سید روح اللہ موسوی خمینی

نظرثانی بتاریخ 16:55، 30 جنوری 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («سید روح اللہ موسوی خمینی (1281ء تا 1368ء) جو کہ امام خمینی کے نام سے جانے جاتے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی، فقیہ اور اصولی اور عصر حاضر کے شیعہ تقلید کے عظیم مراجع میں سے ایک تھے،آپ 20 جمادی الآخرہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

سید روح اللہ موسوی خمینی (1281ء تا 1368ء) جو کہ امام خمینی کے نام سے جانے جاتے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی، فقیہ اور اصولی اور عصر حاضر کے شیعہ تقلید کے عظیم مراجع میں سے ایک تھے،آپ 20 جمادی الآخرہ پیغمبر اسلام کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کا یوم ولادت سنہ 1320 ہجری بمطابق یکم مہر 1281 ہجری اور 24 ستمبر 1902 ہجری کو پیدا ہوئے۔ ان کے جد اعلی سید حیدر علی موسوی اردبیلی اپنے سسر میر سید علی ہمدانی کے ساتھ دین اسلام اور تشیع کی تبلیغ کے لیے آٹھویں ھجری کو ایران سے کشمیر ہجرت کی [1]۔ ان کے دادا سید احمد، جو تعلیم حاصل کرنے نجف گئے تھے، اہل خمین کی دعوت پر ایران میں داخل ہوئے اور خمین میں سکونت اختیار کی [2]۔

پہلا دور (1281 سے 1300 تک)

خاندان

امام کے والد آغا مصطفٰی کا شمار علاقہ خمین کی علمی اور ممتاژ شخصیات میں ہوتا تھا۔ انہوں نے نجف اور سامرہ میں دینی علوم کی اعلیٰ تعلیم مکمل کی اور خمینی واپس آنے کے بعد اسلام کے احکام کی اشاعت کی، لوگوں کے مطالبات پر توجہ دی اور بعض ظالم حکمرانوں کے خلاف مظلوموں کی حمایت کی۔ آخر کار آپ 1281 ہجری بمطابق 12 ذوالقعدہ 1320 ہجری کے موسم سرما میں خمین اراک کی سڑک پر مقامی ظالموں کے ہاتھوں شہید ہوئے [3]۔ ان کے پاکیزہ جسم کو نجف اشرف لے جایا گیا اور حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے مزار پاک کے قریب دفنایا گیا۔ سید روح اللہ، جو اس وقت صرف پانچ ماہ کے تھے، بعد میں اپنے والد کی کہانی سن کر ان سے محبت کرتے تھے اور ہمیشہ ان کا ذکر کرتے تھے۔ بالغ ہونے کے بعد انہوں نے اپنا تخلص مصطفوی انتخاب کیا [4]۔ اور جوانی میں وہ اپنی بعض تحریروں کا اختتام ابن الشہید سے کرتے تھے [5]۔

  1. علی قادری، «خمینی روح‌الله: زندگی‌نامه امام خمینی بر اساس اسناد و خاطرات و خیال»، چاپ دوم، تهران: مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی(ره)، ص78
  2. ایضا، ص79
  3. ایضا، ص88، 90 و 122
  4. ایضا، ص105
  5. خاطرات آیت‌اللّه پسندیده (گفته‌ها و نوشته‌ها) - یادها، 9