"سید عمار حکیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 40: سطر 40:
اسلامی وحدت امت کا مقدر ہے۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں جس کے پاس پیداواری اور تخلیقی قوموں میں سے ایک بننے کی تمام ضروری صلاحیتیں ہیں۔ خواہ ہم ان قوموں کے سربراہ ہی کیوں نہ ہوں۔
اسلامی وحدت امت کا مقدر ہے۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں جس کے پاس پیداواری اور تخلیقی قوموں میں سے ایک بننے کی تمام ضروری صلاحیتیں ہیں۔ خواہ ہم ان قوموں کے سربراہ ہی کیوں نہ ہوں۔
ہماری سرزمین میں بے شمار دولتیں چھپی ہوئی ہیں۔ ہمارے انسانی وسائل انتہائی قابل اور ذہین ہیں۔ ہمارے پاس ایک نوجوان اور پرجوش آبادی ہے اور ان تمام خصوصیات کے لیے ایک وسیع افق اور منصوبہ بندی اور ترجیح کی ضرورت ہے۔ ایسی کمیٹیاں ہونی چاہئیں جو ان معاملات کی پیروی کریں تاکہ ہم اتحاد کے اجلاسوں سے کسی ٹھوس حقیقت تک پہنچ سکیں۔ <ref>34ویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب</ref>.
ہماری سرزمین میں بے شمار دولتیں چھپی ہوئی ہیں۔ ہمارے انسانی وسائل انتہائی قابل اور ذہین ہیں۔ ہمارے پاس ایک نوجوان اور پرجوش آبادی ہے اور ان تمام خصوصیات کے لیے ایک وسیع افق اور منصوبہ بندی اور ترجیح کی ضرورت ہے۔ ایسی کمیٹیاں ہونی چاہئیں جو ان معاملات کی پیروی کریں تاکہ ہم اتحاد کے اجلاسوں سے کسی ٹھوس حقیقت تک پہنچ سکیں۔ <ref>34ویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب</ref>.
== صیہونی رژیم عالم اسلام اور عرب دنیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ==
عراق کے معروف شیعہ عالم دین اور قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے بغداد میں نماز [[عید فطر]] کے خطبے میں اسلامی دنیا کے حالات حاضرہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: "خطے کے ممالک میں جہاں کہیں بھی سیاسی استحکام اور قیام امن کی کوششیں شروع کی جاتی ہیں صیہونی حکمران فوراً تناؤ اور بحران پیدا کرنے کیلئے سرگرم عمل ہو جاتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا: "[[اسرائیل]] کی غاصب صیہونی رژیم خون اور دنگا فساد کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتی اور واضح ترین بین الاقوامی معاہدوں کو پامال کرتی دکھائی دیتی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم انسانی اقدار کی کم ترین پاسداری بھی نہیں کرتی۔
سید عمار حکیم نے مزید کہا: کہ " اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے [[غزہ]] میں جنگ بندی پر مبنی لازم الاجراء قرارداد کی منظوری کے باوجود غاصب صیہونی رژیم کے کان بہرے ہو چکے ہیں اور وہ غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی جبکہ عالمی برادری بھی اس کے مجرمانہ اقدامات پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔"
[[عراق]] کی قومی حکمت پارٹی کے سربراہ نے دنیا بھر میں سرگرم صیہونی لابی کی دھوکہ دہی اور منافقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:
"غاصب صیہونی رژیم انتہاپسندی، شدت پسندی اور نفرت پھیلانے کے نظریے پر کاربند ہے اور دنیا کے ممالک کو یہ حقیقت اچھی طرح جان لینی چاہئے تاکہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے دھوکے میں نہ آئیں اور صیہونی لابی کی مکاریوں کے جال میں بھی نہ پھنسیں۔:
انہوں نے مزید نے کہا: "ہمارے خطے کے پاس قیام امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے جبکہ تمام ممالک کے مسلمہ حقوق کا احترام کئے بغیر وسیع پیمانے پر قیام امن ممکن نہیں ہو سکے گا۔" سید عمار حکیم نے خطبے کے آخر میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی ممالک کو اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دینی چاہئے کہ غاصب صیہونی رژیم ہمارے خطے کا امن چرا کر لے جائے۔ انہیں چاہئے کہ وہ متحد ہو کر اختلافات، تفرقہ اور فتنہ گری کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں جو امت مسلمہ کی وحدت اور مفادات کیلئے زہر قاتل ہیں" <ref>[https://siasiyat.com/ صیہونی رژیم عالم اسلام اور عرب دنیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے] siasiyat.com-شائع شدہ: 12اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed
2,356

ترامیم