"عزاداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 41: سطر 41:
شروع میں عزاداری کی ان محفلوں میں امام حسین کی مصیبت کو اشعار میں بیان کر کے آپؑ پر گریہ و زاری کی جاتی تھی لیکن رفتہ رفتہ ان محافل میں مرثیہ سرائی، نوحہ خوانی اور سینہ زنی وغیرہ بھی انجام پانے لگی۔ ایران میں آل بویہ، صفویہ اور قاجاریہ کی حکومت کے دوران عزاداری کے مراسم پورے ملک میں پھیل گئے یہاں تک کہ خاندان صفویہ کے دور حکومت میں جہاں عزاداری کے مراسم میں وسعت آئی وہاں شیعہ مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دے دیا گیا۔ البتہ ایران کے بعض حکمرانوں جیسے نادرشاہ افشار اور رضاشاہ پہلوی کے دور حکومت میں عزاداری کو محدود کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔
شروع میں عزاداری کی ان محفلوں میں امام حسین کی مصیبت کو اشعار میں بیان کر کے آپؑ پر گریہ و زاری کی جاتی تھی لیکن رفتہ رفتہ ان محافل میں مرثیہ سرائی، نوحہ خوانی اور سینہ زنی وغیرہ بھی انجام پانے لگی۔ ایران میں آل بویہ، صفویہ اور قاجاریہ کی حکومت کے دوران عزاداری کے مراسم پورے ملک میں پھیل گئے یہاں تک کہ خاندان صفویہ کے دور حکومت میں جہاں عزاداری کے مراسم میں وسعت آئی وہاں شیعہ مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دے دیا گیا۔ البتہ ایران کے بعض حکمرانوں جیسے نادرشاہ افشار اور رضاشاہ پہلوی کے دور حکومت میں عزاداری کو محدود کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔


[[شیخ عبدالکریم حائری]] یزدی نے جو اپنے زمانے میں [[حوزہ علمیہ قم]] کے سرپرست تھے، محرم اور [[صفر]] میں ملک کے مختلف شہروں میں دینی طلاب کو بعنوان مبلغ بھیجا اور قم میں تعزیہ خوانی پر پابندی لگا دی۔ اسی طرح شہید مرتضی مطہری اور ڈاکٹر علی شریعتی نے بھی اپنے دور میں عزاداری کے مراسم کو مختلف قسم کے خرافات سے دور رکھنے کی کوششیں کی ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ [[سید علی خامنہ ای]] نے بھی اپنے ایک فتوے میں عزاداری میں قمہ زنی کو حرام قرار دیا اسی طرح قم میں موجود دوسرے مراجع جیسے آیت اللہ [[ناصر مکارم شیرازی]]، آیت اللہ [[فاضل لنکرانی]]، آیت اللہ جواد تبریزی، آیت اللہ [[نوری ہمدانی]] اور آیت اللہ مظاہری نے بھی اس طرح کے فتوے جاری کئے ہیں۔ ان کے مقابلے میں دیگر مراجع تقلید جیسے آیت اللہ [[روح اللہ خمینی]]، آیت اللہ [[سید علی سیستانی]]، آیت اللہ [[حسین وحید خراسانی]]، آیت اللہ حافظ بشیر حسین نجفی اور اکثریت علماء کا کہنا ہے عزاداری ہر علاقے کی روایات کے مطابق منانا ضروری ہے
[[شیخ عبدالکریم حائری]] یزدی نے جو اپنے زمانے میں [[حوزہ علمیہ قم]] کے سرپرست تھے، محرم اور [[صفر]] میں ملک کے مختلف شہروں میں دینی طلاب کو بعنوان مبلغ بھیجا ۔ اسی طرح شہید مرتضی مطہری اور ڈاکٹر علی شریعتی نے بھی اپنے دور میں عزاداری کے مراسم کو مختلف قسم کے خرافات سے دور رکھنے کی کوششیں کی ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ [[سید علی خامنہ ای]] نے بھی اپنے ایک فتوے میں عزاداری میں قمہ زنی کو حرام قرار دیا اسی طرح قم میں موجود دوسرے مراجع جیسے آیت اللہ [[ناصر مکارم شیرازی]]، آیت اللہ [[فاضل لنکرانی]]، آیت اللہ جواد تبریزی، آیت اللہ [[نوری ہمدانی]] اور آیت اللہ مظاہری نے بھی اس طرح کے فتوے جاری کئے ہیں۔ ان کے مقابلے میں دیگر مراجع تقلید جیسے آیت اللہ [[روح اللہ خمینی]]، آیت اللہ [[سید علی سیستانی]]، آیت اللہ [[حسین وحید خراسانی]]، آیت اللہ حافظ بشیر حسین نجفی اور اکثر علماء کا کہنا ہے عزاداری ہر علاقے کی روایات کے مطابق منانا ضروری ہے
=== برصغیر میں عزاداری کی تاریخ (هند اور پاکستان) ===
=== برصغیر میں عزاداری کی تاریخ (هند اور پاکستان) ===
قرائن اشارہ کرتے ہیں کہ عزاداری حضرت امام حسین ؑ منانے کا سلسلہ ملتان میں شروع ہوا جب وہاں تیسری صدی ہجری کے اوائل میں قرامطہ اسماعیلیوں کی حکومت قائم ہوئی اور یہاں مصر کے فاطمی خلفاء کا خطبہ پڑھا جانے لگا۔ ابن تعزی کے مطابق مصر اور شام میں فاطمیوں کی حکومت کے قیام کے بعد 366ہجری قمری/978ء عیسوی میں عزاداری سید الشہداء برپا پونا شروع ہوئی <ref>ابن تغری بردی، جمال الدين ابي المحاسن يوسف، النجوم الزّاهرہ في ملوك مصر و القاہرہ ج 4، ص 126</ref>۔  
قرائن اشارہ کرتے ہیں کہ عزاداری حضرت امام حسین ؑ منانے کا سلسلہ ملتان میں شروع ہوا جب وہاں تیسری صدی ہجری کے اوائل میں قرامطہ اسماعیلیوں کی حکومت قائم ہوئی اور یہاں مصر کے فاطمی خلفاء کا خطبہ پڑھا جانے لگا۔ ابن تعزی کے مطابق مصر اور شام میں فاطمیوں کی حکومت کے قیام کے بعد 366ہجری قمری/978ء عیسوی میں عزاداری سید الشہداء برپا پونا شروع ہوئی <ref>ابن تغری بردی، جمال الدين ابي المحاسن يوسف، النجوم الزّاهرہ في ملوك مصر و القاہرہ ج 4، ص 126</ref>۔  
confirmed
821

ترامیم