"مجلس وحدت المسلمین پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(2 صارفین 6 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 23: سطر 23:


== اغراض و مقاصد ==
== اغراض و مقاصد ==
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جس کا اغراض و مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جس کے اغراض و مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:
{{کالم کی فہرست|3}}
{{کالم کی فہرست|3}}
* دین کا احیاء،
* دین کا احیاء،
سطر 77: سطر 77:
اسی طرح پاکستان میں تبلیغات کا سلسلہ جو شہید عارف حسینی رہ کے زمانے میں موجود تھا وہ ختم ہو چکا تھا۔ لہذا انہی دوستوں نے مل کر صوبہ سرحد، پنجاب، کراچی اور دوسرے علاقوں سے جمع ہو کر ایک تبلیغی مرکز بنایا تاکہ لوگوں تک معارف اہلبیت ع اور ہدایت اہلبیت ع پہنچ سکے۔ اس کیلئے باقاعدہ میٹنگز ہوتی رہیں اور ایک دستور بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک مرکز قائم کیا گیا جو پہلے کراچی میں تھا اور اب لاہور میں شفٹ ہو چکا ہے۔ اس کو دو دوست برادر ابوذر مہدوی اور سید احمد اقبال رضوی چلا رہے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں تبلیغات کا سلسلہ جو شہید عارف حسینی رہ کے زمانے میں موجود تھا وہ ختم ہو چکا تھا۔ لہذا انہی دوستوں نے مل کر صوبہ سرحد، پنجاب، کراچی اور دوسرے علاقوں سے جمع ہو کر ایک تبلیغی مرکز بنایا تاکہ لوگوں تک معارف اہلبیت ع اور ہدایت اہلبیت ع پہنچ سکے۔ اس کیلئے باقاعدہ میٹنگز ہوتی رہیں اور ایک دستور بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک مرکز قائم کیا گیا جو پہلے کراچی میں تھا اور اب لاہور میں شفٹ ہو چکا ہے۔ اس کو دو دوست برادر ابوذر مہدوی اور سید احمد اقبال رضوی چلا رہے ہیں۔
=== مظلومین کی حمایت ===  
=== مظلومین کی حمایت ===  
اسی طرح یہ دیکھا گیا کہ دہشت گردی کی کاروائیوں کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آتا، کوئی احتجاج نہیں کیا جاتا اور موثر قسم کی آواز بلند نہیں کی جاتی۔ 2004ء میں جب بلوچستان کے شھر کوئٹہ میں مسجد کے اندر بڑی تعداد میں افراد کو شہید اور زخمی کیا گیا تو اسکے خلاف آواز انہی لوگوں نے اٹھائی۔ یہ لوگ اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور دوسرے علاقوں میں گئے، شہداء کے سوم اور چہلم کی مجالس میں شرکت کی، بعد میں بھی گئے تاکہ لوگوں کے حوصلے بلند کئے جائیں اور انکی مدد کی جائے۔ اس وقت مختلف ناموں سے مختلف علاقوں میں یہ کام ہونا شروع ہو گیا۔ اسلام آباد میں ایک نام سے، کراچی میں ایک نام سے لیکن یہ کام کرنے والے افراد آپس میں مربوط تھے۔ تمام علاقوں میں انہوں نے پریس کانفرنسز کا انعقاد کیا، احتجاجی جلسے برگزار کئے، متاثرہ افراد کو تسلی دی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ 2005ء میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ جوں جوں ایسے واقعات رونما ہوتے گئے، یہ افراد اجتماعی حوالے سے ذیادہ فعال ہوتے گئے۔ مثلا 2004ء میں اسلام آباد اور اسکے اطراف میں تمام جمعے کی نمازیں تعطیل ہوئی تھیں اور ایک بڑی نماز جمعہ برگزار ہوئی تھی اور اسلام آباد میں کئی سالوں کے بعد ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ 2006ء میں جب اسرائیل اور [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے درمیان جنگ ہوئی تو حزب اللہ کی مظلومیت کو آشکار کرنے، انکی حمایت کا اعلان کرنے اور ان کیلئے امداد جمع کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر اجتماعات ترتیب دیئے گئے۔ 35 دن میں 5 بڑے اجتماع برگزار ہوئے جس میں خواتین، بوڑھوں، بچوں اور جوانوں نے بھرپور حصہ لیا۔ اس کے بعد 2007ء میں پاراچنار کے حالات بہت خراب ہونا شروع ہو گئے۔ وہاں کے لوگ کیونکہ ہماری فعالیت دیکھ چکے تھے لہذا انہوں نے ہم سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ وہ ہمارے ساتھ ساتھ ملک کے دوسرے افراد سے بھی رابطہ کرتے تھے اور ان سے مدد کی درخواست کرتے تھے۔ وہ پاکستان سے باہر کے افراد سے بھی رابطہ کرتے تھے۔ لوگ ہم سے پوچھتے تھے کہ آپ اسلام آباد میں بیٹھے ہیں بتائیں کہ کیا صورتحال ہے۔  
اسی طرح یہ دیکھا گیا کہ دہشت گردی کی کاروائیوں کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آتا، کوئی احتجاج نہیں کیا جاتا اور موثر قسم کی آواز بلند نہیں کی جاتی۔ 2004ء میں جب بلوچستان کے شھر کوئٹہ میں مسجد کے اندر بڑی تعداد میں افراد کو شہید اور زخمی کیا گیا تو اسکے خلاف آواز انہی لوگوں نے اٹھائی۔ یہ لوگ اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور دوسرے علاقوں میں گئے، شہداء کے سوم اور چہلم کی مجالس میں شرکت کی، بعد میں بھی گئے تاکہ لوگوں کے حوصلے بلند کئے جائیں اور انکی مدد کی جائے۔ اس وقت مختلف ناموں سے مختلف علاقوں میں یہ کام ہونا شروع ہو گیا۔ اسلام آباد میں ایک نام سے، کراچی میں ایک نام سے لیکن یہ کام کرنے والے افراد آپس میں مربوط تھے۔ تمام علاقوں میں انہوں نے پریس کانفرنسز کا انعقاد کیا، احتجاجی جلسے منعقد کئے، متاثرہ افراد کو تسلی دی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ 2005ء میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ جوں جوں ایسے واقعات رونما ہوتے گئے، یہ افراد اجتماعی حوالے سے زیادہ فعال ہوتے گئے۔ مثلا 2004ء میں اسلام آباد اور اسکے اطراف میں تمام جمعہ کی نمازیں تعطیل ہوئی تھیں اور ایک بڑی نماز جمعہ برگزار ہوئی تھی اور اسلام آباد میں کئی سالوں کے بعد ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ 2006ء میں جب اسرائیل اور [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے درمیان جنگ ہوئی تو حزب اللہ کی مظلومیت کو آشکار کرنے، انکی حمایت کا اعلان کرنے اور ان کیلئے امداد جمع کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر اجتماعات ترتیب دیئے گئے۔ 35 دن میں 5 بڑے اجتماع منعقد ہوئے جن میں خواتین، بوڑھوں، بچوں اور جوانوں نے بھرپور حصہ لیا۔ اس کے بعد 2007ء میں پاراچنار کے حالات بہت خراب ہونا شروع ہو گئے۔ وہاں کے لوگ کیونکہ ہماری فعالیت دیکھ چکے تھے لہذا انہوں نے ہم سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ وہ ہمارے ساتھ ساتھ ملک کے دوسرے افراد سے بھی رابطہ کرتے تھے اور ان سے مدد کی درخواست کرتے تھے۔ وہ پاکستان سے باہر کے افراد سے بھی رابطہ کرتے تھے۔ لوگ ہم سے پوچھتے تھے کہ آپ اسلام آباد میں بیٹھے ہیں بتائیں کہ کیا صورتحال ہے۔  


ہم 2007ء میں علامہ جواد ہادی اور پاراچنار کے لوگوں سے ملنے پشاور گئے تاکہ انکے حالات کو نزدیک سے دیکھا اور سنا جائے۔ ہم علماء کے ایک وفد کی صورت میں وہاں چلے گئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ شدید دباو کا شکار ہیں، حکومت اور میڈیا نے انکی صورتحال کو چھپایا ہوا ہے، کسی قسم کی خبر نہیں دیتے، حکومت ہماری کوئی بات نہیں سنتی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے پیچھے کوئی ہے ہی نہیں اور ہم تنہا ہیں، لہذا اس حوالے سے آپ ہماری مدد کریں اور ہمارا ساتھ دیں، سنسر کو توڑیں، عوام میں بیداری پیدا کریں، عوام تک ہماری آواز پہنچائیں، حکومت پر دباو بڑھائیں اور ہمیں ریلیف دلوائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کام ایک یا دو افراد کا نہیں ہے بلکہ ایک لمبا اور طولانی کام ہے جو سب کو مل کر کرنا ہو گا۔  
ہم 2007ء میں علامہ جواد ہادی اور پاراچنار کے لوگوں سے ملنے پشاور گئے تاکہ انکے حالات کو نزدیک سے دیکھا اور سنا جائے۔ ہم علماء کے ایک وفد کی صورت میں وہاں چلے گئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ شدید دباو کا شکار ہیں، حکومت اور میڈیا نے انکی صورتحال کو چھپایا ہوا ہے، کسی قسم کی خبر نہیں دیتے، حکومت ہماری کوئی بات نہیں سنتی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے پیچھے کوئی ہے ہی نہیں اور ہم تنہا ہیں، لہذا اس حوالے سے آپ ہماری مدد کریں اور ہمارا ساتھ دیں، سنسر کو توڑیں، عوام میں بیداری پیدا کریں، عوام تک ہماری آواز پہنچائیں، حکومت پر دباو بڑھائیں اور ہمیں ریلیف دلوائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کام ایک یا دو افراد کا نہیں ہے بلکہ ایک لمبا اور طولانی کام ہے جو سب کو مل کر کرنا ہو گا۔  
سطر 84: سطر 84:
== اہداف ==
== اہداف ==
=== تحفظ تشیع ===  
=== تحفظ تشیع ===  
تحفظ تشیع ، پاکستان کو محفوظ کرنے، اس کا امن لوٹانے اوراس کی سالمیت کے حوالے سے اپنا رول پلے کرنا ہے اور پاکستان میں ایک لانگ ٹرم پروگرام ہے۔ پاکستان میں عوام متدین ہیں، دین سے محبت رکھتے ہیں اور یہ استحقاق رکھتے ہیں کہ ان پر ایک ایسی حکومت قائم ہو جو اسلام اور قرآن کے مطابق ہو، لھذا پاکستان میں ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ وہاں دین کی پابندی کی جائے اور لوگ اسلام کے پرچم تلے زندگی گزاریں، اس کے علاوہ وحدت بین المسلمین کے ہم تمام کے تمام طبقات میں وحدت کے لئے کام کریں جو امام خمینی رہ اور شہید قائد حسینی رہ کی آرزو تھی، لھذا اس حوالے سے ہم ان کے پاس گئے اور مختلف پروگراموں میں جہاں قائد شہید کی تصویر تھی، وہیں ساتھ شہید ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی اور ساتھ ھی شہید حسن جان کی تصویر بھی تھی اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب کے سب، ان لوگوں نے مارے ہیں کہ جو وطن اور ملک دشمن ہیں، اور ان مرنے والوں کا جرم یہ تھا کہ یہ وطن دوست تھے، یہ پاکستان سے محبت کرنے والے تھے، ان کا وجود پاکستان کے لئے بہت مفید تھا، لھذا وحدت بین المسلمین، وحدت بین المومنین کے حوالے سے کام کرنا، شیعوں میں شعور کو بلند کرنا، کہ وہ اٹھیں اور اپنے حقیقی مقام کی طرف آگے بڑھیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی اقلیتیں جو کہ پاکستانی ہیں کے لئے کام کرنا اور پاکستانیت کو رواج دینا کہ پاکستانی ہونا ہمارے لئے بیحد اہم ہے، جیسے [[ ایران|جمہوری اسلامی ایران]] کے اندر 3 چیزوں کو ملایا گیا ہے اور اسی وجہ سے دشمن کی کافی سازشیں ناکام ھوئی ہیں، وھاں وطنیت ہے، اسلام ہے اور جمہوریت ہے۔ اگر دشمن آتا ہے تو وہ یا وطنیت کے نام سے، اسلام کے نام سے اور یا جمہوریت کے نام سے آتا ہے، وھاں کا سسٹم کمبینیشن ہے وطنیت کا، اسلام کا اور جمہوریت کا، لھذا اسی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایک ایسا سسٹم بنائیں جس میں وطنیت اہم ہو اور پاکستان سے محبت کو رواج دینے میں ہمارا باقاعدہ نقش اور کردار ہو۔ اور اسی طرح سے امن و امان جو پاکستان سے لوٹ لیا گیا ہے، اس امن کو لوٹانے کے لئے رول پلے کریں، اور اسی طرح سے سالمیت ہے، یکجہتی ہے اور مختلف اقوام جیسے پاکستانی شیعہ بلوچ بھی ہے، سندھی بھی ہے، مہاجر، پنجابی اور پٹھان بھی ہے، ہمارے پاس بڑی کیپیسٹی اور پوٹینشل ہے کہ ہم ان اقوام کی یونٹی کے لئے کام کریں، اور اس میں ایک رول پلے کر سکیں۔
تحفظ تشیع ، پاکستان کو محفوظ کرنے، اس کا امن لوٹانے اوراس کی سالمیت کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہے اور پاکستان میں ایک طویل مدت پروگرام ہے۔ پاکستان میں عوام متدین ہیں، دین سے محبت رکھتے ہیں اور یہ استحقاق رکھتے ہیں کہ ان پر ایک ایسی حکومت قائم ہو جو اسلام اور قرآن کے مطابق ہو، لھذا پاکستان میں ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ وہاں دین کی پابندی کی جائے اور لوگ اسلام کے پرچم تلے زندگی گزاریں، اس کے علاوہ وحدت بین المسلمین کے ہم تمام کے تمام طبقات میں وحدت کے لئے کام کریں جو امام خمینی رہ اور شہید قائد حسینی رہ کی آرزو تھی، لھذا اس حوالے سے ہم ان کے پاس گئے اور مختلف پروگراموں میں جہاں قائد شہید کی تصویر تھی، وہیں ساتھ شہید ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی اور ساتھ ھی شہید حسن جان کی تصویر بھی تھی اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب کے سب، ان لوگوں نے مارے ہیں کہ جو وطن اور ملک کے دشمن ہیں، اور ان مرنے والوں کا جرم یہ تھا کہ یہ وطن دوست تھے، یہ پاکستان سے محبت کرنے والے تھے، ان کا وجود پاکستان کے لئے بہت مفید تھا، لھذا وحدت بین المسلمین، وحدت بین المومنین کے حوالے سے کام کرنا، شیعوں میں شعور کو بلند کرنا، کہ وہ اٹھیں اور اپنے حقیقی مقام کی طرف آگے بڑھیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی اقلیتیں جو کہ پاکستانی ہیں کے لئے کام کرنا اور پاکستانیت کو رواج دینا کہ پاکستانی ہونا ہمارے لئے بےحد اہم ہے، جیسے [[ ایران|جمہوری اسلامی ایران]] کے اندر 3 چیزوں کو ملایا گیا ہے اور اسی وجہ سے دشمن کی کافی سازشیں ناکام ھوئی ہیں، وھاں وطنیت ہے، اسلام ہے اور جمہوریت ہے۔ اگر دشمن آتا ہے تو وہ یا وطنیت کے نام سے، اسلام کے نام سے اور یا جمہوریت کے نام سے آتا ہے، وھاں کا سسٹم امتزاج ہے وطنیت کا، اسلام کا اور جمہوریت کا۔  لھذا اسی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایک ایسا سسٹم بنائیں جس میں وطنیت اہم ہو اور پاکستان سے محبت کو رواج دینے میں ہمارا باقاعدہ نقش اور کردار ہو۔ اور اسی طرح سے امن و امان جو پاکستان سے لوٹ لیا گیا ہے، اس امن کو لوٹانے کے لئے کردار نبھائیں۔ اور اسی طرح سے سالمیت ہے، یکجہتی ہے اور مختلف اقوام جیسے پاکستانی شیعہ بلوچ بھی ہے، سندھی بھی ہے، مہاجر، پنجابی اور پٹھان بھی ہے، ہمارے پاس بڑی صلاحیت اور ظرفیت ہے کہ ہم ان اقوام کے اتحاد کے لئے کام کریں، اور اس میں ایک کردار ادا کر سکیں۔
=== اتحاد بین المسلمین ===
=== اتحاد بین المسلمین ===
ہمارے درمیان بہت زیادہ مشترکات ہیں، خدا، توحید، نبوت، [[قرآن]]، قبلہ کے حوالے سے اور پھر جہان اسلام کو جو خطرات درپیش ہیں اس حوالے سے، ایشوز کے حوالے سے ہمارے درمیان بہت زیادہ مشترکات ہیں، پاکستان کے اندر مسلمانوں کو جو مشکلات درپیش ہیں، جو مختلف یلغاریں ہے، تہاجم فرہنگی ہے، لوگ کہتے ہیں ہم سے دینی ھویت چھینی جا رہی ہے، ان حوالوں سے اتنے زیادہ ایشوز ہیں، یوم القدس، [[فلسطین]] کے حوالے سے، مسلمانوں کے جو بین الاقوامی ایشوز ہیں، ہم بہت زیادہ ایشوز پر اکٹھے ہو سکتے ہیں اور اکٹھے سٹینڈ لے سکتے ہیں اور استکبار کے حوالے سے ایک مشترکہ محاذ بنا سکتے ہیں۔ ایسے نہیں ہے کہ شیعہ شیعہ نہ رہے، سنی سنی نہ رہے، [[بریلوئے|بریلوی]] بریلوی نہ رہے بلکہ اپنی اپنی دینی ھویت پر قائم رہتے ہوئے نیشنل اور انٹرنیشنل ایشوز پر اکٹھے ہوں۔ مثلا پاکستان میں امن کا مسئلہ ہے، پاکستانیوں کو بھی اکٹھے ہونا چاہئے، مسلمانوں کو بھی، فلسطین کا مسئلہ ہے، کشمیر کا مسئلہ ہے، امریکہ کا مسئلہ ہے، پاکستان اس وقت خطرناک حد تک امریکی شکنجے میں جکڑا جا رہا ہے، پاکستان کو امریکی شکنجے سے نکالنے کے لئے ہمیں اکٹھے کھڑے ہونا چاہئے، غیرملکی قوتیں جو پاکستان میں مداخلت کر رہی ہیں ان کے خلاف ہم اکٹھے ہو سکتے ہیں، بہت زیادہ ایشوز ہیں، لا متناہی۔
ہمارے درمیان بہت زیادہ مشترکات ہیں، خدا، توحید، نبوت، [[قرآن]]، قبلہ کے حوالے سے اور پھر جہان اسلام کو جو خطرات درپیش ہیں اس حوالے سے، ایشوز کے حوالے سے ہمارے درمیان بہت زیادہ مشترکات ہیں، پاکستان کے اندر مسلمانوں کو جو مشکلات درپیش ہیں، جو مختلف یلغاریں ہے، تہاجم فرہنگی ہے، لوگ کہتے ہیں ہم سے دینی ھویت چھینی جا رہی ہے، ان حوالوں سے اتنے زیادہ ایشوز ہیں، یوم القدس، [[فلسطین]] کے حوالے سے، مسلمانوں کے جو بین الاقوامی ایشوز ہیں، ہم بہت زیادہ ایشوز پر اکٹھے ہو سکتے ہیں اور اکٹھے سٹینڈ لے سکتے ہیں اور استکبار کے حوالے سے ایک مشترکہ محاذ بنا سکتے ہیں۔ ایسے نہیں ہے کہ شیعہ شیعہ نہ رہے، سنی سنی نہ رہے، [[بریلوئے|بریلوی]] بریلوی نہ رہے بلکہ اپنی اپنی دینی ھویت پر قائم رہتے ہوئے نیشنل اور انٹرنیشنل ایشوز پر اکٹھے ہوں۔ مثلا پاکستان میں امن کا مسئلہ ہے، پاکستانیوں کو بھی اکٹھے ہونا چاہئے، مسلمانوں کو بھی، فلسطین کا مسئلہ ہے، کشمیر کا مسئلہ ہے، امریکہ کا مسئلہ ہے، پاکستان اس وقت خطرناک حد تک امریکی شکنجے میں جکڑا جا رہا ہے، پاکستان کو امریکی شکنجے سے نکالنے کے لئے ہمیں اکٹھے کھڑے ہونا چاہئے، غیرملکی قوتیں جو پاکستان میں مداخلت کر رہی ہیں ان کے خلاف ہم اکٹھے ہو سکتے ہیں، بہت زیادہ ایشوز ہیں، لا متناہی۔
سطر 90: سطر 90:
ایم ڈبلیو ایم امیدوار انجینئر حمید حسین نے 58650 ووٹ حاصل کئے جبکہ پیپلز پارٹی کے ساجد حسین طوری 54384 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مولوی عصمت اللہ نے 23815 ووٹ حاصل کئے <ref>قومی اسمبلی کی نشست این اے 37 سے ایم ڈبلیو ایم امیدوار حمید حسین کامیاب، [https://www.islamtimes.org/ur www.islamtimes.org]</ref>۔
ایم ڈبلیو ایم امیدوار انجینئر حمید حسین نے 58650 ووٹ حاصل کئے جبکہ پیپلز پارٹی کے ساجد حسین طوری 54384 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مولوی عصمت اللہ نے 23815 ووٹ حاصل کئے <ref>قومی اسمبلی کی نشست این اے 37 سے ایم ڈبلیو ایم امیدوار حمید حسین کامیاب، [https://www.islamtimes.org/ur www.islamtimes.org]</ref>۔
== پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کا ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت کا امکان ==
== پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کا ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت کا امکان ==
علامہ راجہ ناصر کی کامیاب سیاسی حکمت عملی پر ایک نظر
راجہ ناصر کی کامیاب سیاسی حکمت عملی پر ایک نظر
وفاق میں ایم ڈبلیو ایم کی حکومت کے واضح امکانات
 
علامہ راجہ ناصر کی کامیاب سیاسی حکمت عملی پر ایک نظر
پی ٹی آئی کے منتخب شدہ اراکین کی شمولیت سے مجلس وحدت مسلمین وفاق میں حکومت بنائے گی، مخصوص نشستوں پہ اپنے اراکین کی ایک تعداد قومی اسمبلی میں لانے میں کامیاب ہو جائے گی اور وفاقی کابینہ میں ایم ڈبلیو ایم کی نمائندگی ہو گی۔ اس بات کا واضح امکان ہے کہ ایم ڈبلیو ایم حکومت تشکیل دے، اگر ایسا نہ بھی ہو تو یہ پاکستان کی تاریخ میں منفرد سیاسی کامیابی ہے، جس کی نظیر تحریک پاکستان کی کامیابی میں اہل تشیع کے نمایاں کردار سے کم نہیں۔ مسئلہ پاکستان کی بقا، استحکام اور غلطیوں کی نشاندہی کے ساتھ ملکی اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی اور فرقہ واریت سے پاک پاکستان کے حوالے سے شیعہ قیادت کے عمدہ اور موثر کردار کا ہے، جس میں علامہ ناصر عباس جعفری کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔
پی ٹی آئی کے منتخب شدہ اراکین کی شمولیت سے مجلس وحدت مسلمین وفاق میں حکومت بنائے گی، مخصوص نشستوں پہ اپنے اراکین کی ایک تعداد قومی اسمبلی میں لانے میں کامیاب ہو جائیگی اور وفاقی کابینہ میں ایم ڈبلیو ایم کی نمائندگی ہو گی۔ اس بات کا واضح امکان ہے کہ ایم ڈبلیو ایم حکومت تشکیل دے، اگر ایسا نہ بھی ہو تو یہ پاکستان کی تاریخ میں منفرد سیاسی کامیابی ہے، جس کی نظیر تحریک پاکستان کی کامیابی میں اہل تشیع کے نمایاں کردار سے کم نہیں۔ مسئلہ پاکستان کی بقا، استحکام اور غلطیوں کی نشاندہی کیساتھ ملکی اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی اور فرقہ واریت سے پاک پاکستان کے حوالے سے شیعہ قیادت کے عمدہ اور موثر کردار کا ہے، جس میں علامہ ناصر عباس جعفری کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔
== آزاد امیدواروں کا مجلس وحدت المسلمین پاکستان میں ضم ہونے کا امکان ==  
== آزاد امیدواروں کا مجلس وحدت المسلمین پاکستان میں ضم ہونے کا امکان ==  
ڈان نیوز نے خبر دی ہے کہ مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) بھی موجودہ صورتحال کا حصہ بن گئی ہے جس کا 2014 میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے بعد سے پی ٹی آئی سے دیرینہ تعلق رہا ہے۔
ڈان نیوز نے خبر دی ہے کہ مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) بھی موجودہ صورتحال کا حصہ بن گئی ہے جس کا 2014 میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے بعد سے پی ٹی آئی سے دیرینہ تعلق رہا ہے۔
سطر 111: سطر 110:
== Pti اور Mwm اتحاد کے خلاف دوست ممالک کا رد عمل ==
== Pti اور Mwm اتحاد کے خلاف دوست ممالک کا رد عمل ==
انٹرنیشنل کھلاڑی متحرک ہوگئے، خبر آرہی ہے کہ سعودی مقتدر اداروں نے پاکستانی اداروں اورمزہبی سیاسی ھمنواوں سے مل کر Pti اور Mwm کے اتحاد کی شدید مخالفت کی ہےاور اس اتحاد کو توڑنے کامطالبہ کردیا ہے، اور اسکی قیمت کے طور پر اگلی حکومت کو بھرپور شاہی امداد دینے کی پیشکش بھی کردی ہے، پیسہ پھینک، تماشہ دیکھ کا عملی مظاھرہ شروع ہوچکا ہے۔
انٹرنیشنل کھلاڑی متحرک ہوگئے، خبر آرہی ہے کہ سعودی مقتدر اداروں نے پاکستانی اداروں اور مذہبی سیاسی ھمنواوں سے مل کر Pti اور Mwm کے اتحاد کی شدید مخالفت کی ہےاور اس اتحاد کو توڑنے کامطالبہ کردیا ہے، اور اسکی قیمت کے طور پر اگلی حکومت کو بھرپور شاہی امداد دینے کی پیشکش بھی کردی ہے، پیسہ پھینک، تماشہ دیکھ کا عملی مظاھرہ شروع ہوچکا ہے۔


تکفیری متعصب فرقہ پرست دھشتگرد جماعتوں اور ان کے سرپرستوں کے ہاں صف ماتم تو بچھ ہی چکی تھی لیکن PTI کے بعض کمزور لیڈرز بھی اسی تعصب کی بھینٹ چڑھکر عمران خان پر شیعہ جماعت کی بجائے کسی اور مسلکی اور فرقہ وارانہ جماعت سے اتحاد کے لئے شدید پریشر ڈال رھے ھیں،
تکفیری متعصب فرقہ پرست دہشتگرد جماعتوں اور ان کے سرپرستوں کے ہاں صف ماتم تو بچھ ہی چکی تھی لیکن PTI کے بعض کمزور لیڈرز بھی اسی تعصب کی بھینٹ چڑھ کر عمران خان پر شیعہ جماعت کی بجائے کسی اور مسلکی اور فرقہ وارانہ جماعت سے اتحاد کے لئے شدید پریشر ڈال رہے ہیں،
اس وقت عمران خان کا بھی امتحان شروع ہوچکا ہے اور ہمارے خود دار اداروں کی آزاد خارجہ پالیسی کا بھی،
اس وقت عمران خان کا بھی امتحان شروع ہوچکا ہے اور ہمارے خود دار اداروں کی آزاد خارجہ پالیسی کا بھی،
پاکستانی قوم کو تب شدید افسوس ہوگا جب ماضی کے چالیس سالوں کی فرقہ وارانہ پالیسیز سے سبق حاصل کرکے ملک کو پاکستانیت کی بنیاد پر متحد کرنے کی بجائے مقتدر حلقے سعودیوں کی خواھش کو پالیسی بنالیں اور قوم کو ایک بار پھر فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھادیا جائے <ref>علامہ محمد امین شہیدی حفظہ اللہ کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام</ref>۔  
پاکستانی قوم کو تب شدید افسوس ہوگا جب ماضی کے چالیس سالوں کی فرقہ وارانہ پالیسیز سے سبق حاصل کرکے ملک کو پاکستانیت کی بنیاد پر متحد کرنے کی بجائے مقتدر حلقے سعودیوں کی خواھش کو پالیسی بنالیں اور قوم کو ایک بار پھر فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھادیا جائے <ref>علامہ محمد امین شہیدی حفظہ اللہ کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام</ref>۔  
صحافی ادیب یوسفزئی کی تحریر
== ایک خوبصورت تصویر، اہل تشیع اور سنی بھائی ایک ساتھ ==
تخریب کار عناصر نے مسلسل کوشش کی کہ اِس ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دی جائے لیکن خدائے واحد کو یہ منظور تھا. نہایت خوشی کا مقام ہے کہ سیاست نے ہم سب  کو اکھٹا کر لیا. کیا [[شیعہ|اہل تشیع]] کیا [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] اور کیا سیاستدان، یہ فیصلے درحقیقت کہیں اور سے ہوتے ہیں۔
تخریب عناصر سیاست اور مذہب کی آڑ لے کر ایک سیاسی جماعت کے مذہبی و سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کو گویا ایسے پیش کر رہے تھے جیسے یہ کوئی گناہ گبیرہ ہو. لیکن آج دیکھیں کہ اِن تخریب کاروں کے منہ پر کیسا زوردار طمانچہ پڑا. پی ٹی آئی نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اتحاد کر لیا ہے اور تمام منتخب اراکین اب اس جماعت میں شامل ہو کر حکومت سازی کا مرحلہ طے کریں گے. یہ تو سیاسی بحث ہے لیکن جو خوبصورتی مجلس وحدت المسلمین نے دکھائی ہے اُس کا ثانی نہیں.


پی ٹی آئی نے پہلے مجلس وحدت المسلمین کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب یہ جگہ سنی اتحاد کونسل نے لے لی. اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری بھی موجود تھے. انہوں نے کوئی گلہ شکوہ کرنے کی بجائے کہ 'جیسے پاکستان بناتے وقت شیعہ سنی متحد ہوئے تھے ہم آج ملک کے تحفظ کے لئے  متحد ہیں. سنی اتحاد کونسل سے سیاسی اتحاد کا مشورہ ہمارا تھا. ہم پاکستان میں فرقہ واریت نہیں چاہتے.  ہمیں اس پہ خوشی ہے کوئی تحفظات نہیں'


آپ کو کیا لگتا ہے ہمارے اہل تشیع احباب نے ہماری طرف سے چلائی جانے والی منفی مہم نہیں دیکھی ہوگی؟ بالکل ملاحظہ کی ہوگی لیکن جن کے دل بڑے ہوتے ہیں وہ شکوے کرنے کی  جائے ایک ہونے کو ترجیح دیتے ہیں. جن کی نیت صاف ہوتی ہے وہ توڑنے کی بجائے جوڑنے میں پہل کرتے ہیں. ہماری طرف سے کئی تخریب کاروں نے نفرتوں کو بڑھاوا دیا لیکن وہ کہتے ہیں کہ 'وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے' سیاست اپنی جگہ لیکن للہ تعالیٰ ہمیں ایسی تصویریں مزید دکھائے <ref>صحافی ادیب یوسفزئی</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed
2,369

ترامیم