علی اسماعیل المؤید

ویکی‌وحدت سے
علی اسماعیل المؤید
دوسرے نامعلی بن اسماعیل المؤید
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہصنعاء یمن
وفات کی جگہمصر
مذہباسلام، سنی
اثرات
مناصب
  • وزیر تعلیم
  • یونیورسٹی کا استاد
  • عرب لیگ میں یمن کا نمائندہ

علی اسماعیل المؤیدایک یمنی زیدی فقیہ، قاہرہ میں اسلامی مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی کے لیے ایوان کے بانیوں میں سے ایک۔ عالم دین، سیاست دان اور حدیث کے اسکالر ہیں۔

سوانح عمری

آپ 1329 ہجری میں یمن کے شہر صنعاء میں پیدا ہوئے، جہاں وہ پلے بڑھے اور وہاں کے مدرسوں کے علماء سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے وزارت تعلیم میں سیف الاسلام عبداللہ کی نمائندگی کی، پھر ان کے ساتھ قاہرہ کے سفر میں 1364 ہجری میں امام احمد حمید الدین کے دور میں مصر میں یمنی قیادت کی ذمہ داری سنبھالی [1]۔

سرگرمیاں

انہوں نے صنعاء یونیورسٹی اور علمی سکول سے تعلیم حاصل کی، یہاں تک کہ آپ اس اسکول کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے، پھر وزارت تعلیم اور وزیر کے معاونین میں سے ایک اور مصر میں یمنی لیگ کا وزیر بھی مقرر ہوا۔ 1946ء عرب لیک کے قیام کے بعد عرب ریاستوں کی لیگ میں یمن کے لئے مندوب منتخب ہوئے۔ ان کی قاہرہ میں ایک مذہبی اور ادبی سرگرمی تھی جس کی وجہ سے مصری انقلاب سے پہلے اور اس کے بعد مصر کے علماء اور سیاست دانوں میں ان کو ایک نمایاں مقام حاصل ہوا اور ان کا شمار مخلص لوگوں میں ہوتا تھا۔

علمی آثار

کئی کتابوں کی طباعت اور تدوین کرنے کی کوشش کی، جن میں:

  • ديوان سيد محمد بن عبدالله شرف الدين،
  • ديوان سيد محمد إبراهيم الوزير،
  • شرح قصيدة القاضی نشوان الحميری، بالاشتراك مع القاضي إسماعيل الجرافي۔

ان کی تالیفات میں سے ہیں: رأب الصدع أمالي الإمام أحمد بن عيسى بن زيد بن علي (ع) بن الحسین بن ابی طالب علیہم السلام جسے دار النفیس نے 1990ء میں بیروت سے شائع کیا تھا (پہلا ایڈیشن)

رأب الصدع کے ابواب

  • كتاب الطهارة(کتاب طہارت)
  • كتاب الصلاة(کتاب نماز)
  • کتاب الصوم(کتاب روزہ)
  • کتاب الحج (کتاب حج)
  • کتاب الجنا‏ئز (کتاب جنازہ)
  • کتاب النکاح( کتاب نکاح)
  • کتاب الطلاق( کتاب طلاق)
  • كتاب البيوع(کتاب فبیع)
  • کتاب الحدود(کتاب سزا)
  • كتاب تحريم المسكر( کتاب نشہ کی حرمت)
  • کتاب الصید( کتاب شکار)
  • مسائل لأبي عبد الله في التفسير وغيرها( مسائل ابو عبداللہ تشریح اور دیگر میں)
  • كتاب الزهد والآداب (سنت اور آداب کی کتاب)

کتاب کی اہمیت

زیدیوں کے درمیان یہ حدیث کی سب سے اہم کتابوں میں سے ایک ہے، اور یہ کتاب زیدی کے ہاں، سنیوں میں البخاری کی طرح ہے، دوسری طرف، کتاب لکھنے کا مقصد زیدی اور دیگر اسلامی مکاتب فکر کے درمیان تقریب اور اتحاد برقرار کرنا تھا اور اس کتاب کی اہم ترین خصوصیت اور اہمیت مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ دونوں فرقوں کے درمیان احادیث کے ماخذ میں اختلاف کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول احادیث کے متن اور مواد میں اختلاف کے بارے میں کسی شک کو دور کرنا۔

2۔ یہ واضح کرنا کہ اہل سنت کی کتابوں میں نقل کی گئی احادیث اہل بیت کے محدثین سے نقل کی گئی احادیث سے مشابہت رکھتی ہیں جن کی خصوصیت بہت کم راویوں سے ہوتی ہے اور یہ کہ ان کا اختتام امام پر ہوتا ہے۔ علی بن ابی طالب صلی اللہ علیہ وسلم جو رسول کے سب سے قریب ترین شخص ہیں، اور جو نبوت کے منابع میں سے ہیں اور جو نص اور معنوی لحاظ سے بھی قابل اعتبار ہے۔ اس طرح دونوں طرف سے روایت کی گئی احادیث سب سے زیادہ مستند، ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں۔

3۔ دوسروں سے ایسی صحیح احادیث کی چھان بین اور تحقیق کرنا جو اسلام اور مسلمانوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں، اور جو صرف خلفائے راشدین کے بعد ملکوں کے سستے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے بنائی گئی تھیں۔

4۔ زیدی برادری سے احادیث نبوی کے راویوں کا تعارف کرانا اور ان کے راویوں کی سوانح حیات کو برادران اہل سنت علماء اور طالب علموں کے سامنے پیش کرنا [2]۔

وفات

علی اسماعیل المؤید 1390 ہجری میں مصر میں وفات پائی۔

حوالہ جات

  1. علي بن إسماعيل المؤيد -ziydia.com(عربی زبان)-اخذ شدہ بہ تاریخ:6مئی 2024ء۔
  2. رأب الصدع - أمالي أحمد بن عيسى بن زيد بن علي عليهم السلام ج1 .. للسيد العلامة علي بن إسماعيل المؤيد (ت١٣٩٠هـ/١٩٧٠م)(علامہ سید علی بن اسماعلیل کی کتاب راب الصدع- امالی احمد بن عیسی بن زید بن علی علیہم السلام ج1)-zaidiah.com-اخذ شدہ بہ تاریخ:7مئی 2024ء۔