Jump to content

"سید ثاقب اکبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 29: سطر 29:
== اخوت ریسرچ اکادمی ==
== اخوت ریسرچ اکادمی ==
اخوت اکادمی کی بنیاد 1995 میں رکھی گئی۔پاکستان میں موجود کئی اسکالرز اس علمی ادارے سے وابستہ رہے۔اس اکادمی میں تفسیر قرآن،علوم حدیث، کلام جدید، فقہ، اصول فقہ اور فلسفہ جیسے بنیادی اسلامی علوم کے حوالے سے مختلف کام کیے گئے۔اسی طرح قومی و بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے سیمینارز کے لیے علمی، اخلاقی اور معلوماتی موضوعات پرتحقیقی مقالے لکھے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز استقامت سے جاری ہے۔ اس اکیڈمی کے تحت کئی ایک تحقیقی مجلات کا اجرا کیا گیا جن میں ماہنامہ پیام اور سہ ماہی المیزان قابل ذکر ہیں۔ سہ ماہی المیزان کئی برس تک جاری رہا البتہ پیام کی اشاعت کا سلسلہ قائم ہے۔اس کا مقصد تشنگان علم کی تحقیقی پیاس کو بجھانا،اور معاشرے میں حقیقی اسلامی اقدار کا فروغ ہے۔پاکستان میں موجود گوناگوں مسائل کے حل کے لیے ایک مخلصانہ اور ذمہ دارانہ موقف کا اظہار بھی اس مجلے کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔اسی طرح پاکستان میں محقیقن اور مترجمین کی تربیت کے لیے باقاعدہ اداروں کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے آپ نے اخوت ریسرچ اکیڈمی میں باقاعدہ ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن سیکشن قائم کیا جہاں مترجمین اور محققین کی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ذمہ دارانہ صحافت کے شعبے میں بھی جناب ثاقب اکبر کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔وہ نہ فقط خود مختلف ملکی،بین الاقوامی،سیاسی اور سماجی موضوعات پرلکھتے ہیں بلکہ اس سلسلے میں انہوں نے تربیت کا ایک نظام بھی قائم کر رکھا ہے۔ان کے تربیت یافتہ دسیوں صحافی اس وقت عملی صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
اخوت اکادمی کی بنیاد 1995 میں رکھی گئی۔پاکستان میں موجود کئی اسکالرز اس علمی ادارے سے وابستہ رہے۔اس اکادمی میں تفسیر قرآن،علوم حدیث، کلام جدید، فقہ، اصول فقہ اور فلسفہ جیسے بنیادی اسلامی علوم کے حوالے سے مختلف کام کیے گئے۔اسی طرح قومی و بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے سیمینارز کے لیے علمی، اخلاقی اور معلوماتی موضوعات پرتحقیقی مقالے لکھے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز استقامت سے جاری ہے۔ اس اکیڈمی کے تحت کئی ایک تحقیقی مجلات کا اجرا کیا گیا جن میں ماہنامہ پیام اور سہ ماہی المیزان قابل ذکر ہیں۔ سہ ماہی المیزان کئی برس تک جاری رہا البتہ پیام کی اشاعت کا سلسلہ قائم ہے۔اس کا مقصد تشنگان علم کی تحقیقی پیاس کو بجھانا،اور معاشرے میں حقیقی اسلامی اقدار کا فروغ ہے۔پاکستان میں موجود گوناگوں مسائل کے حل کے لیے ایک مخلصانہ اور ذمہ دارانہ موقف کا اظہار بھی اس مجلے کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔اسی طرح پاکستان میں محقیقن اور مترجمین کی تربیت کے لیے باقاعدہ اداروں کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے آپ نے اخوت ریسرچ اکیڈمی میں باقاعدہ ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن سیکشن قائم کیا جہاں مترجمین اور محققین کی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ذمہ دارانہ صحافت کے شعبے میں بھی جناب ثاقب اکبر کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔وہ نہ فقط خود مختلف ملکی،بین الاقوامی،سیاسی اور سماجی موضوعات پرلکھتے ہیں بلکہ اس سلسلے میں انہوں نے تربیت کا ایک نظام بھی قائم کر رکھا ہے۔ان کے تربیت یافتہ دسیوں صحافی اس وقت عملی صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
== البصیرہ انسٹی ٹیوٹ میں سرگرمیاں ==
قم میں المصطفیٰ سوسائٹی میں دینی علوم مکمل کرنے کے بعد العالمیہ پاکستان واپس آئے اور فوری طور پر غیر منافع بخش البصیرہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی۔ اس وقت علماء و مشائخ کی ایک بڑی تعداد البصیرہ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس کی سرگرمیوں کا دائرہ قرآن مجید کی تفسیر کے میدان سے لے کر علم حدیث، نئی الہیات، فقہ، اصولوں اور فلسفے اور دیگر اسلامی علوم تک پھیل چکا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ بین الاقوامی اور قومی سطح پر سیمیناروں کے لئے سائنسی اور تحقیقی مقالے تیار کرنے پر بھی کام کرتا ہے۔
ماہنامہ پیام اور المیزان سہ ماہی میگزین البصیرہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کیا جاتا ہے جس کا مقصد معاشرے میں اسلامی اقدار کو فروغ دینا اور سائنس اور علم کے پیاسے لوگوں کی پیاس بجھانا ہے۔ ذمہ دارانہ موقف اور ارادوں کی پاکیزگی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں مختلف مسائل اور چیلنجوں کو حل کرنا ان جرائد کی اشاعت کا ایک اور مقصد ہے۔