"موسی بن جعفر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:
== اخلاقی زندگی ==
== اخلاقی زندگی ==
شیعہ اور سنی ذرائع میں امام کاظم علیہ السلام کی رواداری  اور سخاوت کے بارے میں مختلف رپورٹیں ملتی ہیں ۔ شیخ مفید اسے اپنے وقت کے سب سے زیادہ سخی لوگ مانتے تھے، جو رات کو مدینہ کے غریبوں کے لیے رزق اٹھاتے تھے۔ ابن عنبہ نے موسیٰ بن جعفر کی سخاوت کے بارے میں کہا: وہ رات کو گھر سے نکلتے تھے اور اپنے ساتھ درہم کی تھیلیاں لے جاتے تھے اور کسی کو یا اس کی مہربانیوں کو دیکھنے والوں کو دیتے تھے، یہاں تک کہ اس کے پیسوں کی تھیلیاں مشہور ہو جاتی تھیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ موسیٰ بن جعفر نے ان لوگوں کو معاف کر دیا جنہوں نے انہیں تکلیف پہنچائی اور جب انہوں نے انہیں اطلاع دی کہ کوئی انہیں تکلیف پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے تو انہوں نے انہیں تحفہ بھیجا۔ اس کے علاوہ شیخ مفید امام کاظم علیہ السلام کو اپنے خاندان اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ صلح کرنے میں سب سے زیادہ محنتی سمجھا جاتا ہے۔
شیعہ اور سنی ذرائع میں امام کاظم علیہ السلام کی رواداری  اور سخاوت کے بارے میں مختلف رپورٹیں ملتی ہیں ۔ شیخ مفید اسے اپنے وقت کے سب سے زیادہ سخی لوگ مانتے تھے، جو رات کو مدینہ کے غریبوں کے لیے رزق اٹھاتے تھے۔ ابن عنبہ نے موسیٰ بن جعفر کی سخاوت کے بارے میں کہا: وہ رات کو گھر سے نکلتے تھے اور اپنے ساتھ درہم کی تھیلیاں لے جاتے تھے اور کسی کو یا اس کی مہربانیوں کو دیکھنے والوں کو دیتے تھے، یہاں تک کہ اس کے پیسوں کی تھیلیاں مشہور ہو جاتی تھیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ موسیٰ بن جعفر نے ان لوگوں کو معاف کر دیا جنہوں نے انہیں تکلیف پہنچائی اور جب انہوں نے انہیں اطلاع دی کہ کوئی انہیں تکلیف پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے تو انہوں نے انہیں تحفہ بھیجا۔ اس کے علاوہ شیخ مفید امام کاظم علیہ السلام کو اپنے خاندان اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ صلح کرنے میں سب سے زیادہ محنتی سمجھا جاتا ہے۔
مختلف منابع میں نقل ہوا ہے کہ امام کاظم علیہ السلام اپنے غصے کو اپنے دشمنوں اور ان کو نقصان پہنچانے والوں پر نکالتے ہیں۔
دوسری باتوں کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمر بن خطاب کی اولاد میں سے ایک شخص نے امام کاظم کی موجودگی میں امام علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی۔ امام کے ساتھیوں نے اس پر حملہ کرنا چاہا لیکن امام نے اسے روک دیا اور پھر اس آدمی کے کھیت میں چلے گئے۔ جب اس شخص نے امام کاظم کو دیکھا تو چیخنے لگا کہ ان کی فصلوں کو روندنا نہیں چاہیے۔ امام اس کے پاس گئے اور شائستگی سے پوچھا کہ تم نے کھیت لگانے پر کتنا خرچ کیا؟ آدمی نے کہا: 100 دینار! پھر پوچھا: تم اس سے کتنے لینے کی امید رکھتے ہو؟ اس آدمی نے جواب دیا کہ میں جادو نہیں جانتا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: میں نے کہا تم اس سے کتنا لینے کی امید رکھتے ہو؟ آدمی نے جواب دیا: 200 دینار! امام نے اسے 300 دینار دیے اور فرمایا: یہ 300 دینار تمہارے لیے ہیں اور تمہاری فصل بھی تمہارے لیے رہ گئی ہے۔ پھر وہ مسجد میں چلا گیا۔ وہ شخص جلدی مسجد پہنچا اور امام کاظم کو دیکھتے ہی اٹھے اور بلند آواز سے یہ آیت تلاوت کی: اللہ جانتا ہے کہ اس نے اپنا پیغام کہاں بھیجا ہے۔ خدا بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنا مشن کہاں رکھے
بشر حفی، جو بعد میں صوفی شیخ بنے، اپنے قول و فعل کے زیر اثر توبہ کر لی۔
== حواله جات ==
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[fa:موسی بن جعفر]]
[[fa:موسی بن جعفر]]