اس کے قیام کے خدوخال اس وقت شروع ہوتے ہیں جب 16 اگست 1941 کو لاہور میں مختلف علاقوں سے 75 اہم شخصیات جمع ہوئیں۔ ابوالعلی مودودی کی قیادت میں ملک اور اسلامی گروپ کی بنیاد رکھی اور انہوں نے مودودی کو گروپ کا سربراہ منتخب کیا۔ 1943 میں، اسلامی گروپ نے اپنا مرکزی مرکز لاہور سے دارالسلام منتقل کر دیا، جو بیتھان کوٹ شہر کے دیہاتوں میں سے ایک ہے۔<br>     
* [[جماعت اسلامی پاکستان]]: کی بنیاد 1941 میں ابوالاعلیٰ مودودی نے رکھی تھی ۔ پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت کیونکہ یہ آٹھویں مشہور جماعت ہے جو اسلامی دنیا میں جدید دور میں نمودار ہوئی اور اس کے قیام کے خدوخال اس وقت شروع ہوتے ہیں جب 16 اگست 1941 کو لاہور میں مختلف علاقوں سے 75 اہم شخصیات جمع ہوئیں۔ ابوالعلی مودودی کی قیادت میں ملک اور اسلامی گروپ کی بنیاد رکھی اور انہوں نے مودودی کو گروپ کا سربراہ منتخب کیا۔ 1943 میں، اسلامی گروپ نے اپنا مرکزی مرکز لاہور سے دارالسلام منتقل کر دیا، جو بیتھان کوٹ شہر کے دیہاتوں میں سے ایک ہے۔<br>     
* [[عوامی لیگ]]: گریٹر پاکستان کا حصہ تھی جس میں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان شامل تھے۔ 1949 میں مجیب الرحمن نے اور بھارت کی مدد سے اسے مغربی پاکستان سے الگ کر کے بنگلہ دیش کا ملک بنایا۔ اس جماعت کا نام بدل کر بنگلہ دیش عوامی لیگ رکھ دیا گیا۔<br>     
* [[عوامی لیگ]]: گریٹر پاکستان کا حصہ تھی جس میں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان شامل تھے۔ 1949 میں مجیب الرحمن نے اور بھارت کی مدد سے اسے مغربی پاکستان سے الگ کر کے بنگلہ دیش کا ملک بنایا۔ اس جماعت کا نام بدل کر بنگلہ دیش عوامی لیگ رکھ دیا گیا۔<br>     
* [[سید ابوالاعلی مودودی]]: ہندوستان اور پاکستان میں مذہبی احیاء کے حق میں ایک مسلمان صحافی، سیاسی فلسفی اور 20ویں صدی کے اسلامسٹ مفکر تھے۔ وہ پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت اور جماعت اسلامی پاکستان کے بانی بھی تھے۔ یہ جماعت حقیقی اسلام کے احیاء کی ضرورت پر یقین رکھتی تھی۔ ان کے نظریات نے عصری اسلامی تحریکوں میں بنیاد پرست دھاروں کو جنم دیا۔ ان کے خیالات مسلمانوں کے خطوں اور دیگر اسلامی ممالک کی رائے اور عقائد پر فوری اثر ڈالتے ہیں۔ بہت سے محققین کا خیال ہے کہ وہ بہت سے مسلم گروپوں کے ڈرائیور اور حوصلہ افزائی کرنے والے ہیں جنہوں نے اسلامی دنیا میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا رخ کیا۔ مودودی مثالی اسلامی دنیا کے ادراک پر یقین رکھتے تھے۔ ایک ایسا نظریہ جو دور حاضر میں بہت سے تھکے ہوئے اور مایوس مسلمانوں کے لیے شفا بخش دوا تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسلامی خطوں کے مختلف حصوں میں مسلح گروہ اور زیر زمین کارکن خدا کی حاکمیت، جہالت، مغربی تہذیب اور ایک مستند اسلامی معاشرے کی ضرورت کی گفتگو سے متاثر تھے۔  
* [[سید ابوالاعلی مودودی]]: ہندوستان اور پاکستان میں مذہبی احیاء کے حق میں ایک مسلمان صحافی، سیاسی فلسفی اور 20ویں صدی کے اسلامسٹ مفکر تھے۔ وہ پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت اور جماعت اسلامی پاکستان کے بانی بھی تھے۔ یہ جماعت حقیقی اسلام کے احیاء کی ضرورت پر یقین رکھتی تھی۔ ان کے نظریات نے عصری اسلامی تحریکوں میں بنیاد پرست دھاروں کو جنم دیا۔ ان کے خیالات مسلمانوں کے خطوں اور دیگر اسلامی ممالک کی رائے اور عقائد پر فوری اثر ڈالتے ہیں۔ بہت سے محققین کا خیال ہے کہ وہ بہت سے مسلم گروپوں کے ڈرائیور اور حوصلہ افزائی کرنے والے ہیں جنہوں نے اسلامی دنیا میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا رخ کیا۔ مودودی مثالی اسلامی دنیا کے ادراک پر یقین رکھتے تھے۔ ایک ایسا نظریہ جو دور حاضر میں بہت سے تھکے ہوئے اور مایوس مسلمانوں کے لیے شفا بخش دوا تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسلامی خطوں کے مختلف حصوں میں مسلح گروہ اور زیر زمین کارکن خدا کی حاکمیت، جہالت، مغربی تہذیب اور ایک مستند اسلامی معاشرے کی ضرورت کی گفتگو سے متاثر تھے۔
== ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے، پاکستانی وزیر اعظم ==
فلسطینی مزاحمتی تنظیم [[حماس]] کے سربراہ [[اسماعیل ہنیہ]] نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف [[اسرائیل]] کی جاری جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرے۔
 
حماس کے سربراہ نے پاکستانی وزیراعظم پاکستان [[شہباز شریف]] کو خط لکھا ہے جس میں انہیں دوسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور ان سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی ، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
 
اسماعیل ہنیہ نے اپنے خط میں  مزید کہا ہے کہ غیرمشروط جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک پر دباؤ ڈالا جائے۔ اسی کے ساتھ  سربراہ حماس نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قیمت کیوں نا چکانی پڑے اور کتنی ہی قربانیاں کیوں نا دینی پڑیں۔
 
اپنے خط میں اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کو  خوراک، ادویہ اور  رہائش کی فراہمی  یقینی بنائی جائے اور فلسطین کو دنیا سے ملانے والے تمام راستے کھولے جائیں  تاکہ متاثرہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی اشیا کی ترسیل ممکن ہوسکے۔
 
انہوں نے  مزید لکھا ہے کہ [[غزہ]] کی آبادی  کا محاصرہ ختم ہونا چاہیے تاکہ تباہ شدہ غزہ کی پٹی میں  آبادکاری کے جامع منصوبے  پر عمل درآمد کا آغاز کیا جاسکے۔
 
وزیراعظم پاکستان کے نام اپنے خط میں اسماعیل ہنیہ  مزید لکھتے ہیں کہ اسرائیل  کے بھیانک  جرائم کو آشکار کرنے اور اس کے خلاف مقدمہ چلانے میں مدد کی جائے، اور صہیونیوں کی جانب سے جاری جنگی جرائم  اور غزہ میں فلسطینیوں کی  نسل کشی کی پاداش میں اسے  سیاسی اور سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
 
انہوں نے لکھا ہے کہ اسرائیل خطے میں  مسائل کی جڑ ہے اور اس  کا وجود اقوام متحدہ کے اصولوں اور  بین الاقوامی قوانین  سے متصادم ہے۔
 
سربراہ حماس کا اپنے مکتوب  میں کہنا  ہے کہ مسائل کا خاتمہ فلسطین کی  آزادی کے بعد ہی ممکن ہے، اور یہ آزادی علاقائی اور  بین الاقوامی سطح پر نئے مراحل کے آغاز میں مددگار ہوگی۔
 
اسماعیل ہنیہ کے مطابق عالمی عدالت انصاف  کے فیصلوں  اور حقوق انسانی کے اداروں کی سفارشات کے باوجود دنیا غاصب اسرائیل  پر دباؤ ڈالنے اور اسے غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہے۔
 
سربراہ حماس کا کہنا ہے کہ  اسرائیل اس جنگ کو انتہا درجے کی نخوت اور ضد کی بنیاد پر جاری رکھے ہوئے ہے اور  ہر پہلو سے  انسانی حقوق کی کھلی خلاف  ورزی کررہا ہے، وہ معصوم بچوں، عورتوں ، بزرگوں اور عام شہریوں کو  دانستہ طور پر نشانہ بنارہا ہے۔
 
    
    
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed
2,360

ترامیم