"سید ضیاء الدین رضوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 34: سطر 34:
اس دوران مختلف ممالک میں مدارس دینیہ کے بانی اور حوزہ علمیہ جامع المنتظر لاہور کے پرنسپل محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نجفی رحمۃ اللہ علیہ کا نظر انتخاب آپ پر پڑی کیونکہ آپ جامع المنتظر کا ہی پھول تھے اس لئے آپ کو اعزام کرا کے اپنا مدرسہ امام المنتظر پرسٹن انگلینڈ بھیج دیا اس طرح وہاں پر آپ درس و تدریس تبلیغ و ترویج اسلام کے ساتھ جماعت و جمعہ کی امامت بھی کراتے تھے مگر آپ کا روحانی ذہن اس مغربی تہذیب و ماحول کی رنگینیوں سے مطمعن نہ تھا اسلئے اعزام کے سال پورے کیئے بغیر سرزمین علم و روحانیت قم ایران واپس ہوئے۔
اس دوران مختلف ممالک میں مدارس دینیہ کے بانی اور حوزہ علمیہ جامع المنتظر لاہور کے پرنسپل محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نجفی رحمۃ اللہ علیہ کا نظر انتخاب آپ پر پڑی کیونکہ آپ جامع المنتظر کا ہی پھول تھے اس لئے آپ کو اعزام کرا کے اپنا مدرسہ امام المنتظر پرسٹن انگلینڈ بھیج دیا اس طرح وہاں پر آپ درس و تدریس تبلیغ و ترویج اسلام کے ساتھ جماعت و جمعہ کی امامت بھی کراتے تھے مگر آپ کا روحانی ذہن اس مغربی تہذیب و ماحول کی رنگینیوں سے مطمعن نہ تھا اسلئے اعزام کے سال پورے کیئے بغیر سرزمین علم و روحانیت قم ایران واپس ہوئے۔
== وطن واپسی ==
== وطن واپسی ==
اور وہاں چند ماہ درس کا ایک دورہ کر کے وطن مالوف گلگت پاکستان واپس ہوئے پاکستان میں آنے کے بعد اپنی شریک حیات کی بیماری اور بے وقت موت سے آپ کو بڑا صدمہ پہنچا چنانچہ بغیر ماں کے چھوٹے بچوں کی تعلیم و تربیت ضعیف والدہ کی خدمت اور خطہ شمال گلگت کے حالات نے آپ کی سوچ پر دباؤ دالا اور قدموں میں مجبوری کی زنجیر ڈالدی اگرچہ 1989 میں شیخ محمد حسین علوی نے آپ کو دعوت دی تھی کہ آپ جامعۃ الشہید پشاور میں درس و تدریس کرے اس دعوت پر آپ نے مزکورہ بالا مشکلات اور پریشانیوں کا تذکرہ کیا مگر غور کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا چونکہ اس لئے گو مگو کے عالم میں شریک حیات کی موت اور سانحہ 1988ء کے بعد کے حالات اور [[سید عارف |قائد شہید سید عارف حسینی الحسینی]] کی شہادت نے آپ کے حساس زہن کو مغمحل کر دیا تھا اس گو مگو کے عالم تھے اس دوران جناب سید فاضل حسین موسوی نجفی شیخ تسلام حیدر نجفی شیخ مہربان علی نجفی مرحوم کے علاوہ بعض احباب کے اصرار پر آپ نے ینی جاری تعلیم کو چھوڑ کر گلگت میں ہمیشہ کے لئے رہنے کا حتمی فیصلہ کیا اسی طرح آپ گلگت میں آبادملت تشیع کے پریشان حال لوگوں کے لئے ایک حوصلہ مند سہارا بن گئے اور آپ کی روحانی اور مذہبی قیادت سے ستائی ہو سے ستائی آپ ہوئی ملت کو حوصلہ ملا اور آپ کے وجود سے شیعہ مرکز گلگت میں جان آئی اور ایک نو جوان عالم اور غیر سیاسی قیادت قوم کو مل گئی اسی طرح سات مکسوہ گلگت کے مومنین نے بھی آپ سے عقیدت ومحبت کی انتہا کر دی کیونکہ آپ کے خاندانی پس منظر کی بدولت بھی آپ سے لوگ محبت کرتے تھے اور خود آپ کی غیر سیاسی طرز ادا سے عوام الناس کے دلوں میں عقیدت واحترام کا ایک خاص جذبہ پیدا ہوا تھا <ref>غلام حسین انجم، شہید ضياء الدین رضوی، خیر الناس ویلفیر ٹرسٹ گلگت، 2008ء، ص118</ref>۔
اور وہاں چند ماہ درس کا ایک دورہ کر کے وطن مالوف گلگت پاکستان واپس ہوئے پاکستان میں آنے کے بعد اپنی شریک حیات کی بیماری اور بے وقت موت سے آپ کو بڑا صدمہ پہنچا چنانچہ بغیر ماں کے چھوٹے بچوں کی تعلیم و تربیت ضعیف والدہ کی خدمت اور خطہ شمال گلگت کے حالات نے آپ کی سوچ پر دباؤ دالا اور قدموں میں مجبوری کی زنجیر ڈالدی اگرچہ 1989 میں شیخ محمد حسین علوی نے آپ کو دعوت دی تھی کہ آپ جامعۃ الشہید پشاور میں درس و تدریس کرے اس دعوت پر آپ نے مزکورہ بالا مشکلات اور پریشانیوں کا تذکرہ کیا مگر غور کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا چونکہ اس لئے گو مگو کے عالم میں شریک حیات کی موت اور سانحہ 1988ء کے بعد کے حالات اور [[سید عارف قائد شہید |سید عارف حسینی الحسینی]] کی شہادت نے آپ کے حساس زہن کو مغمحل کر دیا تھا اس گو مگو کے عالم تھے اس دوران جناب سید فاضل حسین موسوی نجفی شیخ تسلام حیدر نجفی شیخ مہربان علی نجفی مرحوم کے علاوہ بعض احباب کے اصرار پر آپ نے ینی جاری تعلیم کو چھوڑ کر گلگت میں ہمیشہ کے لئے رہنے کا حتمی فیصلہ کیا اسی طرح آپ گلگت میں آبادملت تشیع کے پریشان حال لوگوں کے لئے ایک حوصلہ مند سہارا بن گئے اور آپ کی روحانی اور مذہبی قیادت سے ستائی ہو سے ستائی آپ ہوئی ملت کو حوصلہ ملا اور آپ کے وجود سے شیعہ مرکز گلگت میں جان آئی اور ایک نو جوان عالم اور غیر سیاسی قیادت قوم کو مل گئی اسی طرح سات مکسوہ گلگت کے مومنین نے بھی آپ سے عقیدت ومحبت کی انتہا کر دی کیونکہ آپ کے خاندانی پس منظر کی بدولت بھی آپ سے لوگ محبت کرتے تھے اور خود آپ کی غیر سیاسی طرز ادا سے عوام الناس کے دلوں میں عقیدت واحترام کا ایک خاص جذبہ پیدا ہوا تھا <ref>غلام حسین انجم، شہید ضياء الدین رضوی، خیر الناس ویلفیر ٹرسٹ گلگت، 2008ء، ص118</ref>۔
 
== مذہبی قیادت ==
== مذہبی قیادت ==
انجمن امداد المسلمین حلقہ نمبر 3 گلگت کے چھے رکنی وفد نے آنا ضیاء الدین رضوی سے ان کے در دولت پر ملاقات کی اور انجمن کے مسائل کے حوالے سے مزاکرات کیلئے اس گفتگو کے بعد آغا موصوف نے خود دیگر علاقائی مسائل کے نو پورہ گلگت کے متنازعہ مجلس عزا اور اس بارے میں پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں اراکین انجمن کو آگاہ کیا تو اس دوران راقم نے بہت سخت الفاظ میں آپ کو بہت سخت ست کیا اور بتایا کہ مجلس عزا کے انعقاد کا مقصد بطور ابلاغ تبلیغ اور [[ امام حسین|فلسفہ شہادت امام حسین]] کی ترویج کر ہوتا ہے اگر کوئی فقط آپ کی مخالفت میں آپ سے ذکر حسین علیہ السلام نہیں سننا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہیں کہ آپ خود جا کر وہاں زبردستی تقریر کریں تبلیغ اور ترویج شہادت امام حسین کی خاطر مجلس پڑھنے کا متبادل بندوبست بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ مذہبی قیادت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملت مسلمہ کے اندر موجود نادان اور متعصب افراد کی اس روش کو نظر انداز کر کے وحدت مسلمین کی جانب قدم اٹھانا چاہئے میں نے کہا آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ ایک جگہ مجلس پڑھے ایک جگہ نوحہ خوانی کرے اور دوسری جگہ سینہ زنی کرائے کے آپ کے ہاتھ میں قیادت ہے <ref>ایضا،ص127</ref>۔
انجمن امداد المسلمین حلقہ نمبر 3 گلگت کے چھے رکنی وفد نے آنا ضیاء الدین رضوی سے ان کے در دولت پر ملاقات کی اور انجمن کے مسائل کے حوالے سے مزاکرات کیلئے اس گفتگو کے بعد آغا موصوف نے خود دیگر علاقائی مسائل کے نو پورہ گلگت کے متنازعہ مجلس عزا اور اس بارے میں پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں اراکین انجمن کو آگاہ کیا تو اس دوران راقم نے بہت سخت الفاظ میں آپ کو بہت سخت ست کیا اور بتایا کہ مجلس عزا کے انعقاد کا مقصد بطور ابلاغ تبلیغ اور [[ امام حسین|فلسفہ شہادت امام حسین]] کی ترویج کر ہوتا ہے اگر کوئی فقط آپ کی مخالفت میں آپ سے ذکر حسین علیہ السلام نہیں سننا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہیں کہ آپ خود جا کر وہاں زبردستی تقریر کریں تبلیغ اور ترویج شہادت امام حسین کی خاطر مجلس پڑھنے کا متبادل بندوبست بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ مذہبی قیادت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملت مسلمہ کے اندر موجود نادان اور متعصب افراد کی اس روش کو نظر انداز کر کے وحدت مسلمین کی جانب قدم اٹھانا چاہئے میں نے کہا آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ ایک جگہ مجلس پڑھے ایک جگہ نوحہ خوانی کرے اور دوسری جگہ سینہ زنی کرائے کے آپ کے ہاتھ میں قیادت ہے <ref>ایضا،ص127</ref>۔