"مسودہ:رؤیت فریقین کی نگاه میں" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 3 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 3: سطر 3:
جبکہ معتزلہ نے  عدم امكان رؤيت  پر دليل عقلي  اور دليل نقلى  دونوں سے كى ہے۔
جبکہ معتزلہ نے  عدم امكان رؤيت  پر دليل عقلي  اور دليل نقلى  دونوں سے كى ہے۔
عقلى اعتبار سے ان كے دلیل كو اس بيان كے ساتھ خلاصہ كيا جاسكتا ہے:
عقلى اعتبار سے ان كے دلیل كو اس بيان كے ساتھ خلاصہ كيا جاسكتا ہے:
1: بلا ترديد اللہ تعالى واجب الوجود ہے۔
* 1: بلا ترديد اللہ تعالى واجب الوجود ہے۔
2: اور وجوب وجود  اللہ تعالى كا تجرد ،  اس سے جہت كى نفى اور كسى مكان ميں ہونے كى نفى كا تقاضا كرتا ہے۔
* 2: اور وجوب وجود  اللہ تعالى كا تجرد ،  اس سے جہت كى نفى اور كسى مكان ميں ہونے كى نفى كا تقاضا كرتا ہے۔
3: رؤيت وہاں ممكن هے  جہاں مرئي  كے ليے جہت اور مكان ہو، اور مجرد نا  ہو كيونكہ يہ چیزین  رؤيت  کے تحقق كى بنياد ی شرط ہیں۔
* 3: رؤيت وہاں ممكن هے  جہاں مرئي  كے ليے جہت اور مكان ہو، اور مجرد نا  ہو كيونكہ يہ چیزین  رؤيت  کے تحقق كى بنياد ی شرط ہیں۔
نتیجه: جب اللہ تعالى  زات  اقدس جہت اور مكان  سے  مجرد و منزّہ ہے تو اس کے لیے رؤيت واقع ہونا محال ہے۔
* نتیجه: جب اللہ تعالى  زات  اقدس جہت اور مكان  سے  مجرد و منزّہ ہے تو اس کے لیے رؤيت واقع ہونا محال ہے۔
دليل كا خلاصة: نہآیت مختصر اور مفید بيان كے ساتھ: وجوب كى دليل اس كى رؤيت كى نفى كى دليل ہے۔
دليل كا خلاصة: نہآیت مختصر اور مفید بيان كے ساتھ: وجوب كى دليل اس كى رؤيت كى نفى كى دليل ہے۔
اماميہ  علماء نے رؤيت كے  اس  مسئلے ميں احاديث اهل البيت اطهار سے تمسك كي  ہے:
اماميہ  علماء نے رؤيت كے  اس  مسئلے ميں احاديث اهل البيت اطهار سے تمسك كي  ہے:
سطر 459: سطر 459:


== علامہ طباطبائى کی تحقیق کا نتیجہ ==
== علامہ طباطبائى کی تحقیق کا نتیجہ ==
اور ہم يہاں بحث كو سید طباطبائى كا رؤيت كےبارے ميں ان كى رأى كے ساتھ  سمىٹتے ہيں جس ميں انہوں نے رؤيت قلبى مراد لى، اور مؤمن كے واسطے ان دو روايات كى روشنى ميں يہ روز قيامت متحقق ہے ، ان ميں سے پہلى روآیت رؤيت قلبى كے امكان اور رؤيت بصرى  كى نفى پر نص ہے، تو دوسرى روآیت آخرت ميں رؤيت پر دال ہے۔
اور ہم يہاں بحث كو سید طباطبائى كا رؤيت كےبارے ميں ان كى رأى كے ساتھ  سمىٹتے ہيں جس ميں انہوں نے رؤيت قلبى مراد لى، اور مؤمن كے واسطے ان دو روايات كى روشنى ميں يہ روز قيامت متحقق ہے ، ان ميں سے پہلى روایت رؤيت قلبى كے امكان اور رؤيت بصرى  كى نفى پر نص ہے، تو دوسرى روایت آخرت ميں رؤيت پر دال ہے۔


== رؤيت كے قائليں كو همارا پیشنهاد ==
== رؤيت كے قائليں كو همارا پیشنهاد ==
اور اس تفسىرمذكور كى روشنى ميں  ہمارا  پىشنہاد ہے کہ:
اور اس تفسيرمذكور كى روشنى ميں  ہمارا  پىشنہاد ہے کہ:
1- اشاعرہ كو رؤيت بصرى پر دلالت كرنے والى احادیث سے رفع ید كرنا چاہىے كيونكہ يہ –بلا شک –ان اسرائیليات ميں سے ہيں جو كہ تدوىن حدىث كے وقت ہمارى غفلت كے سبب ان ميں داخل ہوگئى ہيں كہ جو ہمارے جوامع احادیث ميں مذكور ہيں۔
1- اشاعرہ كو رؤيت بصرى پر دلالت كرنے والى احادیث سے رفع ید كرنا چاہىے كيونكہ يہ –بلا شک –ان اسرائیليات ميں سے ہيں جو كہ تدوىن حدىث كے وقت ہمارى غفلت كے سبب ان ميں داخل ہوگئى ہيں كہ جو ہمارے جوامع احادیث ميں مذكور ہيں۔
2- ان  كو يہ فرض بھى چھوڑ دینا چاہىے كى اللہ تعالى  کے لیے روز قيامت مؤمن كے ليےاس كے مثل كا خلق كرنا  جائز  ہے، كيونكہ كسى شئى كا امكان اس كے وقوع پر دال نہيں ہے، اور كيونكہ ان كے پاس سواى بعض مردود اسرائیليات كے كچھ نہيں،  جبکہ بصرى رؤيت سے اس كا جسم ہونا ، جہت ، مكان اور روشنى كا ہونا لازم آتا ہے، اگرچہ انہوں نے اس كے لزوم سے انكار كى سرتوڑ كوشش كى  ہے، لیكن اصرار كسى شئى كو اس كى حقیقت اور ذات تبدىل كرنے پر قادر نہيں ہے۔
2- ان  كو يہ فرض بھى چھوڑ دینا چاہىے كى اللہ تعالى  کے لیے روز قيامت مؤمن كے ليےاس كے مثل كا خلق كرنا  جائز  ہے، كيونكہ كسى شئى كا امكان اس كے وقوع پر دال نہيں ہے، اور كيونكہ ان كے پاس سواى بعض مردود اسرائیليات كے كچھ نہيں،  جبکہ بصرى رؤيت سے اس كا جسم ہونا ، جہت ، مكان اور روشنى كا ہونا لازم آتا ہے، اگرچہ انہوں نے اس كے لزوم سے انكار كى سرتوڑ كوشش كى  ہے، لیكن اصرار كسى شئى كو اس كى حقیقت اور ذات تبدىل كرنے پر قادر نہيں ہے۔
3- انہيں چاہىے كہ وہ جو كچھ ائمہ اطہار عليہم السلام سے  رؤيت بصرى كى نفى اور روز قيامت اللہ كے خاص بندوں كو اس كى رؤيت قلبى  ثابت ہونے  کو بیان کرتی ہے، كيونكہ اہل بيتؑ ثقلىن ميں سے ایک ہے كہ ان كے جدرسول اعظمؐ كى گواہى كے مطابق اگر ہم نے ان سے تمسك كيا تو ہرگز گمراہ نہیں ہونگے۔
3- انہيں چاہىے كہ وہ جو كچھ ائمہ اطہار عليہم السلام سے  رؤيت بصرى كى نفى اور روز قيامت اللہ كے خاص بندوں كو اس كى رؤيت قلبى  ثابت ہونے  کو بیان کرتی ہے، كيونكہ اہل بيتؑ ثقلين ميں سے ایک ہے كہ ان كے جدرسول اعظمؐ كى گواہى كے مطابق اگر ہم نے ان سے تمسك كيا تو ہرگز گمراہ نہیں ہونگے۔
كيونكہ رؤيت قلبى رؤيت ادراکى  کےقرىب ہے جس كا اشاعرہ حامى ہيں۔
كيونكہ رؤيت قلبى رؤيت ادراکى  کےقرىب ہے جس كا اشاعرہ حامى ہيں۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:مضمون]]
[[زمرہ:مضمون]]
55

ترامیم