"ذوالقعدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,906 بائٹ کا اضافہ ،  15 جون 2023ء
م
 
(ایک دوسرے صارف 8 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 20: سطر 20:
ذوالقعدہ کے اتوار کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر سے نکلے اور فرمایا: ’’اے لوگو! کون توبہ کرنا چاہتا ہے؟" سب نے اثبات میں جواب دیا۔ پھر فرمایا: غسل کرو، وضو کرو اور چار رکعت نماز پڑھو۔ ہر رکعت میں ایک بار سورہ حمد، تین بار سورہ اخلاص اور ایک بار سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھیں۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد 70 مرتبہ استغفار کریں اور پھر کہیں۔
ذوالقعدہ کے اتوار کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر سے نکلے اور فرمایا: ’’اے لوگو! کون توبہ کرنا چاہتا ہے؟" سب نے اثبات میں جواب دیا۔ پھر فرمایا: غسل کرو، وضو کرو اور چار رکعت نماز پڑھو۔ ہر رکعت میں ایک بار سورہ حمد، تین بار سورہ اخلاص اور ایک بار سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھیں۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد 70 مرتبہ استغفار کریں اور پھر کہیں۔


لا حول و لاقوة الا بالله العلی العظیم کے سوا کوئی چارہ نہیں اور اس کے بعد یہ دعا پڑھیں:
'''لا حول و لاقوة الا بالله العلی العظیم''' کے سوا کوئی چارہ نہیں اور اس کے بعد یہ دعا پڑھیں:
 
'''
یا عزیز یا غفار اغفر لی ذنوبی و ذنوب جمیع المؤمنین و المؤمنات فانه لا یغفر الذنوب الا انت
یا عزیز یا غفار اغفر لی ذنوبی و ذنوب جمیع المؤمنین و المؤمنات فانه لا یغفر الذنوب الا انت'''


پھر فرمایا: جس نے یہ عمل کیا ہے اسے آسمان سے آواز آئے گی: اے بندے خدا تیری توبہ قبول ہوئی اور تیرے گناہ معاف ہو گئے، اپنے عمل کو دوبارہ شروع کر۔
پھر فرمایا: جس نے یہ عمل کیا ہے اسے آسمان سے آواز آئے گی: اے بندے خدا تیری توبہ قبول ہوئی اور تیرے گناہ معاف ہو گئے، اپنے عمل کو دوبارہ شروع کر۔


اس نماز کے بہت سے انعامات بیان کیے گئے ہیں جن میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ سید ابن طاووس نے اپنی کتاب اقبال الامال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ نماز پڑھی؛ اس کی توبہ قبول ہو اور اس کے گناہ معاف ہو جائیں، قیامت کے دن اس کے دشمن اس سے راضی ہوں، وہ ایمان کے ساتھ مرے گا، اس سے اس کا دین اور ایمان نہیں لیا جائے گا۔ اس کی قبر کشادہ اور روشن ہے اور اس کے والدین اس سے مطمئن ہیں۔ بخشش میں اس کے والدین اور اس کی اولاد کی حالت شامل ہے۔ رزق کی ترقی؛ الموت کا بادشاہ موت کے وقت اس کے ساتھ صبر کرے اور اسے آسانی سے موت دے۔
اس نماز کے بہت سے انعامات بیان کیے گئے ہیں جن میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ سید ابن طاووس نے اپنی کتاب اقبال الامال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ نماز پڑھی؛ اس کی توبہ قبول ہو اور اس کے گناہ معاف ہو جائیں، قیامت کے دن اس کے دشمن اس سے راضی ہوں، وہ ایمان کے ساتھ مرے گا، اس سے اس کا دین اور ایمان نہیں لیا جائے گا۔ اس کی قبر کشادہ اور روشن ہے اور اس کے والدین اس سے مطمئن ہیں۔ بخشش میں اس کے والدین اور اس کی اولاد کی حالت شامل ہے۔ رزق کی ترقی؛ الموت کا بادشاہ موت کے وقت اس کے ساتھ صبر کرے اور اسے آسانی سے موت دے۔
'''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم''' نے فرمایا: جس نے حرمت والے مہینے کے تین دن جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے روزے رکھے، اللہ تعالیٰ اس پر ایک سال کی عبادت لکھ دے گا۔
=== 25 ذوالقعدہ ===
25 ذوالقعدہ ایک ایسا دن ہے جسے ذی الارد کہا جاتا ہے، اسی لیے یہ دن اور رات ان عظیم دنوں اور راتوں میں سے ایک ہے کہ اس دن اور رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنی رحمت نازل کرتا ہے۔ 25 ذی قعدہ کی رات اور دن کے اعمال یہ ہیں:
'''غسل''': دو کتابوں الداروس الشریعہ اور ذکری الشیعہ میں ذوالقعدہ کے 25ویں دن کے غسل کو مستحب غسلوں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔
'''روزہ''': ابو اسحاق کہتے ہیں: مجھے یہ خیال آیا کہ سال کے کن دنوں میں روزہ رکھنا چاہیے۔ چنانچہ میں نے [[ امام ہادی علیہ السلام|حضرت ہادی علیہ السلام]] کے پاس جانے کا ارادہ کیا۔ حضرت بیسریا کے علاقے میں تھے۔ میں نے اس بارے میں کسی کو نہیں بتایا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو اسحاق، تم مجھ سے ان دنوں کے بارے میں پوچھنے آئے ہو جن میں روزہ رکھا جاتا ہے وہ چار دن ہیں:
* ستائیسویں رجب کے دن جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم کی طرف بھیجا ۔
* رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت جو کہ 17 ربیع الاول ہے۔
* ذوالقعدہ کا پچیسواں دن، جو کعبہ کے نیچے سے زمین کے پھیلنے کا دن ہے۔
* اور غدیر کا دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی علی علیہ السلام کو لوگوں کے لیے رہنمائی کا جھنڈا اور اپنے بعد کے امام کے طور پر اٹھایا۔
میں نے کہا: میں آپ پر قربان ہوں، آپ ٹھیک کہتے ہیں، میں اسی مقصد کے لیے آیا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی مخلوق پر حجت ہیں۔
[[امام رضا علیہ السلام|حضرت رضا علیہ السلام]] نے فرمایا: ذی القعدہ کی پچیس تاریخ کو کعبہ کے نیچے سے زمین پھیل گئی۔ اس دن کا روزہ رکھنے والا ایسا ہے جیسے ساٹھ مہینے روزے رکھے ہوں۔ <ref>من لایحضره الفقیه، ج 2،ص 89</ref>
امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا: جس نے اس دن روزہ رکھا اور اس کی رات عبادت و عبادت میں گزاری تو اس کے لیے سو سال کی عبادت اس طرح ہے جیسے اس نے روزہ رکھا۔ ان سالوں کے تمام دن اور راتیں عبادت کے لیے وقف کر دیں۔
راوی نے کہا: حضرت رضا علیہ السلام پچیسویں ذوالقعدہ کو ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج روزہ رکھو، میں بھی روزہ سے ہوں۔
روایت میں آیا ہے کہ جو شخص 25 ذی القعدہ کا روزہ رکھتا ہے، زمین و آسمان کی ہر چیز اس کے لیے استغفار کرتی ہے <ref>اقبال الاعمال، ص 619</ref>.
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:ذی القعده]]
[[fa:ذی القعده]]
[[زمرہ: قمری مہینے]]
[[زمرہ: قمری مہینے]]