"محمود حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

(ایک ہی صارف کا 9 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 27: سطر 27:


1982ء میں پھر 1983ء میں انجمن کی صدارت سنبھالی۔ انہوں نے 1983ء میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ ساختی انجینئرنگ سے سٹرکچرل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ پھر، 1984ء میں، وہ مصر واپس آئے اور Assiut یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ میں بطور لیکچرار مقرر ہوئے اور پڑھانا شروع کیا۔
1982ء میں پھر 1983ء میں انجمن کی صدارت سنبھالی۔ انہوں نے 1983ء میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ ساختی انجینئرنگ سے سٹرکچرل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ پھر، 1984ء میں، وہ مصر واپس آئے اور Assiut یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ میں بطور لیکچرار مقرر ہوئے اور پڑھانا شروع کیا۔
== اخوان المسلمون میں سرگرمی ==
* 1990ء سے 2004ء تک وہ جنرل کونسل کے رکن اور Assiut میں اس گروپ کے انتظامی دفتر کے سربراہ کے طور پر منتخب ہوئے۔
* 2004ء میں وہ گائیڈنس ڈیپارٹمنٹ کے ممبر بن گئے۔
* جنوری 2010ء میں، وہ اس گروپ کے جنرل سیکرٹری کے طور پر مقرر ہوئے اور اسی سال عالمی قیادت کے دفتر کے رکن بن گئے۔
* 1987ء سے 1995ء تک مصری انجینئرز کی جنرل سنڈیکیٹ کی سپریم کونسل کی رکنیت۔
* 1988ء سے 1991ء تک انجینئرز کی جنرل یونین کا نمائندہ۔
* انجینئرز کی یونین 1993ء میں۔
* 1993ء اور 1994ء کے درمیان عرب انجینئرز یونین کے چیئرمین۔
== گرفتاری اور قید ==
1995ء میں سابق [[مصر|مصری]] صدارت کے دوران [[حسنی مبارک]] کو ایک کالعدم گروپ کو زندہ کرنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انہیں کئی بار وقفے وقفے سے گرفتار بھی کیا گیا، آخری بار 2009ء میں، جب وہ 4 ماہ تک جیل میں رہے۔
جولائی 2013ء میں صدر [[محمد مرسی]] کو عہدے سے ہٹائے جانے سے قبل اخوان المسلمین نے انہیں قطر جانے اور گروپ کے بیرون ملک معاملات کو سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔
مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت کے خاتمے کے بعد اخوان المسلمین نام نہاد پرانی قوتوں اور اخوان کے کارکنوں کی نوجوان نسل کے درمیان دھڑوں میں بٹ گئی۔ اختلافات کی وجہ سے اس گروہ کی قیادت دو افراد میں تقسیم ہو گئی۔
* ترکی کا حصہ: محمود حسین کی قیادت میں استنبول فرنٹ۔
* برطانوی کا حصہ: ابراہیم منیر کی قیادت میں لندن فرنٹ۔
مئی 2015ء میں اخوان المسلمین کے اس وقت کے ترجمان محمد منتظر نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ محمود حسین اب گروپ کے سیکرٹری جنرل نہیں رہے۔ جواب میں حسین نے فیس بک پر ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں اخوان کے رہنماؤں سے گروپ کے اتحاد کی حمایت کرنے کو کہا گیا۔