"سید علی خامنہ ای" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 52: سطر 52:
آیت اللہ خامنہ ای 1343ھ کے موسم خزاں میں قم سے مشہد واپس آئے اور اپنے والد کی دیکھ بھال کے علاوہ علمی اور سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے۔ وہ ان علماء میں سے تھے جنہوں نے امام خمینی کی ترکی جلاوطنی کے فوراً بعد، 29 بہمن 1343کو اس وقت کی حکومت یعنی امیر عباس ہویدا کی حکومت کو خط لکھا، جس میں ملک کی افراتفری کی صورتحال اور [[امام خمینی]] کی جلاوطنی کے خلاف احتجاج کیا۔سید علی خامنہ ای، [[عبدالرحیم ربانی شیرازی]]، [[علی فیض مشکینی]]، [[ابراہیم امینی]]، [[مہدی حائری تہرانی]]، [[حسین علی منتظری]]، [[احمد آذری قمی]]، علی قدوسی، [[اکبر ہاشمی رفسنجانی]]، [[سید محمد خامنہ ای]] اور [[محمد تقی مصباح یزدی]]  کے ہمراہ اس گیارہ نفری  گروپ کا حصہ تھے، جو پہلوی حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے  حوزہ علمیہ قم کی تقویت اور اصلاح کے مقصد سے تشکیل دیا گیا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای 1343ھ کے موسم خزاں میں قم سے مشہد واپس آئے اور اپنے والد کی دیکھ بھال کے علاوہ علمی اور سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے۔ وہ ان علماء میں سے تھے جنہوں نے امام خمینی کی ترکی جلاوطنی کے فوراً بعد، 29 بہمن 1343کو اس وقت کی حکومت یعنی امیر عباس ہویدا کی حکومت کو خط لکھا، جس میں ملک کی افراتفری کی صورتحال اور [[امام خمینی]] کی جلاوطنی کے خلاف احتجاج کیا۔سید علی خامنہ ای، [[عبدالرحیم ربانی شیرازی]]، [[علی فیض مشکینی]]، [[ابراہیم امینی]]، [[مہدی حائری تہرانی]]، [[حسین علی منتظری]]، [[احمد آذری قمی]]، علی قدوسی، [[اکبر ہاشمی رفسنجانی]]، [[سید محمد خامنہ ای]] اور [[محمد تقی مصباح یزدی]]  کے ہمراہ اس گیارہ نفری  گروپ کا حصہ تھے، جو پہلوی حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے  حوزہ علمیہ قم کی تقویت اور اصلاح کے مقصد سے تشکیل دیا گیا تھا۔


جدوجہد فکر اور عقیدے پر مبنی تھی اور یہی اس کی ترقی کی وجہ تھی۔ اور علما  اس جدوجہد کی باڈی اور ماسٹر مائنڈ کی حیثیت رکھتے تھے۔ جدوجہد کے اس مرحلے پر وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ تنظیم کے بغیر انہیں زیادہ  کامیابی نہیں ملے گی اور اس کا وجود حکومت کے ہاتھوں جدوجہد کے خاتمے کو روک دے گا۔ امام خمینی کی جلاوطنی کے دوران اس گروہ نے مہم کی منصوبہ بندی اور اس کے تسلسل کو سنبھالا.
تحریک فکر اور عقیدے پر مبنی تھی اور یہی اس کی ترقی کا راز  تھا۔ اور علما  اس جدوجہد کی باڈی اور ماسٹر مائنڈ کی حیثیت رکھتے تھے۔ جدوجہد کے اس مرحلے پر وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ تنظیم کے بغیر انہیں زیادہ  کامیابی نہیں ملے گی جبکہ تنظیم  کا وجود حکومت کے ہاتھوں تحریک کے خاتمے کو روک دے گا۔ امام خمینی کی جلاوطنی کے دوران اس گروہ نے مہم کی منصوبہ بندی اور اس کے تسلسل کو سنبھالا۔


اس گروہ کو [[حوزہ علمیہ قم]] کی پہلی خفیہ تنظیم کہا جاتا ہے جس کی سرگرمیوں کا انکشاف 1345ھ کے اواخر میں ساواک نے کیا اور اس کے بعد کچھ ارکان کو گرفتار کر لیا گیا اور دیگر پر ظلم و ستم کیا گیا جن میں آیت اللہ خامنہ ای بھی شامل تھے۔
اس گروہ کو [[حوزہ علمیہ قم]] کی پہلی خفیہ تنظیم کہا جاتا ہے جس کی سرگرمیوں کا انکشاف 1345ھ کے اواخر میں ساواک نے کیا اور اس کے بعد کچھ ارکان کو گرفتار کر لیا گیا اور دیگر پر ظلم و ستم کیا گیا جن میں آیت اللہ خامنہ ای بھی شامل تھے۔
== حوزہ علمیہ قم ٹیچرز سوسائٹی کی بنیاد ==
== جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی بنیاد ==
اس کے علاوہ ایک اور میٹنگ شروع کی گئی ہے جو آج کے اساتذہ کی کمیونٹی کی بنیاد ہے۔ "ہم ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اساتذہ کی برادری کی پہلی میٹنگوں میں شرکت کی۔ میں ایک غلام تھا، اور میرے خیال میں یہ مسٹر ہاشمی تھے جناب علی مشکینی، ربانی شیرازی، ناصر مکارم اور کچھ بوڑھے لوگوں نے بھی شرکت کی۔ ان ملاقاتوں اور ان میں ہونے والے فیصلوں نے مدرسہ قم کا ماحول بدل دیا ان فیصلوں میں اراکین اجلاس کے علاوہ دیگر لوگ شامل تھے۔ نوجوان اور دلچسپی رکھنے والے طلباء۔
اس کے علاوہ ایک اور نشست کاآغاز کیا گیا جو موجودہ جامعہ مدرسین کی بنیاد ہے۔ ”ہم ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے جامعہ مدرسین کی ابتدائی میٹنگوں میں شرکت کی۔میں  تھا، اور میرے خیال میں ہاشمی رفسنجانی تھے۔ جناب (علی )مشکینی، ربانی شیرازی،( ناصر) مکارم اور(عمر کے اعتبار سے) کچھ بزرگ لوگوں نے بھی شرکت کی“۔ ان ملاقاتوں اور ان میں ہونے والے فیصلوں نے حوزہ علمیہ قم کا ماحول بدل دیا۔حقیقت یہ ہے کہ  ان فیصلوں کے پیچھے اراکین اجلاس کے بجائے دوسرے افراد کاہوتھ ہوتا تھا یعنی نوجوان اور دلچسپی رکھنے والے طلباء۔


ان تحریکوں نے قم کے بند اور اداس ماحول کو کھول دیا۔ ان ایام میں آیت اللہ خامنہ ای نے خفیہ طور پر مستقبل کی کتاب کا دائرہ اسلام میں ترجمہ اور شائع کیا۔ اس کتاب میں مغربی دباؤ اور کمیونزم کے پروپیگنڈے کے دو اہم مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اسلام کی طرف بڑھنے والے مستقبل کا ایک تناظر پیش کیا گیا ہے۔ ساواک نے کتاب ضبط کر لی اور اس کی اشاعت سے وابستہ لوگوں کو گرفتار کر لیا، لیکن آیت اللہ خامنہ ای (کتاب کے مترجم) کو گرفتار کرنے اور گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔ آیت اللہ خامنہ ای ان دنوں کچھ عرصہ تہران اور کرج میں سرگرم تھے۔ لیکن حکومت مخالف مواد کا اظہار نہ کرنے کا عہد نہ دینے کی وجہ سے کاراج میں اس کی سرگرمی روک دی گئی۔ انہوں نے تہران کی مسجد امیرالمومنین (ع) میں بھی کچھ دیر جماعت کی امامت کی۔
اس ہل چل نے قم کے بند اور اداس ماحول کو کھول دیا۔ انہی ایام میں آیت اللہ خامنہ ای نے خفیہ طور پر ”مستقبل در قلمروی اسلام“ نامی کتاب کا ترجمہ کرکے شائع کیا۔ اس کتاب میں دو اہم مسائل  یعنی  مغربی دباؤ اور کمیونزم کے پروپیگنڈے کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اسلام کی طرف بڑھتے ہوئے مستقبل کا ایک تناظر پیش کیا گیا ہے۔ ساواک نے کتاب ضبط کر لی اور اس کی اشاعت سے وابستہ لوگوں کو گرفتار کر لیا، لیکن آیت اللہ خامنہ ای (کتاب کے مترجم) کو گرفتار کرنے میں ناکام رہا۔ آیت اللہ خامنہ ای ان دنوں کچھ عرصہ تہران اور کرج میں سرگرم تھے۔ لیکن حکومت مخالف مطالب کا اظہار نہ کرنے کا عہد نہ دینے کی وجہ سے کرج میں ان  کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی۔ انہوں نے تہران کی مسجد امیرالمومنین (ع) میں بھی کچھ عرصہ جماعت کی امامت کی۔
=== تیسری گرفتاری ===
=== تیسری گرفتاری ===
اپریل 1346 میں گوہرشاد مسجد میں حکومت مخالف تقریر کے بعد آیت اللہ سید حسن قمی کی گرفتاری اور جلاوطنی کے بعد، آیت اللہ خامنہ ای نے آیت اللہ میلانی سے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرنے کو کہا۔ اس اقدام کی وجہ سے ساواک کے افسران کو مشہد میں اس کی موجودگی کا پتہ چلا اور اسی سال 14 اپریل کو آیت اللہ شیخ مجتبیٰ قزوینی کے جنازے کی تقریب میں انہیں گرفتار کر لیا۔ انہیں اسی سال 26 جولائی کو رہا کیا گیا تھا۔
اپریل 1346 میں گوہرشاد مسجد میں حکومت مخالف تقریر کے بعد آیت اللہ سید حسن قمی کی گرفتاری اور جلاوطنی کے بعد، آیت اللہ خامنہ ای نے آیت اللہ میلانی سے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرنے کو کہا۔ اس اقدام کی وجہ سے ساواک کے افسران کو مشہد میں اس کی موجودگی کا پتہ چلا اور اسی سال 14 اپریل کو آیت اللہ شیخ مجتبیٰ قزوینی کے جنازے کی تقریب میں انہیں گرفتار کر لیا۔ انہیں اسی سال 26 جولائی کو رہا کیا گیا تھا۔
confirmed
821

ترامیم