"عبدالکریم بکار" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
'''عبدالکریم بکار''' (عربی:'''عبد الكريم بن محمد الحسن بكّار''') (پیدائش:1951ء)،[[شام|شامی]] مصنف اور عالم جو اسلامی تعلیم، اسلامی فکر، تبلیغی سرگرمیوں اور تہذیب سے متعلق مسائل کے میدان میں لکھ کر مشہور ہوئے۔ اور انہوں نے ان شعبوں میں 34 سے زائد کتابیں تالیف کیں۔ ان کی کئی تحریریں شام سے باہر بھی گونج چکی ہیں اور ان کی تقریروں کے ٹیپ بھی شائع ہو چکے ہیں۔
'''عبدالکریم بکار''' (عربی:'''عبد الكريم بن محمد الحسن بكّار''') (پیدائش:1951ء)،[[شام|شامی]] مصنف اور عالم جو اسلامی تعلیم، اسلامی فکر، تبلیغی سرگرمیوں اور تہذیب سے متعلق مسائل کے میدان میں لکھ کر مشہور ہوئے۔ اور انہوں نے ان شعبوں میں 34 سے زائد کتابیں تالیف کیں۔ ان کی کئی تحریریں شام سے باہر بھی گونج چکی ہیں اور ان کی تقریروں کے ٹیپ بھی شائع ہو چکے ہیں۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
وہ صوبہ حمص میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1973ء الازہر یونیورسٹی کی فیکلٹی آف عربی لینگویج سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی، 1975ء ان کی ماسٹر ڈگری اور 1979ء الازہر یونیورسٹی کے اسی فیکلٹی کے شعبہ زبان کی بنیادیات سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اور اس کے ڈاکٹریٹ کے مقالے کا عنوان تھا '''الأصوات واللهجات في قراءة الكسائي'''۔

نسخہ بمطابق 09:42، 28 اپريل 2024ء

عبدالکریم بکار
عبدالکریم بکار.jpg
پورا نامعبدالكريم بن محمد الحسن بکار
ذاتی معلومات
پیدائش1951 ء، 1329 ش، 1369 ق
پیدائش کی جگہحمص، شام
مذہباسلام، سنی
مناصب
  • ورلڈ کونسل آف تبلیغات اسلامی کے بانی رکن
  • عمان میں سینا سیٹلائٹ نیٹ ورک کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر

عبدالکریم بکار (عربی:عبد الكريم بن محمد الحسن بكّار) (پیدائش:1951ء)،شامی مصنف اور عالم جو اسلامی تعلیم، اسلامی فکر، تبلیغی سرگرمیوں اور تہذیب سے متعلق مسائل کے میدان میں لکھ کر مشہور ہوئے۔ اور انہوں نے ان شعبوں میں 34 سے زائد کتابیں تالیف کیں۔ ان کی کئی تحریریں شام سے باہر بھی گونج چکی ہیں اور ان کی تقریروں کے ٹیپ بھی شائع ہو چکے ہیں۔

سوانح عمری

وہ صوبہ حمص میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1973ء الازہر یونیورسٹی کی فیکلٹی آف عربی لینگویج سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی، 1975ء ان کی ماسٹر ڈگری اور 1979ء الازہر یونیورسٹی کے اسی فیکلٹی کے شعبہ زبان کی بنیادیات سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اور اس کے ڈاکٹریٹ کے مقالے کا عنوان تھا الأصوات واللهجات في قراءة الكسائي۔