"علی الخنیزی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ایک ہی صارف کا 10 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''علی الخنیزی'''سعودی عرب کی عظیم شخصیات میں سے ایک، قطیف کے علاقے میں علمی نشاۃ ثانیہ کے بانی، اسلامی مصلح اور تفریب بین المذاہب الاسلامی کے حامی اور داعیوں میں ایک تھے۔
{{Infobox person
| title = علی الخنیزی
| image =
| name =
| other names = شیخ علی بن ابو الحسن الخنیزی
| brith year =
| brith date =
| birth place = قطیف، سعودی عرب
| death year =  1944ء
| death date =
| death place = قطیف
| teachers = {{hlist|سيد أبو تراب عبد العلی خوانساری|شيخ فتح اللَّه اصفهانی|شيخ الشريعة|شيخ محمّد كاظم خراسانی}}
| students = {{hlist| شيخ علی الجشی شيخ محمد علی الجشی|شيخ محمد علی الجشی |شيخ منصور آل سيف}}
| religion = [[اسلام]]
| faith = شیعہ
| works =    {{hlist|الدعوة الإسلامية إلى وحدة أهل السنّة والإمامية |روضة المسائل فی إثبات أُصول الدين بالدلائل|قبسة العجلان فی معنى‏ الكفر والإيمان|مقدمة فی أُصول الدين}}
| known for = {{hlist|فقیہ|مبلغ |شیعوں کا رہبر}}
| website =
}}
'''علی الخنیزی'''سعودی عرب کی عظیم شخصیات میں سے ایک، قطیف کے علاقے میں علمی نشاۃ ثانیہ کے بانی، اسلامی مصلح اور تفریب بین المذاہب الاسلامی کے حامی اور داعیوں میں سے ایک تھے۔
== پیدائش ==
== پیدائش ==
شیخ علی ابو الحسن بن حسن بن مہدی بن کاظم بن علی الخنیزی سنہ 1291 ہجری میں قطیف میں پیدا ہوئے۔
شیخ علی ابو الحسن بن حسن بن مہدی بن کاظم بن علی الخنیزی سنہ 1291 ہجری میں قطیف میں پیدا ہوئے۔
سطر 14: سطر 33:
اتحاد کے حصول کے لیے سب سے پہلے فرقہ وارانہ سوچ  کو ختم کرنا ضروری ہے اس حوالہ سے آپ فرماتے ہیں:"  فرقہ وارانہ سوچ کو ختم کیے بغیر کوئی نظم،  اجتماع، اتحاد برقرار نہیں ہوگا اور نہ کوئی شیعہ رہے گا نہ کوئی سنی اور نہ  کوئی معتزلہ اور نہ کوئی اشعریہ۔ اس طرح، اس معاہدے کا منتظم، جس کی مالا بکھری ہوئی ہے، اور اس ٹوٹے ہوئے اتحاد کو جوڑنے والا، اس معاہدے کو بڑھانے والا، دین اسلام  ہے: لا إله إلّا الله [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمّد رسول]] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمد خدا کے رسول ہیں. اس وقت قوی اور مضبوط رابطہ حاصل ہو گا۔ اسلام کا باطن پاک ہے، اس کی ہوا کو میٹھا کیا جاتا ہے، اس کے پہلوؤں کو پاک کیا جاتا ہے، اور جو روح اس کے اندر اس کے زمانے اور خلفاء کے دور میں تھی وہ اس کی طرف لوٹ آتی ہے۔
اتحاد کے حصول کے لیے سب سے پہلے فرقہ وارانہ سوچ  کو ختم کرنا ضروری ہے اس حوالہ سے آپ فرماتے ہیں:"  فرقہ وارانہ سوچ کو ختم کیے بغیر کوئی نظم،  اجتماع، اتحاد برقرار نہیں ہوگا اور نہ کوئی شیعہ رہے گا نہ کوئی سنی اور نہ  کوئی معتزلہ اور نہ کوئی اشعریہ۔ اس طرح، اس معاہدے کا منتظم، جس کی مالا بکھری ہوئی ہے، اور اس ٹوٹے ہوئے اتحاد کو جوڑنے والا، اس معاہدے کو بڑھانے والا، دین اسلام  ہے: لا إله إلّا الله [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمّد رسول]] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمد خدا کے رسول ہیں. اس وقت قوی اور مضبوط رابطہ حاصل ہو گا۔ اسلام کا باطن پاک ہے، اس کی ہوا کو میٹھا کیا جاتا ہے، اس کے پہلوؤں کو پاک کیا جاتا ہے، اور جو روح اس کے اندر اس کے زمانے اور خلفاء کے دور میں تھی وہ اس کی طرف لوٹ آتی ہے۔


کسی بھی تعصب سے آزادی، خواہ وہ تاریخی ہو، سماجی ہو یا عقیدتی۔ انہوں اپنی کتاب روضة المسائل في إثبات أصول الدين میں کہتے ہیں:" کوئی بھی گروہ خواہ وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، میں نے اس سے ہٹ دھرمی، عناد اور تعصب کے بندھن کو ہٹا دیا ہے اور اس سے باپ دادا کے نظریے کا لبادہ اتار دیا ہے، اس لیے مجھے امید ہے۔ جو لوگ اس کا سامنا کریں گے وہ اسے عدل اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں گے نہ کہ تعصب تکبر سے اور نہ ہی اسلاف اور اسلاف کے نظریے سے۔
کسی بھی تعصب سے آزادی، خواہ وہ تاریخی ہو، سماجی ہو یا عقیدتی۔ انہوں اپنی کتاب روضة المسائل في إثبات أصول الدين میں کہتے ہیں:" کوئی بھی گروہ خواہ وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، میں نے اس سے ہٹ دھرمی، عناد اور تعصب کے بندھن کو ہٹا دیا ہے اور اس سے باپ دادا کے نظریے کا لبادہ اتار دیا ہے، اس لیے مجھے امید ہے۔ جو لوگ اس کا سامنا کریں گے وہ اسے عدل اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں گے نہ کہ تعصب تکبر سے اور نہ ہی اسلاف اور اسلاف کے نظریے سے <ref>[http://gulfissues.info/m_p_folder/main_div/shakhseyat/shakhseyat_003.htm الشيخ علي أبو الحسن الخنيزي]-gulfissues.info(عربی زبان)-اخذ شدہ بہ تاریخ:30اپریل 2024ء۔</ref>۔


== اساتذہ ==
== اساتذہ ==
سطر 36: سطر 55:


شیخ محمد جواد مغنیہ نے اس کتاب پر تقریظ لکھتے ہوئے کہتے ہیں:" ہمیں اس میں سچائی، سکون، خلوص، عدل و انصاف اور دوسری خوبیاں ملتی ہیں، جو ایک قابل عالم اور بڑے محنتی شخص سے ظاہر ہوتی ہیں۔
شیخ محمد جواد مغنیہ نے اس کتاب پر تقریظ لکھتے ہوئے کہتے ہیں:" ہمیں اس میں سچائی، سکون، خلوص، عدل و انصاف اور دوسری خوبیاں ملتی ہیں، جو ایک قابل عالم اور بڑے محنتی شخص سے ظاہر ہوتی ہیں۔
== وفات ==
سنہ 1363 ہجری میں قطیف میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پائی۔


== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
سطر 55: سطر 71:
* الرضاعية،  
* الرضاعية،  
* رسالة فی عدّة الحامل المتوفّى‏ عنها زوجها.
* رسالة فی عدّة الحامل المتوفّى‏ عنها زوجها.
* الدعوة الإسلامية إلى وحدة أهل السنّة والإمامية<ref>[https://www.goodreads.com/book/show/36352223 الدعوة الإسلامية الى وحدة أهل السنة والإمامية](شیعہ اور اہل سنت کی اتحاد کی اسلامی دعوت)-goodreads.com-اخذ شدہ بہ تاریخ:30اپریل 2024ء۔</ref>۔
* الدعوة الإسلامية إلى وحدة أهل السنّة والإمامية<ref>[https://www.goodreads.com/book/show/36352223 الدعوة الإسلامية الى وحدة أهل السنة والإمامية](شیعہ اور اہل سنت کی اتحاد کی اسلامی دعوت)-goodreads.com(عربی زبان)-اخذ شدہ بہ تاریخ:30اپریل 2024ء۔</ref>۔
  {{اختتام}}
  {{اختتام}}


سطر 77: سطر 93:
تقریب کا سوچ اور فکر اس میدان میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا!
تقریب کا سوچ اور فکر اس میدان میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا!
اگر یہ تجربہ ناکام ہو جاتا تو ان سوالوں کا جواب واضح ہوتا۔ اگر چہ اس کی ناکامی محض ایک خیال کا نقصان ہی نظر آتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک فیصلہ ہے کہ ہم اپنے مسائل سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں، اور یہ کہ ہم شعور اور پختگی کی سطح پر نہیں پہنچے ہیں، بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے۔ یہاں تک کہ ہم میں سے سب سے زیادہ منصفانہ لوگ، کہ ہم اسلام کے پیغام کو لے جانے کے قابل نہیں ہیں، جو امن کے حصول اور تمام انسانیت کے لئے امن کی ضمانت دیتا ہے!
اگر یہ تجربہ ناکام ہو جاتا تو ان سوالوں کا جواب واضح ہوتا۔ اگر چہ اس کی ناکامی محض ایک خیال کا نقصان ہی نظر آتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک فیصلہ ہے کہ ہم اپنے مسائل سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں، اور یہ کہ ہم شعور اور پختگی کی سطح پر نہیں پہنچے ہیں، بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے۔ یہاں تک کہ ہم میں سے سب سے زیادہ منصفانہ لوگ، کہ ہم اسلام کے پیغام کو لے جانے کے قابل نہیں ہیں، جو امن کے حصول اور تمام انسانیت کے لئے امن کی ضمانت دیتا ہے!
== اتحاد بین المسلمین اور جدید دور ==
گویا مسلمان اپنے فرقہ وارانہ مسائل کے ساتھ تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے، ایک دوسرے کو صرف خوفناک بھوتوں کی طرح دیکھتے تھےاور اس جماعت کی زبان، رسالہ مجلہ الاسلام تھا۔  اس مجلہ نے اتحاد کے افکار کو دو فریقین کے علماء تک پنہچانے میں بڑا کردار کیا۔ اور یہ بات واضح ہوگی کہ مسلمانوں کے کتاب (قرآن)، نماز، روزہ اور حج میں کوئی اختلاف نہیں ہے اس کے علاوہ اصول دین، توحید اور نبوت کے مسئلہ میں بھی شیعہ اور سنی متحد ہیں۔ سنیوں نے شیعوں کے بارے میں تحقیق کی، اسی طرح شیعوں اہل سنت کی کتابوں کا مطالعہ کیا اور ان کے نظریات پڑھا اور  اہل سنت  [[اہل بیت]] سے پیار و محبت کرتے ہیں اور یہ کہ جو کچھ ظالموں کی طرف سے جاری کیا گیا ہے وہ اس کی نمائندگی نہیں کرتا ہے اور یہ اہل سنت کی رائ نہیں ہے۔ اہل بیت کے بارے میں سنی کی رائے۔
اہل سنت کو معلوم ہوا کہ شیعہ غالیوں کو ناپاک اور نجس سمجھتے ہیں اور انہیں کافر قرار دیتے ہیں، اسی طرح حلول کے ماننے والے کو بھی مسلمان نہیں سمجھتے ہیں۔
اسی طرح ان ناصبی جو اہل بیت سے دشمنی رکھتے تھے اور ان سنیوں میں جو اہل بیت سے محبت کو عبادت سمجھتے ہیں اور ان کے لیے تشہد میں دعا کرتے ہیں:
اللّهم صل على محمّد وآل محمّد ... وبارك على محمّد وآل محمّد.
یہاں تک کہ مذہبی یونیورسٹیوں کو اسلامی بنانے کی باری آئی، اور یہ اس کے قیام کے بعد سے ہی اس گروپ کے بنیادی قانون میں ایک متن تھا: اس کے مقاصد کے لیے کام کرنا تمام ممالک میں اسلامی جامعات کو اسلامی مکاتب فکر کے فقہ کی تعلیم دی جائے یہاں تک کہ وہ پبلک اسلامی یونیورسٹیاں بن جائیں۔
جب [[مصر]] کی وزارت اوقاف کے خرچ پر گھر کی طرف سے کچھ فقہی کتابیں چھاپنے اور تقسیم کرنے کے بعد نظریات تیار ہوئے تو فیصلہ کن مرحلہ آگے آیا: قدیم ترین اسلامی میں شیعہ اور سنی اسلامی فرقوں کی فقہ کا مطالعہ کرنے کا فیصلہ کرنے کا مرحلہ۔ جامعہ الازہر الشریف میں<ref>[https://ar.rasekhoon.net/article/show/1344994/ الشيخ علي أبو الحسن الخنيزي]-ar.rasekhoon.net/article/show(عربی زبان)-شائع شدہ از:11نومبر 2011ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:30اپریل 2024ء۔</ref>
== تقریب کے بارے میں ہمارا موقف ==
== تقریب کے بارے میں ہمارا موقف ==
خواہ یہ کہانی سچی ہو یا تخیل کی تخلیق، اس میں مسلمانوں کی حقیقت کا اظہار ہوتا ہے جو اپنے سامنے موجود لاکھوں [[قرآن]] کے نسخوں کو نہیں مانتے اور ان کا فیصلہ اس مصنف کی بات سے کرتے ہیں جس کا دور گزر چکا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ ہر قدیم چیز کو مقدس کرنے کے عادی ہو چکے ہیں، چاہے ٹھوس حقیقت اس سے انکار کر دے؟!
خواہ یہ کہانی سچی ہو یا تخیل کی تخلیق، اس میں مسلمانوں کی حقیقت کا اظہار ہوتا ہے جو اپنے سامنے موجود لاکھوں [[قرآن]] کے نسخوں کو نہیں مانتے اور ان کا فیصلہ اس مصنف کی بات سے کرتے ہیں جس کا دور گزر چکا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ ہر قدیم چیز کو مقدس کرنے کے عادی ہو چکے ہیں، چاہے ٹھوس حقیقت اس سے انکار کر دے؟!
سطر 97: سطر 122:
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بیدار کرنے کے لیے سازگار حالات پیدا کیے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اس کے اسباب بھی بتائے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بیدار کرنے کے لیے سازگار حالات پیدا کیے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اس کے اسباب بھی بتائے۔
وہ طاقتور ممالک جنہوں نے ہماری صلاحیتوں پر غلبہ حاصل کیا اور ایک طویل عرصے تک ہمارے لیے ہماری پالیسیوں کو تشکیل دیا۔ یہ ممالک جنگ سے تھک کر ابھرے اور کمزور بھی، فاتح اور شکست خوردہ دونوں ممالک۔
وہ طاقتور ممالک جنہوں نے ہماری صلاحیتوں پر غلبہ حاصل کیا اور ایک طویل عرصے تک ہمارے لیے ہماری پالیسیوں کو تشکیل دیا۔ یہ ممالک جنگ سے تھک کر ابھرے اور کمزور بھی، فاتح اور شکست خوردہ دونوں ممالک۔
== وفات ==
سنہ 1363 ہجری میں قطیف میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پائی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
confirmed
2,369

ترامیم