"سید ضیاء الدین رضوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 27: سطر 27:
مگر مقامی خود مختار انتظامیہ کے زیر اثر اداروں اور نمک خوار لوگوں کی متعصبانہ روش کی وجہ سے آپ کے اس خاموش سمندر میں ارتعاش پیدا ہوا اور ان ناانصافیوں میں دن بدن اضافہ بھی ہو رہا تھا اس لیے آپ نماز جماعت و جمعہ اور دیگر مذہبی محافل ومجالس کے تبلیغاتی پروگراموں کے دوران علاقے کے مذہبی اور سیاسی مشکلات اور علاقائی قومی مسائل کے حوالے سے دو ٹوک بات کرنے لگے اور اعلی کلمہ حق سے نہیں ہچکچاتے تھے اور آپ کی اس طرز ادا کی وجہ سے لوگوں کو حوصلہ ملا اور مجبور و  پریشان آپ کے سامنے پیش کرتے تھے اور آپ اپنے خطبات میں بیان کرتے تھے مگر ان مسائل کو کسی خاص طریقے سے اٹھانا چاہئے تھامگر اکثر ایسا نہیں ہوتا تھا اور اس طرح کے بیانات کے بعد مسائل میں روزانہ اضافہ ہو جاتا تھا چونکہ مقامی انتظامیہ اور اس کے اداروں میں ہونے والی یکطرفہ زیادتیوں کو ہدف تنقید بناتے تھے اس لئے وہ ضد میں آکر ان مشکلات میں اضافہ کر دیتے تھے پھر بھی خود مختار اور جانبدار انتظامیہ اور اس کے انتظامی اداروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ رہا تھا <ref>ایضا، ص141</ref>۔
مگر مقامی خود مختار انتظامیہ کے زیر اثر اداروں اور نمک خوار لوگوں کی متعصبانہ روش کی وجہ سے آپ کے اس خاموش سمندر میں ارتعاش پیدا ہوا اور ان ناانصافیوں میں دن بدن اضافہ بھی ہو رہا تھا اس لیے آپ نماز جماعت و جمعہ اور دیگر مذہبی محافل ومجالس کے تبلیغاتی پروگراموں کے دوران علاقے کے مذہبی اور سیاسی مشکلات اور علاقائی قومی مسائل کے حوالے سے دو ٹوک بات کرنے لگے اور اعلی کلمہ حق سے نہیں ہچکچاتے تھے اور آپ کی اس طرز ادا کی وجہ سے لوگوں کو حوصلہ ملا اور مجبور و  پریشان آپ کے سامنے پیش کرتے تھے اور آپ اپنے خطبات میں بیان کرتے تھے مگر ان مسائل کو کسی خاص طریقے سے اٹھانا چاہئے تھامگر اکثر ایسا نہیں ہوتا تھا اور اس طرح کے بیانات کے بعد مسائل میں روزانہ اضافہ ہو جاتا تھا چونکہ مقامی انتظامیہ اور اس کے اداروں میں ہونے والی یکطرفہ زیادتیوں کو ہدف تنقید بناتے تھے اس لئے وہ ضد میں آکر ان مشکلات میں اضافہ کر دیتے تھے پھر بھی خود مختار اور جانبدار انتظامیہ اور اس کے انتظامی اداروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ رہا تھا <ref>ایضا، ص141</ref>۔
== تحریک نصاب ==
== تحریک نصاب ==
تعلیم نصاب کے بارے میں شہید کا نظریہ: بنیادی قانون کے مطابق شیعہ اور سنی دونوں پاکستان کے رسمی مذہب ہیں۔ پاکستان کو شیعہ اور سنی دونوں نے مل کربنایا ہے۔ خصوصا شیعوں کی قربانیاں حصول پاکستان کے لئے کسی سے مخفی نہیں ہیں۔ بنیادی قانون کے مطابق نصابی کتابوں کے اندر ہر دو فرقوں کے عقائد مندرج ہونے چاہیے۔ یہ بھی ذکر ہوا ہے کہ کتابوں کے اندر ایسا درسی مواد لانے سے پرہیز کیا جائے جو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلائے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ۱۹۹۷ کے بعد پہلی کلاس سے لیکر یونیورسٹی تک تمام کتابوں میں اس قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نصابی کتابوں میں ایسے زہریلے افکاردرج کئے گئے ہیں کہ جو شیعہ عقائد کے خلاف ہیں <ref>عین الحیات، مختصر حالات زندگی ، علامہ شہید ضیاء الدین رضوی، [https://wifaqtimes.com/42423/ wifaqtimes.com]</ref>۔
28 مئی 2004 کو عبوری صدرا انجمن امامیہ گلگت اور خطیب جامع مسجد امامی دنیور نے شاہراہ ریشم کے چوراہے پر عوام کے سامنے یہ اعلان کیا کہ ۳ جون سے احتجاج ہوگا اور سر پر کفن باندھ کر میدان عمل میں آنا ہے اور تخت یا تختہ ہوگا۔ ہر دور میں ملت شیعہ کے ساتھ ان چودہ سو سالوں کے دوران نا انصافی اور ظلم ہوتا آیا ہے اور ان مظالم سے مقابلہ کے لئے ائمہ معصومین کی سیرت اور ثقافت جعفریہ نے ہمیں ایک جامع اور واضح عمل پالیسی دی ہوئی ہے اس پالیسی کے مطابق عمل کرنے میں دو جہاں کی کامیابی و کامرانی یقینی ہے اور پورے پاکستان میں بھی مسئلہ اصلاح نصاب کے حوالے سے تحریکیں چلیں ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ چلتا رہیگا اور خاص بات ملت کو سنبھالا دینے کی خاطر صالح اور دانشمند قیادت کی زندگی کی بقاء سب امور سے اہم ہوتی ہے اور اپنے مقصد سے مخلص قیادت ہی اس جانب توجہ کرتی ہے اور مذہبی قیادت کی پالیسی فقط [[قرآن]] وسنت کی روشن اصولوں کے مطابق ہوتی ہے اور مجھے مسئلہ اصلاح نصاب کے مقابلے میں آغا سید ضیاء الدین رضوی کی حرمت اور زندگی کی فکر تھی اس دوران ہمدرد لوگوں نے بھی صرف دعا پر گزارہ کیا۔
28 مئی 2004 کو عبوری صدرا انجمن امامیہ گلگت اور خطیب جامع مسجد امامی دنیور نے شاہراہ ریشم کے چوراہے پر عوام کے سامنے یہ اعلان کیا کہ ۳ جون سے احتجاج ہوگا اور سر پر کفن باندھ کر میدان عمل میں آنا ہے اور تخت یا تختہ ہوگا۔ ہر دور میں ملت شیعہ کے ساتھ ان چودہ سو سالوں کے دوران نا انصافی اور ظلم ہوتا آیا ہے اور ان مظالم سے مقابلہ کے لئے ائمہ معصومین کی سیرت اور ثقافت جعفریہ نے ہمیں ایک جامع اور واضح عمل پالیسی دی ہوئی ہے اس پالیسی کے مطابق عمل کرنے میں دو جہاں کی کامیابی و کامرانی یقینی ہے اور پورے پاکستان میں بھی مسئلہ اصلاح نصاب کے حوالے سے تحریکیں چلیں ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ چلتا رہیگا اور خاص بات ملت کو سنبھالا دینے کی خاطر صالح اور دانشمند قیادت کی زندگی کی بقاء سب امور سے اہم ہوتی ہے اور اپنے مقصد سے مخلص قیادت ہی اس جانب توجہ کرتی ہے اور مذہبی قیادت کی پالیسی فقط [[قرآن]] وسنت کی روشن اصولوں کے مطابق ہوتی ہے اور مجھے مسئلہ اصلاح نصاب کے مقابلے میں آغا سید ضیاء الدین رضوی کی حرمت اور زندگی کی فکر تھی اس دوران ہمدرد لوگوں نے بھی صرف دعا پر گزارہ کیا۔
== گرفتاری ==
== گرفتاری ==
چنانچہ 3 جون 2004ء کی صبح نمودار ہوئی اور گلگت کے بلند و بالا پہاڑوں کے آوٹ سے سورج طلوع ہوا تو بگروٹ جلال آباد، اوشکھنداس، جوتل، جگلوٹ، رحیم آباد، نومل، نلتر اور دنیور سے کم از کم چار سے پانچ ہزار بچے جوان اور بوڑھے چائںا  پل دنیور میں جمع ہوئے اور غیر منظم انداز میں گلگت شہر میں داخل ہو کر کرفیو اور آغا کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے تھے۔ اسی طرح دس بجے صبح جلال آباد سے حاجی شاہ مرزہ صاحب اور حاجی غلام نبی وفا کی طرف سے ٹیلیفون پر یہ پیغام ملا کہ آپ جا کر حالات سے ہمیں باخبر رکھیں اس لئے میں دنیور چوک پہنچا تو اطلاع ملی کی ریڈیو پاکستان کی گاڑی کو آگ لگا دی گئی ہے۔  
چنانچہ 3 جون 2004ء کی صبح نمودار ہوئی اور گلگت کے بلند و بالا پہاڑوں کے آوٹ سے سورج طلوع ہوا تو بگروٹ جلال آباد، اوشکھنداس، جوتل، جگلوٹ، رحیم آباد، نومل، نلتر اور دنیور سے کم از کم چار سے پانچ ہزار بچے جوان اور بوڑھے چائںا  پل دنیور میں جمع ہوئے اور غیر منظم انداز میں گلگت شہر میں داخل ہو کر کرفیو اور آغا کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے تھے۔ اسی طرح دس بجے صبح جلال آباد سے حاجی شاہ مرزہ صاحب اور حاجی غلام نبی وفا کی طرف سے ٹیلیفون پر یہ پیغام ملا کہ آپ جا کر حالات سے ہمیں باخبر رکھیں اس لئے میں دنیور چوک پہنچا تو اطلاع ملی کی ریڈیو پاکستان کی گاڑی کو آگ لگا دی گئی ہے۔  
confirmed
2,369

ترامیم