سید جواد نقوی

سید جواد نقوی اسلامی اتحاد کے علمبرداروں اور مدرسہ عروہ الوثقی کے بانی اور مدیر ہیں۔ آپ پاکستان میں نظام امامت و ولایت کے نظریہ دان ہیں۔ سید جواد نقوی حضرت آیت اللہ جوادی آملی اور حسن زادہ آملی کے شاگردوں میں سے ہیں ۔ آپ نے لاہور شہر میں عروہ الوثقی کے نام سے سب سے بڑی دینی درسگاہ قائم کی ہے جس کی زیر نگرانی کئی دینی، تعلیمی، ثقافتی اور سماجی مراکز فعال ہیں۔ سید جواد نقوی انقلاب اسلامی ایران کے حامیوں میں سے ہیں اور حالات حاضرہ، ملکی اور عالمی سیاست پر تجزیہ و تبصرہ کرتے ہیں۔ آپ ماہنامہ مشرباب کا بانی بھی ہیں۔

سید جواد نقوی
سید جواد نقوی.jpg
پورا نامسید جواد نقوی
دوسرے نامآغا جواد نقوی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہپاکستان
اساتذہآیت جوادی آملی
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • عروۂ الوثقی

تعلیم

سید جواد نقوی 1952ء میں صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ہری پور میں پیدا ہوئے [1]۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اس ملک کے مشہور استاتذہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے حوزہ قم تشریف لے گئے۔ سید جواد نقوی نے اس حوزہ میں مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کی۔ آیت اللہ جوادی آملی اور حسن زادہ آپ کے اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں [2]۔

تعلیمی سرگرمیاں

سید جواد نقوی نے حوزہ قم میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ طلباء کی بھی تربیت کی اور ایک تعلیمی ادارہ قائم کیا۔ انہوں نے قم سے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ بہت سارے طلباء ان کے افکار اور نظریات سے متاثر ہوئے۔ آپ نے حوزہ قم میں کئی سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس آئے اور عروہ الوثقی کے نام سے ایک بڑا حوزہ قائم کیا اور اس دینی درسگاہ کی ملک بھر میں کئی شاخیں ہیں اور اس وقت اس حوزہ میں ہزاروں طلباء، لڑکے اور لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔ سید جواد نقوی میڈیا میں سرگرم ہیں اور انہوں نے اہل بیت (ص) کے ٹی وی کے نام پر ایک ٹی وی چینل بنایا ہے اور اس نیٹ ورک کے ذریعے سید جواد نقوی کے تفاریر اور دروس نشر کئے جاتے ہیں۔

سیاسی نظریہ

سید جواد نقوی امامت و ولایت نظام کے حامی ہیں، وہ ایران کے سیاسی نظام اور ولایت فقیہ کا دفاع کرتے ہیں، اور وہ اپنا تعارف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی کے سپاہی کے طور پر کراتے ہیں۔ سید جواد نقوی خود کو ایک سیاسی سماجی مصلح سمجھتے ہیں۔

مسلمانوں کے اتحاد کے لیے جد و جہد

سید جواد نقوی پاکستان میں شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کے حامی ہیں۔ اس لیے آپ نے اس حوالے سے بہت کوششیں کی ہیں۔ ان کے مطابق، اتحاد شیعہ اور سنی کے درمیان دو طرفہ اور تعمیری رابطے کا نتیجہ ہے، نہ کہ بیٹھ کر اتحاد کا نعرہ لگانا۔ ہفتہ وحدت کے دوران اسلامی مکاتب فکر کے پیروکاروں کو ہر ممکن حد تک قریب لانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ یہ امام امت، امام حضرت امام خمینی (رح) تھے جنہوں نے 12-17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کا نام دیا آپ اتحاد امت کے مارچ اور اتحاد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس اور عروہ الوثقی کی طرف سے یوم ولادت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کی تقریب کو اسلامی اتحاد کی سمت میں ایک مثبت قدم قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر سنی پروگرام کریں تو ہم گھر بیٹھیں اور جس دن ہمارا پروگرام ہو اس میں شرکت نہ کریں، یہ اتحاد سے خیانت ہے، لیکن اگر شیعہ سنی آپس میں ہوں تو اسلامی اتحاد کا نظریہ مضبوط اور فرقہ واریت کے خلاف جنگ میں یہ ایک موثر اقدام ہو گا۔

علمی آثار

قرآن

  • آداب فہم قرآن جلد اول
  • آداب فہم قرآن جلد دوم
  • شناخت قرآن
  • دشمن شناسی از نظر قرآن و عاشورہ

امام حسین علیہ السلام اور عاشورا

  • مقصد امام حسین
  • فلسفہ عزاداری
  • فلسفہ تحریک کربلا
  • حسین چراغ ہدایت
  • پیغام عاشورہ
  • حرارت القلوب
  • کرامت و شرف حسینی
  • عاشورہ از نظر خمینی
  • کربلا کی عبرتیں
  • کردار زینبی
  • وحدت پیغام کربلا
  • ہم حسین و غم حسین
  • اسلامی بیداری و پیغام عاشورہ
  • عقیدت و حقیقت عزاداری
  • مفہوم لبیک یا حسین
  • غم حسین
  • کربلا عقیدت سے حقیقت تک
  • کربلا منشور دفاع حق
  • کربلا حقیقی و کربلا خیالی
  • کل یوم عاشورا کل ارض کربلا
  • مجلس عزا اہمیت و مقصد
  • عزاداری عالمی تحریک بیداری
  • کربلا قرآن کی تفسیر
  • عزاداری عشق حسینی
  • تحریک امام حسین از مدینہ تا کربلا
  • سیاست کوفی و امامت حسینی
  • امت کی تاریخی موت
  • فلسفہ قیام امام حسین
  • مکتب عاشورہ کی نگاہ میں نفرت آنگیز نظریے و راستے
  • رسوماتی حسینیت و مکتبی حسینیت
  • اسرار شب عاشور
  • اقتدار پرستی در مقابل اقدار پرستی
  • یزید کی بیعت کا انکار [3]۔
  • کربلا کے قرآنی اصول
  • تفسیر زیارت عاشورہ
  • قیام امام حسین کا مکی مرحلہ(1,2,3,4)
  • امر بالمعروف نظام اصلاح امت
  • کربلا میں خواص کا کردار
  • قافلہ حجاز میں اک حسین بھی نہیں
  • عاشورہ با عنوان مکتب
  • کربلا حق و باطل میں جدائی کا راستہ
  • امت کی امامت فراموشی اور کربلا میں احیا امامت
  • حامیان دین و حاملان دین
  • اہل بصرہ کے نام خط
  • اہل کوفہ کے نام خط
  • شعار حسینی
  • کربلا آگاہانہ و اختیاری رستہ
  • عاشورہ نہضت قیام و بیداری
  • کربلا اتمام حجت
  • کوفہ اور کوفی
  • کربلا ہر دور کی مشکل کا حل
  • دنیا پرستی اور اس کے نتائج
  • سر کربلا از نظر علامہ اقبال
  • خواص کا کردار قیام امام حسین کا مکی مرحلہ
  • خوشنودی خلق معصیت خالق
  • خصائص حسینی
  • قیام امام حسین میں بنی ہاشم کا کردار۔

دیگر دینی موضوعات

  • عهد الهی و میثاق ربوبی
  • حالت امت بعد از پیغمبر
  • لوگ دنیا کے بندے( مردم بنده دنیا) islamimarkaz.com

ثقافتی اور سماجی سرگرمیان

مسجد بیت العتیق

4 ہزار مربع میٹر اور 40 ہزار سے زیادہ افراد کی گنجائش پر برصغیر کی سب سے بڑی شیعہ مسجد۔

حوزہ علمیہ العروة الوثقیٰ

پاکستان میں اہل تشیع کا سب سے بڑا علمی مرکز، جس میں دو ہزار کے لگ بھگ طلبہ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اور اس وقت 1300 طلبہ اسلام ناب محمدی کی تعلیمات سے روشناس ہو رہے ہیں۔ نیز حوزہ علمیہ العروة الوثقیٰ سے ملحقہ دینی مدارس اور مراکز کی بڑھتی ہوئی تعداد تیس تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

  • خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے ملکی سطح کا سب سے بڑا حوزہ علمیہ ام الکتاب جس میں 3 ہزار کے قریب طالبات فریضہ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں اور فی الحال ایک ہزار تک طالبات زیر تعلیم ہیں۔
  • قائد فقید مفتی جعفر حسین کی گرانبہا میراث جامعہ جعفریہ گوجرانوالہ کی تعمیر نو، توسیع و ارتقاء۔
  • جامعه علمیہ حجت، علی پور۔
  • جامعہ علمیہ امام صادق (ع) بمقام کرڑ خوشاب۔
  • جامعہ بحرالعلوم۔
  • جامعہ امام علی نقی علیہ السلام۔
  • جامعہ حجتیہ گلگت۔

تشیع کے سب سے بڑے ملکی و ملی کتاب المبین کتابخانہ کا قیام

مجازی حوزہ علمیہ جامعة الدین القیم

جامعہ العروۃ الوثقیٰ اور ملحقہ دینی مدارس میں پاکستان کے بزرگ علماء کی دیرینہ خواہش کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے اور مضبوط علمی و تحقیقی حوزوی نصاب تعیین اور تعمیل کیا گیا ہے، جسے تمام بزرگان نے سراہا ہے۔

  • عصری علوم کا صراط تعلیمی نظام
  • امت مصطفیٰ (ص) کی بیداری اور قیام کی نہضت و تحریک۔
  • ایم آئی6 کے تازہ حملوں اخباریت، غلو اور تفویض وغیرہ کے جواب میں بھرپور ردعمل اور تحریک تحفظ تشیع پاکستان کا قیام۔
  • علمی و فکری ملکی و بین الاقوامی مجلات ماہانہ مشرب ناب، ششماہی مجلہ العروة الوثقی اور مجلہ طلاب صبح صادق۔
  • بعثت تعلیمی و نیوز ٹی وی۔
  • 17 ربیع الاول کو علمی و تحقیقی سالانہ وحدت کانفرنسوں اور 12 ربیع الاول کو وحدت ریلی کا انعقاد۔
  • ہر سال حوزہ علمیہ العروة الوثقیٰ میں سینکڑوں بلکہ ہزار کے لگ بھگ نوجوانوں اور جوانوں کی سالانہ دو اور ملک بھر میں سینکڑوں تربیتی فکری مطلع الفجر کارگاہیں۔
  • مفازة الحیاة ہسپتال
  • امام خمینی اور علامہ اقبال کے خالص اور انقلابی افکار کا احیاء۔
  • کتب، مجلات اور دیگر تبلیغی آثار کی نشر و اشاعت کے لیے متاب پبلیکیشنز
  • ملک بھر کے خواص و عوام کی علمی، فکری، انقلابی اور نظریاتی مرجعیت۔
  • عبادی و سیاسی فریضہ جمعہ کا احیاء۔
  • ہفت روزہ اخبار احیائے جمعہ میں خطبات جمعہ کے ذریعے پیغام بیداری و مقاومت۔
  • نوجوانوں اور جوانوں کیلئے ہفتہ وار مطلع الفجر کلاسیں۔
  • ملک بھر میں المصطفیٰ اسکاؤٹس کا با برکت قیام۔
  • حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان ارتباط اور وحدت کے لئے کوشاں۔
  • علمی، دینی، اجتماعی، سیاسی اور سماجی موضوعات پر سینکڑوں بلکہ ہزاروں دروس اور تقاریر صوتی، تصویری اور متنی صورت میں قوم و ملت کے استفادے کے لیے موجود۔
  • دس سے زیادہ مختلف ویب سائٹس کی فعالیت۔
  • پاکستان، کشمیر، ایران اور ہندوستان میں بین الاقوامی دینی تربیتی کارگاہیں۔
  • آئمہ جمعہ و جماعات کے ساتھ علمی فکری نشستیں۔
  • حوزہ علمیہ العروۃ الوثقیٰ کے سینکڑوں طلباء کی جانب سے محرم و رمضان میں اسلام ناب محمدی کی ہدف مند اور جہت دار تبلیغ و ترویج۔
  • ثقافتی و حوزوی ضرورت کے تحت کہف الصحف پرنٹنگ پریس کا قیام۔
  • ابھی تک مختلف موضوعات پر ساٹھ سے زیادہ اقدار عاشوراء، کربلا اتمام حجت، حسین وارث انبیاء، شناخت قرآن، آداب فہم قرآن، وحدت امت ایک تاریخی مطالبہ، دشمن شناسی، آفات امت، سنن الہیٰ، فتنہ آخر الزمان جیسی کتب اور متعدد موضوعات پر 150 سے زیادہ کتابچوں کی اشاعت کے علاوہ دسیوں کتابیں اشاعت کے مراحل میں۔
  • ملت کے اندر خودی اور خود اعتمادی کا احساس پیدا کرنا۔
  • اسلامی انقلاب کو علمی، نظریاتی اور فکری بنیادوں پر پیش کرنا۔
  • استاد کے مقام کی تجلیل و تکریم کے لیے حوزہ و یونیورسٹی کی سطح پر یوم معلم کا انعقاد۔
  • حوزہ کے فاضل طلاب کی عمامہ گزاری کی ثقافت کا احیاء۔
  • پاکستانی میں امامت و ولایت کی اسلام کے سیاسی نظام کے طور پر تبلیغ و ترویج کرنا۔
  • پوری دنیا کے اردو دانوں کے لیے حالات حاضرہ اور سیاسی و انقلابی بصیرت افروز راہنمائی۔
  • عزاداری سید الشہداء(ع) کے اندر فکری و روحی جہت کو اجاگر کرنا۔
  • امام امت کے فرمان کے مطابق اسلام ناب محمدی اور امریکی اسلام میں فرق کی توضیح و تشریح۔
  • جوانوں کی فنی و ہنری صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ہنرستان رشد نامی ٹیکنکل کالج کا قیام۔
  • خالص دودھ، گوشت اور اقتصادی منصوبہ بندی میں لبنیات سلسبیل اور مویشی باڑہ کا قیام۔
  • جس طرح امام خمینی کے اسلامی انقلاب کی برکت سے علماء و مدارس کا مقام و مرتبہ زندہ ہوا، اسی طرح پاکستان میں فرزند انقلاب نے دینی مدارس کو خصوصی عزت و عظمت فراہم کی۔
  • عالمی وبا کرونا کے حوالے سے بہترین قرنطینہ سنٹر کا قیام اور المصطفیٰ اسکاؤٹس کی ملکی سطح پر خدمات۔
  • گویا فرزند انقلاب زبان حال و عمل سے گویا ہیں [4]۔

حوالہ جات

  1. سید عارف حسین نقوی، تذکره علمای امامیه پاکستان، ۱۳۷۰ش ص۱۱۲
  2. فرمان علی سعیدی شگری، تحلیل و نقد جریان اصلاح طلبان شیعی،‌۱۳۹۹ش، ص۲۸۰
  3. mashrabenaab.com
  4. حسن عسکری نقوی، شجرہ طیبہ کی چند سرسبز و شاداب شاخیں، blog.ir