"محمد امامی کاشانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 19: سطر 19:


'''محمد امامی کاشانی'''(پیدائش:1932ء-2024ء)، ایک [[شیعہ]] ایرانی عالم اور اسلامی اتحاد کے داعی تھے۔ آیت اللہ امامی کاشانی خبرگان رہبری کی اسمبلی کے پہلے سے پانچویں دور میں تہران کے عوام کے نمائندے اور تہران کے عبوری ائمہ جمعہ میں سے ایک تھے۔ [[ایران]] کے اسلامی انقلاب سے پہلے آپ تہران کی مساجد میں پہلوی حکومت کے خلاف تقاریر کیا کرتے تھے اور اسی وجہ سے ان کے منبر  جانے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
'''محمد امامی کاشانی'''(پیدائش:1932ء-2024ء)، ایک [[شیعہ]] ایرانی عالم اور اسلامی اتحاد کے داعی تھے۔ آیت اللہ امامی کاشانی خبرگان رہبری کی اسمبلی کے پہلے سے پانچویں دور میں تہران کے عوام کے نمائندے اور تہران کے عبوری ائمہ جمعہ میں سے ایک تھے۔ [[ایران]] کے اسلامی انقلاب سے پہلے آپ تہران کی مساجد میں پہلوی حکومت کے خلاف تقاریر کیا کرتے تھے اور اسی وجہ سے ان کے منبر  جانے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
انتظامی انصاف کی عدالت کی سربراہی، خبرگان کونسل اور اسلامی کونسل ، شہید مطہری ہائی اسکول کی نگرانی اور مذہبی پلیٹ فارم کی رکنیت، نگهبان کونسل، اسلامی جمہوریہ کے آئینی جائزہ بورڈ اور ایکسپیڈنسی ریکگنیشن۔ یہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد ان کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔ دو جلدوں پر مشتمل '''خط امان'''نامی کتاب جس میں [[محمد بن حسن المهدی|امام زمان علیہ السلام]] کے وجود اور ظہور کو عقلی اور نقلی دلیلوں سے ثابت کیا گیا ہے اور مسیحی اور یہودی علماء و دانشمندوں سے مہدویت کے موضوع پر بحث و گفتگو، ان کے علمی آثار میں سے ہیں۔
انتظامی عدالت کی سربراہی ، خبرگان کونسل اور اسلامی پارلیمنٹ کی ممبرشپ ، شہید مطہری ہائی اسکول کی مدیریت اور تہران مجاہد علما کمیٹی ، نگهبان کونسل، اسلامی جمہوریہ کے آئینی جائزہ بورڈ اور ادارہ تشخیص مصلحت نظام کی رکنیت، اسلامی انقلاب کے بعد ان کی اہم ذمہ داریاں رہی ہیں۔ دو جلدوں پر مشتمل '''خط امام''' نامی کتاب جس میں [[محمد بن حسن المهدی|امام زمان علیہ السلام]] کے وجود اور ظہور کو عقلی اور نقلی دلیلوں سے ثابت کیا گیا ہے اور مسیحی اور یہودی علماء و دانشمندوں سے مہدویت کے موضوع پر بحث و گفتگو، ان کے علمی آثار میں سے ہیں۔
== سوانح حیات ==
== سوانح حیات ==
محمد آقا امامی 10 مہر 1310 ہجری کو کاشان کے علاقے کلھر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرزا ابو تراب امام جمعہ، امام جمعہ، کاشان کے امام جمعہ تھے۔ ان کے مطابق ان کے آباؤ اجداد کاشان میں [[نماز جمعہ]] کے انچارج تھے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز 1317 ہجری میں کیا اور 1323 ہجری میں آپ کاشان کے مدرسہ میں داخل ہوئے اور آیت اللہ راستی کاشانی سے عربی ادب کی تعلیم حاصل کی۔ 1328 ہجری میں آیت اللہ یثربی کے حکم سے تہران کے سیپہسالار اسکول گئے لیکن وہاں دو ماہ سے زیادہ قیام نہ کیا۔ اس کے بعد آپ ایک خط لے کر [[قم]] گئے جو ان کے والد نے [[آیت اللہ بروجردی]] کے لیے لکھا تھا اور محمد رضا مہدوی کنی  کے ساتھ مدرسہ فیضیہ میں ایک کمرہ میں رہنے لگے۔
محمد آقا امامی 10 مہر 1310 ہجری کو کاشان کے علاقے کلھر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرزا ابو تراب امام جمعہ، امام جمعہ، کاشان کے امام جمعہ تھے۔ ان کے مطابق ان کے آباؤ اجداد کاشان میں [[نماز جمعہ]] کے انچارج تھے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز 1317 ہجری میں کیا اور 1323 ہجری میں آپ کاشان کے مدرسہ میں داخل ہوئے اور آیت اللہ راستی کاشانی سے عربی ادب کی تعلیم حاصل کی۔ 1328 ہجری میں آیت اللہ یثربی کے حکم سے تہران کے سیپہسالار اسکول گئے لیکن وہاں دو ماہ سے زیادہ قیام نہ کیا۔ اس کے بعد آپ ایک خط لے کر [[قم]] گئے جو ان کے والد نے [[آیت اللہ بروجردی]] کے لیے لکھا تھا اور محمد رضا مہدوی کنی  کے ساتھ مدرسہ فیضیہ میں ایک کمرہ میں رہنے لگے۔

نسخہ بمطابق 13:38، 8 اپريل 2024ء

محمد امامی کاشانی
محمد امامی کاشانی.jpg
دوسرے ناممحمد آقا امامی، آیت اللہ امامی کاشانی
ذاتی معلومات
پیدائش1310 ش، 1932 ء، 1349 ق
پیدائش کی جگہایران
وفات2024 ء، 1402 ش، 1445 ق
یوم وفات2 مارچ
وفات کی جگہایران
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
  • تہران کے امام جمعہ
  • کی اسمبلی میں تہران کے عوام کے خبرگان رہبری
  • نگهبان کونسل کے رکن
  • شہید مطہری ہائی اسکول کے انچارج

محمد امامی کاشانی(پیدائش:1932ء-2024ء)، ایک شیعہ ایرانی عالم اور اسلامی اتحاد کے داعی تھے۔ آیت اللہ امامی کاشانی خبرگان رہبری کی اسمبلی کے پہلے سے پانچویں دور میں تہران کے عوام کے نمائندے اور تہران کے عبوری ائمہ جمعہ میں سے ایک تھے۔ ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے آپ تہران کی مساجد میں پہلوی حکومت کے خلاف تقاریر کیا کرتے تھے اور اسی وجہ سے ان کے منبر جانے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ انتظامی عدالت کی سربراہی ، خبرگان کونسل اور اسلامی پارلیمنٹ کی ممبرشپ ، شہید مطہری ہائی اسکول کی مدیریت اور تہران مجاہد علما کمیٹی ، نگهبان کونسل، اسلامی جمہوریہ کے آئینی جائزہ بورڈ اور ادارہ تشخیص مصلحت نظام کی رکنیت، اسلامی انقلاب کے بعد ان کی اہم ذمہ داریاں رہی ہیں۔ دو جلدوں پر مشتمل خط امام نامی کتاب جس میں امام زمان علیہ السلام کے وجود اور ظہور کو عقلی اور نقلی دلیلوں سے ثابت کیا گیا ہے اور مسیحی اور یہودی علماء و دانشمندوں سے مہدویت کے موضوع پر بحث و گفتگو، ان کے علمی آثار میں سے ہیں۔

سوانح حیات

محمد آقا امامی 10 مہر 1310 ہجری کو کاشان کے علاقے کلھر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرزا ابو تراب امام جمعہ، امام جمعہ، کاشان کے امام جمعہ تھے۔ ان کے مطابق ان کے آباؤ اجداد کاشان میں نماز جمعہ کے انچارج تھے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز 1317 ہجری میں کیا اور 1323 ہجری میں آپ کاشان کے مدرسہ میں داخل ہوئے اور آیت اللہ راستی کاشانی سے عربی ادب کی تعلیم حاصل کی۔ 1328 ہجری میں آیت اللہ یثربی کے حکم سے تہران کے سیپہسالار اسکول گئے لیکن وہاں دو ماہ سے زیادہ قیام نہ کیا۔ اس کے بعد آپ ایک خط لے کر قم گئے جو ان کے والد نے آیت اللہ بروجردی کے لیے لکھا تھا اور محمد رضا مہدوی کنی کے ساتھ مدرسہ فیضیہ میں ایک کمرہ میں رہنے لگے۔

امامی کاشانی نے امام موسی صدر، مہدی حائری، محمد صدوقی، سید شہاب الدین مرعشی نجفی، مجاہدی تبریزی اور علی مشکینی سے مقدمات اور سطحیات کی تعلیم شیخ مرتضی حائری اور مرزا جواد تبریزی سے حاصل کیے۔

23 سال کی عمر میں، آپ نے امام خمینی اور محقق داماد کے فقہ اور اصول فقہ کے درس خارج میں شرکت کی اور علامہ طباطبائی اور سید ابوالحسن رفیعی سے فلسفہ اور تصوف کی تعلیم حاصل کی۔ 1340 ہجری میں آپ نے حوزه علمیہ تہران میں سطحیات کے دورس پڑھانے لگے 1343ھ میں آپ نے نجف کا مختصر سفر کیا اور سید محسن حکیم اور آیت اللہ سید ابوالقاسم خوئی کے درس میں شرکت کی۔ آپ مسلط کردہ جنگ کے جنگجوؤں کے درمیان حاضر ہوئے اور مجاہدین کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔

علمی سرگرمی

امامی کاشانی کی وسیع علمی سرگرمیاں تھیں جن میں مسیح توحیدی کی تحقیق کے ساتھ کتاب مفاتیح الشریعہ کی تدوین بھی شامل تھی جو فیض کاشانی کی بین الاقوامی کانفرنس میں شائع ہوئی تھی۔ بہراد جعفری کی تحقیق کے کتاب رسائل فیض کاشانی کا مجموعہ کی تدوین کی راہنمائی اور کتاب خط امن ان کی مہمترین علمی آثار میں سے ہے جو دو جلدوں میں شائع ہوئی۔ کتاب کی پہلی جلد میں عقلی اور فلسفی ادلہ کے ذریعے حجت ابن الحسن (علیہ السلام) کے وجود اور ظہور کو ثابت کیا ہے اور دوسری جلد آخرت کے مصلح اور نجات دہندہ کے بارے میں عیسائی اور یہودی مذاہب کے نظریات سے متعلق ہے۔ [1]

ثقافتی سرگرمی

1358ہجری میں، انہوں نے نوجوانوں کے ایک گروپ کے تعاون سے طلباء کی اسلامی انجمن کی بنیاد رکھی۔ آپ کو 1361ہجری میں امام خمینی کے حکم سے شہید مطہری ہائی اسکول کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس نے یزد، مشہد اور اہواز کے شہروں میں اس اسکول کی شاخیں قائم کیں۔

ایگزیکٹو سرگرمی

1359ہجری میں اسلامی کونسل کے پہلے اجلاس کے قیام کے ساتھ ہی آپ کاشان کے عوام کے نمائندے کے طور پر پارلیمنٹ میں داخل ہوئے۔

آپ ایران کی ایڈمنسٹریٹو کورٹ آف جسٹس کے پہلے صدر بھی تھے جس نے 1361 ہجری میں اپنی سرگرمی کا آغاز کیا۔ امام خمینی کے فرمان سے، آپ 1368 ہجری میں ایرانی آئینی نظرثانی بورڈ کے ارکان میں سے ایک تھے۔

تہران کے امام جمعہ

آیت اللہ امامی 1360ہجری سے اپنی زندگی کے آخر تک تہران کے نماز جمعہ کے عبوری امام تھے۔

نگهبان اور خبرگان کی کونسل میں رکنیت

امام خمینی کے فرمان سے 1362ھ میں نگهبان کونسل کے رکن کے طور پر مقرر ہوئے اور 1378ھ تک اس کونسل کے رکن رہے۔ اس کے علاوہ 1362 ہجری سے 1397 ہجری تک آپ خبرگان ماہرین کی اسمبلی میں تہران کے عوام کے نمائندے رہے۔

اجتماعی سرگرمیاں

1371 میں ولیعصر بحالی انسٹی ٹیوٹ کا قیام معذور بچوں اور بڑوں کے لیے تعلیمی، بحالی، سماجی اور ثقافتی خدمات فراہم کرنا تھا، اس نے اپنی سرگرمی کا آغاز 14 سال سے زائد عرصہ قبل کیا تھا۔ اس ادارے کی ایک شاخ کاشان میں ہے۔ اور 1382 میں، نوید عصر جامع بحالی مرکز نے تہران کے جنوب میں کام کرنا شروع کیا، تاکہ جنوب اور مرکز تہران کے ہم وطنوں کو جامع خصوصی خدمات فراہم کی جاسکیں۔

وفات

بالآخر 12 مارچ 1402 بروز ہفتہ کی شام کو دل کی تکلیف کے باعث تہران میں انتقال کر گئے۔ اور 14 مارچ کی صبح ایران کے رہبر سید علی خامنہ ای نے ان کے جسد خاکی پر فاتحہ خوانی کی۔ [2]

ایران کے رہبر کا پیغام

رہبر معظم ایران کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

اللہ کے نام سے جو مہربان اور رحم کرنے والا ہے، میں مرحوم آیت اللہ حاج شیخ محمد امامی کاشانی رحمۃ اللہ علیہ کے محترم خاندان اور پسماندگان اور ان کے شاگردوں اور عقیدت مندوں کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔ یہ متقی عالم اور خادم کئی سالوں کے دوران، انقلاب کی فتح سے پہلے عسکریت پسند پادریوں کے گروہ میں اور اس کے بعد گارڈین کونسل، ماہرین کی اسمبلی، تہران کی جمعہ امامت، اسلامی تبلیغی تنظیم جیسے حساس عہدوں پر رہے۔ شہداء مطہری مکتبہ اسلامی جمہوریہ کے ملک اور نظام کی خدمت کا ذریعہ ہے اور امید ہے کہ یہ سب کچھ خدا اپنے نیک اعمال میں قبول فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی بخشش و مغفرت فرمائے [3]

سید علی خامنہ ای

پیغام سیکرٹری جنرل عالمی اسمبلی تقریب مذاهب اسلامی

حجۃ الاسلام والمسلمین، ڈاکٹر حمید حوالی شہریاری سیکرٹری جنرل عالمی اسمبلی تقریب مذاهب اسلامی ایک پیغام میں انہوں نے آیت اللہ امامی کاشانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔

انا للّٰہ و انا الیہ راجعون اعلیٰ مجتہد آیت اللہ امامی کاشانی جو کہ امام راحل کے دیرینہ دوست اور رہبر اعلیٰ کے مقام پر فائز تھے، کی وفات افسوس اور تکلیف کا باعث ہے۔ آپ نے اپنی بابرکت زندگی اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کی اقدار اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کے بلند اہداف کی ترویج کی راہ میں گزاری اور اپنے پیچھے قیمتی ثمرات چھوڑے۔ میں اس متقی فقیہ کی وفات پر رہبر معظم، معزز علماء، شہید مطہری ہائی اسکول کے پروفیسرز اور طلباء، تہران، کاشان اور بیت مکرم کے معززین اور ان کے شاگردوں اور عقیدت مندوں سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ لواحقین کے لیے اللہ تعالیٰ سے صبر اور صحت کی دعا کرتا ہوں۔

تصویریں

حوالہ جات

  1. مؤسسه فرهنگی اجتماعی خط امان کاشان (خط امن کاشان سوشل کلچرل انسٹی ٹیوٹ)-khateaman.ir (فارسی زبان)- اخذ شده به تاریخ:4مارچ 2024ء۔
  2. اقامه نماز رهبر انقلاب بر پیکر آیت‌الله امامی‌کاشانی (رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ امامی کاشانی کے جسد خاکی پر نماز پڑھتے ہوئے)-isna.ir(فارسی زبان)-شائع شدہ از:۱۴ اسفند ۱۴۰۲- اخذ شده به تاریخ:6 مارچ 2024ء۔
  3. پیام تسلیت درپی درگذشت آیت‌الله امامی کاشانی (آیت اللہ امامی کاشانی کی وفات پر تعزیتی پیغام)-khamenei.ir(فارسی زبان)-شائع شدہ از:۱۴۰۲/۱۲/۱۳-اخذ شده به تاریخ:6 مارچ 2024ء۔