"سید عارف حسین الحسینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35: سطر 35:
وہ سنہ 1979 سے 1974 عیسوی تک مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں تدریس میں مصروف رہے۔ وہ جمعرات کے دن مدرسہ جعفریہ سے پشاور جاکر جامعۂ پشاور میں اخلاق اسلامی کی تدریس کیا کرتے تھے۔
وہ سنہ 1979 سے 1974 عیسوی تک مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں تدریس میں مصروف رہے۔ وہ جمعرات کے دن مدرسہ جعفریہ سے پشاور جاکر جامعۂ پشاور میں اخلاق اسلامی کی تدریس کیا کرتے تھے۔
== قیادت ==
== قیادت ==
علامّہ شہید عارف حسینی کا دور قیادت پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جد و جہد کے دور سے مطابقت رکھتا تھا۔ چنانچہ آپ نے پاکستانی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے طویل جد و جہد کی۔ اس سے قبل پاکستانی سیاست میں علما کا مؤثر کردار نہیں تھا، لیکن شہید عارف حسینی نے اپنے ملک گیر دوروں لانگ مارچ کے پروگراموں، کانفرنسوں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے دین اور سیاست کے تعلق پر زور دیتے ہوئے (بقول علامہ اقبال؎ ہو سیاست دین سے جدا تو بن جاتی ہے چینگزی) کے مصداق اپنی قوم کو سیاسی اہمیت کا احساس دلایا، اس سلسلے میں لاہور کی عظیم الشان قرآن و سنت کانفرنس قابل ذکر ہے۔ آپ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے سیاسی و اجتماعی امور میں ہر مسلک و مکتب اور زبان و نسل سے تعلق رکھنے والوں کی شرکت کو ضروری سمجھتے تھے۔ علامہ عارف حسین حسینی نے پاکستان میں امریکی ریشہ دوانیوں کو نقش بر آب کرنے اور قوم کو سامراج کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنے کے لئے بھی موثر کردار ادا کیا۔ علامہ شہید عارف حسین حسینی اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار تھے، آپ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے، اس سلسلے میں آپ نے علمائے اہل سنت کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت و یک جہتی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔  
وه کا دور قیادت پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جد و جہد کے دور سے مطابقت رکھتا تھا۔ چنانچہ آپ نے پاکستانی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے طویل جد و جہد کی۔ اس سے قبل پاکستانی سیاست میں علما کا مؤثر کردار نہیں تھا، لیکن شہید عارف حسینی نے اپنے ملک گیر دوروں لانگ مارچ کے پروگراموں، کانفرنسوں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے دین اور سیاست کے تعلق پر زور دیتے ہوئے (بقول علامہ اقبال؎ ہو سیاست دین سے جدا تو بن جاتی ہے چینگزی) کے مصداق اپنی قوم کو سیاسی اہمیت کا احساس دلایا، اس سلسلے میں لاہور کی عظیم الشان قرآن و سنت کانفرنس قابل ذکر ہے۔ آپ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے سیاسی و اجتماعی امور میں ہر مسلک و مکتب اور زبان و نسل سے تعلق رکھنے والوں کی شرکت کو ضروری سمجھتے تھے۔ علامہ عارف حسین حسینی نے پاکستان میں امریکی ریشہ دوانیوں کو نقش بر آب کرنے اور قوم کو سامراج کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنے کے لئے بھی موثر کردار ادا کیا۔ علامہ شہید عارف حسین حسینی اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار تھے، آپ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے، اس سلسلے میں آپ نے علمائے اہل سنت کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت و یک جہتی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔
 
== اخلاق ==
== اخلاق ==
شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کی ہمہ گیر شخصیت آپ کے مکتب میں فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے لئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھی، آپ صبر و حلم، زہد و تقوی، ایثار و فداکاری، شجاعت و بہادری اور حسن خلق جیسے اعلی انسانی صفات سے متصف عظیم انسان تھے۔ شہید عارف حسینی کی شہادت کی خبر پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اسلامیان پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی اور عالم اسلام کے گوشے گوشے میں اس بھیانک قتل پر غم و اندوہ کا اظہار کیا گیا۔ شہید عارف سے بچھڑنے کا غم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) پر بھی گراں گذرا چنانچہ آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا کہ میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوگیاہوں " واقعا" شہید عارف امام خمینی (رح) کے روحانی فرزند تھے، آپ کو امام امّت سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا، شہید عارف نے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے ہی نجف اشرف سے ہی اپنے مجتہد و ولی فقیہ امام انقلاب خمینی بت شکن سے فیض حاصل کی تھی، شہید عارف انہی ایام میں نجف پہنچے تھے، جب امام خمینی (رح) جلاوطن ہوکر عراق پہنچے تھے۔  
شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کی ہمہ گیر شخصیت آپ کے مکتب میں فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے لئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھی، آپ صبر و حلم، زہد و تقوی، ایثار و فداکاری، شجاعت و بہادری اور حسن خلق جیسے اعلی انسانی صفات سے متصف عظیم انسان تھے۔ شہید عارف حسینی کی شہادت کی خبر پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اسلامیان پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی اور عالم اسلام کے گوشے گوشے میں اس بھیانک قتل پر غم و اندوہ کا اظہار کیا گیا۔ شہید عارف سے بچھڑنے کا غم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) پر بھی گراں گذرا چنانچہ آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا کہ میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوگیاہوں " واقعا" شہید عارف امام خمینی (رح) کے روحانی فرزند تھے، آپ کو امام امّت سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا، شہید عارف نے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے ہی نجف اشرف سے ہی اپنے مجتہد و ولی فقیہ امام انقلاب خمینی بت شکن سے فیض حاصل کی تھی، شہید عارف انہی ایام میں نجف پہنچے تھے، جب امام خمینی (رح) جلاوطن ہوکر عراق پہنچے تھے۔