"غدیرخم" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 10 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 2: سطر 2:
واقعہ '''غدیرخم''' تاریخ [[اسلام]] کا اہم ترین واقعہ ہے۔ جس میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام]] نے حجۃ الوداع سے واپسی پر غدیر خم نامی جگہ پر ہجرت کے دسویں سال 18 ذی الحجہ کے دن [[حضرت علی]]  کو اپنا جانشین مقرر فرمایا۔ جس کے بعد تمام بزرگ صحابہ سمیت حاضرین نے حضرت علی کی بیعت کی۔
واقعہ '''غدیرخم''' تاریخ [[اسلام]] کا اہم ترین واقعہ ہے۔ جس میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام]] نے حجۃ الوداع سے واپسی پر غدیر خم نامی جگہ پر ہجرت کے دسویں سال 18 ذی الحجہ کے دن [[حضرت علی]]  کو اپنا جانشین مقرر فرمایا۔ جس کے بعد تمام بزرگ صحابہ سمیت حاضرین نے حضرت علی کی بیعت کی۔


یہ تقرری خدا کے حکم سے ہوئی جسے خداوند عالم نے آیت تبلیغ میں بیان فرمایا ہے۔ یہ آیت ہجرت کے دسویں سال 18 ذی الحجہ سے کچھ مدت قبل نازل ہوئی جس میں پیغمبر اکرم کو حکم دیا گیا تھا کہ جو کچھ خدا کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو گویا آپ نے رسالت کا کوئی کام انجام نہیں دیا۔ اس کے بعد آیت اکمال نازل ہوئی جس میں خدا نے دین کی تکمیل اور نعمات کی تمامیت کا اعلان کرتے ہوئے دین اسلام کو خدا کا پسندیدہ دین قرار دیا
یہ تقرری خدا کے حکم سے ہوئی جسے خداوند عالم نے آیت تبلیغ میں بیان فرمایا ہے۔ یہ آیت ہجرت کے دسویں سال 18 ذی الحجہ سے کچھ مدت قبل نازل ہوئی۔ جس میں پیغمبر اکرم کو حکم دیا گیا تھا کہ جو کچھ خدا کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو گویا آپ نے رسالت کا کوئی کام انجام نہیں دیا۔ اس کے بعد آیت اکمال نازل ہوئی جس میں خدا نے دین کی تکمیل اور نعمات کی تمامیت کا اعلان کرتے ہوئے دین اسلام کو خدا کا پسندیدہ دین قرار دیا۔


معصومین نے حدیث غدیر کے ساتھ استناد کیا ہے۔ اسی طرح امام علی کے دور سے لے کر موجودہ دور تک کے بہت سے شعراء نے غدیر کے بارے میں اشعار لکھے ہیں۔ اس واقعہ اور حدیث غدیر کے سب سے اہم مستندات میں [[علامہ امینی]] کی '''کتاب الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب''' شامل ہے۔ پیغمبر اکرم اور ائمہ معصومین  نے اس دن کو عید قرار دیئے ہیں اسی لئے تمام مسلمان بطور خاص، شیعہ اس دن جشن مناتے ہیں۔
معصومین نے حدیث غدیر کے ساتھ استناد کیا ہے۔ اسی طرح امام علی کے دور سے لے کر موجودہ دور تک کے بہت سے شعراء نے غدیر کے بارے میں اشعار لکھے ہیں۔ اس واقعہ اور حدیث غدیر کے سب سے اہم مستندات میں [[علامہ امینی]] کی '''کتاب الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب''' شامل ہے۔ پیغمبر اکرم اور ائمہ معصومین  نے اس دن کو عید قرار دیئے ہیں اسی لئے تمام مسلمان بطور خاص، [[شیعہ]] اس دن جشن مناتے ہیں۔
== غدیر کا واقعہ ==
== غدیر کا واقعہ ==
[[فائل:جریان غدیر.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
=== حجۃ الوداع ===
=== حجۃ الوداع ===
رسول خدا ہجرت کے دسویں سال، 24 یا 25 ذیقعدہ کو ایک لاکھ بیس ہزار افراد کے ساتھ فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ رسول اللہؐ کا یہ حج حجۃ الوداع، حجۃ الاسلام اور حجۃ ‌البلاغ کہلاتا ہے۔
رسول خدا ہجرت کے دسویں سال، 24 یا 25 ذیقعدہ کو ایک لاکھ بیس ہزار افراد کے ساتھ فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ رسول اللہؐ کا یہ حج حجۃ الوداع، حجۃ الاسلام اور حجۃ ‌البلاغ کہلاتا ہے۔


اس وقت امام علی تبلیغ کے لئے یمن گئے ہوئے تھے، جب آپ کو رسول خدا کے حج پر جانے خبر ملی تو یمنی مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور اعمال حج کے آغاز سے قبل ہی رسول الله سے جا ملے۔ حج کے اختتام پر رسول خدا مسلمانوں کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی جانب روانہ ہوئے  <ref>طبرسی، احتجاج، ج1، ص56، مفید، ارشاد، ص91، حلبی، السیرہ، ج3، ص308۔</ref>
اس وقت امام علی تبلیغ کے لئے [[یمن]] گئے ہوئے تھے، جب آپ کو رسول خدا کے حج پر جانے خبر ملی تو یمنی مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور اعمال حج کے آغاز سے قبل ہی رسول الله سے جا ملے۔ حج کے اختتام پر رسول خدا مسلمانوں کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی جانب روانہ ہوئے  <ref>طبرسی، احتجاج، ج1، ص56، مفید، ارشاد، ص91، حلبی، السیرہ، ج3، ص308۔</ref>
=== آیت تبلیغ ===
=== آیت تبلیغ ===
فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد مسلمانوں کا یہ عظیم الشان اجتماع بروز جمعرات 18 ذی الحجہ کو پیغمبر اکرم کی معیت میں غدیر خم کے مقام پر پہنچے۔ جہاں سے شام، [[مصر]] اور [[عراق]] وغیرہ سے آنے والے حجاج اس عظیم کاروان سے جدا ہو کر اپنے اپنے مقرره راستوں سے اپنے ملکوں کی طرف جانا تھا اتنے میں جبرائیل آیت تبلیغ لے کر نازل ہوئے اور رسول خدا کو اللہ کا یہ حکم پہنچا دیا کہ علی کو اپنے بعد ولی اور وصی کے طور پر متعارف کرائیں.
فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد مسلمانوں کا یہ عظیم الشان اجتماع بروز جمعرات 18 [[ذوالحجہ|ذی الحجہ]] کو پیغمبر اکرم کی معیت میں غدیر خم کے مقام پر پہنچے۔ جہاں سے [[شام]]، [[مصر]] اور عراق وغیرہ سے آنے والے حجاج اس عظیم کاروان سے جدا ہو کر اپنے اپنے مقرره راستوں سے اپنے ملکوں کی طرف جانا تھا اتنے میں جبرائیل آیت تبلیغ لے کر نازل ہوئے اور رسول خدا کو اللہ کا یہ حکم پہنچا دیا کہ علی کو اپنے بعد ولی اور وصی کے طور پر متعارف کرائیں.


آیت نازل ہونے کے بعد رسول اللہؐ نے کاروان کو رکنے کا حکم دیا اور آگے نکل جانے والوں کو واپس پلٹنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو جلدی جلدی غدیر خم کے مقام پر آپؐ تک پہنچنے کا حکم دیا  <ref>نسائی، ص25</ref>
آیت نازل ہونے کے بعد رسول اللہؐ نے کاروان کو رکنے کا حکم دیا اور آگے نکل جانے والوں کو واپس پلٹنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو جلدی جلدی غدیر خم کے مقام پر آپؐ تک پہنچنے کا حکم دیا  <ref>نسائی، ص25</ref>
== رسول خدا کا خطبہ ==
== رسول خدا کا خطبہ ==
نماز ظہر ادا کرنے کے بعد رسول خدا نے خطبہ دیا جو خطبۂ غدیر کے نام سے مشہور ہوا اور اس کے ضمن میں فرمایا:
[[نماز]] ظہر ادا کرنے کے بعد رسول خدا نے خطبہ دیا جو خطبۂ غدیر کے نام سے مشہور ہوا اور اس کے ضمن میں فرمایا:


حمد و ثنا صرف اللہ کے لئے ہے۔ اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اپنے نفس کی شرانگیزیوں اور اپنے کردار کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں... خداوند لطیف و خبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے بہت جلد اس کے پاس سے بلایا آئے گا اور میں اس کے بلاوے پر لبیک کہوں گا... میں تم سے پہلے حوض کوثر کے کنارے حاضر ہونگا اور تم اسی حوض کے کنارے میرے پاس لائے جاؤگے، پس دیکھو کہ میرے بعد ثقلین کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو؛ ثقل اکبر کتاب اللہ ہے ... اور میری عترت، ثقل اصغر ہے...۔
حمد و ثنا صرف اللہ کے لئے ہے۔ اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اپنے نفس کی شرانگیزیوں اور اپنے کردار کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں... خداوند لطیف و خبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے بہت جلد اس کے پاس سے بلایا آئے گا اور میں اس کے بلاوے پر لبیک کہوں گا... میں تم سے پہلے حوض کوثر کے کنارے حاضر ہونگا اور تم اسی حوض کے کنارے میرے پاس لائے جاؤگے، پس دیکھو کہ میرے بعد ثقلین کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو؛ ثقل اکبر کتاب اللہ ہے ... اور میری عترت، ثقل اصغر ہے...۔
سطر 58: سطر 60:


مؤخر الذکر دو آیات کریمہ کی تفاسیر میں بیان ہوا ہے کہ رسول الله نے امیرالمؤمنین کی ولایت کا اعلان کیا تو نعمان بن حارث فہری آپؐ کے قریب آیا اور اعتراض کی حالت میں آپ سے کہا: تو نے ہمیں توحید اور اپنی رسالت پر ایمان لانے اور جہاد و حج اور [[روزہ]] و [[نماز]] اور زکات کا حکم دیا اور ہم نے بھی قبول کیا لیکن تو اس پر راضی نہ ہوا اور اب اس نوجوان کو مقرر کیا اور اس کو ہمارا ولی قرار دیا، کیا یہ اعلان ولایت تو نے اپنی طرف سے کیا یا خدا کی جانب سے؟ جب رسول خدا نے فرمایا کہ یہ اعلان خدا کی طرف سے تھا تو اس نے انکار کی حالت میں کہا: اگر یہ اعلان خدا کی جانب سے تھا تو ایک پتھر آسمان سے اس کے سر پر آگرے۔ اسی حالت میں آسمان کی طرف سے ایک پتھر اس کے سر پر نازل ہوا اور اس کو وہیں ہلاک کرڈالا اور یہ آیات نازل ہوئیں <ref>طبرسی، ج10، ص530، قرطبی، ج19، ص278، ثعلبی، ج10، ص35</ref>۔
مؤخر الذکر دو آیات کریمہ کی تفاسیر میں بیان ہوا ہے کہ رسول الله نے امیرالمؤمنین کی ولایت کا اعلان کیا تو نعمان بن حارث فہری آپؐ کے قریب آیا اور اعتراض کی حالت میں آپ سے کہا: تو نے ہمیں توحید اور اپنی رسالت پر ایمان لانے اور جہاد و حج اور [[روزہ]] و [[نماز]] اور زکات کا حکم دیا اور ہم نے بھی قبول کیا لیکن تو اس پر راضی نہ ہوا اور اب اس نوجوان کو مقرر کیا اور اس کو ہمارا ولی قرار دیا، کیا یہ اعلان ولایت تو نے اپنی طرف سے کیا یا خدا کی جانب سے؟ جب رسول خدا نے فرمایا کہ یہ اعلان خدا کی طرف سے تھا تو اس نے انکار کی حالت میں کہا: اگر یہ اعلان خدا کی جانب سے تھا تو ایک پتھر آسمان سے اس کے سر پر آگرے۔ اسی حالت میں آسمان کی طرف سے ایک پتھر اس کے سر پر نازل ہوا اور اس کو وہیں ہلاک کرڈالا اور یہ آیات نازل ہوئیں <ref>طبرسی، ج10، ص530، قرطبی، ج19، ص278، ثعلبی، ج10، ص35</ref>۔
== اسلام میں عید غدیر ==
مسلمانان عالم اور بالخصوص شیعہ روز غدیر کو بڑی عیدوں میں شمار کرتے ہیں اور یہ دن ان کے درمیان عید غدیر کے نام سے مشہور و معروف ہے <ref>ابو ریحان بیرونی، ص95</ref>.
اس عید کی شہرت اس قدر زیادہ ہے کہ عباسی خلیفہ مستعلی بن مستنصر عباسی کی سنہ 487 میں عید غدیر کو انجام پائی <ref>ابن خلکان، ج1، ص60</ref>۔ نیز اہل سنت کے مصادر حدیث میں منقول ہے کہ جو بھی 18 ذی الحجہ کو روزہ رکھے خداوند متعال اس کو چھ مہینوں کے روزے کا ثواب عطا فرمائے گا؛ اور یہ دن وہی عید غدیر ہی کا دن ہے۔ <ref>خطیب بغدادی، ج8، ص290</ref> عید غدیر کی رات بھی مسلمانوں کے درمیان معروف راتوں میں شمار ہوتی ہے۔ <ref>ثعالبی، ص511</ref>.
== غدیر خم کے بارے میں شیعہ اور سنی احادیث ==
{{کالم کی فہرست|3}}
* ابن اثیر، اسد الغابہ، تحقیق محمد ابراہیم بنا، دار الشعب، قاہرہ
* ابن خلکان، وفیات الاعیان، تحقیق احسان عباس، دار الثقافہ، لبنان
* ابن عبد ربہ، عقد الفرید، دار و مکتبہ الہلال، بیروت
* ابن عقدہ کوفی، کتاب الولایۃ، تحقیق عبد الرزاق حرز الدین، انتشارات دلیل ما، قم
* ابن کثیر، البدایۃ و النہایہ، تحقیق علی شیری، دار احیاء التراث، بیروت
* ابن مغازلی، مناقب علی بن ابی طالب، مکتبہ اسلامیہ، تہران
* ابو ریحان بیرونی، آثار الباقیہ، انتشارات ابن سینا، تہران
* ابو نعیم، حلیہ الاولیاء، دارالکتاب العربی، بیروت
* احمد بن عبداللہ طبری، ذخائر العقبی، مکتبہ القدسی، قاہرہ
* احمد حنبل شیبانی، مسند احمد بن حنبل، دار احیاء التراث العربی، بیروت
* امام، سید جلال؛ مجلہ تاریخ در آینہ پژوہش، زمستان 1386، شمارہ چہارم
* امینی، الغدیر، دارالکتاب العربی، بیروت
* بیہقی، مناقب الشافعی، تحقیق سید احمد صقر، مکتبہ دار التراث، قاہرہ
* ترمذی، سنن ترمذی، دارالمعرفہ، بیروت
* ثعالبی، ثمار القلوب، تحقیق ابراہیم صالح، دار البشائر، دمشق
* ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسير القرآن، دار احیاء التراث العربی، بیروت، 1422ق
* جزری شافعی، اسنی المطالب، تحقیق محمد ہادی امینی، مطبعہ امام امیرالمومنین، اصفہان
* حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، تحقیق محمد باقر محمودی، وزارت ارشاد اسلامی، تہران
* حر عاملی، وسائل الشیعہ، موسسہ الاسلامیہ، تعلیقات عبدالرحیم ربانی شیرازی سال ۱۴۰۳ ق
* حلبی، السیرہ الحلبیہ، دار المعرفہ، بیروت
* حموینی جوینی، فرائد السمطین، تحقیق محمد باقر محمودی، موسسہ محمودی، بیروت
* خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، تحقیق مصطفی عبد القادر، دار الکتب العلمیہ، بیروت
* ری شہری، موسوعہ الامام علی ابن ابی طالب، دار الحدیث، قم
* شعیری، جامع‌الاخبار، انتشارات رضی، قم
* صدوق، امالی، تحقیق موسسہ بعثت، موسسہ بعثت، قم
* صدوق، خصال، تحقیق علی اکبر غفاری، جامعہ مدرسین، قم
* طباطبایی، المیزان، جامعہ مدرسین، قم
* طبرسی، الإحتجاج، نشر مرتضی، مشہد
* طبرسی، مجمع البیان، موسسہ اعلمی للمطبوعات، بیروت
* طوسی، التبیان، تحقیق احمد حبیب قصیر، مکتب اعلام الاسلامی
* طوسی، تلخیص الشافی، تحقیق سید حسین بحر العلوم، دار الکتب الاسلامیہ، تہران
* طوسی، تہذیب الاحکام، سید حسن موسوی خرسان، دار الکتب الاسلامیہ، تہران
* عیاشی، کتاب التفسیر، ترجمہ سید ہاشم رسولی محلاتی، چاپخانہ علمیہ، تہران
* قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ناصر خسرو، تہران، 1364ش
* قمی، منتہی الامال، انتشارات نقش نگین، اصفہان
* متقی ہندی، کنز العمال، موسسہ الرسالہ، بیروت
* مجلسی، بحارالانوار، موسسہ الوفاء، بیروت
* محب طبری، الریاض النضرۃ، دار الندوہ، بیروت
* مفید، ارشاد، موسسہ آل البیت، قم
* نسائی، سنن الکبری، تحقیق عبدالغفار سلیمان، دار الکتب العلمیہ، بیروت
* واحدی نیشابوری، اسباب نزول الایات، موسسہ حلبی، قاہرہ
{{اختتام}}


== حواله جات ==
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[fa:غدیر]]
[[fa:غدیر]]
[[زمرہ: اسلامی اصطلاحات ]]