"سید ضیاء الدین رضوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 37: سطر 37:


== مذہبی قیادت ==
== مذہبی قیادت ==
انجمن امداد المسلمین حلقہ نمبر 3 گلگت کے چھے رکنی وفد نے آنا ضیاء الدین رضوی سے ان کے در دولت پر ملاقات کی اور انجمن کے مسائل کے حوالے سے مزاکرات کیلئے اس گفتگو کے بعد آغا موصوف نے خود دیگر علاقائی مسائل کے نو پورہ گلگت کے متنازعہ مجلس عزا اور اس بارے میں پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں اراکین انجمن کو آگاہ کیا تو اس دوران راقم نے بہت سخت الفاظ میں آپ کو بہت سخت ست کیا اور بتایا کہ مجلس عزا کے انعقاد کا مقصد بطور ابلاغ تبلیغ اور [[ امام حسین|فلسفہ شہادت امام حسین]] کی ترویج کر ہوتا ہے اگر کوئی فقط آپ کی مخالفت میں آپ سے ذکر حسین علیہ السلام نہیں سننا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہیں کہ آپ خود جا کر وہاں زبردستی تقریر کریں تبلیغ اور ترویج شہادت امام حسین کی خاطر مجلس پڑھنے کا متبادل بندوبست بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ مذہبی قیادت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملت مسلمہ کے اندر موجود نادان اور متعصب افراد کی اس روش کو نظر انداز کر کے وحدت مسلمین کی جانب قدم اٹھانا چاہئے میں نے کہا آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ ایک جگہ مجلس پڑھے ایک جگہ نوحہ خوانی کرے اور دوسری جگہ سینہ زنی کرائے کے آپ کے ہاتھ میں قیادت ہے <ref>ایضا،ص127</ref>۔
انجمن امداد المسلمین حلقہ نمبر 3 گلگت کے چھے رکنی وفد نے آنا ضیاء الدین رضوی سے ان کے در دولت پر ملاقات کی اور انجمن کے مسائل کے حوالے سے مزاکرات کیلئے اس گفتگو کے بعد آغا موصوف نے خود دیگر علاقائی مسائل کے نو پورہ گلگت کے متنازعہ مجلس عزا اور اس بارے میں پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں اراکین انجمن کو آگاہ کیا تو اس دوران راقم نے بہت سخت الفاظ میں آپ کو بہت سخت ست کیا اور بتایا کہ مجلس عزا کے انعقاد کا مقصد بطور ابلاغ تبلیغ اور فلسفہ شہادت [[ امام حسین| امام حسین]] کی ترویج کر ہوتا ہے اگر کوئی فقط آپ کی مخالفت میں آپ سے ذکر حسین علیہ السلام نہیں سننا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہیں کہ آپ خود جا کر وہاں زبردستی تقریر کریں تبلیغ اور ترویج شہادت امام حسین کی خاطر مجلس پڑھنے کا متبادل بندوبست بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ مذہبی قیادت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملت مسلمہ کے اندر موجود نادان اور متعصب افراد کی اس روش کو نظر انداز کر کے وحدت مسلمین کی جانب قدم اٹھانا چاہئے میں نے کہا آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ ایک جگہ مجلس پڑھے ایک جگہ نوحہ خوانی کرے اور دوسری جگہ سینہ زنی کرائے کے آپ کے ہاتھ میں قیادت ہے <ref>ایضا،ص127</ref>۔
 
== امام جمعہ اور جماعت گلگت ==
== امام جمعہ اور جماعت گلگت ==
حجت السلام آغا میر فاضل شاہ نجفی گزشتہ چالیس سال سے مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت کے امام راتب تھے۔ مگر آپ نماز جمعہ نہیں پڑھاتے تھے اس لئے آغا ضیاء الدین رضوی اپنی تعلیمی تعطیلات کے دوران گلگت آتے تو نماز جماعت کے ساتھ نماز جمعہ بھی پڑھاتے تھے اس طرح 1985 کی تعلیمی چھٹیاں گزار کر گلگت سےقم ایران واپس ہوئے تو امام راتب آغا میر فاضل شاہ نجفی کے حکم سے جناب حجت الاسلام سید عباس علی شاہ حسینی نجفی  نے مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت میں نماز جماعت و جمعہ کی امامت کرانا شروع کیا آپ نجف اشرف کے پڑھے ہوئے ہیں علم اور فن خطابت میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں مگر بچوں کی کفالت کی خاطر حکومتی تعلیمی محکمے میں معلمی کے پیشے سے منسلک ہیں چنانچہ عادل سید اپنے بڑھاپے کی وجہ سے نماز جماعت کی خدمت سے الگ ہو گئے تھے اس لئے آنا موصوف نے باقاعدہ طور پر اس دینی خدمت کو انجام دیتے تھے اسی طرح نماز جماعت و جمعہ اور تبلیغ اور ارشاد کا سلسلہ جاری رہا چنانچہ اس خدمت کے دوران گلگت کے حالات کی روشنی میں آپ کو ہی مرکزی انجمن امامیہ گلگت کا عبوری صدر بھی مقرر کیا گیا اس لئے جماعت و تبلیغ کے ساتھ آپ پر قومی سیاسی اور اقتصادی ذمہ داری بھی عائد ہوئی اسی طرح آپ نے مقامی حالات کے تناظر میں صدر انجمن امام گلگت کی اہم ذمہ داری کو خوش اسلوبی کے ساتھ بھر پور طریقے سے بجھانے کی کوشش کی اور ملت کے دانشمند حضرات کی مشاورت سے اس ملی کام کو آگے بڑھایا چنانچہ ملت کی اقتصادی حالت کو سنبھالا دینے کی خاطر ایک خاص پالیسی اپنائی اور اپنی پر خلوص جد و جہد اور محنت شاقہ کے ساتھ قومی اقتصاد کو ترقی دی اور مستقبل کے لئے ایک اقتصادی نظام کی بنیاد رکھا اور اس خدمت کے صلے میں آپ کی جان پر حملہ بھی ہوا اور آپ زخمی ہوئے تھے چنانچہ بغیر نام کے آپ نے تعمیر ملت پروگرام کا آغاز کیا تھا اس لئے نکاح اور شادی کے ہاروں کے حصول کے علاوہ جمعہ اور دیگر تقریبات کے دوران چندے بھی جمع کیا کرتے تھے اور اس کے ساتھ گلگت شہر کے محلوں اور گھروں میں خود گھوم پھر کر مومنین سے چندے وصول کرتے تھے اسی طرح لوگوں کی مدد سے مومن بازار گلگت کی کچی دکانوں کو آرسی کی مارکیٹ مید تبدیل کیا اس طریق کار سے قومی اقتصاد میں ترقی ہوئی اور کچھ زمین بھی خریدا تھا مسجد امامیہ گلگت کی بڑھتی ہوئی آباد کی وجہ سے آپ وسعت دینا چاہئے تھے چنانچہ 1988 کے سانحہ فاجعہ کے بعد [[محسن علی نجفی|شیخ محسن علی نجفی]] اسلام آباد اور شیخ مدبر علی نجفی کراچی گلگت تشریف لائے تھے ان دونوں بزرگوں نے آغا موصوف سے گلگت کے مسائل پر بات کی تو آپ نے قدیم مرکزی جامع مسجد امامیہ کی اندرونی خستہ حالی اور مذہبی تقریبات کے لئے مسجد کے چھوٹی پڑھنے کا ذکر کیا تو ان بزرگوں نے اس کی مرکزیت کی پیش نظر اس کو توسیع اور تعمیر نو کی ضرورت کو سمجھا اور آغا موصوف کو اسلام آباد آنے کی  دعوت دی اور آپ اسلام آباد تشریف لے گئے اسی طرح علامہ شیخ محسن علی نجفی  نے اس جامع مسجد کی تعمیر نو اور توسیعی پروگرام کے تحت ایک خوبصورت نقشہ بنوا کر آنا موصوف کے حوالہ کیا اور مالی تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی مزکورہ نقشہ اب انجمن امامیہ گلگت کے دفتر میں آویزاں ہے اور اسی طرح 1989 ء کے دوران آغا ضیاء الدین رضوی نے حوزہ علمیہ قم کو خیر باد کہہ کر شہر گلگت میں رہنے کا فیصلہ کیا اس لئے آپ نے مرکزی جامع مسجد کی خطابت کی ذمہ داری سنبھالا اور آغا عباس علی شاہ حسینی نجفی نائب خطیب اور صدر انجمن امامیہ گلگت کی ذمہ داری پر قائم رہے اور عبوری صدر کی حیثیت سے اپ نے پہلی مرتبہ اس کے دستور العمل پر عمل کر کے انجمن امامیہ گلگت کا جمہوری انداز میں انتخابات کرائے جو قابل تقلید بات ہے کیونکہ یہ انجمن کی تاریخ میں سیاہ دل کی تاریخ میں یہ اولین الیکشن تھا تھا اس میں گلگت کے سات مکسوہ کے نمائندوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھ اور اس جمہوری انتخابات کے نتیجے میں جناب محمد افضل خان صاحب صدر اور میجر حسین شاہ صاحب جنرل سکریٹری منتخب ہوئے تھے مگر ان کی یہ کا بینہ قبل از وقت احتجاجا مستعفی ہوئی اس استعفیٰ کے پس منظر میں ایک لمبی داستان پوشیدہ ہے اس لئے اس کو صرف نظر کرتا ہوں۔
حجت السلام آغا میر فاضل شاہ نجفی گزشتہ چالیس سال سے مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت کے امام راتب تھے۔ مگر آپ نماز جمعہ نہیں پڑھاتے تھے اس لئے آغا ضیاء الدین رضوی اپنی تعلیمی تعطیلات کے دوران گلگت آتے تو نماز جماعت کے ساتھ نماز جمعہ بھی پڑھاتے تھے اس طرح 1985 کی تعلیمی چھٹیاں گزار کر گلگت سےقم ایران واپس ہوئے تو امام راتب آغا میر فاضل شاہ نجفی کے حکم سے جناب حجت الاسلام سید عباس علی شاہ حسینی نجفی  نے مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت میں نماز جماعت و جمعہ کی امامت کرانا شروع کیا آپ نجف اشرف کے پڑھے ہوئے ہیں علم اور فن خطابت میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں مگر بچوں کی کفالت کی خاطر حکومتی تعلیمی محکمے میں معلمی کے پیشے سے منسلک ہیں چنانچہ عادل سید اپنے بڑھاپے کی وجہ سے نماز جماعت کی خدمت سے الگ ہو گئے تھے اس لئے آنا موصوف نے باقاعدہ طور پر اس دینی خدمت کو انجام دیتے تھے اسی طرح نماز جماعت و جمعہ اور تبلیغ اور ارشاد کا سلسلہ جاری رہا چنانچہ اس خدمت کے دوران گلگت کے حالات کی روشنی میں آپ کو ہی مرکزی انجمن امامیہ گلگت کا عبوری صدر بھی مقرر کیا گیا اس لئے جماعت و تبلیغ کے ساتھ آپ پر قومی سیاسی اور اقتصادی ذمہ داری بھی عائد ہوئی اسی طرح آپ نے مقامی حالات کے تناظر میں صدر انجمن امام گلگت کی اہم ذمہ داری کو خوش اسلوبی کے ساتھ بھر پور طریقے سے بجھانے کی کوشش کی اور ملت کے دانشمند حضرات کی مشاورت سے اس ملی کام کو آگے بڑھایا چنانچہ ملت کی اقتصادی حالت کو سنبھالا دینے کی خاطر ایک خاص پالیسی اپنائی اور اپنی پر خلوص جد و جہد اور محنت شاقہ کے ساتھ قومی اقتصاد کو ترقی دی اور مستقبل کے لئے ایک اقتصادی نظام کی بنیاد رکھا اور اس خدمت کے صلے میں آپ کی جان پر حملہ بھی ہوا اور آپ زخمی ہوئے تھے چنانچہ بغیر نام کے آپ نے تعمیر ملت پروگرام کا آغاز کیا تھا اس لئے نکاح اور شادی کے ہاروں کے حصول کے علاوہ جمعہ اور دیگر تقریبات کے دوران چندے بھی جمع کیا کرتے تھے اور اس کے ساتھ گلگت شہر کے محلوں اور گھروں میں خود گھوم پھر کر مومنین سے چندے وصول کرتے تھے اسی طرح لوگوں کی مدد سے مومن بازار گلگت کی کچی دکانوں کو آرسی کی مارکیٹ مید تبدیل کیا اس طریق کار سے قومی اقتصاد میں ترقی ہوئی اور کچھ زمین بھی خریدا تھا مسجد امامیہ گلگت کی بڑھتی ہوئی آباد کی وجہ سے آپ وسعت دینا چاہئے تھے چنانچہ 1988 کے سانحہ فاجعہ کے بعد [[محسن علی نجفی|شیخ محسن علی نجفی]] اسلام آباد اور شیخ مدبر علی نجفی کراچی گلگت تشریف لائے تھے ان دونوں بزرگوں نے آغا موصوف سے گلگت کے مسائل پر بات کی تو آپ نے قدیم مرکزی جامع مسجد امامیہ کی اندرونی خستہ حالی اور مذہبی تقریبات کے لئے مسجد کے چھوٹی پڑھنے کا ذکر کیا تو ان بزرگوں نے اس کی مرکزیت کی پیش نظر اس کو توسیع اور تعمیر نو کی ضرورت کو سمجھا اور آغا موصوف کو اسلام آباد آنے کی  دعوت دی اور آپ اسلام آباد تشریف لے گئے اسی طرح علامہ شیخ محسن علی نجفی  نے اس جامع مسجد کی تعمیر نو اور توسیعی پروگرام کے تحت ایک خوبصورت نقشہ بنوا کر آنا موصوف کے حوالہ کیا اور مالی تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی مزکورہ نقشہ اب انجمن امامیہ گلگت کے دفتر میں آویزاں ہے اور اسی طرح 1989 ء کے دوران آغا ضیاء الدین رضوی نے حوزہ علمیہ قم کو خیر باد کہہ کر شہر گلگت میں رہنے کا فیصلہ کیا اس لئے آپ نے مرکزی جامع مسجد کی خطابت کی ذمہ داری سنبھالا اور آغا عباس علی شاہ حسینی نجفی نائب خطیب اور صدر انجمن امامیہ گلگت کی ذمہ داری پر قائم رہے اور عبوری صدر کی حیثیت سے اپ نے پہلی مرتبہ اس کے دستور العمل پر عمل کر کے انجمن امامیہ گلگت کا جمہوری انداز میں انتخابات کرائے جو قابل تقلید بات ہے کیونکہ یہ انجمن کی تاریخ میں سیاہ دل کی تاریخ میں یہ اولین الیکشن تھا تھا اس میں گلگت کے سات مکسوہ کے نمائندوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھ اور اس جمہوری انتخابات کے نتیجے میں جناب محمد افضل خان صاحب صدر اور میجر حسین شاہ صاحب جنرل سکریٹری منتخب ہوئے تھے مگر ان کی یہ کا بینہ قبل از وقت احتجاجا مستعفی ہوئی اس استعفیٰ کے پس منظر میں ایک لمبی داستان پوشیدہ ہے اس لئے اس کو صرف نظر کرتا ہوں۔