"نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

12,224 بائٹ کا اضافہ ،  27 فروری
 
(ایک ہی صارف کا 43 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:نماز.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
 
'''نماز''' ان مذہبی فرائض اور خصوصی عبادات میں سے ایک ہے جو مسلمان دن میں پانچ بار ادا کرتے ہیں۔ نماز اسلامی عباتوں میں پہلی عبادت ہے جو [[پیغمبر اکرم]] اور آپ کے ماننے والوں پر[[مکہ مکرمہ]] میں [[واجب]] ہوئی۔ اسی طرح [[قرآن |قرآن مجید]] اور دینی متون میں نماز کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے یہاں تک کہ اسے دین کا ستون اور دوسرے اعمال کے قبول ہونے کی شرط قرار دی گئی ہے.نماز کو قبلہ یعنی خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے پڑھنا واجب ہے۔ اسی طرح نماز کے مخصوص اذکار اور افعال جیسے قیام، رکوع اور سجدہ وغیرہ ہیں۔ نماز کو فرادی یعنی انفرادی طور پر بھی پڑھی جا سکتی ہے اور جماعت کے ساتھ بھی
'''نماز''' ان مذہبی فرائض اور خصوصی عبادات میں سے ایک ہے جو مسلمان دن میں پانچ بار ادا کرتے ہیں۔ نماز اسلامی عباتوں میں پہلی عبادت ہے جو [[پیغمبر اکرم]] اور آپ کے ماننے والوں پر[[مکہ مکرمہ]] میں [[واجب]] ہوئی۔ اسی طرح [[قرآن |قرآن مجید]] اور دینی متون میں نماز کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے یہاں تک کہ اسے دین کا ستون اور دوسرے اعمال کے قبول ہونے کی شرط قرار دی گئی ہے.نماز کو قبلہ یعنی خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے پڑھنا واجب ہے۔ اسی طرح نماز کے مخصوص اذکار اور افعال جیسے قیام، رکوع اور سجدہ وغیرہ ہیں۔ نماز کو فرادی یعنی انفرادی طور پر بھی پڑھی جا سکتی ہے اور جماعت کے ساتھ بھی
== نماز کے معنی ==
== نماز کے معنی ==
سطر 5: سطر 5:
قرآنی اصطلاح میں "صلاۃ" "ص ل و" کے مادے سے دعا کے معنی میں ہے، جس کا جمع "صَلَوات" ہے۔ "صلاۃ" بعض آیات میں دعا کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ اور نماز کو صلاۃ کہنے کہ وجہ بھی یہ ہے کہ جز کا نام کل کے اوپر رکھ دی گئی ہے کیونکہ دعا نماز کا جز ہے۔ <ref>(توبہ/۱۰۳)، (احزاب/۵۶)، (بقرہ/۱۵۷)</ref>
قرآنی اصطلاح میں "صلاۃ" "ص ل و" کے مادے سے دعا کے معنی میں ہے، جس کا جمع "صَلَوات" ہے۔ "صلاۃ" بعض آیات میں دعا کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ اور نماز کو صلاۃ کہنے کہ وجہ بھی یہ ہے کہ جز کا نام کل کے اوپر رکھ دی گئی ہے کیونکہ دعا نماز کا جز ہے۔ <ref>(توبہ/۱۰۳)، (احزاب/۵۶)، (بقرہ/۱۵۷)</ref>
== قرآن میں نماز ==
== قرآن میں نماز ==
قرآن کریم میں نماز کے بارے میں سو سے زائد آیات ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نماز خدا سے تعلق اور اس کے ساتھ رابطے کا مظہر ہے اور اسی وجہ سے یہ تمام عبادات سے افضل اور برتر ہے: سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر 14 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو تاکہ تم مجھے یاد کرو، اور '''اللہ الا بذکر الله تطمئن القلوب''' لیے سکون کا باعث ہے۔ جان لو کہ دلوں کو سکون صرف اللہ کے ذکر سے ملتا ہے۔
[[قرآن کریم]] میں نماز کے بارے میں سو سے زائد آیات ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نماز خدا سے تعلق اور اس کے ساتھ رابطے کا مظہر ہے اور اسی وجہ سے یہ تمام عبادات سے افضل اور برتر ہے: سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر 14 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو تاکہ تم مجھے یاد کرو، اور '''اللہ الا بذکر الله تطمئن القلوب''' لیے سکون کا باعث ہے۔ جان لو کہ دلوں کو سکون صرف اللہ کے ذکر سے ملتا ہے۔


اللہ تعالیٰ [[سورہ عنکبوت]] آیت نمبر 45 میں فرماتا ہے۔ '''إِنَّ الصَّلَوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنکَر''' بے شک نماز بدی اور گناہوں سے روکتی ہے۔ [[سورۃ البقرہ]] کی آیت نمبر 45 میں ارتقاء کے راستے پر چلنے کے لیے دعا کی مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے :'''وَاسْتَعِینُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلَوةِ وَ إِنَّهَا لَکَبِیرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَـشِعِینَ''' صبر اور نماز سے مدد طلب کرو اور بے شک یہ مہنگا ہے سوائے عاجزی کے
اللہ تعالیٰ [[سورہ عنکبوت]] آیت نمبر 45 میں فرماتا ہے۔ '''إِنَّ الصَّلَوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنکَر''' بے شک نماز بدی اور گناہوں سے روکتی ہے۔ [[سورۃ البقرہ]] کی آیت نمبر 45 میں ارتقاء کے راستے پر چلنے کے لیے دعا کی مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے :'''وَاسْتَعِینُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلَوةِ وَ إِنَّهَا لَکَبِیرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَـشِعِینَ''' صبر اور نماز سے مدد طلب کرو اور بے شک یہ مہنگا ہے سوائے عاجزی کے
سطر 28: سطر 28:
اور رکوع و سجود اور جسم کے سب سے معزز اور اعلیٰ مقام کو ادنیٰ اور ادنیٰ مقام (یعنی مٹی) پر رکھنے سے خدا کی بندگی کا اثر ظاہر ہوتا ہے اور [[امام رضا علیہ السلام]] کی تحقیق کے مطابق محمد بن سنان کے سوالوں کے جوابات میں اس نے لکھا ہے کہ دعا کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اقرار، اس کے شریکوں اور برابری کا انکار کرنے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ذلت، عاجزی کی حالت میں کھڑے ہونے کی دعا۔ اور تسلیم کرنا اور اقرار کرنا اور پچھلے گناہوں کی معافی مانگنا اور ہر روز سجدہ کرنے کے لیے چہرہ زمین پر رکھنا۔ اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر گناہوں سے بچو اور ہر قسم کے فساد کو روکو۔
اور رکوع و سجود اور جسم کے سب سے معزز اور اعلیٰ مقام کو ادنیٰ اور ادنیٰ مقام (یعنی مٹی) پر رکھنے سے خدا کی بندگی کا اثر ظاہر ہوتا ہے اور [[امام رضا علیہ السلام]] کی تحقیق کے مطابق محمد بن سنان کے سوالوں کے جوابات میں اس نے لکھا ہے کہ دعا کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اقرار، اس کے شریکوں اور برابری کا انکار کرنے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ذلت، عاجزی کی حالت میں کھڑے ہونے کی دعا۔ اور تسلیم کرنا اور اقرار کرنا اور پچھلے گناہوں کی معافی مانگنا اور ہر روز سجدہ کرنے کے لیے چہرہ زمین پر رکھنا۔ اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر گناہوں سے بچو اور ہر قسم کے فساد کو روکو۔
== تاریخچہ ==
== تاریخچہ ==
مام شریعتوں میں نماز کا وجود مختلف انداز میں رہا ہے ۔ جیسا کہ قرآن پاک میں حضرت ابراہیم کے بارے میں ارشاد ہے :رَبِّ اجْعَلْنِی مُقیمَ الصَّلاَةِ وَ مِن ذُرِّیتِی <ref>ابراهیم/۴۰</ref> پروردگارا! مجھے اور میری ذریت کو نماز برقرار کرنے والوں میں سے قرار دے ۔اسی طرح حضرت زکریاؑ کے واقعے میں ارشاد ہے :فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ:ملائکہ نے انہیں حالت نماز میں آواز دی نیز حضرت عیسیٰ ؑکے بارے میں ارشاد ہے :و َأَوْصَانِی بِالصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ مَا دُمْتُ حَیا» <ref>مریم/۳۱</ref> اور جب تک یں زندہ ہوں اللہ نے مجھے نماز اور [[زکات]] کی نصیحت کی ہے اسی طرح قراں کریم میں دیگر مقامات پر بھی مختلف انبیا کی حیات طیبہ میں نماز کا تذکرہ موجود ہے
مام شریعتوں میں نماز کا وجود مختلف انداز میں رہا ہے ۔ جیسا کہ قرآن پاک میں حضرت ابراہیم کے بارے میں ارشاد ہے :'''رَبِّ اجْعَلْنِی مُقیمَ الصَّلاَةِ وَ مِن ذُرِّیتِی''' <ref>ابراهیم/۴۰</ref> پروردگارا! مجھے اور میری ذریت کو نماز برقرار کرنے والوں میں سے قرار دے ۔اسی طرح حضرت زکریاؑ کے واقعے میں ارشاد ہے :'''فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ''': ملائکہ نے انہیں حالت نماز میں آواز دی نیز حضرت عیسیٰ ؑکے بارے میں ارشاد ہے :و َ'''أَوْصَانِی بِالصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ مَا دُمْتُ حَیا''' <ref>مریم/۳۱</ref> اور جب تک یں زندہ ہوں اللہ نے مجھے نماز اور [[زکات]] کی نصیحت کی ہے اسی طرح قراں کریم میں دیگر مقامات پر بھی مختلف انبیا کی حیات طیبہ میں نماز کا تذکرہ موجود ہے


دین [[یہودی]] میں تفیلا یعنی نماز اجتماع میں پڑھی جاتی ہے ۔اس کے احکام سیدور یا میشنا (یہودیوں کی ادعیہ کتابیں)مذکور ہیں ۔عام دنوں میں تین مرتبہ اور ہفتہ اور مقدس دنوں میں ان کا ارتدکس نامی فرقہ موسف نام کی نماز اضافی پڑھتا ہے
دین [[یہودی]] میں تفیلا یعنی نماز اجتماع میں پڑھی جاتی ہے ۔اس کے احکام سیدور یا میشنا (یہودیوں کی ادعیہ کتابیں)مذکور ہیں ۔عام دنوں میں تین مرتبہ اور ہفتہ اور مقدس دنوں میں ان کا ارتدکس نامی فرقہ موسف نام کی نماز اضافی پڑھتا ہے
سطر 36: سطر 36:


[[حضرت آدم علیہ السلام]] کی دعا: [[حضرت ادریس علیہ السلام]] کی تحریر سے منقول ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا  کے روئے زمین پر قیام کے پہلے دن اللہ تعالیٰ نے عصر، مغرب اور عشاء کی۔ حضرت آدم پر کل 50 رکعات فرض ہیں۔ حضرت سیٹھ (علیہ السلام) کی دعا: جب حضرت آدم علیہ السلام کی وفات ہوئی تو حضرت سیٹھ علیہ السلام نے انہیں غسل دیا اور ان پر نماز پڑھی۔ حضرت ادریس علیہ السلام کی دعا: امام صادق علیہ السلام کی روایت میں ہے کہ آپ نے اپنے ایک ساتھی کو حکم دیا: جب آپ کی [[مسجد کوفہ]] میں تعظیم ہو تو [[مسجد سہلہ]] میں جایا کرو، وہاں نماز پڑھو اور دعا کرو۔ اللہ آپ کی حاجت پوری کرے کیونکہ مسجد سہلہ حضرت ادریس علیہ السلام کا گھر ہے جس میں آپ نے سلائی اور نماز پڑھی۔
[[حضرت آدم علیہ السلام]] کی دعا: [[حضرت ادریس علیہ السلام]] کی تحریر سے منقول ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا  کے روئے زمین پر قیام کے پہلے دن اللہ تعالیٰ نے عصر، مغرب اور عشاء کی۔ حضرت آدم پر کل 50 رکعات فرض ہیں۔ حضرت سیٹھ (علیہ السلام) کی دعا: جب حضرت آدم علیہ السلام کی وفات ہوئی تو حضرت سیٹھ علیہ السلام نے انہیں غسل دیا اور ان پر نماز پڑھی۔ حضرت ادریس علیہ السلام کی دعا: امام صادق علیہ السلام کی روایت میں ہے کہ آپ نے اپنے ایک ساتھی کو حکم دیا: جب آپ کی [[مسجد کوفہ]] میں تعظیم ہو تو [[مسجد سہلہ]] میں جایا کرو، وہاں نماز پڑھو اور دعا کرو۔ اللہ آپ کی حاجت پوری کرے کیونکہ مسجد سہلہ حضرت ادریس علیہ السلام کا گھر ہے جس میں آپ نے سلائی اور نماز پڑھی۔
== احادیث میں نماز ==
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز مومن کا عروج ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز ایمان کا نور ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے دین کی بنیاد اور تمہارے دین کا ستون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز اللہ کے نزدیک سب سے افضل اور آخری نبی ہے <ref>میزان الحکمہ، ج5، ص397</ref>۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین میں نماز کا مقام جسم میں سر کا مقام ہے <ref>کنز العمال، ج 7، حدیث 18972</ref>۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اللہ کا بہترین عمل قیامت کے دن سلام ہے۔ بے شک قیامت کے دن خدا کے حضور سب سے افضل عمل نماز ہے۔ <ref>مستدرک الوسائل، ج 3، ص 7</ref>
[[امام باقر علیہ السلام]] نے فرمایا: نماز دین کا ستون ہے، یہ خیمہ کے ستون کی مانند ہے، جب وہ مضبوط ہوتا ہے تو کیلیں اور رسیاں کھڑی ہوجاتی ہیں، اور جب ستون جھک جاتا ہے اور ٹوٹ جاتا ہے تو ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہتا۔ <ref>بحارالانوار، ج 82، ص 218</ref>
احادیث میں دین کو خیمے سے تشبیہ دی گئی ہے جہاں وہ خیمے کے کھمبے کے درمیان میں قیام کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں کہ اگر کوئی کھمبہ ہو تو خیمہ کھڑا رہتا ہے حالانکہ خیمے کی کچھ پٹیاں پھٹی ہوئی ہیں اور اگر کھمبے سو رہے ہوں اور گر رہے ہوں تو خیمہ بھی سو جائے گا، حالانکہ اس کی تاریں آخر کار مضبوط ہیں اور اب استعمال نہیں کی جا سکتیں۔
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: کبھی بندہ کی آدھی نماز، کبھی ایک تہائی، کبھی چوتھائی اور کبھی پانچواں حصہ اٹھا لیا جاتا ہے، اس لیے اسے نہیں اٹھایا جاتا سوائے اس نماز کے جو دل کی توجہ. لوگوں کو مستحب نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کی فرض نمازوں کی کمی مستحب نمازوں سے پوری ہو سکے<ref>الحقایق، فیض کاشانی، ص 219</ref>۔
احادیث میں آیا ہے کہ قیامت کو دلوں کے رب کے سوا دعا نہ سمجھا جائے، کیونکہ دعا کی حقیقت اور روح اور قلب، راز اور حاجت رب کے رب اور رب کے رب کے پاس ہے۔ اور صمد کا رب، اور [[رکوع]]، [[سجدہ]]، [[تشہد]]، [[تکبیر]] اور سر تسلیم خم کرنا اور ذکر کرنا نماز کی ظاہری صورت ہے، اسی لیے فرمایا: دعا کی قبولیت کی مقدار یہ ہے کہ جو شخص نماز پڑھتے اور بولتے ہوئے پڑھتا ہے دل اس کے معنی سے واقف ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز کو ہلکا سمجھا وہ مجھ سے نہیں اور میں خدا کی قسم کھا کر حوض کوثر میں مجھے داخل نہیں کرے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بندے سے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اپنے مقررہ وقت پر نماز ادا کرے تو میں اسے سزا نہیں دوں گا اور اسے بغیر حساب کے جنت میں نہیں لاؤں گا۔
== امام علی علیہ السلام کی نظر سے نماز ==
[[امام علی علیہ السلام]] نے فرمایا: میں تمہیں نماز پڑھنے اور اس کا خیال رکھنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ نماز بہترین عمل اور تمہارے دین کا ستون اور بنیاد ہے <ref>بحارالانوار، ج 82، ص 209</ref>۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا:اللہ کے نزدیک سب سے محبوب کام نماز ہے۔
فرماتے ہیں: ہر وہ مسلمان جو عصر کے بعد نماز کے وقت کا انتظار کرتا ہے رب کا حاجی ہے اور پیارے اور جلالی خدا کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حاجی کی تعظیم کرے اور اسے جو چاہے عطا کرے۔
مومن اور کافر کے درمیان فرق نماز ہے اور جو شخص اسے چھوڑ کر ایمان کا دعویٰ کرے گا اس کا عمل اور عمل اس کے دعوے کو جھٹلائے گا اور خود اس کے وجود کا گواہ اور گواہ ہوگا۔
نماز ایک مضبوط قلعہ ہے جو نمازی کو شیطان کے حملوں سے بچاتا ہے  <ref>غرر الحكم، ص 56</ref>.
== نماز نہ پڑھنے کے نتائج ==
'''اللہ تعالیٰ کا غضب''': رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو نماز نہیں پڑھتا وہ اللہ کو دیکھے گا جو اس پر ناراض ہے۔ عمل کی تباہی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے نماز کو قصداً ترک کیا، اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو برباد کر دے گا۔ زرارہ، میں نے امام صادق علیہ السلام سے خدا تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا: جو شخص ایمان کا کفر کرے، اس کا عمل یقیناً برباد ہو گیا۔
'''کفر''': رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی اس نے صریح کفر کیا۔ - ہمارے اور ان کے درمیان معاہدہ نماز ہے۔ پس جس نے اسے چھوڑ دیا وہ کافر ہو گیا۔ - جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ - جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ دین کو فائدہ نہیں دیتا
== نماز کی قبولیت ==
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک آدمی کے پیچھے دعا قبول فرمائی۔ اگر تم نے نماز پڑھی یہاں تک کہ تم کیل (یا کمان کے تار) کی طرح ہو گئے اور اس وقت تک روزہ رکھا جب تک کہ تم کمان کی طرح نہ ہو گئے تو خدا تم سے گناہ کے خوف کے علاوہ قبول نہیں کرے گا۔
امام علی علیہ السلام: کسی شخص کے لیے نماز اس وقت تک جائز نہیں جب تک کہ وہ اپنے پانچ حصوں: چہرہ، دو ہاتھ، سر اور پاؤں کو پانی سے اور دل کو توبہ نہ کرے۔
ابوحازم: ایک شخص نے امام سجاد علیہ السلام سے پوچھا: دعا قبول ہونے کا کیا سبب ہے؟ فرمایا: ہمارا صوبہ اور ہمارے دشمنوں سے آزادی۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: خداوند متعال نے فرمایا: میں صرف اس شخص کی دعا قبول کروں گا جو میری عظمت کے سامنے جھک جائے اور میری خاطر شہوت سے پرہیز کرے اور اپنا دن مجھے یاد کرنے میں گزارے اور میری مخلوقات کی بڑائی نہ کرے، بھوکوں کو کھانا کھلائے اور پردہ پوشی کرے۔ ننگے، مصیبت زدہ پر رحم کرو اور اجنبی کو پناہ دو۔
تو اس شخص کا نور سورج کی طرح چمکتا ہے اور میں اندھیروں میں روشنی ڈالتا ہوں اور جہالت میں حکمت۔ میں اپنی عزت کے ساتھ اس کی حفاظت کرتا ہوں اور اپنے فرشتوں کے ساتھ اس کی حفاظت کرتا ہوں۔ وہ مجھے پکارتا ہے، میں اسے جواب دیتا ہوں، وہ مجھ سے مانگتا ہے، میں دیتا ہوں۔ میرے نزدیک اس کی کہانی جنت کے باغوں کی کہانی ہے جن کے پھل نہ مرجھاتے ہیں اور نہ ان کی حالت بدلتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے [[حضرت موسیٰ علیہ السلام]] کی دعا میں جو کچھ فرمایا اس کے اظہار میں کہ اے موسیٰ میں دعا قبول نہیں کرتا سوائے اس شخص کی جو میری عظمت کے آگے سر جھکائے، میرے خوف کو اپنے دل کا ساتھی بنا لے۔ اپنا دن میری یاد کے ساتھ اور اپنی رات میرے ساتھ گزارتا ہے، اس نے غلطیوں پر اصرار نہیں کیا اور میرے والدین اور دوستوں کے حقوق کو پہچانا <ref>الصلاة فی الكتاب والسنة ص134</ref>۔
== نماز کی قبولیت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ==
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ لوگ نماز نہیں پڑھتے: وہ عورت جس کا شوہر اس سے ناراض ہو، اور وہ شخص جو اپنے بھائی سے رشتہ توڑ لے اور اس سے زیادہ بات نہ کرے۔ تین دن سے زیادہ، اور وہ جو مسلسل شراب پیتا ہے، اور ایک گروہ کا سردار جس کے لیے وہ دعا کرتا ہے اور وہ اسے پسند نہیں کرتے۔ تین آدمیوں کی نماز ان کے سر سے اوپر نہیں اٹھتی: وہ آدمی جو کسی جماعت کا امام بن گیا ہو، حالانکہ وہ اس سے خوش نہیں ہوتے، وہ عورت جو رات کو دن میں بدل دیتی ہے، اگرچہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، اور دو بھائی جو ایک دوسرے سے الگ ہو گئے ہیں۔
اللہ شراب پینے والوں کی دعا اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ مدہوش نہ ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ کسی مسلمان مرد یا عورت کی نماز اور روزے قبول نہیں کرے گا جو چالیس دن اور راتوں سے پیچھے رہے، جب تک کہ پیچھے ہٹنے والا اس سے دور نہ ہو جائے۔ خدا نے مجھ پر وحی کی کہ اے پیغمبروں اور ڈرانے والوں کی اولاد، اپنی قوم کو میرے گھر میں داخل ہونے سے ڈرا جبکہ میرے بندوں میں سے ان کے ساتھ کوئی خرابی ہے، جن پر میں نماز کے لیے اپنے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے مسلسل لعنت بھیجتا ہوں۔ اس نے کیا ظلم کیا ہے.
جس نے ایک کپڑا دس دینار میں خریدا اور اس میں سے ایک درہم حرام ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول نہیں کرے گا جب تک وہ اس پر ہے۔ امام علی علیہ السلام: دیکھو کہ تم کیا پڑھتے ہو اور کس چیز پر نماز پڑھتے ہو، اگر یہ کسی طرح حلال نہیں ہے تو قبول نہیں ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرے گا جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا جب تک کہ وہ ان دونوں کو جمع نہ کر لے، جسے اللہ تعالیٰ نے جمع کیا ہے، لہٰذا تم جدائی کر لو۔ انکے درمیان. امام باقر علیہ السلام: بے شک اللہ تعالیٰ نے نماز کو زکوٰۃ کے ساتھ جوڑ کر فرمایا: نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو <ref>الصلاة فی الكتاب والسنة ص134</ref> ۔


== حواله جات ==
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[fa:نماز]]
[[fa:نماز]]