"سید علی خامنہ ای" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 217: سطر 217:
اس معاملے میں ان کا خیال تھا کہ جب تک عراق ایران کی اہم شرائط کو تسلیم نہیں کرتا جس میں بین الاقوامی سرحدوں سے پیچھے ہٹنا، ہرجانہ ادا کرنا اور جارح کو سزا دینا شامل ہے، امن نہیں ہو سکتا اور اگر عراق ان شرائط کو قبول نہیں کرتا ہے تو ہم اسے اپنے ملک سے بے دخل کر دیں گے۔ طاقت کے ذریعے زمین. اس کا یہ بھی ماننا تھا کہ جبری امن جنگ سے بدتر ہے۔ اس تحریک کے باوجود انہوں نے امن وفود کو اس لحاظ سے مفید سمجھا کہ انہوں نے صدام حسین اور اس کی افواج کے ایرانی عوام کے خلاف کیے گئے جرائم کی جہتیں واضح کیں اور ایران کے جبر اور صدام کی جارحیت کو ثابت کرنے میں مدد کی۔
اس معاملے میں ان کا خیال تھا کہ جب تک عراق ایران کی اہم شرائط کو تسلیم نہیں کرتا جس میں بین الاقوامی سرحدوں سے پیچھے ہٹنا، ہرجانہ ادا کرنا اور جارح کو سزا دینا شامل ہے، امن نہیں ہو سکتا اور اگر عراق ان شرائط کو قبول نہیں کرتا ہے تو ہم اسے اپنے ملک سے بے دخل کر دیں گے۔ طاقت کے ذریعے زمین. اس کا یہ بھی ماننا تھا کہ جبری امن جنگ سے بدتر ہے۔ اس تحریک کے باوجود انہوں نے امن وفود کو اس لحاظ سے مفید سمجھا کہ انہوں نے صدام حسین اور اس کی افواج کے ایرانی عوام کے خلاف کیے گئے جرائم کی جہتیں واضح کیں اور ایران کے جبر اور صدام کی جارحیت کو ثابت کرنے میں مدد کی۔
=== جنگ، صدارت کا سب سے اہم مسئلہ ===
=== جنگ، صدارت کا سب سے اہم مسئلہ ===
ان کے دور صدارت کے دو ادوار میں جنگ معاملات میں سرفہرست اور ملک کا اہم ترین مسئلہ رہا۔ 1360 سے 1364 تک جنگی منظر نامے میں تبدیلیاں آئیں اور مجموعی طور پر جنگی محاذوں میں توازن ایران کے حق میں بدل گیا۔ عراقی افواج کو زیادہ تر مقبوضہ علاقوں سے باہر دھکیل دیا گیا، اور ملک کے اعلیٰ حکام، بشمول سپریم ڈیفنس کونسل کے سربراہ آیت اللہ خامنہ ای کے اتفاق رائے سے، فوجی کارروائیوں کا ایک سلسلہ ڈیزائن اور نافذ کیا گیا۔ ان پیش رفت کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی میدان میں ایران کی سفارتی موجودگی زیادہ سے زیادہ فعال ہوتی گئی۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:سید علی حسینی خامنه‌ای]]
[[fa:سید علی حسینی خامنه‌ای]]