"سید حسن نصر اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 188: سطر 188:
"اسرائیلی" فوج آج تمام محاذوں پر تھک چکی ہے، اور اس کی ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جو اعلان کیا گیا تھا اس سے کہیں زیادہ ہے <ref>بعثت خبر  
"اسرائیلی" فوج آج تمام محاذوں پر تھک چکی ہے، اور اس کی ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جو اعلان کیا گیا تھا اس سے کہیں زیادہ ہے <ref>بعثت خبر  
14 مارچ 2024</ref> ۔
14 مارچ 2024</ref> ۔
== طوفان الاقصی کی برکت سے اس سال عالمی یوم القدس منفرد ہوگا ==
حزب اللہ کے سربراہ نے "منبر القدس" اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ [[فلسطین]] اور خطے میں حریت پسندوں نے طوفان برپا کردیا ہے جو وقت کے ساتھ مزید طاقتور ہوگا۔
لبنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے "منبر القدس" اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حریت پسندوں نے فلسطین اور مشرق وسطی سمیت پوری دنیا میں طوفان برپا کردیا ہے جو وقت کے ساتھ مزید وسیع اور طاقتور ہوگا۔ [[طوفان الاقصیٰ|طوفان الاقصی]] نے صہیونی حکومت کی بنیادوں کو ہلادیا ہے۔ اس زلزلے میں دنیا میں صہیونی حکومت کی جعلی شان و شوکت تباہ ہوگئی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ: [[غزہ]] میں مقاومت کی کامیابیاں قابل قدر ہیں جبکہ غرب اردن میں بھی غاصب صہیونیوں کے خلاف مزاحمت کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ [[ ایران|اسلامی جمہوری ایران]] نے فلسطینی عوام اور مقاومت کی حمایت میں استقامت کا مظاہرہ کیا۔ [[شام]] نے بھی خطرات میں گھرے مجاہدین کے ساتھ تعاون کیا جو قابل قدر ہے۔
صہیونی حکومت جنگ بندی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی ہے۔ صہیونی مظالم کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ مقاومت ہے۔ ہم نے اسی ہدف کے تحت طوفان الاقصی برپا کردیا ہے جوکہ ہمارا وظیفہ ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا: [[یوم القدس]] کے دن امریکہ اور [[اسرائیل]] کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے کیونکہ ذرائع ابلاغ میں دشمن کی جانب سے حقائق کو برعکس دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خطے کے بعض منافقین غزہ میں ہونے والے جانی نقصانات کو زیادہ نمایاں کرکے مقاومت کو ملنے والی کامیابیاں چھپانے کی کوشش کررہے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923069/ طوفان الاقصی کی برکت سے اس سال عالمی یوم القدس منفرد ہوگا، حسن نصراللہ]mehrnews.com-شائع شدہ:2اپریل 2024ء- اخذ شدہ:5اپریل 2024ء</ref>۔
== ایران کا ردعمل یقینی ہے ==
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ  نے کہا کہ دشمن ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بارے میں اپنے اندازوں میں غلطی اور حماقت کا شکار ہوگیا ہے اور یہ مسئلہ ایران کے موقف اور اس ملک کی جانب سے متوقع ردعمل سے ظاہر ہوا ہے۔
لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے جنرل زاہدی اور ان کے ساتھیوں کی یاد میں بیروت میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہید زاہدی کی پیشہ ورانہ فعالیت کو بیان کر دیا جائے تو ہمیں دیگر اہم کمانڈروں کی شناخت ظاہر ہونے کا خوف دامن گیر ہے اور اگر ہم ان کی فعالیتوں کو کھول کر بیان نہ کریں تو شاید یہ شہید کے ساتھ انصاف کے زمرے میں آئے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا:  [[شام]] اور [[لبنان]] میں سپاہ پاسداران کی موجودگی 1982 میں لبنان میں اسرائیل کی چڑھائی سے متعلق ہے۔ [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اس وقت حیات تھے اور ایران پر مسلط کردہ جنگ جاری تھی۔ اس وقت پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر محاذوں پر تھے لیکن اس کے باوجود وہ صیہونی جارحیت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لئے لبنان اور شام آگئے تھے۔
انہوں نے کہا: کہ ایرانی فوجیں شام میں الزبادانی پہنچیں لیکن حالات کے جائزے کے نتیجے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈروں کا ایک گروپ عوامی مزاحمت کی حوصلہ افزائی، تجربے کی منتقلی، فوجی مشاورت، ٹریننگ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرے۔ لہذا اہم افسران اور جوانوں پر مشتمل گروپ لبنان کے جنتا علاقے میں آئے اور اس علاقے میں پہلا تربیتی کیمپ قائم کیا گیا۔
== شام پر صیہونی رجیم کا سب سے بڑا حملہ ==
حسن نصر اللہ مزید کہا: کہ قابض رجیم نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا اور ایرانی فوجی مشیر شہید ہوگئے۔ یہ حملہ ایک سفارتی مقام پر کیا گیا جس پر حتی امریکہ اور بعض یورپی ممالک کو بھی تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ شام کے خلاف اسرائیل کی سب سے بڑی جارحیت ہے۔ یہ حملہ شام کے ساتھ جنگ میں شکست کی وجہ سے کیا گیا ہے جس میں اسرائیل نے بھی کردار ادا کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام میں ایرانی فوجی مشیروں پر حملہ سب سے واضح اور بنیادی ​​کا حصہ ہے۔ ایرانی مشیروں پر اسرائیل کے حملے کے دو اہم پہلو ہیں۔ پہلی جہت ایران کی سرزمین پر حملہ ہے جس کا مطلب ایران پر حملہ ہے۔ دوسری جہت دہشت گردی کی ہے۔ کیونکہ شہید زاہدی لبنان اور شام میں ایرانی فوجی مشیروں کے سربراہ تھے۔
امریکہ، [[اسرائیل]] اور پوری دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ ایران کا ردعمل حتمی ہے اور یہ اس ملک کا حق ہے۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن نے کھلی جنگ کا اعلان کر رکھا ہے اور ایرانی افواج پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ایرانی مشیروں کو نشانہ بنا رہا ہے جنہوں نے خطے میں مزاحمت کے لئے عظیم خدمات انجام دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے مزاحمت کی سطح پر خطے میں موجود فوجی مشیروں کے کردار کو سمجھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ دشمن نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کا مقصد ایرانی مشیروں کو شام سے نکال باہر کرنا ہے لیکن اس مقصد کے لیے جو خون بہایا گیا اس کے باوجود وہ اسے حاصل نہ کرسکا اور وہ [[فلسطین]] اور لبنان میں مزاحمت اور شام کی حمایت میں مزید ڈٹے رہے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923192/ ایران کا ردعمل یقینی ہے، سید حسن نصراللہ] mehrnews.com-شائع شدہ:8اپریل 2024ء-اخذ شدہ:9اپریل 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات==  
== حوالہ جات==  
confirmed
2,364

ترامیم