"عزاداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 25: سطر 25:
اے ابن شبیب! اگر ہمارے ساتھ جنت کے بلند درجوں میں رہنا چاہتے ہو، تو ہمارے غم میں مغموم ہونا اور ہماری خوشی میں شاد و خوشحال۔ اور تم پر ہماری ولایت واجب ہے کیونکہ اگر کوئی شخص پتھر سے بھی محبت اختیار کرے گا ، اللہ اسے اسی پتھر کے ساتھ روز قیامت محشور کرے گا.<ref>وسائل الشيعة ، ج‏14، ص 502، باب استحباب البكاء لقتل الحسين؛ الأمالي( للصدوق)،ص 130، المجلس السابع و العشرون</ref>
اے ابن شبیب! اگر ہمارے ساتھ جنت کے بلند درجوں میں رہنا چاہتے ہو، تو ہمارے غم میں مغموم ہونا اور ہماری خوشی میں شاد و خوشحال۔ اور تم پر ہماری ولایت واجب ہے کیونکہ اگر کوئی شخص پتھر سے بھی محبت اختیار کرے گا ، اللہ اسے اسی پتھر کے ساتھ روز قیامت محشور کرے گا.<ref>وسائل الشيعة ، ج‏14، ص 502، باب استحباب البكاء لقتل الحسين؛ الأمالي( للصدوق)،ص 130، المجلس السابع و العشرون</ref>
== اهل سنت احادیث میں اہل بیت کا عزاداری ==
== اهل سنت احادیث میں اہل بیت کا عزاداری ==
=== احمد بن حنبل ===
* احمد بن حنبل  
حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ اِسْرَائِیلَ، قَالَ: رَاَیْتُ فِی کِتَابِ اَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ بِخَطِّ یَدِهِ، نا اَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ اَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قثنا الرَّبِیعُ بْنُ مُنْذِرٍ، عَنْ اَبِیهِ، قَالَ: کَانَ حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ، یَقُولُ: مَنْ دَمَعَتَا عَیْنَاهُ فِینَا دَمْعَةً، اَوْ قَطَرَتْ عَیْنَاهُ فِینَا قَطْرَةً، اَثْوَاهُ اللَّهُ (عزّوجلّ) الْجَنَّةَ احمد بن اسرائیل کہتے ہیں: میں نے احمد بن محمد بن حنبل کی کتاب میں ان کی اپنی تحریر میں دیکھا ہے کہ اسود بن عامر (ابو عبدالرحمٰن) نے ربیع بن منذر سے روایت کی ہے کہ ان کے والد نے کہا: '''حسین بن علی''' ہمیشہ کہا کرتے تھے: جس نے ہمارے لیے آنکھ کھولی یا ہمارے لیے ایک آنسو بہایا، اللہ اسے جنت میں جگہ دے گا <ref>حنبلی، احمد بن محمد، فضائل الصحابة لابن حنبل، ج۲، ص۶۷۵، ح</۱۱۵۴.</ref>
حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ اِسْرَائِیلَ، قَالَ: رَاَیْتُ فِی کِتَابِ اَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ بِخَطِّ یَدِهِ، نا اَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ اَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قثنا الرَّبِیعُ بْنُ مُنْذِرٍ، عَنْ اَبِیهِ، قَالَ: کَانَ حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ، یَقُولُ: مَنْ دَمَعَتَا عَیْنَاهُ فِینَا دَمْعَةً، اَوْ قَطَرَتْ عَیْنَاهُ فِینَا قَطْرَةً، اَثْوَاهُ اللَّهُ (عزّوجلّ) الْجَنَّةَ احمد بن اسرائیل کہتے ہیں: میں نے احمد بن محمد بن حنبل کی کتاب میں ان کی اپنی تحریر میں دیکھا ہے کہ اسود بن عامر (ابو عبدالرحمٰن) نے ربیع بن منذر سے روایت کی ہے کہ ان کے والد نے کہا: '''حسین بن علی''' ہمیشہ کہا کرتے تھے: جس نے ہمارے لیے آنکھ کھولی یا ہمارے لیے ایک آنسو بہایا، اللہ اسے جنت میں جگہ دے گا <ref>حنبلی، احمد بن محمد، فضائل الصحابة لابن حنبل، ج۲، ص۶۷۵، ح</۱۱۵۴.</ref>