"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(2 صارفین 4 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 4: سطر 4:
| name =  سید محمد دہلوی  
| name =  سید محمد دہلوی  
| other names = خطیب اعظم
| other names = خطیب اعظم
| brith year = 1920  
| brith year = 1920 ء
| brith date =  
| brith date =  
| birth place = پاکستان
| birth place = پاکستان
| death year =1971
| death year =1971 ء
| death date =  
| death date =  
| death place = کراچی
| death place = کراچی
سطر 55: سطر 55:
سیدمحمددہلوی صاحب کویہ خطاب اس وقت ہندوستان بھرکے ہندو،مسلمان،سنی اورشیعہ عمائدین واکابرین نے بالاتفاق وبیک زبان ہوکرعطاکیا،جب کانگریس کے سرکردہ لیڈربیرسٹرپنڈت موتی لال نہروجوسابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہرلال نہروکے والدتھے ان کے انتقال پر ہندوستان کے پایہ تخت دہلی کے وسیع وعریض میدان پریڈگراونڈمیں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میں عمائدین شیعہ سے بطورخاص مولاناموصوف کو مدعو کیاگیاتھا اورتقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی،جب مولانا نے تقریر شروع کی توبجائے پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرتے اپنے ماہرانہ اندازفصاحت وبلاغت سے خالق کائنات کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی اندازمیں قرآنی حوالوں سے اس پرروشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل،ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالنامولاناکی ذہانت کاکمال تھا،تقریر کے اختتام پرحسن نظامی کی تحریک پرتمام عمائدین ملک نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کاخطاب دیااورتاحد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندرنے اس کی تائید کی،آپ کے لئے یہ لقب اتنامقبول ہوا کہ آپ کے نام کاحصہ بن گیا۔
سیدمحمددہلوی صاحب کویہ خطاب اس وقت ہندوستان بھرکے ہندو،مسلمان،سنی اورشیعہ عمائدین واکابرین نے بالاتفاق وبیک زبان ہوکرعطاکیا،جب کانگریس کے سرکردہ لیڈربیرسٹرپنڈت موتی لال نہروجوسابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہرلال نہروکے والدتھے ان کے انتقال پر ہندوستان کے پایہ تخت دہلی کے وسیع وعریض میدان پریڈگراونڈمیں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میں عمائدین شیعہ سے بطورخاص مولاناموصوف کو مدعو کیاگیاتھا اورتقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی،جب مولانا نے تقریر شروع کی توبجائے پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرتے اپنے ماہرانہ اندازفصاحت وبلاغت سے خالق کائنات کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی اندازمیں قرآنی حوالوں سے اس پرروشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل،ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالنامولاناکی ذہانت کاکمال تھا،تقریر کے اختتام پرحسن نظامی کی تحریک پرتمام عمائدین ملک نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کاخطاب دیااورتاحد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندرنے اس کی تائید کی،آپ کے لئے یہ لقب اتنامقبول ہوا کہ آپ کے نام کاحصہ بن گیا۔
== قومی خدمات ==
== قومی خدمات ==
مارچ 1948ء میں اس ادارہ کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب چند روایتی رہنماؤں نے  '''آل پاکستان شیعہ کانفرنس''' کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد منظورکروائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھاکہ ”ہم شیعان حیدر کرار کے پاکستان میں وہ ہی حقوق ہیں جو دوسرے اہلسنت برادران کے ہیں اور دیگر مسلمانوں سے الگ ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں” ۔
مارچ 1948ء میں ایک ادارہ کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب چند روایتی رہنماؤں نے  '''آل پاکستان شیعہ کانفرنس''' کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد منظورکروائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھاکہ ”ہم شیعان حیدر کرار کے پاکستان میں وہ ہی حقوق ہیں جو دوسرے اہلسنت برادران کے ہیں اور دیگر مسلمانوں سے الگ ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں” ۔
لہذاجب اس کی خبر  مفتی جعفرحسین قبلہ اور حافظ کفایت حسین کو ہوئی تو انہوں نے دور اندیشی کے ساتھ انتہائی سخت رد عمل کا اظہارکیا اور کہا کہ ”یہ غلط ہے کہ ہمارے دوسرے مسلمانوں سے الگ کوئی اورحقوق نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ دوسرے مسلمانوں سے ہماری کچھ الگ خصوصیات اورحقوق ہیں کہ جن کے تحفظ سے ہم دستبردارنہیں ہوسکتے ہیں”۔
لہذاجب اس کی خبر  مفتی جعفرحسین قبلہ اور حافظ کفایت حسین کو ہوئی تو انہوں نے دور اندیشی کے ساتھ انتہائی سخت رد عمل کا اظہارکیا اور کہا کہ ”یہ غلط ہے کہ ہمارے دوسرے مسلمانوں سے الگ کوئی اورحقوق نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ دوسرے مسلمانوں سے ہماری کچھ الگ خصوصیات اورحقوق ہیں کہ جن کے تحفظ سے ہم دستبردارنہیں ہوسکتے ہیں”۔
=== ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان ===
=== ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان ===
مذکورہ قرارداد کے چند روز بعد ”ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان” کا لاہور میں قیام عمل میں آیا اورمفتی جعفر حسین مرحوم پہلے صدر،حافظ کفایت حسین مرحوم نائب صدر، سیداظہرحسین زیدی مرحوم جونیئرنائب صدر پروفیسر صادق حسین قریشی مرحوم جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔
مذکورہ قرارداد کے چند روز بعد ”ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان” کا لاہور میں قیام عمل میں آیا اورمفتی جعفر حسین مرحوم پہلے صدر،حافظ کفایت حسین مرحوم نائب صدر، سیداظہرحسین زیدی مرحوم جونیئرنائب صدر، پروفیسر صادق حسین قریشی مرحوم جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔
1949ء میں مفتی جعفر حسین مرحوم تعلیمات اسلامیہ بورڈ کے رکن نامزد ہو گئے۔ اکتیس علماء کے بائیس نکات اور تحریک ختم نبوت میں اسی پلیٹ فارم سے حصہ لیا گیا۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اور دیگر تنظیمیں بھی روائیتی ہوتے چلے گئے جب کے مسائل بڑھتے گئے۔ پہلے تو اقتدار کی چومکھی دوڑ جاری رہی پھر ایوب خان کا مارشل لاء آ گیا، عائلی قوانین آ گئے، سارے اوقاف پر حکومت نے قبضہ کر لیا۔
1949ء میں مفتی جعفر حسین مرحوم تعلیمات اسلامیہ بورڈ کے رکن نامزد ہو گئے۔ اکتیس علماء کے بائیس نکات اور تحریک ختم نبوت میں اسی پلیٹ فارم سے حصہ لیا گیا۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اور دیگر تنظیمیں بھی روایتی ہوتے چلے گئے جب کہ مسائل بڑھتے گئے۔ پہلے تو اقتدار کی چومکھی دوڑ جاری رہی پھر ایوب خان کا مارشل لاء آ گیا، عائلی قوانین آ گئے، سارے اوقاف پر حکومت نے قبضہ کر لیا۔
1963ء میں سانحہ ٹھیڑی، سندھ میں پیش آیا اس پر کوئی خاص احتجاج و دادرسی نہ ہو سکی۔ درسی کتب میں دل آزار مواد شامل ہو گیا۔ دینیات کے نام پر ایک خاص نکتہ نظر کو پڑھایا جانے لگا۔ عزاداری کی راہ میں روکاوٹیں کھڑی ہونی شروع ہو گیں۔ شیعہ افسران سے تعصب برتا جانے لگا، انہیں اہم ذمہ داریوں سے علیحدہ کیا جانے لگا۔ غرضیکہ مسائل بڑھتے چلے گئے۔  
1963ء میں سانحہ ٹھیڑی، سندھ میں پیش آیا اس پر کوئی خاص احتجاج و دادرسی نہ ہو سکی۔ درسی کتب میں دل آزار مواد شامل ہو گیا۔ دینیات کے نام پر ایک خاص نکتہ نظر کو پڑھایا جانے لگا۔ عزاداری کی راہ میں روکاوٹیں کھڑی ہونی شروع ہوگئیں۔ شیعہ افسران سے تعصب برتا جانے لگا، انہیں اہم ذمہ داریوں سے علیحدہ کیا جانے لگا۔ غرضیکہ مسائل بڑھتے چلے گئے۔  
=== پہلا منظم اجتماع ===
=== پہلا منظم اجتماع ===
ان حالات میں سید محمد دہلوی مرحوم نے 5، 6، 7 جنوری 1964ء کو کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا منظم اجتماع امام بارگاہ شاہ کربلا، رضیہ کالونی، کراچی میں منعقد ہوا جس میں دو سو سے زیادہ علماء کرام،اور ممتاز شیعہ رہنماؤں نے شرکت کی۔ تمام مسائل پر تفصیلی گفتگو کے بعد مجلس عمل علمائے شیعہ تشکیل دی گئی اور اتفاق رائے سے خطیب اعظم مولانا سید محمد دہلوی مرحوم کو اس کا سربراہ منتخب کیا گیا۔
ان حالات میں سید محمد دہلوی مرحوم نے 5، 6، 7 جنوری 1964ء کو کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا منظم اجتماع امام بارگاہ شاہ کربلا، رضیہ کالونی، کراچی میں منعقد کروایا
خطیب اعظم کادوسرا اوراہم کارنامہ جوآپ نے اپنی زندگی کے آخری چندسالوں میں انجام دیاوہ شیعہ قوم کو اجتماعی شعوردلاتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پرجمع کرناتھااس سلسلے میں پانچ تاسات جنوری١٩٦٤ء کوامام بارگاہ رضویہ کالونی کراچی میں کل پاکستان علمائے شیعہ کنوشن کا انعقادکیاگیاجس میں پاراچناراورساحل چین سے لے کرکراچی تک کے سیکڑوں علماء نے شرکت کی،اس اجلاس میں پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اورایک مجلس علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی جس کاسربراہ خطیب اعظم کومقررکیاگیااورطے پایاکہ مندرجہ ذیل شیعہ مطالبات حکومت کوپیش کئے جائیں:
* آزادانہ طورپرعزاداری امام حسین علیہ السلام کی اجازت ہونی چاہئے اوراس کے تمام تر حفاظتی امورحکومت پرعائدہوتے ہیں۔
* آزادانہ طورپرعزاداری امام حسین علیہ السلام کی اجازت ہونی چاہئے اوراس کے تمام تر حفاظتی امورحکومت پرعائدہوتے ہیں۔
* شیعہ اسٹوڈنس کے لئے اسکولوں میں جداگانہ اپنی فقہ کے مطابق نصاب دینیات کاانتظام ہوناچاہئے۔
* شیعہ اسٹوڈنس کے لئے اسکولوں میں جداگانہ اپنی فقہ کے مطابق نصاب دینیات کاانتظام ہوناچاہئے۔
* درسی کتب سے قابل اعتراض ودل آزارموادکااخراج کیاجائے۔
* درسی کتب سے قابل اعتراض ودل آزارموادکااخراج کیاجائے۔
* تمام ترشیعہ اوقاف کی نگرانی کے لئے شیعہ بورڈکاقیام عمل میں لایاجائے۔
* تمام ترشیعہ اوقاف کی نگرانی کے لئے شیعہ بورڈکاقیام عمل میں لایاجائے۔
شیعہ رہنما سیدمحمددہلوی،کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن میں طے پانے والی تمام قرار دادوں سے اپنی قوم کوروشناس کرانے کے لئے ملک گیرسطح پردورہ جات کئے اورپاکستان کے گوشہ گوشہ میں اپنے مطالبات دھراتے رہے مگرحکومت نے اپنی گذشتہ تاریخ کے مطابق ہمیشہ کی طرح شیعہ مطالبات کو نظراندازکرنے کاروایتی اندازاپنایاجس کے نتیجہ میں اکتوبر١٩٦٤ء کوعوامی سطح پرملک گیراحتجاج میں حکومت کی اس روایتی اندازکی بھرپورالفاظ میں مذمت کی گئی اورمطالبہ کیاگیاکہ کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن کے تمام ترمطالبات پر عمل درآمد کیا جائے ۔
شیعہ رہنما سیدمحمددہلوی نے کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن میں طے پانے والی تمام قرار دادوں سے اپنی قوم کوروشناس کرانے کے لئے ملک گیرسطح پردورہ جات کئے اورپاکستان کے گوشہ گوشہ میں اپنے مطالبات دھراتے رہے مگرحکومت نے اپنی گزشتہ تاریخ کے مطابق ہمیشہ کی طرح شیعہ مطالبات کو نظراندازکرنے کاروایتی اندازاپنایاجس کے نتیجہ میں اکتوبر١٩٦٤ء کوعوامی سطح پرملک گیراحتجاج میں حکومت کی اس روایتی اندازکی بھرپورالفاظ میں مذمت کی گئی اورمطالبہ کیاگیاکہ کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن کے تمام ترمطالبات پر عمل درآمد کیا جائے ۔


سیدمحمددہلوی کی حکمت عملی موثرواقع ہوئی اورصدرایوب خان نے شیعہ اکابرین اورعلماء پرمشتمل ٥٠ رکنی وفدسے ملاقات کی اورشیعہ مطالبات کوحق بجانب سمجھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے پانچ شیعہ اورچارحکومت کی نمائندگی میںمشتمل افرادپرایک کمیٹی بنانے کااعلان کیا۔شیعہ نمائندگی میں جن پانچ افراد کے نام تھے ان میں علامہ سیدمحمددہلوی کے علاوہ مرحوم علامہ مفتی جعفرحسین جیسی اہم شخصیات تھیں،چانچہ آپ کی اورآپ کے ساتھیوں کی تگ و دو سے دونومبر١٩٦٨ء کو حکومت نے نصاب تعلیم کے مطالبہ کوتسلیم کرلیا جس پرقوم نے خطیب اعظم کی اس پرخلوص اوربے لوث خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو”قائدملت جعفریہ ”کاخطاب دیا اور اس طرح پہلی بارپاکستان کی تاریخ میں قائدملت جعفریہ پاکستان کاٹائٹل ابھرکرسامنے آیا۔
سیدمحمددہلوی کی حکمت عملی موثرواقع ہوئی اورصدرایوب خان نے شیعہ اکابرین اورعلماء پرمشتمل ٥٠ رکنی وفدسے ملاقات کی اورشیعہ مطالبات کوحق بجانب سمجھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے پانچ شیعہ اورچارحکومت کی نمائندگی میں مشتمل افرادپرایک کمیٹی بنانے کااعلان کیا۔شیعہ نمائندگی میں جن پانچ افراد کے نام تھے ان میں علامہ سیدمحمددہلوی کے علاوہ مرحوم علامہ مفتی جعفرحسین جیسی اہم شخصیات تھیں،چانچہ آپ کی اورآپ کے ساتھیوں کی تگ و دو سے دونومبر١٩٦٨ء کو حکومت نے نصاب تعلیم کے مطالبہ کوتسلیم کرلیا جس پرقوم نے خطیب اعظم کی اس پرخلوص اوربے لوث خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو”قائدملت جعفریہ ”کاخطاب دیا اور اس طرح پہلی بارپاکستان کی تاریخ میں قائدملت جعفریہ پاکستان کاٹائٹل ابھرکرسامنے آیا۔


== دوران قیادت خدمات ==
== دوران قیادت خدمات ==
قیادت کوایک ترتیب دی گئی ہے اس کی ایک جھلک قارئین کے سامنے آ جائے گی:
دوران قیادت آپ کی خدمات کو فہرست وار پیش کیا جا رہا ہے:
* 5، 6، 7 جنوری 1964ء۔ کراچی میں علماء کا اجلاس اور مطالبات کا تعین، مجلس عمل علمائے شیعہ اور انتخاب
* 5، 6، 7 جنوری 1964ء۔ کراچی میں علماء کا اجلاس اور مطالبات کا تعین، مجلس عمل علمائے شیعہ اور انتخاب
* 23،فروری1964ء مطالبات کے سلسلے میں وفد گورنر امیر محمد خان سے ملا۔ انہوں نے غور کرنے کا کہہ کر ٹال دیا۔
* 23،فروری1964ء مطالبات کے سلسلے میں وفد گورنر امیر محمد خان سے ملاقات ۔ انہوں نے غور کرنے کا کہہ کر ٹال دیا۔
* 3،مارچ،1964ء صدر پاکستان سے ملاقات کی۔ وعدہ کیا جو پورا نہ ہوا۔
* 3،مارچ،1964ء صدر پاکستان سے ملاقات کی۔ وعدہ کیا جو پورا نہ ہوا۔
* 14، مئی،1964ء صدر پاکستان سے کراچی میں ملاقات کی اور وعدہ یاد دلایا۔ اس نے سیکرٹری تعلیم سے ملنے کو کہا۔
* 14، مئی،1964ء صدر پاکستان سے کراچی میں ملاقات کی اور وعدہ یاد دلایا۔ انہوں نے سیکرٹری تعلیم سے ملنے کو کہا۔
* 13،اگست1964ء کو سیکرٹری تعلیم سے راولپنڈی میں ملاقات کی جو سودمند ثابت نہ ہوئی تو پنڈی کنونشن طلب کیا گیا۔
* 13،اگست1964ء کو سیکرٹری تعلیم سے راولپنڈی میں ملاقات کی جو سودمند ثابت نہ ہوئی تو پنڈی کنونشن طلب کیا گیا۔
* 30،29،28 اگست1964ء کو راولپنڈی میں عظیم الشان کنونشن منعقد ہوا۔ تیس ہزار سے زائد مؤمنین نے شرکت کی۔ پاس کردہ ریزولیوشن حکومت کو بھیجا مگر کوئی جواب نہیں آیا۔
* 30،29،28 اگست1964ء کو راولپنڈی میں عظیم الشان کنونشن منعقد ہوا۔ تیس ہزار سے زائد مؤمنین نے شرکت کی۔ پاس کردہ ریزولیوشن حکومت کو بھیجا مگر کوئی جواب نہیں آیا۔
سطر 86: سطر 85:
* 1965,ء،1966ء میں پورے ملک میں شیعہ مطالبات کمیٹیاں قائم کر دیں گیں۔
* 1965,ء،1966ء میں پورے ملک میں شیعہ مطالبات کمیٹیاں قائم کر دیں گیں۔
* 6،نومبر,1966ء کو جھنگ میں کونسل کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ملک بھر سے نمائندگان نے شرکت کی۔
* 6،نومبر,1966ء کو جھنگ میں کونسل کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ملک بھر سے نمائندگان نے شرکت کی۔
* 12،11فروری,1967 کو کراچی میں ورکرز، ممبران کونسل اور مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا مگر بے سود۔
* 12،11فروری,1967 کو کراچی میں ورکرز، ممبران کونسل اور مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا مگر بے سود رہا۔
* 4،3جون، 1967ء عظیم شان جلسے کا اعلان کیا۔ جلسہ سے قبل گورنر جنرل موسیٰ سے ایک وفد نے ملاقات کی۔ اس نے کہا کہ اگر جلسہ ملتوی کردیا جائے تو مطالبات کی منظوری کے لیے کوشش کرے گا۔ مگر جلسہ ملتوی کرنے کے باوجود کچھ نہ ہوا۔
* 4،3جون، 1967ء عظیم شان جلسے کا اعلان کیا۔ جلسہ سے قبل گورنر جنرل موسیٰ سے ایک وفد نے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلسہ ملتوی کردیا جائے تو مطالبات کی منظوری کے لیے کوشش کرے گا۔ مگر جلسہ ملتوی کرنے کے باوجود کچھ نہ ہوا۔
* 15،14 جنوری،1968 پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں ٹیلی گرام و خطوط لکھ کر حکومت سے مطالبات کی منظوری کےلیے کہا گیا۔
* 15،14 جنوری،1968 پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں ٹیلی گرام و خطوط لکھ کر حکومت سے مطالبات کی منظوری کےلیے کہا گیا۔
* 12،11،10فروری,1968 حیدرآباد میں کنونشن طلب کیا گیا گورنر موسٰی نے اس کی شدید مخالفت کی۔ علماء کرام و مندوبین کی حیدرآباد میں داخلہ پر پابندی لگا دی لیکن وزیر داخلہ کے وعدہ پر کنونشن ملتوی کر دیا گیا مگر وعدہ وفا نہ ہؤا۔
* 12،11،10فروری,1968 حیدرآباد میں کنونشن طلب کیا گیا ۔گورنر موسٰی نے اس کی شدید مخالفت کی۔ علمائے کرام و مندوبین کی حیدرآباد میں داخلہ پر پابندی لگا دی لیکن وزیر داخلہ کے وعدہ پر کنونشن ملتوی کر دیا گیا مگر وعدہ وفا نہ ہوا۔
* 25مارچ1968ء کو لاہور میں ایک میٹنگ بلائی گئی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ سے ایک وفد ملا تو اس نے بتایا کہ مطالبات حکومت کے زیر غور ہیں۔
* 25مارچ1968ء کو لاہور میں ایک میٹنگ بلائی گئی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ سے ایک وفد ملا تو انہوں  نے بتایا کہ مطالبات حکومت کے زیر غور ہیں۔
* 7،6جولائی،1968ء کو حیدر آباد میں مجلس مشاورت کا اجلاس ہوا جس میں مطالبات کے حصول کے لیے مختلف طریقوں پر غور ہوا۔
* 7،6جولائی،1968ء کو حیدر آباد میں مجلس مشاورت کا اجلاس ہوا جس میں مطالبات کے حصول کے لیے مختلف طریقوں پر غور ہوا۔
* 3،2 نومبر،1968ء راولپنڈی میں جلسہ عام بلایا گیا۔ دس ہزار سے زائد مؤمنین جمع ہو گئے۔ جبکہ سینکڑوں علاقہ جات سے کفن بر دوش دستوں کی اطلاعات آنی شروع ہو گیں۔ پہلا 72 افراد پر مشتمل دستہ 2, نومبر کو پہنچنا تھا کہ حکومت نے مطالبات کی منظوری کا اعلان کر دیا۔
* 3،2 نومبر،1968ء راولپنڈی میں جلسہ عام بلایا گیا۔ دس ہزار سے زائد مؤمنین جمع ہو گئے۔ جبکہ سینکڑوں علاقہ جات سے کفن بر دوش دستوں کی اطلاعات آنی شروع ہو گئیں۔ پہلا 72 افراد پر مشتمل دستہ 2, نومبر کو پہنچنا تھا کہ حکومت نے مطالبات کی منظوری کا اعلان کر دیا۔
* حکومت نے مطالبات تو منظورِ کر لیے مگر عمل درآمد میں تساہل سے کام لیتی رہی۔ علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔ مگر اسے بھی برقرار نہ رکھ سکے۔ یہ ایک جھلک ہے کس طرح پوری قوم کو منظم کر کے دن رات ایک کر کے پھر پور جد وجہد کی۔ آپ کا یہ پہلو آپ کی پہچان تو ہے مگر اس سے کم آگاہی تھ <ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020</ref>۔
* حکومت نے مطالبات تو منظورِ کر لیے مگر عمل درآمد میں تساہل سے کام لیتی رہی۔ علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔ مگر اسے بھی برقرار نہ رکھ سکے۔ یہ ایک جھلک ہے کس طرح پوری قوم کو منظم کر کے دن رات ایک کر کے پھر پور جد وجہد کی۔ آپ کا یہ پہلو آپ کی پہچان تو ہے مگر لوگ  اس سے کم آگاہی رکھتے ہیں  <ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020</ref>۔
== لائبریری ==
== لائبریری ==
تقریراورتحریرکے علاوہ خطیب اعظم کی رفاہی اوردیگردینی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں،قیام پاکستان سے قبل [[شیعہ]] ہوسٹل مظفرنگر اورشیعہ یتیم خانہ جھنگ کاقیام،نئی دہلی میں امامیہ ہال کی تعمیر،امامیہ یتیم خانہ کشمیری گیٹ دہلی اورشیعہ یتیم خانہ درگاہ پنجہ شریف دہلی کی سرپرستی کے علاوہ قیام پاکستان کے بعد آپ کی دودینی خدمات نہایت ہی اہم ہیں جوہمیشہ کے لئے یادگاررہیں گیں۔
تقریراورتحریرکے علاوہ خطیب اعظم کی رفاہی اوردیگردینی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں،قیام پاکستان سے قبل [[شیعہ]] ہوسٹل مظفرنگر اورشیعہ یتیم خانہ جھنگ کاقیام،نئی دہلی میں امامیہ ہال کی تعمیر،امامیہ یتیم خانہ کشمیری گیٹ دہلی اورشیعہ یتیم خانہ درگاہ پنجہ شریف دہلی کی سرپرستی کے علاوہ قیام پاکستان کے بعد آپ کی دودینی خدمات نہایت ہی اہم ہیں جوہمیشہ کے لئے یادگاررہیں گی۔
سب سے پہلا کام یہ کہ آپ نے اپناانتہائی قیمتی کتب خانہ جوموصوف کی زندگی بھرکی کمائی کے علاوہ چھ ہزارسے آٹھ ہزارتک کی نادروقیمتی کتب پرمشتمل تھااپنی قوم کے لئے وقف کردیاجوکہ کراچی،ناظم آباد نمبر ٢میں جامعہ امامیہ سے متصل ایک لائبریری مکتبہ العلوم کے نام سے آج بھی قوم کے استفادہ کے لئے موجودہے۔
سب سے پہلا کام یہ کہ آپ نے اپناانتہائی قیمتی کتب خانہ جوموصوف کی زندگی بھرکی کمائی کے علاوہ چھ ہزارسے آٹھ ہزارتک کی نادروقیمتی کتب پرمشتمل تھااپنی قوم کے لئے وقف کردیاجوکہ کراچی،ناظم آباد نمبر ٢میں جامعہ امامیہ سے متصل ایک لائبریری مکتبہ العلوم کے نام سے آج بھی قوم کے استفادہ کے لئے موجودہے۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{پاکستان}}
{{پاکستانی علماء}}
{{پاکستانی علماء}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:پاکستان]]