"عالمی سیاست پر انقلاب اسلامی ایران کے اثرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 18: سطر 18:
== انقلاب اسلامی ایران کا عمومی اثر ==
== انقلاب اسلامی ایران کا عمومی اثر ==
=== 1۔حکومتوں پر اسلامی انقلاب کا اثر ===
=== 1۔حکومتوں پر اسلامی انقلاب کا اثر ===
ایران میں حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی(ر ح) کی زیر قیادت اسلامی انقلاب برپا ہونے کے بعد دنیا بھر کے دانشمندوں، سیاست دانوں اور اہل فکرحضرات کے ذہنوں میں ایک مشترک سوال تھا جو نہ صرف مسلم دنیا بلکہ پوری مہذب دنیا کی فضا، عالمی نشریاتی اداروں،، ریڈیو، ٹی وی، تعلیمی اداروں اور ثقافتی مراکز  میں اس سوال کو اٹھایا جارہا تھا کہ نو مولود شیعہ و اسلامی انقلاب جس کے قائد حضرت امام خمینی (ر ح) ہیں اس کی حقیقت کیا ہے؟ <ref>فاضل،1990، ص230</ref>۔  
ایران میں حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی(ر ح) کی زیر قیادت اسلامی انقلاب برپا ہونے کے بعد دنیا بھر کے دانشمندوں، سیاست دانوں اور اہل فکر کے ذہنوں میں ایک مشترک سوال تھا جو نہ صرف مسلم دنیا بلکہ پوری مہذب دنیا کی فضا، عالمی نشریاتی اداروں،، ریڈیو، ٹی وی، تعلیمی اداروں اور ثقافتی مراکز  میں اٹھایا جارہا تھا کہ نو مولود شیعہ و اسلامی انقلاب جس کے قائد حضرت امام خمینی (ر ح) ہیں اس کی حقیقت کیا ہے؟ <ref>فاضل،1990، ص230</ref>۔  
پوری دنیا حیران ہے کہ امن پسند ایرانیوں نے سینکڑوں سالہ شہنشاہیت کی پر شکوہ حکومت کی اینٹ سے اینٹ کیوں بجادی؟ اس شاہ ایران کا تختہ کیوں الٹ پلٹ دیا ؟
پوری دنیا حیران ہے کہ امن پسند ایرانیوں نے سینکڑوں سالہ شہنشاہیت کی پر شکوہ حکومت کی اینٹ سے اینٹ کیوں بجادی؟ اس شاہ ایران کا تختہ کیوں پلٹ دیا ؟
جس شاہی دور میں ان کو پوری آزادی حاصل تھی عیاشی اور آرام کرنے کے مکمل مواقع تھے۔ شراب کھلے عام  پی سکتے تھے۔ کلبوں میں ننگے ناچ سکتے تھے وسائل کی فراوانی، موٹر کار، بنگلہ، کرنسی عام تھی۔ ان تمام تر آسائشوں کو چھوڑ کر ایرانی شیعہ مسلمانوں نے اللہ اکبر فقط قرآن و اسلام کی خاطر مصیبتوں اذیتوں اور قربانیوں کا راستہ کیوں اختیار کیا ؟ اس کا جواب خود امام خمینی نے دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:" پیامبران الہی اگر مبعوث بہ رسالت ہوۓ ہے تو اسکا مقصد معاشروں کی اصلاح تھی اور ان ظالم طاقتوں کے بنیادوں کو ہلانا تھا، جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں <ref>آئین انقلاب اسلامی،1384، ص44</ref>۔ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ۔ اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو پس ان (امتوں) میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی مستقر اور ثابت ہوگئی <ref>نحل،36</ref>۔  
جس شاہی دور میں ان کو پوری آزادی حاصل تھی عیاشی اور آرام کرنے کے مکمل مواقع تھے۔ شراب کھلے عام  پی سکتے تھے۔ کلبوں میں ننگے ناچ سکتے تھے ،وسائل کی فراوانی، موٹر کار، بنگلہ، کرنسی عام تھی۔ ان تمام تر آسائشوں کو چھوڑ کر ایرانی شیعہ مسلمانوں نے فقط قرآن و اسلام کی خاطر مصیبتوں اذیتوں اور قربانیوں کا راستہ کیوں اختیار کیا ؟ اس کا جواب خود امام خمینی نے دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:" پیغمبران الہی اگر مبعوث بہ رسالت ہوۓ ہیں تو اسکا مقصد معاشروں کی اصلاح تھی اور ان ظالم طاقتوں کی بنیادوں کو ہلانا تھا، جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں <ref>آئین انقلاب اسلامی،1384، ص44</ref>۔ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ۔ اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو پس ان (امتوں) میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی مستقر اور ثابت ہوگئی <ref>نحل،36</ref>۔  
اس ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں دین اسلام بحیثیت طاقت کے طور پر کیسےابھرا ؟ جب امام خمینی (ر ح) کی قیادت میںاسلامی انقلاب برپا ہوا تو  اقوام متحدہ کے اکثر رکن ممالک یہاں تک اسلامی حکومتوں نے بھی اس انقلاب کا استقبال نہیں کیا۔ بلکہ اکثر ممالک حیران اور پریشان اور سرگران تھےکیونکہ ایک ایسے واقعہ اور حادثہ کا رونما ہونا ان کے لئے بالکل قابل پیش بینی نہ تھا <ref>خرمشاد،1393، ص1</ref>۔  
اس ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں دین اسلام طاقت کے طور پر کیسےابھرا ؟ جب امام خمینی (ر ح) کی قیادت میں اسلامی انقلاب برپا ہوا تو  اقوام متحدہ کے اکثر رکن ممالک یہاں تک کہ اسلامی حکومتوں نے بھی اس انقلاب کا استقبال نہیں کیا۔ بلکہ اکثر ممالک حیران اور پریشان اور سرگران تھےکیونکہ ایک ایسے واقعہ اور حادثہ کا رونما ہونا ان کے لئے بالکل قابل پیش بینی نہ تھا <ref>خرمشاد،1393، ص1</ref>۔  
دوسری طرف دنیا کے ساری حکومتیں مستقبل میں اپنے معاشرہ پر اس انقلاب کے اثرات سے خوفزدہ اور خائف تھی۔ ساری حکومتیں اپنے بقا‏ء کے لئے سوچ رہی تھی۔ اور  کسی بھی ممکنہ عوامی تحریک سے خوفزدہ تھے۔ بلا ایسے انقلاب کا استقبال اور خیر مقدم نہ کرنا عادی سی بات تھی۔ خاص طور پر ایسی  حکومتیں جن کے  سیاسی نظام سیکولر تھے جس کی ملکی اساس دین اور سیاست کی جدایی پر  مبنی تھی ۔ اس لیے اسلامی انقلاب خطرناک ہونا ایک مسلم بات تھی کیونکہ موجودہ حالات کو ختم کر کے ایک نیا سسٹم اور نیا افکار کو پیش کیا جا رہا تھا۔ یورپی ممالک اور امریکہ اس انقلاب کےمقابلے میں سخت ترین دشمن بن کر سامنے آے اور اس نومولود انقلاب کے خاتمے کیلیے اپنی تمام وسایل کو بروکار لاے اس دشمنی اور کینہ کی دو بنیادی وجہ تھی <ref>منصوری،1369، ص27</ref>
دوسری طرف دنیا کی ساری حکومتیں مستقبل میں اپنے معاشرہ پر اس انقلاب کے اثرات سے خوفزدہ  تھیں۔ ساری حکومتیں اپنی بقا‏ء کے لئے سوچ رہی تھیں۔ اور  کسی بھی ممکنہ عوامی تحریک سے خوفزدہ تھیں ۔ ایسے انقلاب کا استقبال اور خیر مقدم نہ کرنا عام بات تھی۔ خاص طور پر ایسی  حکومتیں جن کے  سیاسی نظام سیکولر تھے ،جن کی ملکی اساس دین اور سیاست کی جدائی  پر  مبنی تھی ۔ اس لیے اسلامی انقلاب کا  خطرناک ہونا ایک مسلم بات تھی کیونکہ موجودہ حالات کو ختم کر کے ایک نئے نظام  اور نئے افکار کو پیش کیا جا رہا تھا۔ یورپی ممالک اور امریکہ اس انقلاب کےمقابلے میں سخت ترین دشمن بن کر سامنے آے اور اس نومولود انقلاب کے خاتمے کیلیے اپنے تمام وسایل کو بروکار لاے ۔ اس دشمنی اور کینہ کی دو بنیادی وجوہات تھیں <ref>منصوری،1369، ص27</ref>
1۔کیونکہ شہنشاہی حکومت اور اسکا نظام کلی طور پر یورپ اور آمریکہ سے وابستہ تھا۔ لیکن انقلاب کے آنے کے بعد ان کے تمام مفادات خطرے میں پڑھ گئے۔  
1۔کیونکہ شہنشاہی حکومت اور اسکا نظام کلی طور پر یورپ اور آمریکہ سے وابستہ تھا۔ لیکن انقلاب کے آنے کے بعد ان کے تمام مفادات خطرے میں پڑھ گئے۔  
2۔ اصولی طور پر دینی اور مذہبی اعتقادات اور اصول پر مبنی انقلابات لیبرل اور سیکولر نظام کو چیلینج کرتے ہوۓ‎ ان کی آئیڈیالوجی  اور مستقبل کو نابود کرتے ہیں۔
2۔ اصولی طور پر دینی اور مذہبی اعتقادات اور اصول پر مبنی انقلابات لیبرل اور سیکولر نظام کو چیلینج کرتے ہوۓ‎ ان کی آئیڈیالوجی  اور مستقبل کو نابود کرتے ہیں۔
دوسری طرف ان حکومتوں کی ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے دور اور نزدیک ہونے کو بھی نظر آنداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے الفاظ میں جو ممالک  ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے نزدیک اور اس ملک کے ہمساۓ تھے، وہاں انقلاب کے اثرات کو محسوس کیا جا رہا تھا اور عوام میں اس انقلاب کی مقبولیت اور نفوذ کا زیادہ خطرہ تھا لہذا ان ممالک نے  انقلاب کے ممکنہ اثرات کو روکنے کیلیے سخت  اقدامات کیے ۔ اسلامی حکومتوں کا رویہ بھی انقلاب کے ساتھ منفی تھا، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، بلکہ  مختلف حیلے و بہانوں سے انقلاب کو ناکام  کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا <ref>حشمت زادہ1387،ص73</ref>۔
دوسری طرف ان حکومتوں کی ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے دور اور نزدیک ہونے کو بھی نظر آنداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے الفاظ میں جو ممالک  ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے نزدیک اور اس ملک کے ہمساۓ تھے، وہاں انقلاب کے اثرات کو محسوس کیا جا رہا تھا اور عوام میں اس انقلاب کی مقبولیت اور نفوذ کا زیادہ خطرہ تھا لہذا ان ممالک نے  انقلاب کے ممکنہ اثرات کو روکنے کیلیے سخت  اقدامات کیے ۔ اسلامی حکومتوں کا رویہ بھی انقلاب کے ساتھ منفی تھا، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، بلکہ  مختلف حیلوں و بہانوں سے انقلاب کو ناکام  کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا <ref>حشمت زادہ1387،ص73</ref>۔
=== اقوام عالم پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
=== اقوام عالم پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
چونکہ انقلاب اسلامی ایک عوامی انقلاب تھا اس لیے اقوام عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا اور عوام نے اسکو مستضعفین کیلیے نیک شگون سمجھا۔ البتہ  انقلاب کی مقبولیت اور حمایت کہیں زیادہ  اور کہیں  کم تھی  جسکی  مختلف مذبہی اور سیاسی وجوہات تھی۔ ایرانی عوام کے انقلابی مقاصد میں جتنی یک جہتی تھی، اسی اعتبار سے اسے دیگر اقوام میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ چونکہ ان اقوام کےارباب اقتدار اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہیں کر رہے تھے۔ بلکہ ان میں سے اکثر حکمران طبقاتی اقتدار کو پسند کرتے تھے اور ایک خاص ٹولہ کی اقتدارتھی، وسایل اور  حکومت پر قابض تھا۔ یہی وجہ ہے کہ  انکی حکومتیں  ایرانی شہنشاہیت کے ساتھ زیادہ شباہت رکھتی تھی۔ دنیا کے مظلوموں اور اکثر  عوام نے اس انقلاب کے ساتھ ہمدردی اور ہمدلی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف کیونکہ اسلامی انقلاب میں ثقافتی اور مذہبی پہلو زیادہ نمایاں تھا اور دینی احکامات کو اس ملک میں نفاذ کرنے کیلے یہ انقلاب برپا ہوا تھا، اسلیے وہ  قومیں جو ثقافتی اور مذہبی حوالہ سے ایران کے ساتھ زیادہ نزدیک تھی، اس انقلاب سے زیادہ مثاتر ہوئی۔ اسی بناء پر مسلمان قوم خصوصیت کے ساتھ شیعوں نے سب سے زیادہ انقلاب اسلامی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور در واقع وہ اپنا انقلاب سمجھتے تھے۔ انقلاب کا اثر ان معاشروں پر بہت کم پڑھا جن کے ایران کے ساتھ روابط اچھے نہ تھے۔جسکی  وجہ سے انقلاب اسلامی کے حوالے سےان تک صحیح خبریں نہیں پہنچتی تھی، یا یورپی ممالک، امریکہ اور  وہ ممالک جو یورپ اور امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوۓ تھے، ان ممالک نے میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ  اس انقلاب اور نظام کے خلاف کھل کر غلط اور منفی پروپیگنڈہ کیا گیا <ref>امرائی،1383، ص276</ref>۔
چونکہ انقلاب اسلامی ایک عوامی انقلاب تھا اس لیے اس نے اقوام عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا اور عوام نے اسکو مستضعفین کیلیے نیک شگون سمجھا۔ البتہ  انقلاب کی مقبولیت اور حمایت کہیں زیادہ  اور کہیں  کم تھی  جسکی  مختلف مذہبی اور سیاسی وجوہات تھیں۔ ایرانی عوام کے انقلابی مقاصد میں جتنی یک جہتی تھی، اسی اعتبار سے اسے دیگر اقوام میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ چونکہ ان اقوام کےارباب اقتدار اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہیں کر رہے تھے۔ بلکہ ان میں سے اکثر حکمران طبقاتی اقتدار کو پسند کرتے تھے اور ایک خاص ٹولہ کا اقتدارتھا جو وسایل اور  حکومت پر قابض تھا۔ یہی وجہ ہے کہ  انکی حکومتیں  ایرانی شہنشاہیت کے ساتھ زیادہ شباہت رکھتی تھیں۔ دنیا کے مظلوموں اور اکثر  عوام نے اس انقلاب کے ساتھ ہمدردی اور ہمدلی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف کیونکہ اسلامی انقلاب میں ثقافتی اور مذہبی پہلو زیادہ نمایاں تھا اور دینی احکامات کو اس ملک میں نفاذ کرنے کیلے یہ انقلاب برپا ہوا تھا، اسلیے وہ  قومیں جو ثقافتی اور مذہبی حوالہ سے ایران کے ساتھ زیادہ نزدیک تھیں، اس انقلاب سے زیادہ مثاتر ہوئیں۔ اسی بناء پر مسلمان قوم خصوصیت کے ساتھ شیعوں نے سب سے زیادہ انقلاب اسلامی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور در واقع وہ اسے اپنا انقلاب سمجھتے تھے۔ انقلاب کا اثر ان معاشروں پر بہت کم پڑھا جن کے ایران کے ساتھ روابط اچھے نہ تھے۔جسکی  وجہ سے انقلاب اسلامی کے حوالے سےان تک صحیح خبریں نہیں پہنچتی تھیں، یا یورپی ممالک، امریکہ اور  وہ ممالک جو یورپ اور امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوۓ تھے، ان ممالک نے میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ  اس انقلاب اور نظام کے خلاف کھل کر غلط اور منفی پروپیگنڈہ کیا <ref>امرائی،1383، ص276</ref>۔


=== بین الاقوامی نظام پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
=== بین الاقوامی نظام پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
confirmed
821

ترامیم