"محمد سرور زین العابدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 42: سطر 42:
محمد سرور زین العابدین ایک مشہور شخصیت ہیں جنہوں نے ایران اور [[شیعہ|شیعیت]] کے خلاف بے شمار اور مفصل مضامین لکھے ہیں۔ اس نے ایک مفصل کتاب لکھی جس کا نام ہے '''و جاء دور المجوس''' انہوں نے 1979-1980ء میں ایران، شیعہ ازم اور امام خمینی کی تحریک کے خلاف لکھا اور اسے پہلی بار 1981ء میں شائع کیا، اس نے 2007ء میں اس کتاب کو دوبارہ لکھا۔
محمد سرور زین العابدین ایک مشہور شخصیت ہیں جنہوں نے ایران اور [[شیعہ|شیعیت]] کے خلاف بے شمار اور مفصل مضامین لکھے ہیں۔ اس نے ایک مفصل کتاب لکھی جس کا نام ہے '''و جاء دور المجوس''' انہوں نے 1979-1980ء میں ایران، شیعہ ازم اور امام خمینی کی تحریک کے خلاف لکھا اور اسے پہلی بار 1981ء میں شائع کیا، اس نے 2007ء میں اس کتاب کو دوبارہ لکھا۔


اس کتاب میں ان کی شیعہ مذہب کی مخالفت اتنی شدید ہے کہ ابوبکر البغدادی نے موصل کی مسجد میں اپنی مشہور تقریر میں اس کے کچھ حصے پڑھے۔ ان کی ایران اور شیعیت کے خلاف دیگر تصانیف ہیں، جیسا کہ '''أأیقاظ ام نیام؟''' اور '''احوال اهل السنه فی ایران'''۔ جیسا کہ اس تصادم کو مکمل کرنے کے لیے انہوں نے حزب امل اور حزب اللہ کی تحریک کے خلاف '''الشیعة فی لبنان حرکة أمل أنموذجاً''' کے عنوان سے 500 سے زائد صفحات پر مشتمل تحریر لکھی ہے۔
اس کتاب میں ان کی شیعہ مذہب کی مخالفت اتنی شدید ہے کہ ابوبکر البغدادی نے موصل کی مسجد میں اپنی مشہور تقریر میں اس کے کچھ حصے پڑھے۔ ان کی ایران اور شیعیت کے خلاف دیگر تصانیف ہیں، جیسا کہ '''أأیقاظ ام نیام؟''' اور '''احوال اهل السنه فی ایران'''۔ جیسا کہ اس تصادم کو مکمل کرنے کے لیے انہوں نے حزب امل اور حزب اللہ کی تحریک کے خلاف '''الشیعة فی لبنان حرکة أمل أنموذجاً''' کے عنوان سے 500 سے زائد صفحات پر مشتمل تحریر لکھی ہے۔ اپنے بیان کے مطابق انہوں نے فتح کے آغاز میں ہی عالم اسلام میں اسلامی انقلاب کا عکس بہت وسیع دیکھا اور کہا کہ اپنے معروضی مشاہدات کی بنیاد پر بہت سے انقلابی مسلمان اس انقلاب کو اسلامی انقلابات کی بنیاد سمجھتے تھے۔ دنیا اور اسلامی خلافت کی بنیاد رکھی۔