"عالمی سیاست پر انقلاب اسلامی ایران کے اثرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(3 صارفین 14 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''عالمی سیاست پر انقلاب اسلامی ایران کے اثرات''' بیسویں عیسوی صدی  کے آخر میں [[ایران|اسلامی انقلاب ایران]] کا وقوع پذیر ہونا، بہت ہی اہمیت کا حامل ہے، جس کی مختلف زاویوں سے دقت کے ساتھ مطالعہ کی ضرورت تو پہلے سے ہی تھی۔ بعض مکانی اور زمانی خصوصیات اور خطے میں اسکے بڑھتے ہوے اثرات کی وجہ سے اسکی اہمیت  اب اور بھی بڑھ گئی ہے، ایران اس وقت عالمی تجزیہ نگاروں اور سیاست دانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔  
[[فائل:انقلاب اسلامی 2.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''عالمی سیاست پر انقلاب اسلامی ایران کے اثرات'''  
 
بیسویں عیسوی صدی  کے آخر میں [[ایران|اسلامی انقلاب ایران]] کا وقوع پذیر ہونا، بہت ہی اہمیت کا حامل ہے، جس کی مختلف زاویوں سے دقت کے ساتھ مطالعہ کی ضرورت تو پہلے سے ہی تھی۔ بعض مکانی اور زمانی خصوصیات اور خطے میں اسکے بڑھتے ہوے اثرات کی وجہ سے اسکی اہمیت  اب اور بھی بڑھ گئی ہے۔ ایران اس وقت عالمی تجزیہ نگاروں اور سیاست دانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔  
== مقدمہ ==
== مقدمہ ==
ایران کا اسلامی انقلاب ایسے وقت میں کامیاب ہوا جب دنیا بھر میں دین کا سماجی اور سیاسی چہرا عالمی منظر سے ناپید ہوتا جارہا تھا اور اسلامی حکومت کا تصور ایک قصہ پارینہ ہوچکا تھا-اگرچہ آج  جبکہ انقلاب  کو برٍپا ہوۓ 45 برس ہوچکے ہیں اور سامراجی طاقتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود نہ صرف خطے کی سب سے مضبوط فوجی اور سیاسی لحاظ سے بانفوذ قدرت بن چکا ہے، جس کو معروف برطانوی تجزیہ نگار رابرٹ فکس اسطرح تحلیل کرتے ہوۓ نظر آتے ہیں" ایران کے ہاتھوں عراق اور [[شام]] میں داعش کی شکست  کے بعد مشرق وسطی میں امریکہ کی خارجہ پالیسی عملا ناکام ہوچکی ہے" مغربی استعماری طاقتوں سے مرعوب کچھ اہل قلم کیلیے اب بھی  اسلامی سیاسی نظریہ  کانفاذ غیر ممکن نظر آتے ہے۔
ایران کا اسلامی انقلاب ایسے وقت میں کامیاب ہوا جب دنیا بھر میں دین کا سماجی اور سیاسی چہرہ عالمی منظر سے ناپید ہوتا جارہا تھا اور اسلامی حکومت کا تصور ایک قصہ پارینہ بن چکا تھا-اگرچہ آج  جبکہ انقلاب  کو برٍپا ہوۓ 45 برس ہوچکے ہیں اور سامراجی طاقتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود نہ صرف خطے کی سب سے مضبوط فوجی اور سیاسی لحاظ سے بانفوذ قدرت بن چکا ہے، جس کو معروف برطانوی تجزیہ نگار رابرٹ فکس اس طرح تحلیل کرتے ہوۓ نظر آتے ہیں" ایران کے ہاتھوں عراق اور [[شام]] میں داعش کی شکست  کے بعد مشرق وسطی میں امریکہ کی خارجہ پالیسی عملا ناکام ہوچکی ہے" مغربی استعماری طاقتوں سے مرعوب کچھ اہل قلم کیلیے اب بھی  اسلامی سیاسی نظریہ  کانفاذ غیر ممکن نظر آتے ہے۔
انقلاب ایران ایسے وقت میں کامیاب ہوا جب شاہ کی حکومت کو امریکہ اور مغربی طاقتوں  کی پھر پور حمایت حاصل تھی۔ ایران اور اسکے ہمسایہ ممالک انرجی کے مرکز تھے، یہ علاقہ عالمی اقتصاد  کے لئے ریڑہ کی ہڈی  کی حیثیت رکھتا تھا۔ جس کا کنٹرول امریکہ کے ہاتھ سے نکل کر انقلابی قیادت کے ہاتھ میں آگیا تھا۔ جن کی اولین  ترجیحات استکباری نظام اور استعماری سیاست کا خاتمہ اور اسلامی قوانین کا نفاذ تھا، یہ وہ مقاصد تھے جن کیلیے اسلامی تنظیمیں اور  خطے کے مسلمان اپنے اپنے طور پر گذشتہ ایک صدی سے کوشش کررہے تھے ۔ اس لیے انقلاب نے اسلامی دنیا کے مسلمانوں کے دل میں اپنے ممالک میں بھی اسلامی حکومت کے قیام کی آرزو اور اسکے لیے کوششں کرنے والوں میں امید کی تازہ روح پھونک دی۔ البتہ دوسری طرف سے ایران خطے کی استبدادی اور شہنشاہی حکومتوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے جو ایک طبیعی عکس العمل تھا کیوں کہ عرب حکمران بخوبی آگاہ تھے کے یہ انقلاب ایران تک محدود  نہی رہے گا،عنقریب انکی عوام بھی آزادی اور اسلامی حکومت کا مطالبہ کرینگے ۔ دوسری طرف سے ایک ایسی آزاد اسلامی حکومت کا قیام، جس کا نعرہ نہ  شرقی و  نہ غربی تھا ،مغربی دنیا سے بھی اس کے تعلقات پر اثر پڑا  کیونکہ اس انقلاب سے یورپی خاص کر امریکی معاشی اور سیاسی منصوبوں کو شدید دھچکا لگا اور ان کے مفادات خطرے میں پڑ گئے۔  اس لیے انقلاب کے فورا بعد صدام حسین نے ایران عراق سے امن معاہدہ کی یک سر خلاف ورزی کرتے ہوے ،امریکہ ،یورٍپ اور خطے کی بعض حکومتوں  کی مالی،تسلیحاتی اور فوجی مدد  کے ساتھ  ایران پر حملہ کیا گیا، اور یورپی حکومتوں کی طرف سے فراہم کردہ کیمیکل ہتیاروں سے بے گناہ شہریوں پر  حملے کر کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا گیا۔ اور ان ہی انسانی حقوق اور جمہوریت کے دعوے دار  طاقتوں نے اپنی نا حق ویٹو پاور کو استعمال کرکے ہوۓ صدام جیسے ڈکٹیٹر کے خلاف پیش ہونے والی کسی بھی مزمتی قرارداد کو  کامیاب نہ ہونے دیا۔
انقلاب ایران ایسے وقت میں کامیاب ہوا جب شاہ کی حکومت کو امریکہ اور مغربی طاقتوں  کی پھر پور حمایت حاصل تھی۔ ایران اور اسکے ہمسایہ ممالک انرجی کے مرکز تھے، یہ علاقہ عالمی اقتصاد  کے لئے ریڑہ کی ہڈی  کی حیثیت رکھتا تھا۔ جس کا کنٹرول امریکہ کے ہاتھ سے نکل کر انقلابی قیادت کے ہاتھ میں آگیا تھا۔ جن کی اولین  ترجیحات استکباری نظام اور استعماری سیاست کا خاتمہ اور اسلامی قوانین کا نفاذ تھا۔  یہ وہ مقاصد تھے جن کیلیے اسلامی تنظیمیں اور  خطے کے مسلمان اپنے اپنے طور پر گذشتہ ایک صدی سے کوشش کررہے تھے ۔ اس لیے انقلاب نے اسلامی دنیا کے مسلمانوں کے دل میں اپنے ممالک میں بھی اسلامی حکومت کے قیام کی آرزو اور اسکے لیے کوششں کرنے والوں میں امید کی تازہ روح پھونک دی۔ البتہ دوسری طرف سے ایران اور خطے کی استبدادی اور شہنشاہی حکومتوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے جو ایک طبیعی عکس العمل تھا کیوں کہ عرب حکمران بخوبی آگاہ تھے کے یہ انقلاب ایران تک محدود  نہیں رہے گا، بلکہ عنقریب انکی عوام بھی آزادی اور اسلامی حکومت کا مطالبہ کرینگے ۔ دوسری طرف سے ایک ایسی آزاد اسلامی حکومت کا قیام، جس کا نعرہ نہ  شرقی و  نہ غربی تھا ،مغربی دنیا سے بھی اس کے تعلقات پر اثر پڑا  کیونکہ اس انقلاب سے یورپی خاص کر امریکی معاشی اور سیاسی منصوبوں کو شدید دھچکا لگا اور ان کے مفادات خطرے میں پڑ گئے۔  اس لیے انقلاب کے فورا بعد صدام حسین نے ایران اور  عراق مابین امن معاہدہ کی یک سر خلاف ورزی کرتے ہوے ،امریکہ ،یورٍپ اور خطے کی بعض حکومتوں  کی مالی،تسلیحاتی اور فوجی مدد  کے ساتھ  ایران پر حملہ کر دیا، اور یورپی حکومتوں کی طرف سے فراہم کردہ کیمیکل ہتیاروں سے بے گناہ شہریوں پر  حملے کر کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا ۔ اور ان ہی انسانی حقوق اور جمہوریت کے دعوے دار  طاقتوں نے اپنی نا حق ویٹو پاور کو استعمال کرکے ہوۓ صدام جیسے ڈکٹیٹر کے خلاف پیش ہونے والی کسی بھی مذمتی قرارداد کو  کامیاب نہ ہونے دیا۔
انقلاب کے عالمی اثرات کو ایران کی جیوپولیٹک اور جیو اسٹراٹیجک حیثیت نے اور زیادہ شدت بخشی۔  یہ انقلاب لیبریزم اور سوشلزم کے مقابلے میں، تیسری دنیا کے مستعضف  اور پسے ہوے عوام لیے ایک رول ماڈل اورآرمان میں بدل ہو گیا۔ جس کے  نتیجہ میں  عالمی سیاست میں  اسلامی انقلاب ایک  تیسری نئی قوت اور نظریہ کی صورت میں ابھر کے سامنے آیا ۔
انقلاب کے عالمی اثرات کو ایران کی جیوپولیٹک اور جیو اسٹراٹیجک حیثیت نے اور زیادہ شدت بخشی۔  یہ انقلاب لیبرل ازم اور سوشلزم کے مقابلے میں، تیسری دنیا کے مستعضف  اور پسے ہوے عوام لیے ایک رول ماڈل اورآرزومیں بدل گیا۔ جس کے  نتیجہ میں  عالمی سیاست میں  اسلامی انقلاب ایک  تیسری نئی قوت اور نظریہ کی صورت میں ابھر کے سامنے آیا ۔
== انقلاب کی تعریف ==
== انقلاب کی تعریف ==
لفظ انقلاب پہلی نظر میں ایک ملک کی سیاسی حکومت میں بنیادی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ انقلاب ایک دیرینہ عادت میں اچانک تبدیلی کا نام ہے۔ حکومت قانون وضع کرتی ہے، اسے نافذ کرتی ہے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو سزادیتی ہے۔ اچانک ایک حکومت سے یہ سب اختیارات سلب ہو جائیں اور اس نظام سے تعلق رکھنے والے دور و نزدیک کے تمام افراد سیاسی اور سماجی اختیارات سلب ہوجائیں اور ایک حکومت جو تمام سیاسی اقتدار، سماجی اور ثقافتی مراکز کو کنٹرول کر کے معاشرے کے اتار چڑھاؤ کو جو اپنے قابو میں رکھتی تھی، اچانک سرنگون ہوجاۓ اور اسکی جگہ پر ایک نئی حکومت بر سر اقتدار آجا‎ۓ <ref>محمدی،2007، ص24</ref>۔
لفظ انقلاب پہلی نظر میں ایک ملک کی سیاسی حکومت میں بنیادی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ انقلاب ایک دیرینہ عادت میں اچانک تبدیلی کا نام ہے۔ حکومت قانون وضع کرتی ہے، اسے نافذ کرتی ہے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو سزادیتی ہے۔ اچانک ایک حکومت سے یہ سب اختیارات سلب ہو جائیں اور اس نظام سے تعلق رکھنے والے دور و نزدیک کے تمام افراد سے سیاسی اور سماجی اختیارات سلب ہوجائیں اور ایک حکومت جو تمام سیاسی اقتدار، سماجی اور ثقافتی مراکز کو کنٹرول کر کے معاشرے کے اتار چڑھاؤ کو جو اپنے قابو میں رکھتی تھی، اچانک سرنگون ہوجاۓ اور اسکی جگہ پر ایک نئی حکومت بر سر اقتدار آجا‎ۓ <ref>محمدی،2007، ص24</ref>۔
== شورش اور مارشل لا ==
== شورش اور مارشل لا ==
بغاوت، شورش اور ناراضگی کے بحران کے نتیجہ میں سیاسی نظام کے ایڈمنسڑیشن میں تبدیلی آتی ہیں، لیکن اس کی بنیادوں کو اکھاڑ کر ان کو بالکل تبدیل کرنے کا سبب نہیں بنتے۔ بغاوت میں صرف خود تبدیلی کی اہمیت ہے نہ اس کی جگہ پر جانشین نظام کی۔
بغاوت، شورش اور ناراضگی کے بحران کے نتیجہ میں سیاسی نظام کے انتظام  میں تبدیلی آتی ہے، لیکن اس کی بنیادوں کو اکھاڑ کر ان کو بالکل تبدیل کرنے کا سبب نہیں بنتے۔ بغاوت میں صرف خود تبدیلی کی اہمیت ہے نہ اس کی جگہ پر جانشین نظام کی۔
جو معاشرہ حکمران طبقہ سے مکمل طور پر ناامید نہ ہوا ہو، وہ امید رکھتا ہے کہ بعض اصلاحات کے ذریعہ معاشرہ پر حکمراں طبقہ کے حالات میں کسی طرح تبدیلی ایجاد کرکے کم  سے کم نقصان پر اپنے مطالبات کو معمول کے مطابق نظام کے اندر ہی پورا کرے۔ اس تحریک اور تبدیلی کو اصلاحات کہتے ہیں۔
جو معاشرہ حکمران طبقہ سے مکمل طور پر ناامید نہ ہوا ہو، وہ امید رکھتا ہے کہ بعض اصلاحات کے ذریعہ معاشرہ پر حکمراں طبقہ کے حالات میں کسی طرح تبدیلی ایجاد کرکے کم  سے کم نقصان پر اپنے مطالبات کو معمول کے مطابق نظام کے اندر ہی پورا کرے۔ اس تحریک اور تبدیلی کو اصلاحات کہتے ہیں۔
لفظ "انقلاب" کی تعریف میں پاۓ جانے والے تمام اختلافات کے باوجود، ایک نکتہ جو یقینی طور پر ہر ایک کے نزدیک مطلوب ہے وہ یہ کہ انقلاب کا معنی:" ایک معاشرہ کے اندر مختلف جہتوں سے تحول یعنی تحمیلی اقتدار و اعتقاد، سیاسی اداروں، اجتماعی ڈھانچوں، قیادت کے آئین و اصول اور سرگرمیوں میں فوری اور بنیادی تبدیلی لانے کی ایک تحریک ہے جو تشدد کے ساتھ ہو۔"
لفظ "انقلاب" کی تعریف میں پاۓ جانے والے تمام اختلافات کے باوجود، ایک نکتہ جو یقینی طور پر ہر ایک کے نزدیک مطلوب ہے وہ یہ کہ انقلاب کا معنی:" ایک معاشرہ کے اندر مختلف جہتوں سے تحول یعنی تحمیلی اقتدار و اعتقاد، سیاسی اداروں، اجتماعی ڈھانچوں، قیادت کے آئین و اصول اور سرگرمیوں میں فوری اور بنیادی تبدیلی لانے کی ایک تحریک ہے جو تشدد کے ساتھ وجود میں آئے۔"
== صدور انقلاب کے بارے میں امام خمینی (س ح) کا فرمان ==
== صدور انقلاب کے بارے میں امام خمینی (س ح) کا فرمان ==
[[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی(رہ)]] ایک ایسے عظیم انقلاب کے موجد و بانی تھے جس نے شہنشاہوں کے2500سالہ اقتدار کا یکسر خاتمہ کیا ۔<ref>معبادی و رخدادی، 1385،ص11</ref>۔ انہوں نے اپنی بے لوث و پرخلوص قیادت کے بل بوتے پر امریکہ، روس اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے ایک خالص اسلامی معاشرے کے قیام کی جدوجہد کا آغاز کیا (اور دنیا بہر میں اسکے فروغ کیلیے آخری دم تک اپنی کوششیں جاری رکھی)<ref>طاہری،1388، ص230</ref>۔ دیکھتے ہی دیکھتے سرزمین ایران کے پاکیزہ دل نوجوان، اور خواتین جن کے سینوں میں اسلامی جوش وخروش اور انقلابی لہر موجزن تھی ‘ عیش وآرام چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئے <ref>مجرد،1386، ص67</ref>۔ انہوں نے شاہی نظام کے مقابلے میں، امام خمینی(رہ) کے فرمان پر لبیک کہتے ہوے،سلطنتی نظام کے خاتمے اور اسلامی حکومت کے قیام کا نعرہ بلند کیا۔ الغرض پرخلوص اور دیانتدارانہ قیادت کے زیر اثرپسی ہویی قوم کواسلامی انقلاب کے طلوع کی خوش خبری سننے کو ملی ۔ امام خمینی (ر ح) کا مقصد صرف ایرانی قوم کی بیداری نہیں تھا بلکہ آپ دنیا کے سوۓ ہوۓ اقوام کو اپنے حقوق کے دفاع اور ظالم ،استعماری اور انکی حمایت سے قائم ہونے والی استبدادی حکومتوں کے خلاف قیام کیلیے  بیدار کرنا تھا اس لیے آپ نے فرمایا:" اس انقلاب کوصادر (اس انقلابی فکر کو  دوسری قوموں تک پہچانے) کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تمام سپر طاقتیں اور دیگر حکومتیں ہمیں نابود کرنا چاہتی ہیں، اگر ہم ایک بند ماحول میں رہیں تو اس کا نتیجہ نا کامی اور شکست ہوگا۔"<ref>خمینی1361، ص330</ref>۔ امام کے اس پیام میں ایک مضبوط پبلک ڈیپلومیسی کی طرف راہنمای تھی جو امام کی عالمی سوچ کی غماصی کرتی ہے۔
[[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی(رہ)]] ایک ایسے عظیم انقلاب کے موجد و بانی تھے جنہوں نے شہنشاہوں کے2500سالہ اقتدار کا یکسر خاتمہ کیا ۔<ref>معبادی و رخدادی، 1385،ص11</ref>۔ انہوں نے اپنی بے لوث و پرخلوص قیادت کے بل بوتے پر امریکہ، روس اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے ایک خالص اسلامی معاشرے کے قیام کی جدوجہد کا آغاز کیا (اور دنیا بھر میں اسکے فروغ کیلیے آخری دم تک اپنی کوششیں جاری رکھی)<ref>طاہری،1388، ص230</ref>۔ دیکھتے ہی دیکھتے سرزمین ایران کے پاکیزہ دل نوجوان، اور خواتین جن کے سینوں میں اسلامی جوش وخروش اور انقلابی لہر موجزن تھی ‘ عیش وآرام چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئے <ref>مجرد،1386، ص67</ref>۔ انہوں نے شاہی نظام کے مقابلے میں، امام خمینی(رہ) کے فرمان پر لبیک کہتے ہوے،سلطنتی نظام کے خاتمے اور اسلامی حکومت کے قیام کا نعرہ بلند کیا۔ الغرض پرخلوص اور دیانتدارانہ قیادت کے زیر اثرپسی ہوئی قوم کواسلامی انقلاب کے طلوع کی خوش خبری سننے کو ملی ۔ امام خمینی (ر ح) کا مقصد صرف ایرانی قوم کی بیداری نہیں تھا بلکہ آپ دنیا کی سوۓ ہوۓ اقوام کو اپنے حقوق کے دفاع اور ظالم ،استعماری اور انکی حمایت سے قائم ہونے والی استبدادی حکومتوں کے خلاف قیام کیلیے  بیدار کرنا تھا، اس لیے آپ نے فرمایا:" اس انقلاب کوصادر (اس انقلابی فکر کو  دوسری قوموں تک پہچانے) کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تمام سپر طاقتیں اور دیگر حکومتیں ہمیں نابود کرنا چاہتی ہیں، اگر ہم ایک بند ماحول میں رہیں تو اس کا نتیجہ نا کامی اور شکست ہوگا۔"<ref>خمینی1361، ص330</ref>۔ امام کے اس پیغام میں ایک مضبوط عوامی ڈپلومیسی کی طرف راہنمائی تھی جو امام کی عالمی سوچ کی غمازی کرتی ہے۔
الحمد للہ امام کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور مختصر مدت میں اس کا اثر پوری دنیا پر پڑھا اور اسکے اثرات  دنیا پر نمایان ہوے۔ جن کو  ہم اختصار کے ساتھ  ذیل میں بیان کررہے ہیں۔
الحمد للہ امام کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور مختصر مدت میں اس کا اثر پوری دنیا پر پڑا اور اسکے اثرات  دنیا پر نمایاں ہوئے۔ جن کو  ہم اختصار کے ساتھ  ذیل میں بیان کررہے ہیں <ref>فرمان علی سعیدی شگری،  عالمی سیاست پر انقلاب اسلامی ایران کے اثرات، [https://ur.hawzahnews.com/news/387976/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7 ur.hawzahnews.com]</ref>:
== انقلاب اسلامی ایران کا عمومی اثر ==
== انقلاب اسلامی ایران کا عمومی اثر ==
=== 1۔حکومتوں پر اسلامی انقلاب کا اثر ===
=== 1۔حکومتوں پر اسلامی انقلاب کا اثر ===
ایران میں حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی(ر ح) کی زیر قیادت اسلامی انقلاب برپا ہونے کے بعد دنیا بھر کے دانشمندوں، سیاست دانوں اور اہل فکرحضرات کے ذہنوں میں ایک مشترک سوال تھا جو نہ صرف مسلم دنیا بلکہ پوری مہذب دنیا کی فضا، عالمی نشریاتی اداروں،، ریڈیو، ٹی وی، تعلیمی اداروں اور ثقافتی مراکز  میں اس سوال کو اٹھایا جارہا تھا کہ نو مولود شیعہ و اسلامی انقلاب جس کے قائد حضرت امام خمینی (ر ح) ہیں اس کی حقیقت کیا ہے؟ <ref>فاضل،1990، ص230</ref>۔  
ایران میں حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی(ر ح) کی زیر قیادت اسلامی انقلاب برپا ہونے کے بعد دنیا بھر کے دانشمندوں، سیاست دانوں اور اہل فکر کے ذہنوں میں ایک مشترک سوال تھا جو نہ صرف مسلم دنیا بلکہ پوری مہذب دنیا کی فضا، عالمی نشریاتی اداروں،، ریڈیو، ٹی وی، تعلیمی اداروں اور ثقافتی مراکز  میں اٹھایا جارہا تھا کہ نو مولود شیعہ و اسلامی انقلاب جس کے قائد حضرت امام خمینی (ر ح) ہیں اس کی حقیقت کیا ہے؟ <ref>فاضل،1990، ص230</ref>۔  
پوری دنیا حیران ہے کہ امن پسند ایرانیوں نے سینکڑوں سالہ شہنشاہیت کی پر شکوہ حکومت کی اینٹ سے اینٹ کیوں بجادی؟ اس شاہ ایران کا تختہ کیوں الٹ پلٹ دیا ؟
پوری دنیا حیران ہے کہ امن پسند ایرانیوں نے سینکڑوں سالہ شہنشاہیت کی پر شکوہ حکومت کی اینٹ سے اینٹ کیوں بجادی؟ اس شاہ ایران کا تختہ کیوں پلٹ دیا ؟
جس شاہی دور میں ان کو پوری آزادی حاصل تھی عیاشی اور آرام کرنے کے مکمل مواقع تھے۔ شراب کھلے عام  پی سکتے تھے۔ کلبوں میں ننگے ناچ سکتے تھے وسائل کی فراوانی، موٹر کار، بنگلہ، کرنسی عام تھی۔ ان تمام تر آسائشوں کو چھوڑ کر ایرانی شیعہ مسلمانوں نے اللہ اکبر فقط قرآن و اسلام کی خاطر مصیبتوں اذیتوں اور قربانیوں کا راستہ کیوں اختیار کیا ؟ اس کا جواب خود امام خمینی نے دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:" پیامبران الہی اگر مبعوث بہ رسالت ہوۓ ہے تو اسکا مقصد معاشروں کی اصلاح تھی اور ان ظالم طاقتوں کے بنیادوں کو ہلانا تھا، جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں <ref>آئین انقلاب اسلامی،1384، ص44</ref>۔ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ۔ اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو پس ان (امتوں) میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی مستقر اور ثابت ہوگئی <ref>نحل،36</ref>۔  
جس شاہی دور میں ان کو پوری آزادی حاصل تھی عیاشی اور آرام کرنے کے مکمل مواقع تھے۔ شراب کھلے عام  پی سکتے تھے۔ کلبوں میں ننگے ناچ سکتے تھے ،وسائل کی فراوانی، موٹر کار، بنگلہ، کرنسی عام تھی۔ ان تمام تر آسائشوں کو چھوڑ کر ایرانی شیعہ مسلمانوں نے فقط قرآن و اسلام کی خاطر مصیبتوں اذیتوں اور قربانیوں کا راستہ کیوں اختیار کیا ؟ اس کا جواب خود امام خمینی نے دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:" پیغمبران الہی اگر مبعوث بہ رسالت ہوۓ ہیں تو اسکا مقصد معاشروں کی اصلاح تھی اور ان ظالم طاقتوں کی بنیادوں کو ہلانا تھا، جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں <ref>آئین انقلاب اسلامی،1384، ص44</ref>۔ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ۔ اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو پس ان (امتوں) میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی مستقر اور ثابت ہوگئی <ref>نحل،36</ref>۔  
اس ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں دین اسلام بحیثیت طاقت کے طور پر کیسےابھرا ؟ جب امام خمینی (ر ح) کی قیادت میںاسلامی انقلاب برپا ہوا تو  اقوام متحدہ کے اکثر رکن ممالک یہاں تک اسلامی حکومتوں نے بھی اس انقلاب کا استقبال نہیں کیا۔ بلکہ اکثر ممالک حیران اور پریشان اور سرگران تھےکیونکہ ایک ایسے واقعہ اور حادثہ کا رونما ہونا ان کے لئے بالکل قابل پیش بینی نہ تھا <ref>خرمشاد،1393، ص1</ref>۔  
اس ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں دین اسلام طاقت کے طور پر کیسےابھرا ؟ جب امام خمینی (ر ح) کی قیادت میں اسلامی انقلاب برپا ہوا تو  اقوام متحدہ کے اکثر رکن ممالک یہاں تک کہ اسلامی حکومتوں نے بھی اس انقلاب کا استقبال نہیں کیا۔ بلکہ اکثر ممالک حیران اور پریشان اور سرگران تھےکیونکہ ایک ایسے واقعہ اور حادثہ کا رونما ہونا ان کے لئے بالکل قابل پیش بینی نہ تھا <ref>خرمشاد،1393، ص1</ref>۔  
دوسری طرف دنیا کے ساری حکومتیں مستقبل میں اپنے معاشرہ پر اس انقلاب کے اثرات سے خوفزدہ اور خائف تھی۔ ساری حکومتیں اپنے بقا‏ء کے لئے سوچ رہی تھی۔ اور  کسی بھی ممکنہ عوامی تحریک سے خوفزدہ تھے۔ بلا ایسے انقلاب کا استقبال اور خیر مقدم نہ کرنا عادی سی بات تھی۔ خاص طور پر ایسی  حکومتیں جن کے  سیاسی نظام سیکولر تھے جس کی ملکی اساس دین اور سیاست کی جدایی پر  مبنی تھی ۔ اس لیے اسلامی انقلاب خطرناک ہونا ایک مسلم بات تھی کیونکہ موجودہ حالات کو ختم کر کے ایک نیا سسٹم اور نیا افکار کو پیش کیا جا رہا تھا۔ یورپی ممالک اور امریکہ اس انقلاب کےمقابلے میں سخت ترین دشمن بن کر سامنے آے اور اس نومولود انقلاب کے خاتمے کیلیے اپنی تمام وسایل کو بروکار لاے اس دشمنی اور کینہ کی دو بنیادی وجہ تھی <ref>منصوری،1369، ص27</ref>
دوسری طرف دنیا کی ساری حکومتیں مستقبل میں اپنے معاشرہ پر اس انقلاب کے اثرات سے خوفزدہ  تھیں۔ ساری حکومتیں اپنی بقا‏ء کے لئے سوچ رہی تھیں۔ اور  کسی بھی ممکنہ عوامی تحریک سے خوفزدہ تھیں ۔ ایسے انقلاب کا استقبال اور خیر مقدم نہ کرنا عام بات تھی۔ خاص طور پر ایسی  حکومتیں جن کے  سیاسی نظام سیکولر تھے ،جن کی ملکی اساس دین اور سیاست کی جدائی  پر  مبنی تھی ۔ اس لیے اسلامی انقلاب کا  خطرناک ہونا ایک مسلم بات تھی کیونکہ موجودہ حالات کو ختم کر کے ایک نئے نظام  اور نئے افکار کو پیش کیا جا رہا تھا۔ یورپی ممالک اور امریکہ اس انقلاب کےمقابلے میں سخت ترین دشمن بن کر سامنے آے اور اس نومولود انقلاب کے خاتمے کیلیے اپنے تمام وسایل کو بروکار لاے ۔ اس دشمنی اور کینہ کی دو بنیادی وجوہات تھیں <ref>منصوری،1369، ص27</ref>
1۔کیونکہ شہنشاہی حکومت اور اسکا نظام کلی طور پر یورپ اور آمریکہ سے وابستہ تھا۔ لیکن انقلاب کے آنے کے بعد ان کے تمام مفادات خطرے میں پڑھ گئے۔  
1۔کیونکہ شہنشاہی حکومت اور اسکا نظام کلی طور پر یورپ اور آمریکہ سے وابستہ تھا۔ لیکن انقلاب کے آنے کے بعد ان کے تمام مفادات خطرے میں پڑھ گئے۔  
2۔ اصولی طور پر دینی اور مذہبی اعتقادات اور اصول پر مبنی انقلابات لیبرل اور سیکولر نظام کو چیلینج کرتے ہوۓ‎ ان کی آئیڈیالوجی  اور مستقبل کو نابود کرتے ہیں۔
2۔ اصولی طور پر دینی اور مذہبی اعتقادات اور اصول پر مبنی انقلابات لیبرل اور سیکولر نظام کو چیلینج کرتے ہوۓ‎ ان کی آئیڈیالوجی  اور مستقبل کو نابود کرتے ہیں۔
دوسری طرف ان حکومتوں کی ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے دور اور نزدیک ہونے کو بھی نظر آنداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے الفاظ میں جو ممالک  ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے نزدیک اور اس ملک کے ہمساۓ تھے، وہاں انقلاب کے اثرات کو محسوس کیا جا رہا تھا اور عوام میں اس انقلاب کی مقبولیت اور نفوذ کا زیادہ خطرہ تھا لہذا ان ممالک نے  انقلاب کے ممکنہ اثرات کو روکنے کیلیے سخت  اقدامات کیے ۔ اسلامی حکومتوں کا رویہ بھی انقلاب کے ساتھ منفی تھا، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، بلکہ  مختلف حیلے و بہانوں سے انقلاب کو ناکام  کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا <ref>حشمت زادہ1387،ص73</ref>۔
دوسری طرف ان حکومتوں کی ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے دور اور نزدیک ہونے کو بھی نظر آنداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے الفاظ میں جو ممالک  ایران کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے نزدیک اور اس ملک کے ہمساۓ تھے، وہاں انقلاب کے اثرات کو محسوس کیا جا رہا تھا اور عوام میں اس انقلاب کی مقبولیت اور نفوذ کا زیادہ خطرہ تھا لہذا ان ممالک نے  انقلاب کے ممکنہ اثرات کو روکنے کیلیے سخت  اقدامات کیے ۔ اسلامی حکومتوں کا رویہ بھی انقلاب کے ساتھ منفی تھا، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، بلکہ  مختلف حیلوں و بہانوں سے انقلاب کو ناکام  کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا <ref>حشمت زادہ1387،ص73</ref>۔
=== اقوام عالم پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
=== اقوام عالم پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
چونکہ انقلاب اسلامی ایک عوامی انقلاب تھا اس لیے اقوام عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا اور عوام نے اسکو مستضعفین کیلیے نیک شگون سمجھا۔ البتہ  انقلاب کی مقبولیت اور حمایت کہیں زیادہ  اور کہیں  کم تھی  جسکی  مختلف مذبہی اور سیاسی وجوہات تھی۔ ایرانی عوام کے انقلابی مقاصد میں جتنی یک جہتی تھی، اسی اعتبار سے اسے دیگر اقوام میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ چونکہ ان اقوام کےارباب اقتدار اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہیں کر رہے تھے۔ بلکہ ان میں سے اکثر حکمران طبقاتی اقتدار کو پسند کرتے تھے اور ایک خاص ٹولہ کی اقتدارتھی، وسایل اور  حکومت پر قابض تھا۔ یہی وجہ ہے کہ  انکی حکومتیں  ایرانی شہنشاہیت کے ساتھ زیادہ شباہت رکھتی تھی۔ دنیا کے مظلوموں اور اکثر  عوام نے اس انقلاب کے ساتھ ہمدردی اور ہمدلی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف کیونکہ اسلامی انقلاب میں ثقافتی اور مذہبی پہلو زیادہ نمایاں تھا اور دینی احکامات کو اس ملک میں نفاذ کرنے کیلے یہ انقلاب برپا ہوا تھا، اسلیے وہ  قومیں جو ثقافتی اور مذہبی حوالہ سے ایران کے ساتھ زیادہ نزدیک تھی، اس انقلاب سے زیادہ مثاتر ہوئی۔ اسی بناء پر مسلمان قوم خصوصیت کے ساتھ شیعوں نے سب سے زیادہ انقلاب اسلامی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور در واقع وہ اپنا انقلاب سمجھتے تھے۔ انقلاب کا اثر ان معاشروں پر بہت کم پڑھا جن کے ایران کے ساتھ روابط اچھے نہ تھے۔جسکی  وجہ سے انقلاب اسلامی کے حوالے سےان تک صحیح خبریں نہیں پہنچتی تھی، یا یورپی ممالک، امریکہ اور  وہ ممالک جو یورپ اور امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوۓ تھے، ان ممالک نے میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ  اس انقلاب اور نظام کے خلاف کھل کر غلط اور منفی پروپیگنڈہ کیا گیا۔(امرائی،1383: 276)
چونکہ انقلاب اسلامی ایک عوامی انقلاب تھا اس لیے اس نے اقوام عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا اور عوام نے اسکو مستضعفین کیلیے نیک شگون سمجھا۔ البتہ  انقلاب کی مقبولیت اور حمایت کہیں زیادہ  اور کہیں  کم تھی  جسکی  مختلف مذہبی اور سیاسی وجوہات تھیں۔ ایرانی عوام کے انقلابی مقاصد میں جتنی یک جہتی تھی، اسی اعتبار سے اسے دیگر اقوام میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ چونکہ ان اقوام کےارباب اقتدار اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہیں کر رہے تھے۔ بلکہ ان میں سے اکثر حکمران طبقاتی اقتدار کو پسند کرتے تھے اور ایک خاص ٹولہ کا اقتدارتھا جو وسایل اور  حکومت پر قابض تھا۔ یہی وجہ ہے کہ  انکی حکومتیں  ایرانی شہنشاہیت کے ساتھ زیادہ شباہت رکھتی تھیں۔ دنیا کے مظلوموں اور اکثر  عوام نے اس انقلاب کے ساتھ ہمدردی اور ہمدلی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف کیونکہ اسلامی انقلاب میں ثقافتی اور مذہبی پہلو زیادہ نمایاں تھا اور دینی احکامات کو اس ملک میں نفاذ کرنے کیلے یہ انقلاب برپا ہوا تھا، اسلیے وہ  قومیں جو ثقافتی اور مذہبی حوالہ سے ایران کے ساتھ زیادہ نزدیک تھیں، اس انقلاب سے زیادہ مثاتر ہوئیں۔ اسی بناء پر مسلمان قوم خصوصیت کے ساتھ شیعوں نے سب سے زیادہ انقلاب اسلامی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور در واقع وہ اسے اپنا انقلاب سمجھتے تھے۔ انقلاب کا اثر ان معاشروں پر بہت کم پڑھا جن کے ایران کے ساتھ روابط اچھے نہ تھے۔جسکی  وجہ سے انقلاب اسلامی کے حوالے سےان تک صحیح خبریں نہیں پہنچتی تھیں، یا یورپی ممالک، امریکہ اور  وہ ممالک جو یورپ اور امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوۓ تھے، ان ممالک نے میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ  اس انقلاب اور نظام کے خلاف کھل کر غلط اور منفی پروپیگنڈہ کیا <ref>امرائی،1383، ص276</ref>۔
 
=== بین الاقوامی نظام پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
=== بین الاقوامی نظام پر انقلاب اسلامی کا اثر ===
جس وقت اسلامی انقلاب قائم ہوا، اس وقت عالمی معاشی اور سیاسی نظام مغربی سرمایہ داری اور  لیبرال ڈیموکریسی  کی بنیاد پر چل رہا تھا جو تقریبا چار صدیوں سے ایک کامیاب سسٹم کی حیثیت سے عالمی سوسائٹی پرراج تھا۔ دنیا میں فکری، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی تمام جدید نظریات، مغرب میں بھی مطرح ہوۓ ۔ اور  بغیر کسی مخالفت کے انکو قبول بھی کیا گیا ۔ درحالیکہ اسلامی انقلاب نے  ان تمام شعبہ حیات میں مغربی نظریات  کو چیلنیج کیا  اور اسکے مقابلے میں ایک جدید نظام متعارف کرایا <ref>فلاح نژاد،1384، ص37</ref>۔  لہذا بہ طور نتیجہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کی وجہ سے  مغربی افکار اور نظریات پر عالمی سطح پر گہرا اثر پڑا جسکی اثرات عالمی سیاست پر نمایاں ہونے لگے، جن کو ہم ذیل میں بیان کریں گے۔
جس وقت اسلامی انقلاب قائم ہوا، اس وقت عالمی معاشی اور سیاسی نظام مغربی سرمایہ داری اور  لیبرال ڈیموکریسی  کی بنیاد پر چل رہا تھا جو تقریبا چار صدیوں سے ایک کامیاب سسٹم کی حیثیت سے عالمی سوسائٹی پرراج تھا۔ دنیا میں فکری، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی تمام جدید نظریات، مغرب میں بھی مطرح ہوۓ ۔ اور  بغیر کسی مخالفت کے انکو قبول بھی کیا گیا ۔ درحالیکہ اسلامی انقلاب نے  ان تمام شعبہ حیات میں مغربی نظریات  کو چیلنیج کیا  اور اسکے مقابلے میں ایک جدید نظام متعارف کرایا <ref>فلاح نژاد،1384، ص37</ref>۔  لہذا بہ طور نتیجہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کی وجہ سے  مغربی افکار اور نظریات پر عالمی سطح پر گہرا اثر پڑا جسکی اثرات عالمی سیاست پر نمایاں ہونے لگے، جن کو ہم ذیل میں بیان کریں گے <ref>فرمان علی سعیدی شگری، عالمی سیاست پر امام خمینی ره اور انقلاب اسلامی ایران کی اثرات، [https://nbagheri.ir/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AE%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%B1%D9%87-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A nbagheri.ir]</ref>۔
==== الف) ایک جامع مکتب اور دین کی حیثیت سے عالمی سطح پر دین اسلام  کا احیاء۔ ====  
==== الف) ایک جامع مکتب اور دین کی حیثیت سے عالمی سطح پر دین اسلام  کا احیاء۔ ====  
اسلامی انقلاب کا سب سے نمایاں پہلو، اسلامی افکار اور اقدارکا  احیاء تھا کیونکہ انقلاب کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اقوام عالم، خصوصیت کے ساتھ اسلامی دنیا کو، دین اسلامی کی مبانی، افکار اور نظریات سے آگاہ کرنا تھا۔ اسلامی انقلاب نے دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ ادیان مخصوصا دین اسلام 14 سو سال گزرنے کے باوجود اور مغرب کی ہوش ربا ترقیوں کے باوجود، نہ فقط اسکی اہمیت میں کمی آئی ہے بلکہ آج بھی مادیات میں ڈوبے ہوۓ انسانیت اور اس کائنات میں عالم بشریت اور مظلوموں کی نجات کا واحد راستہ دین اسلام کے فرامین پر عمل پیرا ہونے میں مضمرہے۔ اور دنیاوی لذات میں ڈوبے ہوۓ انسان کو صرف دین اسلام نجات دلا سکتا ہے۔ انقلاب نے  روحی طور پر مردہ بشریت کیلیے ایک معنوی طاقت اور دینی اعتقادات کا دوازہ کہولا۔ جس کے ذریعہ اقوام عالم خصوصیت کے ساتھ نوجوان نسل جو دنیا پرستی اور مادی پرستی کے دلدل میں پھسے ہوۓ تھے، اسلام نے اپنی اغوش لیا، ، اسلامی انقلاب کے بعد قرآن اور اسکی آیات ایک نیا معنی اور مفہوم پیدا کرنے لگی <ref>جان ال،1383، ص15</ref>۔  
اسلامی انقلاب کا سب سے نمایاں پہلو، اسلامی افکار اور اقدارکا  احیاء تھا کیونکہ انقلاب کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اقوام عالم، خصوصیت کے ساتھ اسلامی دنیا کو، دین اسلامی کی مبانی، افکار اور نظریات سے آگاہ کرنا تھا۔ اسلامی انقلاب نے دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ ادیان مخصوصا دین اسلام 14 سو سال گزرنے کے باوجود اور مغرب کی ہوش ربا ترقیوں کے باوجود، نہ فقط اسکی اہمیت میں کمی آئی ہے بلکہ آج بھی مادیات میں ڈوبے ہوۓ انسانیت اور اس کائنات میں عالم بشریت اور مظلوموں کی نجات کا واحد راستہ دین اسلام کے فرامین پر عمل پیرا ہونے میں مضمرہے۔ اور دنیاوی لذات میں ڈوبے ہوۓ انسان کو صرف دین اسلام نجات دلا سکتا ہے۔ انقلاب نے  روحی طور پر مردہ بشریت کیلیے ایک معنوی طاقت اور دینی اعتقادات کا دوازہ کہولا۔ جس کے ذریعہ اقوام عالم خصوصیت کے ساتھ نوجوان نسل جو دنیا پرستی اور مادی پرستی کے دلدل میں پھسے ہوۓ تھے، اسلام نے اپنی اغوش لیا، ، اسلامی انقلاب کے بعد قرآن اور اسکی آیات ایک نیا معنی اور مفہوم پیدا کرنے لگی <ref>جان ال،1383، ص15</ref>۔  
سطر 49: سطر 53:
4۔عمومی سطح پر ایرانی انقلاب کے آئیڈیل  اور کارکردگی کو بعض حکومتوں نے مناسب بہانہ اور دلیل قرار دیتے ہو‌ۓ، اسلامی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش کی گ‏ئی
4۔عمومی سطح پر ایرانی انقلاب کے آئیڈیل  اور کارکردگی کو بعض حکومتوں نے مناسب بہانہ اور دلیل قرار دیتے ہو‌ۓ، اسلامی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش کی گ‏ئی
== منابع ==
== منابع ==
1-قرآن کریم
# قرآن کریم
# معبادی، حمید – رخدادی، حسن ، قدرت ہای بزرگ و جہوری اسلامی ایران،تہران:مرکز اسناد انقلاب اسلامی،1385۔  
# معبادی، حمید – رخدادی، حسن ، قدرت ہای بزرگ و جہوری اسلامی ایران،تہران:مرکز اسناد انقلاب اسلامی،1385۔  
# طاہری، سید مہدی ازخوانی تاثیرات انقلاب اسلامی بر بیداری مسلمانان، سید مہدی طاہری، بازتاب انقلاب اسلامی بر نظام بین الملل،مرکز بین المللی ترجمہ و نشر المصطفی(ص)،1388۔  
# طاہری، سید مہدی ازخوانی تاثیرات انقلاب اسلامی بر بیداری مسلمانان، سید مہدی طاہری، بازتاب انقلاب اسلامی بر نظام بین الملل،مرکز بین المللی ترجمہ و نشر المصطفی(ص)،1388۔  
# مجرد، محسن ، تاثیر انقلاب اسلامی بر سیاست بین الملل،تہران: مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1386۔  
# مجرد، محسن ، تاثیر انقلاب اسلامی بر سیاست بین الملل،تہران: مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1386۔  
# خمینی، روح اللہ ،صحیفہ امام،  تہران:وزات ارشاد اسلامی،1361۔
# خمینی، روح اللہ ،صحیفہ امام،  تہران:وزات ارشاد اسلامی،1361۔
# فاضل، احمد خطیب دمشق،انقلاب اسلامی ایران امام خمینی سے رہبر خامنہ ای تک، ادارہ فروغ افکار امام خمینی(الحسین اکیڈمی) لاہور1998۔  
# فاضل، احمد خطیب دمشق،انقلاب اسلامی ایران امام خمینی سے رہبر خامنہ ای تک، ادارہ فروغ افکار امام خمینی(الحسین اکیڈمی) لاہور1998۔  
# آیین انقلاب اسلامی، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، تہران: انتشارات مرکز انقلاب اسلامی 1389۔  
# آیین انقلاب اسلامی، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، تہران: انتشارات مرکز انقلاب اسلامی 1389۔  
# خرمشاد، محمد باقر و ہمکاران، بازتابھای انقلاب اسلامی، تہران: انتشارات سمت،1393۔  
# خرمشاد، محمد باقر و ہمکاران، بازتابھای انقلاب اسلامی، تہران: انتشارات سمت،1393۔  
# منصوری، جواد، جنگ فرہنگی علیہ انقلاب اسلامی،مشہد: آستان قدس رضوی،1369۔  
# منصوری، جواد، جنگ فرہنگی علیہ انقلاب اسلامی،مشہد: آستان قدس رضوی،1369۔  
# 10۔ حشمت زادہ، محمد باقر ،تاثیر انقلاب اسلامی بر کشورھای اسلامی،تہران: سازمان انتشارات پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی،1387۔  
# حشمت زادہ، محمد باقر ،تاثیر انقلاب اسلامی بر کشورھای اسلامی،تہران: سازمان انتشارات پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی،1387۔  
# 11۔ امرایی، حمزہ ، انقلاب اسلامی ایران ، جنبش ھای اسلامی معاصر،تہران: انتشارات مرکز انقلاب اسلامی،1383۔  
# امرایی، حمزہ ، انقلاب اسلامی ایران ، جنبش ھای اسلامی معاصر،تہران: انتشارات مرکز انقلاب اسلامی،1383۔  
# 12۔ فلاح نژاد، علی ، سیاست صدور انقلاب اسلامی،تہران: مرکز اسناد انقلاب اسلامی،1384۔   
# فلاح نژاد، علی ، سیاست صدور انقلاب اسلامی،تہران: مرکز اسناد انقلاب اسلامی،1384۔   
# 13۔ اسپوزیتو،جان ال ، انقلاب ایران ر بازتاب جہانی آن، ترجمہ، محسن مدیر شانہ چی،تہران:انتشارات باز۔  
# اسپوزیتو،جان ال ، انقلاب ایران ر بازتاب جہانی آن، ترجمہ، محسن مدیر شانہ چی،تہران:انتشارات باز۔  
# 14۔۔فرانسواتوال،ژئوپلیتک شیعہ، ترجمہ، کتایون باصر،تہران:انتشارات ویستار،1384۔
# فرانسواتوال،ژئوپلیتک شیعہ، ترجمہ، کتایون باصر،تہران:انتشارات ویستار،1384۔
# 15۔ چوہدری، محمد اعظم ،بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل، کراچی: قمر کتاب گھر، اردو بازار ،2004۔  
# چوہدری، محمد اعظم ،بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل، کراچی: قمر کتاب گھر، اردو بازار ،2004۔  
# 16۔منوچہر محمدی، اسلامی انقلاب کا پس منظر اور اس کے نتائج، ترجمہ، سید قلبی حسین رضوی، مجمع جہانی اہل بیت(ع)،طبع اول، 1428ھ- 2007‏ء۔
# منوچہر محمدی، اسلامی انقلاب کا پس منظر اور اس کے نتائج، ترجمہ، سید قلبی حسین رضوی، مجمع جہانی اہل بیت(ع)،طبع اول، 1428ھ- 2007‏ء۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:ایران]]
confirmed
821

ترامیم