"سید روح اللہ موسوی خمینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 230: سطر 230:
=== حقیقی رہنما ===
=== حقیقی رہنما ===
امام خمینی کے بعد گزشتہ گیارہ برسوں کے دوران ہم نے ہدایت کا جو راستا طے کیاہے وہ کوئی معمولی اورعام راستہ نہیں ہے اس مشکل ترین راستے کو طے کرنے کے لئے تائيد غیبی اور توفیق الہی ناگزیر ہے۔ ہم عجیب وغریب پیچ وخم سے گذرے ہيں ۔ امام خمینی کی قیادت ورہبری کی برکت کی وجہ سے عجیب وغریب نشیب وفرازکو ہم نے عبورکیاہے اس راستے کو طے کرنے میں تائيد الہی ہمارے شامل حال رہی ہے ،خود امام خمینی کابھی اسپر ایقان و ایمان تھا میں نے خود ان کی زبانی سناتھا۔ وہ فرمایاکرتے تھے کہ میں انقلاب کے آغازسے ہی اس بات کا احساس کررہاہوں کہ ہر مقام پر راہ راست دکھانے اور ہدایت کرنے والا غیبی ہاتھ ہماری مدد کررہاہے اوریہ ہاتھ ہمارے آگے آگے چل رہاہے نتیجتا راستے ہمارے لئے آسان ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ واقعی ایک حقیقت تھی کہ خداوند عالم نے ہماری سعی و کوشش اور خلوص و رغبت کے عوض ہماری مدد فرمائی تھی۔ یہ ہدایت و تائيد الہی غافل انسان کو میسرنہیں ہوتی۔ اسی مناجات شعبانیہ میں ارشادہوتاہے کہ دل کی آنکھ کو منورکرنا اور بیدار دل کے لئے حقائق کو روشن کرنا اور مومن کو چشم بصیرت عطاہونا یہ سب مفت اوربلاسبب انجام نہیں پاتا۔ بغیرجدوجہد اور سعی وکوشش کے خدا سے ارتباط ممکن نہیں ہوپاتا <ref>امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد سے ملاقات میں خطاب 1990-3-1</ref>۔
امام خمینی کے بعد گزشتہ گیارہ برسوں کے دوران ہم نے ہدایت کا جو راستا طے کیاہے وہ کوئی معمولی اورعام راستہ نہیں ہے اس مشکل ترین راستے کو طے کرنے کے لئے تائيد غیبی اور توفیق الہی ناگزیر ہے۔ ہم عجیب وغریب پیچ وخم سے گذرے ہيں ۔ امام خمینی کی قیادت ورہبری کی برکت کی وجہ سے عجیب وغریب نشیب وفرازکو ہم نے عبورکیاہے اس راستے کو طے کرنے میں تائيد الہی ہمارے شامل حال رہی ہے ،خود امام خمینی کابھی اسپر ایقان و ایمان تھا میں نے خود ان کی زبانی سناتھا۔ وہ فرمایاکرتے تھے کہ میں انقلاب کے آغازسے ہی اس بات کا احساس کررہاہوں کہ ہر مقام پر راہ راست دکھانے اور ہدایت کرنے والا غیبی ہاتھ ہماری مدد کررہاہے اوریہ ہاتھ ہمارے آگے آگے چل رہاہے نتیجتا راستے ہمارے لئے آسان ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ واقعی ایک حقیقت تھی کہ خداوند عالم نے ہماری سعی و کوشش اور خلوص و رغبت کے عوض ہماری مدد فرمائی تھی۔ یہ ہدایت و تائيد الہی غافل انسان کو میسرنہیں ہوتی۔ اسی مناجات شعبانیہ میں ارشادہوتاہے کہ دل کی آنکھ کو منورکرنا اور بیدار دل کے لئے حقائق کو روشن کرنا اور مومن کو چشم بصیرت عطاہونا یہ سب مفت اوربلاسبب انجام نہیں پاتا۔ بغیرجدوجہد اور سعی وکوشش کے خدا سے ارتباط ممکن نہیں ہوپاتا <ref>امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد سے ملاقات میں خطاب 1990-3-1</ref>۔
=== امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا دس سالہ دورایک انقلابی معاشرے کا نمونہ ===
=== آپ کا دس سالہ دورایک انقلابی معاشرے کا نمونہ ===
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کایہ دس سالہ دور ایک انقلابی معاشرے کا بہترین نمونہ ہے ۔ امام خمینی کی حیات مبارک کے آخری دس سال ہمارے انقلابی معاشرے کے لئے ایک بہترین نمونہ عمل ہے اورانقلاب کا اصلی راستہ وہي ہے جو امام خمینی نے ہمیں دکھایا۔ خام خیالی میں مبتلا ہمارےاندھے دشمن یہ سمجھ رہے تھے کہ امام خمینی کی رحلت کے بعد وہ انقلابی راستہ بھی معاشرے سے رخصت ہو جائے گا جس کے بانی امام خمینی تھے۔ امام خمینی ہمیشہ زندہ رہنےوالی حقیقت کانام ہے ۔ ان کا نام اس انقلاب کاپرچم، اور ان کی راہ اس انقلاب کی راہ ، اور ان کے اہداف اس انقلاب کے اہداف ہيں۔ امام خمینی کی امت اور ان کے شاگرد جو اس ملکوتی وجود کے سرچشمہ سے سیراب ہوئے ہیں اورجنھوں نے اپنا اسلامی عز و شرف اسی ذات سے حاصل کیا ہے اس وقت اس بات کامشاہدہ کررہے ہيں کہ دوسری مسلمان اور غیر مسلم قوميں بھی اس عظيم قائد و رہنما کی انقلابی تعلیم کے نسخے کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھ رہی ہیں اور انھوں نے اپنی آزادی و سربلندی اسی راہ میں پائی ہے۔ آج اس دور کی اس بے مثال تحریک کی برکت سے پوری دنیاکے مسلمان بیدار ہو چکے ہيں اور ظالمانہ تسلط کے شاہی محل کھنڈرات میں تبدیل ہورہے ہیں۔ قوموں نے قومی تحریک کی اہمیت کو درک کرلیاہے اور انھوں نے شمشیر پر خون کے غلبے کا تجربہ کرلیاہے دنیا والوں کی نظریں ایران کی شجاع قوم پو ٹکی ہوئي ہیں <ref>امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی پہلی برسی کے موقع پر رہبرانقلاب اسلامی کے پیغام کا اقتباس
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کایہ دس سالہ دور ایک انقلابی معاشرے کا بہترین نمونہ ہے ۔ امام خمینی کی حیات مبارک کے آخری دس سال ہمارے انقلابی معاشرے کے لئے ایک بہترین نمونہ عمل ہے اورانقلاب کا اصلی راستہ وہي ہے جو امام خمینی نے ہمیں دکھایا۔ خام خیالی میں مبتلا ہمارےاندھے دشمن یہ سمجھ رہے تھے کہ امام خمینی کی رحلت کے بعد وہ انقلابی راستہ بھی معاشرے سے رخصت ہو جائے گا جس کے بانی امام خمینی تھے۔ امام خمینی ہمیشہ زندہ رہنےوالی حقیقت کانام ہے ۔ ان کا نام اس انقلاب کاپرچم، اور ان کی راہ اس انقلاب کی راہ ، اور ان کے اہداف اس انقلاب کے اہداف ہيں۔ امام خمینی کی امت اور ان کے شاگرد جو اس ملکوتی وجود کے سرچشمہ سے سیراب ہوئے ہیں اورجنھوں نے اپنا اسلامی عز و شرف اسی ذات سے حاصل کیا ہے اس وقت اس بات کامشاہدہ کررہے ہيں کہ دوسری مسلمان اور غیر مسلم قوميں بھی اس عظيم قائد و رہنما کی انقلابی تعلیم کے نسخے کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھ رہی ہیں اور انھوں نے اپنی آزادی و سربلندی اسی راہ میں پائی ہے۔ آج اس دور کی اس بے مثال تحریک کی برکت سے پوری دنیاکے مسلمان بیدار ہو چکے ہيں اور ظالمانہ تسلط کے شاہی محل کھنڈرات میں تبدیل ہورہے ہیں۔ قوموں نے قومی تحریک کی اہمیت کو درک کرلیاہے اور انھوں نے شمشیر پر خون کے غلبے کا تجربہ کرلیاہے دنیا والوں کی نظریں ایران کی شجاع قوم پو ٹکی ہوئي ہیں <ref>امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی پہلی برسی کے موقع پر رہبرانقلاب اسلامی کے پیغام کا اقتباس
1990-5-31</ref>۔
1990-5-31</ref>۔
=== اسلامی جمھوریہ کی تشکیل کے بنیادی عناصر ===
=== اسلامی جمھوریہ کی تشکیل کے بنیادی عناصر ===
اسلامی جمھوری نظام کی تشکیل کا ایک بنیادی عنصر اسلام پسندی اور مستحکم اسلامی اور قرآنی بنیادوں پر تکیہ ہے- امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اسلام پرتکیہ کیا اور اسلام کے نام پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس بات پر ان کا اصرارتھا کہ ملک کے تمام سرکاری محکموں اورسماج کے اندر اسلامی قوانین اوراصولوں کو حقیقی معنای میں نافذ کیا جائے البتہ یہ ایک طویل المیعاد کام تھا۔ امام بھی اس کو جانتے تھے کہ مختصر سے عرصے میں یہ مقصود حاصل نہيں کیا جاسکتا ، امام نے راستہ کھلا رکھا اوراپنی تحریک شروع کردی اور سمت کی بھی نشاندہی فرمادی اور سب یہ سمجھ گئے کہ تمام معنی میں اسلامی تعلیم اور اسلامی احکامات کی جانب ہی رخ کرنا ہے اور معاشرے و نظام کو اسلامی معاشرہ اورنظام بناناہے تاکہ انصاف قائم کیا جاسکے غربت کا خاتمہ ہو بدعنوانیوں کوجڑسے اکھاڑ پھینکا جائے اور قوم کوجو مسائل اور مشکلات در پیش ہیں ان کا ازالہ ہو۔
اسلامی جمھوری نظام کی تشکیل کا ایک بنیادی عنصر اسلام پسندی اور مستحکم اسلامی اور قرآنی بنیادوں پر تکیہ ہے- امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اسلام پرتکیہ کیا اور اسلام کے نام پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس بات پر ان کا اصرارتھا کہ ملک کے تمام سرکاری محکموں اورسماج کے اندر اسلامی قوانین اوراصولوں کو حقیقی معنای میں نافذ کیا جائے البتہ یہ ایک طویل المیعاد کام تھا۔ امام بھی اس کو جانتے تھے کہ مختصر سے عرصے میں یہ مقصود حاصل نہيں کیا جاسکتا ، امام نے راستہ کھلا رکھا اوراپنی تحریک شروع کردی اور سمت کی بھی نشاندہی فرمادی اور سب یہ سمجھ گئے کہ تمام معنی میں اسلامی تعلیم اور اسلامی احکامات کی جانب ہی رخ کرنا ہے اور معاشرے و نظام کو اسلامی معاشرہ اورنظام بناناہے تاکہ انصاف قائم کیا جاسکے غربت کا خاتمہ ہو بدعنوانیوں کوجڑسے اکھاڑ پھینکا جائے اور قوم کوجو مسائل اور مشکلات در پیش ہیں ان کا ازالہ ہو۔
confirmed
2,360

ترامیم