"سید عمار حکیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
سطر 49: سطر 49:


انہوں نے مزید نے کہا: "ہمارے خطے کے پاس قیام امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے جبکہ تمام ممالک کے مسلمہ حقوق کا احترام کئے بغیر وسیع پیمانے پر قیام امن ممکن نہیں ہو سکے گا۔" سید عمار حکیم نے خطبے کے آخر میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی ممالک کو اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دینی چاہئے کہ غاصب صیہونی رژیم ہمارے خطے کا امن چرا کر لے جائے۔ انہیں چاہئے کہ وہ متحد ہو کر اختلافات، تفرقہ اور فتنہ گری کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں جو امت مسلمہ کی وحدت اور مفادات کیلئے زہر قاتل ہیں" <ref>[https://siasiyat.com/ صیہونی رژیم عالم اسلام اور عرب دنیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے] siasiyat.com-شائع شدہ: 12اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔</ref>۔
انہوں نے مزید نے کہا: "ہمارے خطے کے پاس قیام امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے جبکہ تمام ممالک کے مسلمہ حقوق کا احترام کئے بغیر وسیع پیمانے پر قیام امن ممکن نہیں ہو سکے گا۔" سید عمار حکیم نے خطبے کے آخر میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی ممالک کو اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دینی چاہئے کہ غاصب صیہونی رژیم ہمارے خطے کا امن چرا کر لے جائے۔ انہیں چاہئے کہ وہ متحد ہو کر اختلافات، تفرقہ اور فتنہ گری کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں جو امت مسلمہ کی وحدت اور مفادات کیلئے زہر قاتل ہیں" <ref>[https://siasiyat.com/ صیہونی رژیم عالم اسلام اور عرب دنیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے] siasiyat.com-شائع شدہ: 12اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔</ref>۔
== مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ==
نیشنل پارٹی حکمت عراق کے سربراہ نے کہا کہ [[عراق]] کا [[ ایران|اسلامی جمہوریہ ایران]] اور عرب اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ صرف ایک حکومتی رابطہ نہیں ہے، بلکہ ایک اجتماعی، ثقافتی اور مذہبی رابطہ ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیشنل پارٹی حکمت عراق کے سربراہ [[سید عمار حکیم|حجت الاسلام والمسلمین سید عمار حکیم]] نے اپنے دفتر میں مجمع جہانی تقریب مذاہبِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری اور مجمع کی اعلیٰ کونسل کی بعض علمی شخصیات سے ملاقات کی ہے۔
سید عمار حکیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: کہ مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
انہوں نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے سفر کی کامیابی کی دعا کی اور کہا کہ عراق تاریخی ممالک میں سے ایک ہے اور [[محمد بن حسن المهدی|امام مہدی علیہ السّلام]] کی تحریک میں بھی اہم کردار ہے۔
یہ ملاقات [[غزہ]] میں غاصب [[اسرائیل]] کی جانب سے جاری نسل کشی کے عنوان سے ہوئی تھی۔
سید عمار حکیم نے جس طرح سے مغربی ممالک کی غاصب اسرائیل کی حمایت غلط ہے اسی طرح سے ان کے انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی نیز کوئی حقیقت نہیں ہے۔
[[فلسطین]] کے حمایتی مؤقف کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں خاص طور پر یونیورسٹیوں کے طلباء کی جانب سے وسیع پیمانے پر جاری مظاہرے، فلسطینیوں کی حمایت اور ان کے حق بجانب ہونے کی عکاسی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی میڈیا بھی فلسطین کے حق اور غزہ کے بحران کے مقابلے میں فلسطینیوں کے حق میں تبدیل ہوگیا ہے۔
نیشنل پارٹی حکمت کے سربراہ نے فلسطین کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بحران کو اسلامی مسئلہ اور اس کا فلسطین کے دفاع میں کردار کے عنوان سے دیکھا جائے۔
انہوں نے فلسطین کی حمایت میں عراق کے مؤقف پر زور دیا اور کہا کہ عراق فلسطین کی حمایت میں میدان میں موجود ہے اور یہ مرجعیت کے بیانیے کا نتیجہ ہے۔ عراقی حکومت اور صدر کا نیز یہی مؤقف ہے۔
آخر میں حجت الاسلام سید عمار حکیم نے کہا کہ عراق کا اسلامی جمہوریہ ایران اور عرب اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ صرف ایک حکومتی رابطہ نہیں ہے، بلکہ ایک اجتماعی، ثقافتی اور مذہبی رابطہ ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398726/ مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے، سید عمار حکیم]-ur.hawzahnews.com-شا‏‏‏ئع شدہ از: 8 مئی 2024-اخذ شدہ بہ تاریخ:8 مئی 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed
2,358

ترامیم