"علی الجندی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 12 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
| title = علی الجندی
| image =  علی الجندی.jpg
| name = علی بن سيّد الجندي
| other names =
| brith year = 1898 ء
| brith date =
| birth place = [[مصر]]
| death year =1973 ء
| death date =
| death place = مصر
| teachers =
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]
| works = {{hlist|تاریخ الادب الجاہلی |الشعر و انشاء الشعر|سجع الحمام في حكم لإمام أمير المؤمنين علي بن أبي طالب عليه السلام}}
| known for = {{hlist|قرآن و سنت کی کمیٹی کے نمائندہ|پروفیسر}}
| website =
}}
'''علی الجندی''' ایک مصری شاعر، ادبی عالم، اتحاد بین المسلمین کے علمبرداروں میں سے ایک اور ایک مدت تک رسالہ الاسلام کے مدیر اعلیٰ رہے۔
'''علی الجندی''' ایک مصری شاعر، ادبی عالم، اتحاد بین المسلمین کے علمبرداروں میں سے ایک اور ایک مدت تک رسالہ الاسلام کے مدیر اعلیٰ رہے۔
آپ 1898ء میں شنداول (سوہاگ) میں پیدا ہوئے۔
آپ 1898ء میں شنداول (سوہاج) میں پیدا ہوئے۔
== تعلیم ==
== تعلیم ==
علی الجندی نے اپنی پہلی تعلیم [[قرآن]] کے مکتب سے حاصل کی، جہاں وہ سوہاج کے پرائمری ٹیچرز اسکول میں چلے گئے اور وہاں سے قابلیت کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ انہوں نے 1925ء میں قاہرہ کے دار العلوم کالج سے الازہر ہائی سکول کی سند حاصل کی۔ کچھ سال تک الازہر نے پرائمری اور سیکنڈری کی سندیں حاصل کیں پھر اس نے دارالعلوم ہائی سکول میں داخلہ لیا اور 1925 میں اس کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ اور 1950ء سے 1958ء تک اس کے ڈین بنے۔ [[مصر]] میں آرٹس اینڈ لیٹرز کی کونسل میں انہوں نے درس و تدریس کا کام کیا، اور 1973ء میں قاہرہ میں وفات پائی۔
علی الجندی نے اپنی پہلی تعلیم [[قرآن]] کے مکتب سے حاصل کی، اور آپ سوہاج کے پرائمری ٹیچرز اسکول میں چلے گئے اور وہاں سے قابلیت کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ انہوں نے 1925ء میں قاہرہ کے دار العلوم کالج سے الازہر ہائی سکول کی سند حاصل کی۔ کچھ سال کے اندر الازہر پرائمری اور سیکنڈری کی سندیں حاصل کیں پھر انہوں نے دارالعلوم ہائی سکول میں داخلہ لیا اور 1925 میں اس کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ اور 1950ء سے 1958ء تک اس کے ڈین بنے۔ [[مصر]] میں آرٹس اینڈ لیٹرز کی کونسل میں انہوں نے درس و تدریس کا کام کیا۔
 
== عہدے ==
== عہدے ==
فارغ التحصیل ہونے کے بعد، علی الجندی نے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں بطور استاد کام کیا، پھر آپ دارالعلوم کالج میں بطور استاد منتخب ہوئے اور اسسٹنٹ پروفیسر، پروفیسر، پھر کالج کے ڈین کے عہدے پر فائز ہوئے، یہاں تک آپ 1958 میں کہ وہ ریٹائر ہو گئے۔
فارغ التحصیل ہونے کے بعد، علی الجندی نے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں بطور استاد کام کیا، پھر آپ دارالعلوم کالج میں بطور استاد منتخب ہوئے اور اسسٹنٹ پروفیسر، پروفیسر، پھر کالج کے ڈین کے عہدے پر فائز ہوئے، یہاں تک آپ 1958 میں کہ آپ ریٹائر ہو گئے۔


== کمیٹی کی رکنیت ==
== کمیٹی کی رکنیت ==
آپ کو سپریم کونسل برائے آرٹس اینڈ لیٹرز کی شاعری کمیٹی اور اسلام کا تعارف کرنے والی کمیٹی کے رکن اور سپریم کونسل برائے اسلامی امور اور قرآن و سنت کی کمیٹی کے نمائندہ کے طور پر منتخب کیا گیا۔
آپ کو سپریم کونسل برائے آرٹس اینڈ لیٹرز کی شاعری کمیٹی اور اسلام کا تعارف کرنے والی کمیٹی کے رکن اور سپریم کونسل برائے اسلامی امور اور قرآن و سنت کی کمیٹی کے نمائندہ کے طور پر منتخب کیا گیا۔
آپ  1969 AD میں اکیڈمی کے ایک فعال رکن کے طور پر منتخب ہوئے اور [[علی عبد الرازق|پروفیسر علی عبدالرزاق]] کی وفات سے خالی ہونے والی نشست پر فائز ہوئے۔ رکنیت کے لیے اپنے انتخاب کے بعد سے، انہوں نے کونسل، اس کی کانفرنس، اور اس کی کمیٹیوں، خاص طور پر مجعم الکبیر،اصول اور ادب کمیٹی کے کام میں حصہ لیا ہے۔ اکادمی کے رکن کے طور پر چند سالوں کے دوران انہوں نے ادب کے میدان میں ہونے والی ہر کانفرنس میں اپنا ایک تحقیقی مقالہ پیش کیا۔
آپ  1969ء میں اکیڈمی کے ایک فعال رکن کے طور پر منتخب ہوئے اور [[علی عبد الرازق|پروفیسر علی عبدالرزاق]] کی وفات سے خالی ہونے والی نشست پر فائز ہوئے۔ رکنیت کے لیے انتخاب کے بعد سے، انہوں نے کونسل، اس کی کانفرنس، اور اس کی کمیٹیوں، خاص طور پر مجعم الکبیر،اصول اور ادب کمیٹی کے کام میں حصہ لیا ہے۔ اکادمی کے رکن کے طور پر چند سالوں کے دوران انہوں نے ادب کے میدان میں ہونے والی ہر کانفرنس میں اپنا ایک تحقیقی مقالہ پیش کیا۔
== تدریس ==
== تدریس ==
شاعر علی الجندی قاہرہ یونیورسٹی کے دارالعلوم کی فیکلٹی میں عصری ادب کے پروفیسر تھے۔ نحو وافی کے مصنف استاد عباس حسن نے ان کے بارے میں کہا: آپ ان لوگوں میں سے تھا جو طلباء کو کورس پڑھانے پر راضی نہیں ہوتے تھے، بلکہ اس سے ان کا جوش و جذبہ بڑھ جاتا تھا، اس لیے ان کی رہنمائی کرتے ہوئے ایک وسیع منصوبہ بنایا، انہوں نے یونیورسٹی میں اپنے اسباق پڑھائے، اور جو منصوبہ بنایا اس کی بنیاد پر، اس نے متعدد کتابیں لکھیں۔  
شاعر علی الجندی قاہرہ یونیورسٹی کے دارالعلوم کی فیکلٹی میں عصری ادب کے پروفیسر تھے۔ نحو وافی کے مصنف استاد عباس حسن نے ان کے بارے میں کہا: آپ ان لوگوں میں سے تھا جو طلباء کو درس پڑھانے پر راضی نہیں ہوتے تھے، بلکہ اس سے ان کا جوش و جذبہ بڑھ جاتا تھا، اس لیے ان کی رہنمائی کرتے ہوئے ایک وسیع منصوبہ بنایا، انہوں نے یونیورسٹی میں اپنے اسباق پڑھائے، اور جو منصوبہ بنایا اس کی بنیاد پر، انہوں نے متعدد کتابیں لکھیں۔  


'''پہلی کتاب''': جس میں انہوں نے طریقہ تصنیف کی وضاحت کی ہے، وہ ان کی بہت بڑی کتاب ہے، '''تاریخ الادب الجاہلی'''، جس میں انہوں نے طریقہ کار سے متعلق ہر چیز کو بیان کیا ہے، اور اس کتاب میں آپ اس کی اہمیت بیان کرنے سے باز نہیں آتے۔ قبل از اسلام جاہلی دور میں عربی ادب کی اہمیت اور قبائلی شعراء کے ذریعے قبل از اسلام ادب کا مطالعہ کرنا تھا، جو کہ ایک درست نقطہ نظر ہے، کیونکہ قبل از اسلام معاشرہ ایک قبائلی معاشرہ  اور نظام تھا، اور اس قبیلے کا اپنے اراکین بشمول شاعروں پر بڑا اثر تھا۔
'''پہلی کتاب''': جس میں انہوں نے طریقہ تصنیف کی وضاحت کی ہے، وہ ان کی بہت بڑی کتاب ہے، '''تاریخ الادب الجاہلی'''، جس میں انہوں نے طریقہ کار سے متعلق ہر چیز کو بیان کیا ہے، اور اس کتاب میں آپ اس کی اہمیت بیان کرنے سے باز نہیں آتے۔ قبل از اسلام جاہلی دور میں عربی ادب کی اہمیت اور قبائلی شعراء کے ذریعے قبل از اسلام ادب کا مطالعہ کرنا تھا، جو کہ ایک درست نقطہ نظر ہے، کیونکہ قبل از اسلام معاشرہ ایک قبائلی معاشرہ  اور نظام تھا، اور اس قبیلے کا اپنے اراکین بشمول شاعروں پر بڑا اثر تھا۔
سطر 64: سطر 84:
* تاريخ الأدب الجاهلي
* تاريخ الأدب الجاهلي
== اتحاد بین المسلمین کے بارے میں ان کا نظریہ ==
== اتحاد بین المسلمین کے بارے میں ان کا نظریہ ==
مجلہ '''رسالۂ الاسلام''' میں اپنے مضمون سے کہتا ہے کہ رسالہ الاسلام کا یہ شمارہ اپنے قیام سے لے کر اب تک اپنی طویل زندگی کے پچیس سال مکمل کر چکا ہے۔ اور مجلہ کا مقصد مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا، ان کے پاس میں اتحاد برقرار کرنا اور ان کو اپنی صفوں کو متحد کرنا ہے۔ اس پر مسرت موقع پر جشن منانا چاہے جو '''العيد الفضّي'''، کے نام سے جانا جاتا ہے جیسا کہ انجمنیں اور جماعتیں مناتے ہیں تو ان کے جشن منانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ لوگوں کے رواج کے مطابق ہوگا۔ لیکن انجمنیں اور جماعتیں اس شکل اور صورت کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ اس کے آغاز سے لے کر اب تک یہ ان شکلوں سے بھرا نہیں ہے، جو اکثر صورتوں میں دھوکہ دہی اور سنجیدگی سے دور ہے۔  
مجلہ '''رسالۂ الاسلام''' میں اپنے مضمون کے بارے میں کہتے  ہیں کہ رسالہ الاسلام کا یہ شمارہ اپنے قیام سے لے کر اب تک اپنی طویل زندگی کے پچیس سال مکمل کر چکا ہے۔ اور مجلہ کا مقصد مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا، ان کے آپس میں اتحاد برقرار کرنا اور ان کو اپنی صفوں کو متحد کرنا ہے۔ اس پر مسرت موقع پر جشن منانا چاہے جو '''العيد الفضّي'''، کے نام سے جانا جاتا ہے جیسا کہ انجمنیں اور جماعتیں مناتے ہیں تو ان کے جشن منانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ لوگوں کے رواج کے مطابق ہوگا۔ لیکن انجمنیں اور جماعتیں اس شکل اور صورت کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ اس کے آغاز سے لے کر اب تک یہ ان شکلوں سے بھرا نہیں ہے، جو اکثر صورتوں میں دھوکہ دہی اور سنجیدگی سے دور ہے۔  


اور اس کے شروع سے ہی اس کے آدمی مسلسل خاموشی سے کام میں خود کو فنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ مسلمانوں کی حیثیت اور وقار، ان کے فرقوں کے درمیان پیار اور ہمدردی کا جذبہ پھیلانا، اور ان کے درمیان پیار و محبت کا فضا قائم کرنا اور جو کچھ ان کے درمیان میں اختلافات اور نزاع ہے اس کو دور کرنا ہے:
اور اس کے شروع سے ہی اس کے آدمی مسلسل خاموشی سے کام میں خود کو فنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ مسلمانوں کی حیثیت اور وقار، ان کے فرقوں کے درمیان پیار اور ہمدردی کا جذبہ پھیلانا، اور ان کے درمیان پیار و محبت کا فضا قائم کرنا اور جو کچھ ان کے درمیان میں اختلافات اور نزاع ہے اس کو دور کرنا ہے:
سطر 70: سطر 90:


اس جماعت اور گروہ  کی تشکیل کے لیے سب سے پہلے جس فرد نے قدم آٹھایا وہ عالم، مستند اور مجتہد  محمد تقی قمی تھے، جب سے وہ چالیس کی دہائی کے اوائل میں [[مصر]] آئے تھے، اور اس ملک  کے بہترین اسلامی مفکرین سے ملاقات کی تھی۔ اسلامی فرقوں کو ایک دوسرے کے قریب رکھنا اس کی بنیادی فکر تھی، اور آپ اس کے ساتھ رہتے تھے، اور آپ اتحاد بین المسلمین پرچم دار تھے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق قائم کرنے کے لیے ہمیشہ کوشان رہتے تھے۔ اور اس کے لیے آپ مادی اور معنوی طاقت  رکھتے تھے اور اس پر خرچ کیے۔ آپ سنی اور شیعہ علماء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں کامیاب ہوئے۔  
اس جماعت اور گروہ  کی تشکیل کے لیے سب سے پہلے جس فرد نے قدم آٹھایا وہ عالم، مستند اور مجتہد  محمد تقی قمی تھے، جب سے وہ چالیس کی دہائی کے اوائل میں [[مصر]] آئے تھے، اور اس ملک  کے بہترین اسلامی مفکرین سے ملاقات کی تھی۔ اسلامی فرقوں کو ایک دوسرے کے قریب رکھنا اس کی بنیادی فکر تھی، اور آپ اس کے ساتھ رہتے تھے، اور آپ اتحاد بین المسلمین پرچم دار تھے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق قائم کرنے کے لیے ہمیشہ کوشان رہتے تھے۔ اور اس کے لیے آپ مادی اور معنوی طاقت  رکھتے تھے اور اس پر خرچ کیے۔ آپ سنی اور شیعہ علماء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں کامیاب ہوئے۔  
 
== اتحاد بین المسلمین کے لیے ان کی جد و جہد ==
آپ اتحاد اور وحدت کی  پرچار کرتے رہتے ہیں اور اسی راہ توانائی خرچ کرتے ہیں۔ اور ہر اس چیز کی طرف سفر کرتا ہے جس سے میل جول کے مقاصد حاصل ہوں اور اس کی دعوت میں کامیابی حاصل ہو۔
آپ اتحاد اور وحدت کی  پرچار کرتے رہتے ہیں اور اسی راہ توانائی خرچ کرتے ہیں۔ اور ہر اس چیز کی طرف سفر کرتا ہے جس سے میل جول کے مقاصد حاصل ہوں اور اس کی دعوت میں کامیابی حاصل ہو۔
ہم اس کامیابی کی وسعت کو محسوس کر سکتے ہیں اور اس کی قدر و قیمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں، اگر ہمیں معلوم ہو کہ یہ سچی، وفادار دعوت شروع ہی میں ان لوگوں سے ملی جن کے ارادے دشمنی اور نفرت کے ساتھ اچھے نہیں تھے، اور انہیں ان کے ذریعے پھینکا گیا، اور جو لوگ اس کے قریب پہنچے۔ الزامات اور شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا اور دونوں گروہوں نے جو ان میں سے ہر ایک کو دوسرے کی حقیقت سے روشناس کرانا چاہتے تھے اور اس سے دوسرے کا کیا تعلق تھا، اس کے خلاف اہل سنت کو شک ہو سکتا ہے۔ جو دعوت شیعہ کی طرف سے کی جاتی ہے، اور شیعوں کو اس بات پر شک ہو سکتا ہے کہ شیعہ مبلغ سنیوں میں گھرے ہوئے ہیں، یہ فرض کیا جاتا ہے کہ وہ شیعوں کے دشمن ہیں اور جو کچھ کہتے ہیں اس سے دور ہیں۔
ہم اس کامیابی کی وسعت کو محسوس کر سکتے ہیں اور اس کی قدر و قیمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں، اگر ہمیں معلوم ہو کہ یہ سچی، وفادار دعوت شروع ہی میں ان لوگوں سے ملی جن کے ارادے دشمنی اور نفرت کے ساتھ اچھے نہیں تھے، اور انہیں ان کے ذریعے پھینکا گیا، اور جو لوگ اس کے قریب پہنچے۔ الزامات اور شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا اور دونوں گروہوں نے جو ان میں سے ہر ایک کو دوسرے کی حقیقت سے روشناس کرانا چاہتے تھے اور اس سے دوسرے کا کیا تعلق تھا، اس کے خلاف اہل سنت کو شک ہو سکتا ہے۔ جو دعوت شیعہ کی طرف سے کی جاتی ہے، اور شیعوں کو اس بات پر شک ہو سکتا ہے کہ شیعہ مبلغ سنیوں میں گھرے ہوئے ہیں، یہ فرض کیا جاتا ہے کہ وہ شیعوں کے دشمن ہیں اور جو کچھ کہتے ہیں اس سے دور ہیں۔
سطر 82: سطر 102:
== دعوت کی کامیابی ==
== دعوت کی کامیابی ==
شاید دعوت کی کامیابی کے سب سے بڑے عوامل میں سے ایک یہ ہے کہ دو گروہ یعنی  سنی اور شیعہ، جانتے تھے کہ [[اخوان المسلمین]] کے درمیان تفرقہ کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ وہ سب خدا کو رب مانتے ہیں، اور اس کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلام جس کا کوئی مسلمان انکار نہیں کر سکتا، اور ان کے درمیان فقہ کے فروع کے علاوہ کوئی اختلاف نہیں ہے، اور فقہی مسائل میں اختلاف رکھنا ظاہری بات ہے۔ حتیٰ کہ دونوں گروہوں میں سے ایک کے مطابق ایک ہی عقیدہ کے اندر، باعث وسعت اور رحمت ہے۔
شاید دعوت کی کامیابی کے سب سے بڑے عوامل میں سے ایک یہ ہے کہ دو گروہ یعنی  سنی اور شیعہ، جانتے تھے کہ [[اخوان المسلمین]] کے درمیان تفرقہ کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ وہ سب خدا کو رب مانتے ہیں، اور اس کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلام جس کا کوئی مسلمان انکار نہیں کر سکتا، اور ان کے درمیان فقہ کے فروع کے علاوہ کوئی اختلاف نہیں ہے، اور فقہی مسائل میں اختلاف رکھنا ظاہری بات ہے۔ حتیٰ کہ دونوں گروہوں میں سے ایک کے مطابق ایک ہی عقیدہ کے اندر، باعث وسعت اور رحمت ہے۔
لوگوں کو اکٹھا کرنا ایک قیمتی اور اچھی چیز  ہے، اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پرجمع کرنا، امت مسلمہ کی قدیم زمانے سے آرزو اور تمنا رہی ہے، جن کا دین وحدت اور توحید کے ساتھ آیا: " وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَ لا تَفَرَّقُوا  <ref>آل عمران/103</ref>۔، وَ ما أَرْسَلْنا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لا إِلهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ‏" <ref>الأنبياء/25</ref>۔
لوگوں کو اکٹھا کرنا ایک قیمتی اور اچھی چیز  ہے، اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پرجمع کرنا، امت مسلمہ کی قدیم زمانے سے آرزو اور تمنا رہی ہے، جن کا دین وحدت اور توحید کے ساتھ آیا: " وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَ لا تَفَرَّقُوا  <ref>آل عمران/103</ref>۔، وَ ما أَرْسَلْنا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لا إِلهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ‏" <ref>الأنبياء/25</ref>۔
شاید میل جول کی دعوت پر عمل کرنا، اس کی حفاظت کرنا، اس کے مقاصد کو حاصل کرنا اور مسلمانوں کو ہر موقع پر اس کے بارے میں روشن خیال کرنا اس کی موجودہ عید اور اس کے بعد آنے والی ہر عید کا سب سے بڑا جشن ہے، انشاء اللہ۔
شاید میل جول کی دعوت پر عمل کرنا، اس کی حفاظت کرنا، اس کے مقاصد کو حاصل کرنا اور مسلمانوں کو ہر موقع پر اس کے بارے میں روشن خیال کرنا اس کی موجودہ عید اور اس کے بعد آنے والی ہر عید کا سب سے بڑا جشن ہے، انشاء اللہ۔
== وفات ==
علی الجندی 1973ء میں قاہرہ میں وفات پا گئے۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{مصر}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:مصر]]
confirmed
2,404

ترامیم