"محمد علی جناح" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 119: سطر 119:
ہندوستان کے وزیر اعظم [[جواہر لعل نہرو]] نے جناح کی موت پر کہا تھا کہ "ہم ان کا فیصلہ کیسے کریں گے؟ پچھلے سالوں میں میں اکثر ان سے بہت ناراض رہا ہوں، لیکن اب ان کے بارے میں میرے خیال میں کوئی تلخی نہیں ہے، صرف ان سب کے لیے بڑا دکھ ہے۔ وہ اپنی جستجو میں کامیاب ہوا اور اپنا مقصد حاصل کر لیا، لیکن کتنی قیمت پر اور اس کے تصور سے کیا فرق پڑا۔جناح کو 12 ستمبر 1948 کو ہندوستان اور پاکستان دونوں میں سرکاری سوگ کے درمیان دفن کیا گیا۔ شبیر احمد عثمانی کی قیادت میں ان کے جنازے کے لیے جمع ہوئے۔بھارتی گورنر جنرل راجا گوپالاچاری نے اس دن آنجہانی رہنما کے اعزاز میں ایک سرکاری استقبالیہ منسوخ کر دیا۔آج جناح کراچی میں ایک بڑے سنگ مرمر کے مزار، مزار قائد میں آرام کر رہے ہیں۔<br>
ہندوستان کے وزیر اعظم [[جواہر لعل نہرو]] نے جناح کی موت پر کہا تھا کہ "ہم ان کا فیصلہ کیسے کریں گے؟ پچھلے سالوں میں میں اکثر ان سے بہت ناراض رہا ہوں، لیکن اب ان کے بارے میں میرے خیال میں کوئی تلخی نہیں ہے، صرف ان سب کے لیے بڑا دکھ ہے۔ وہ اپنی جستجو میں کامیاب ہوا اور اپنا مقصد حاصل کر لیا، لیکن کتنی قیمت پر اور اس کے تصور سے کیا فرق پڑا۔جناح کو 12 ستمبر 1948 کو ہندوستان اور پاکستان دونوں میں سرکاری سوگ کے درمیان دفن کیا گیا۔ شبیر احمد عثمانی کی قیادت میں ان کے جنازے کے لیے جمع ہوئے۔بھارتی گورنر جنرل راجا گوپالاچاری نے اس دن آنجہانی رہنما کے اعزاز میں ایک سرکاری استقبالیہ منسوخ کر دیا۔آج جناح کراچی میں ایک بڑے سنگ مرمر کے مزار، مزار قائد میں آرام کر رہے ہیں۔<br>
== تشخیص اور میراث ==
== تشخیص اور میراث ==
[[فائل:تمبر یاد بود جناح.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
جناح کی میراث [[پاکستان]] ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ایک گہری اور قابل احترام میراث چھوڑی، پاکستان میں کئی یونیورسٹیاں اور عوامی عمارتیں جناح کے نام سے منسوب ہیں۔ دنیا میں لاتعداد گلیاں، سڑکیں اور محلے جناح کے نام سے منسوب ہیں۔ محی الدین کے مطابق، '''وہ پاکستان میں بھی اتنا ہی معزز تھا، جتنا کہ واشنگٹن امریکہ میں ہے پاکستان اپنے وجود کا مرہون منت ہے ان کی مہم جوئی، استقامت، اور فیصلہ کن پاکستان یادگار اور بے پناہ تھا'''۔ اسٹینلے والپرٹ نے 1998 میں جناح کے اعزاز میں تقریر کرتے ہوئے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر قرار دیا۔<br>
جناح کی میراث [[پاکستان]] ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ایک گہری اور قابل احترام میراث چھوڑی، پاکستان میں کئی یونیورسٹیاں اور عوامی عمارتیں جناح کے نام سے منسوب ہیں۔ دنیا میں لاتعداد گلیاں، سڑکیں اور محلے جناح کے نام سے منسوب ہیں۔ محی الدین کے مطابق، '''وہ پاکستان میں بھی اتنا ہی معزز تھا، جتنا کہ واشنگٹن امریکہ میں ہے پاکستان اپنے وجود کا مرہون منت ہے ان کی مہم جوئی، استقامت، اور فیصلہ کن پاکستان یادگار اور بے پناہ تھا'''۔ اسٹینلے والپرٹ نے 1998 میں جناح کے اعزاز میں تقریر کرتے ہوئے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر قرار دیا۔<br>
جسونت سنگھ کے مطابق، جناح کی موت کے ساتھ ہی پاکستان کا مورال کھو گیا۔ ہندوستان میں آسانی سے کوئی گاندھی نہیں آئے گا اور نہ ہی پاکستان میں دوسرا جناح۔ ملک لکھتے ہیں، "جب تک جناح زندہ تھے، وہ علاقائی رہنماؤں کو زیادہ باہمی رہائش کے لیے قائل اور دباؤ ڈال سکتے تھے، لیکن ان کی موت کے بعد، سیاسی طاقت اور اقتصادی وسائل کی تقسیم پر اتفاق رائے کا فقدان اکثر متنازعہ ہو گیا۔ محی الدین کے مطابق، "جناح کی موت نے پاکستان کو ایک ایسے رہنما سے محروم کر دیا جو استحکام اور جمہوری طرزِ حکمرانی کو بڑھا سکتا تھا... پاکستان میں جمہوریت کے لیے پتھریلی سڑک اور ہندوستان میں نسبتاً ہموار راستے کو کسی حد تک پاکستان کے ایک لافانی اور انتہائی قابل احترام رہنما کو کھونے کے المیے سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ اتنی جلدی آزادی کے بعد.<br>
جسونت سنگھ کے مطابق، جناح کی موت کے ساتھ ہی پاکستان کا مورال کھو گیا۔ ہندوستان میں آسانی سے کوئی گاندھی نہیں آئے گا اور نہ ہی پاکستان میں دوسرا جناح۔ ملک لکھتے ہیں، "جب تک جناح زندہ تھے، وہ علاقائی رہنماؤں کو زیادہ باہمی رہائش کے لیے قائل اور دباؤ ڈال سکتے تھے، لیکن ان کی موت کے بعد، سیاسی طاقت اور اقتصادی وسائل کی تقسیم پر اتفاق رائے کا فقدان اکثر متنازعہ ہو گیا۔ محی الدین کے مطابق، "جناح کی موت نے پاکستان کو ایک ایسے رہنما سے محروم کر دیا جو استحکام اور جمہوری طرزِ حکمرانی کو بڑھا سکتا تھا... پاکستان میں جمہوریت کے لیے پتھریلی سڑک اور ہندوستان میں نسبتاً ہموار راستے کو کسی حد تک پاکستان کے ایک لافانی اور انتہائی قابل احترام رہنما کو کھونے کے المیے سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ اتنی جلدی آزادی کے بعد.<br>
ان کی سالگرہ کو پاکستان میں قومی تعطیل، یوم قائداعظم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جناح نے قائداعظم کا خطاب حاصل کیا ان کا دوسرا لقب بابائے قوم (بابائے قوم) ہے۔ سابقہ لقب مبینہ طور پر جناح کو پہلے میاں فیروز الدین احمد نے دیا تھا۔ یہ 11 اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں لیاقت علی خان کی طرف سے منظور کردہ قرارداد کے اثر سے ایک سرکاری عنوان بن گیا۔ کچھ ذرائع ہیں جو اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ گاندھی نے انہیں یہ خطاب دیا تھا۔ پاکستان کے قیام کے چند دنوں کے اندر ہی مسجدوں میں خطبہ میں جناح کا نام امیر الملت کے طور پر پڑھا جاتا تھا، جو مسلم حکمرانوں کا روایتی لقب تھا۔<br>
ان کی سالگرہ کو پاکستان میں قومی تعطیل، یوم قائداعظم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جناح نے قائداعظم کا خطاب حاصل کیا ان کا دوسرا لقب بابائے قوم (بابائے قوم) ہے۔ سابقہ لقب مبینہ طور پر جناح کو پہلے میاں فیروز الدین احمد نے دیا تھا۔ یہ 11 اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں لیاقت علی خان کی طرف سے منظور کردہ قرارداد کے اثر سے ایک سرکاری عنوان بن گیا۔ کچھ ذرائع ہیں جو اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ گاندھی نے انہیں یہ خطاب دیا تھا۔ پاکستان کے قیام کے چند دنوں کے اندر ہی مسجدوں میں خطبہ میں جناح کا نام امیر الملت کے طور پر پڑھا جاتا تھا، جو مسلم حکمرانوں کا روایتی لقب تھا <ref>[https://web.archive.org/web/20101029083102/http://www.dawn.com/2005/05/25/top14.htm web.archive.org سے حاصل کیا گیا]</ref>۔<br>
پاکستان کے سول ایوارڈز میں آرڈر آف '''قائداعظم''' بھی شامل ہے۔ جناح کو تمام پاکستانی روپے کی کرنسی پر دکھایا گیا ہے، اور یہ دنیا بھر میں بہت سے سرکاری اداروں کا نام ہے۔ مزار قائد، جناح کا مزار، کراچی کے اہم مقامات میں سے ایک ہے۔
پاکستان کے سول ایوارڈز میں آرڈر آف '''قائداعظم''' بھی شامل ہے۔ جناح کو تمام پاکستانی روپے کی کرنسی پر دکھایا گیا ہے، اور یہ دنیا بھر میں بہت سے سرکاری اداروں کا نام ہے۔ مزار قائد، جناح کا مزار، کراچی کے اہم مقامات میں سے ایک ہے۔<br>
بہت کم لوگ تاریخ کے دھارے کو نمایاں طور پر بدل دیتے ہیں۔ دنیا کے نقشے میں اب بھی بہت کم ترمیم کرتے ہیں۔ ایک قومی ریاست بنانے کا سہرا شاید ہی کسی کو دیا جائے۔ محمد علی جناح نے تینوں کام کئے.