"علی ابن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 17: سطر 17:
|مدفن = عراق (نجف اشرف)
|مدفن = عراق (نجف اشرف)
}}
}}
'''علی بن ابی طالب علیہ السلام''' امام علی اور امیر المومنین کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ تمام [[شیعہ]] مکاتب کے پہلے امام، ایک صحابی، راوی،کاتب وحی  اور اہل سنت کے چوتھے خلیفہ  ہیں۔ آپ پیغمبر اکرم (ص) کے چچازاد بھائی اور داماد، حضرت فاطمہ (س) کے شوہر ، گیارہ شیعہ اماموں کے والد اور دادا بھی ہیں۔ آپ کے والد ابو طالب اور والدہ فاطمہ بنت اسد تھیں۔ تمام  شیعہ علماء اور بہت سے سنی علماء کے مطابق، وہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور پیغمبر اسلام پر ایمان لانے والے پہلے آدمی تھے۔ شیعوں کے نظر میں علی علیہ السلام خدا اور پیغمبر(ص) کے حکم سے رسول خدا(ص) کے بلافصل جانشین ہیں۔ <ref>مفید، الارشاد، 1:5</ref>
'''علی بن ابی طالب علیہ السلام''' امام علی اور امیر المومنین کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ تمام [[شیعہ]] مکاتب کے پہلے امام، ایک صحابی، راوی،کاتب وحی  اور اہل سنت کے چوتھے خلیفہ  ہیں۔ آپ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرم (ص)]] کے چچازاد بھائی اور داماد، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ (س)]] کے شوہر ، گیارہ شیعہ اماموں کے والد اور دادا بھی ہیں۔ آپ کے والد ابو طالب اور والدہ فاطمہ بنت اسد تھیں۔ تمام  شیعہ علماء اور بہت سے سنی علماء کے مطابق، آپ کعبہ میں پیدا ہوئے اور پیغمبر اسلام پر ایمان لانے والے پہلے شخص تھے۔ شیعوں کے نظر میں علی علیہ السلام خدا اور پیغمبر(ص) کے حکم سے رسول خدا(ص) کے بلافصل جانشین ہیں۔ <ref>مفید، الارشاد، 1:5</ref>


=== پیدائش ===
=== پیدائش ===
علی بن ابی طالب کی پیدائش 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل (ہجرت سے 23 سال  قبل) مکہ اور خانہ کعبہ کے اندر ہوئی۔  شیعہ علماء  من جملہ  شیخ صدوق، سید رضی، شیخ مفید، قطب راوندی، ابن شہراشوب اور بہت سے سنی علماء جیسے حکیم نیشاابوری، حافظ گنجی شافعی، ابن جوزی حنفی، ابن سباغ مالکی، حلبی اور مسعودی کی نظر میں  خانہ کعبہ میں حضرت علیؑ کی ولادت متواتر ہے۔
علی بن ابی طالب کی پیدائش 13 [[رجب]] بروز جمعہ 30 عام الفیل (ہجرت سے 23 سال  قبل) مکہ اور خانہ کعبہ کے اندر ہوئی۔  شیعہ علماء  من جملہ  شیخ صدوق، سید رضی، شیخ مفید، قطب راوندی، ابن شہراشوب اور بہت سے سنی علماء جیسے حکیم نیشاابوری، حافظ گنجی شافعی، ابن جوزی حنفی، ابن سباغ مالکی، حلبی اور مسعودی کی نظر میں  خانہ کعبہ میں حضرت علیؑ کی ولادت متواتر ہے۔
== نام اور نسب ==
== نام اور نسب ==
آپ کے والد ابو طالب تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے، اور آپ کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] تھیں۔
آپ کے والد ابو طالب تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے، اور آپ کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] تھیں۔
سطر 26: سطر 26:
علی بن ابی طالب کی پیدائش [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی بعثت سے دس سال قبل 13 رجب المرجب جمعہ کو خانہ کعبہ میں ہوئی۔ <ref>بارہ امام، ابن طولون، ص 47</ref>
علی بن ابی طالب کی پیدائش [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی بعثت سے دس سال قبل 13 رجب المرجب جمعہ کو خانہ کعبہ میں ہوئی۔ <ref>بارہ امام، ابن طولون، ص 47</ref>


جب امام علی (ع) کی ولادت ہوئی تو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے ان کا نام حیدر (یعنی شیر) رکھا۔ اس کے بعدفاطمہ بنت اسد اور ابو طالب نے الہام الٰہی سے آپ کو علی کہنے پر اتفاق کیا۔
جب امام علی (ع) کی ولادت ہوئی تو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے ان کا نام حیدر (یعنی شیر) رکھا۔ اس کے بعد فاطمہ بنت اسد اور ابو طالب نے الہام الٰہی سے آپ کو علی کہنے پر اتفاق کیا۔


فاطمہ بنت اسد کہتی ہیں: میں خانہ کعبہ کے اندر گئی اور جنت کے پھل اور رزق کھایا۔ چنانچہ جب میں باہر نکلنا چاہا تو کسی نے آواز دی: اے فاطمہ!اس کا نام علی رکھو  کیونکہ وہ علی (اعلیٰ مرتبے والے) ہے  اور خدا تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے اس کا نام اپنے نام سے لیا ہے اور میں نے اسے اپنے ادب سے تربیت دی ہے اور اسے اپنے علم  سے آگاہ کیا ہے۔ وہی ہے جو میرے گھر کے اندر سے بتوں کو توڑے گا  اور وہی ہے جو میرے گھر کی چھت پر اذاندے گا اور میری تقدیس اور حمد کرے گا ۔ پس خوش نصیب ہے وہ جو اس سے محبت کرے اور اس کی اطاعت کرے اور اس کے لئے  ہلاکت ہے جو اس کی نافرمانی  کرے اور اس سے نفرت کرے<ref>الارشاد، المفید، حصہ 1، ص</ref>۔
فاطمہ بنت اسد کہتی ہیں: میں خانہ کعبہ کے اندر گئی اور جنت کے پھل اور رزق کھایا۔ چنانچہ جب میں باہر نکلنا چاہا تو کسی نے آواز دی: اے فاطمہ!اس کا نام علی رکھو  کیونکہ وہ علی (اعلیٰ مرتبے والے) ہے  اور خدا تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے اس کا نام اپنے نام سے لیا ہے اور میں نے اسے اپنے ادب سے تربیت دی ہے اور اسے اپنے علم  سے آگاہ کیا ہے۔ وہی ہے جو میرے گھر کے اندر سے بتوں کو توڑے گا  اور وہی ہے جو میرے گھر کی چھت پر اذان دے گا اور میری تقدیس اور حمد کرے گا ۔ پس خوش نصیب ہے وہ جو اس سے محبت کرے اور اس کی اطاعت کرے اور اس کے لئے  ہلاکت ہے جو اس کی نافرمانی  کرے اور اس سے نفرت کرے<ref>الارشاد، المفید، حصہ 1، ص</ref>۔


علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن ع بد مناف بن قصی بن کلاب، ہاشمی اور قریشی کے نام سے جانے جاتے تھے، اور ان کے والد، ابو طالب، ایک سخی، انصاف پسند آدمی تھے، جن کی عرب قبائل عزت کرتے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  چچا اور حامی تھ۔ روایت ہے کہ آپ قریش کی عظیم شخصیات میں سے تھے۔ علی کی والدہ، فاطمہ بنت اسد، اور ان کے بھائی طالب، عقیل، جعفر، اور ان کی بہنیں ہند یا ام ہانی، جمانہ، ریتا یا ام طالب اور اسما تھیں۔ <ref>تذکرة الخواصّ ص 5</ref>
علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب، ہاشمی اور قریشی کے نام سے جانے جاتے تھے، اور ان کے والد، ابو طالب، ایک سخی، انصاف پسند آدمی تھے، جن کی عرب قبائل عزت کرتے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  چچا اور حامی تھے روایت ہے کہ آپ قریش کی عظیم شخصیات میں سے تھے۔ علی کی والدہ، فاطمہ بنت اسد، اور ان کے بھائی طالب، عقیل، جعفر، اور ان کی بہنیں ہند یا ام ہانی، جمانہ، ریتا یا ام طالب اور اسما تھیں۔ <ref>تذکرة الخواصّ ص 5</ref>


مؤرخین نے ابو طالب اور فاطمہ بنت اسد کی شادی کو ہاشمی مرد اور عورت کے درمیان پہلی شادی قرار دیا ہے اور اس لیے حضرت علی وہ پہلے شخص ہیں جو اپنے والد اور والدہ دونوں کی طرف سے ہاشمی تھے۔
مؤرخین نے ابو طالب اور فاطمہ بنت اسد کی شادی کو ہاشمی مرد اور عورت کے درمیان پہلی شادی قرار دیا ہے اور اس لیے حضرت علی وہ پہلے شخص ہیں جو اپنے والد اور والدہ دونوں کی طرف سے ہاشمی تھے۔
== القاب اور کنیتیں ==
== القاب اور کنیتیں ==
امام علی علیہ السلام کے بہت سے القاب اور صفات ہیں جن میں سے ہر ایک ان کی شخصیت کی ایک جہت کو بیان کرتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر القاب آپ کو خدا کے رسول اکرم (ص)نے عطا کیے تھے۔
امام علی علیہ السلام کے بہت سے القاب اور صفات ہیں جن میں سے ہر ایک ان کی شخصیت کی ایک جہت کو بیان کرتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر القاب آپ کو خدا کے رسول اکرم (ص)نے عطا کیے تھے۔


علی بن ابی طالب کے کنیتوں میں: ابو الحسن، ابو الحسین، ابو الصباطین، ابو الریحانتین، ابو تراب،
علی بن ابی طالب کے کنیتوں میں: ابو الحسن، ابو الحسین، ابو السبطین، ابو الریحانتین، ابو تراب،
نیز مآخذ میں ان کے لیے بہت سے القاب اور صفات درج کیے گئے ہیں، جیسے: امیر المومنین، یعسوب الدین المسلمین، حیدر، مرتضیٰ، قاسم الانار وجنۃ، صاحب اللواء۔ ، صادق اکبر، فاروق، مبیر الشرق المشرکین، قتیل النقطین القاسطین المرقین، مولی المومنین، مشابہ ہارون، نفس الرسول، اخوۃ الرسول، زوج الباطل۔ , سیف اللہ المصلول، امیر البراء، قاتل الفجرہ، ذوالقرنین، ہادی، سید العرب، کاشف الکرب، داعی، شاہد، باب المدینہ، عملدار، حجۃ اللہ ، وعدہ پورا کرنے والا، النباء العظیم، الصراط المستقیم  وغیرہ۔
نیز مآخذ میں ان کے لیے بہت سے القاب اور صفات درج کیے گئے ہیں، جیسے: امیر المومنین، یعسوب الدین المسلمین، حیدر، مرتضیٰ، قاسم الانار والجنۃ، صاحب اللواء۔ ، صادق اکبر، فاروق، مبیر الشرق المشرکین، قتیل النقطین القاسطین المرقین، مولی المومنین، مشابہ ہارون، نفس الرسول، اخوۃ الرسول، زوج الباطل۔ , سیف اللہ المصلول، امیر البراء، قاتل الفجرہ، ذوالقرنین، ہادی، سید العرب، کاشف الکرب، داعی، شاہد، باب المدینہ، عملدار، حجۃ اللہ ، وعدہ پورا کرنے والا، النباء العظیم، الصراط المستقیم  وغیرہ۔


== امیر المومنین ==
== امیر المومنین ==
سطر 76: سطر 74:
پہلا شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ کی بعثت کے فوراً بعد آپ کے پیغام کو قبول کر لیا وہ امام علی علیہ السلام تھے۔ اس سلسلے میں رسول اللہ (ص) نے اپنے صحابہ سے فرمایا: قیامت کے دن حوض (کوثر) پرسب سے پہلا شخص جو مجھ سے ملے گا وہ تم میں سے  پہلے اسلام لانے والا علی بن ابی طالب ہے<ref>تاریخ مدینہ دمشق، جلد 42، صفحہ 41، 42، اور 43؛ میزان العتدل، ج2، ص3 اور 416؛ المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 6، ص</ref>۔
پہلا شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ کی بعثت کے فوراً بعد آپ کے پیغام کو قبول کر لیا وہ امام علی علیہ السلام تھے۔ اس سلسلے میں رسول اللہ (ص) نے اپنے صحابہ سے فرمایا: قیامت کے دن حوض (کوثر) پرسب سے پہلا شخص جو مجھ سے ملے گا وہ تم میں سے  پہلے اسلام لانے والا علی بن ابی طالب ہے<ref>تاریخ مدینہ دمشق، جلد 42، صفحہ 41، 42، اور 43؛ میزان العتدل، ج2، ص3 اور 416؛ المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 6، ص</ref>۔
== شعب ابی طالب میں پیغمبر کی جان بچانا ==
== شعب ابی طالب میں پیغمبر کی جان بچانا ==
تین سال تک جب مکہ کے مسلمان قریش کے معاشی محاصرے میں تھے اور وہشعب ابی طالب میں مقیم تھے، علی (ع) جو نوعمر تھے، اپنے والد کے حکم سے رسول اللہ کے بستر پر سو تے تھے تاکہ قریش کی طرف سے  رات کے حملے کی صورت میں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے <ref>تفسیر نمونہ، ج5، ص198</ref>.
تین سال تک جب مکہ کے مسلمان قریش کے معاشی محاصرے میں تھے اور وہ شعب ابی طالب میں مقیم تھے، علی (ع) جو نوعمر تھے، اپنے والد کے حکم سے رسول اللہ کے بستر پر سوتے تھے تاکہ قریش کی طرف سے  رات کے حملے کی صورت میں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے <ref>تفسیر نمونہ، ج5، ص198</ref>.
== لیلۃ المبیت ==
== لیلۃ المبیت ==
نبوت کے 13ویں سال مسلمانوں پر مشرکین مکہ کے شدید  دباؤ  کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یثرب (مدینہ) کے لوگوں کو دعوت دینے کے ساتھ ہی مسلمانوں کی ہجرت کاراستہ ہموارہو  گیا۔ اس صورت حال میں مشرکین قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مختلف قبیلوں سے 40 لوگوں کا انتخاب کیا کہ وہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پر حملہ کریں اور آپ کو بستر پر مار دیں۔
نبوت کے 13ویں سال مسلمانوں پر مشرکین مکہ کے شدید  دباؤ  کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یثرب (مدینہ) کے لوگوں کو دعوت دینے کے ساتھ ہی مسلمانوں کی ہجرت کاراستہ ہموار ہو گیا۔ اس صورت حال میں مشرکین قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مختلف قبیلوں سے 40 لوگوں کا انتخاب کیا کہ وہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پر حملہ کریں اور آپ کو بستر پر مار دیں۔


خدا کے رسول کو وحی الٰہی کے ذریعہ اس منصوبہ کا پتہ چلا اور علی (ع) سے کہا کہ وہ قاتلوں کو چکمہ دینے کے لئے ان کے بستر پر سو جائیں تاکہ وہ رات کو یثرب کی طرف نکل جائیں ۔ اس طرح وہ رات جو لیلۃ المبیت کے نام سے مشہور ہوئی، علی (ع) ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے  پیغمبر کے بستر پر سوئے اور پیغمبر نے مشرکین سے بچتے ہوئے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ سورہ بقرہ کی آیت 207 اس موقع پر علی (ع) کی شان میں نازل ہوئی: "وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ  اور انسانوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضاجوئی میں اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے"
خدا کے رسول کو وحی الٰہی کے ذریعہ اس منصوبہ کا پتہ چلا اور علی (ع) سے کہا کہ وہ قاتلوں کو چکمہ دینے کے لئے ان کے بستر پر سو جائیں تاکہ وہ رات کو یثرب کی طرف نکل جائیں ۔ اس طرح وہ رات جو لیلۃ المبیت کے نام سے مشہور ہوئی، علی (ع) ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے  پیغمبر کے بستر پر سوئے اور پیغمبر نے مشرکین سے بچتے ہوئے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ سورہ بقرہ کی آیت 207 اس موقع پر علی (ع) کی شان میں نازل ہوئی: "وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ  اور انسانوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضاجوئی میں اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے"
confirmed
2,277

ترامیم