"خورشید احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:


= سوانح عمری =
= سوانح عمری =
وہ 23 مارچ 1932 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ اس کے پاس قانون اور بنیادی اصولوں میں بیچلر کی ڈگری ہے۔ اس نے معاشیات اور اسلامیات میں ماسٹر ڈگری اور یونیورسٹی سے تعلیم میں اعزازی ڈگری بھی حاصل کی ہے <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AE%D9%88%D8%B1%D8%B4%DB%8C%D8%AF_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_(%D8%AC%D9%85%D8%A7%D8%B9%D8%AA_%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C) اردو ویکیپیڈیا کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے۔]</ref>
وہ 23 مارچ 1932 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ اس کے پاس قانون اور بنیادی اصولوں میں بیچلر کی ڈگری ہے۔ اس نے معاشیات اور اسلامیات میں ماسٹر ڈگری اور یونیورسٹی سے تعلیم میں اعزازی ڈگری بھی حاصل کی ہے <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AE%D9%88%D8%B1%D8%B4%DB%8C%D8%AF_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_(%D8%AC%D9%85%D8%A7%D8%B9%D8%AA_%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C) اردو ویکیپیڈیا کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>.
== بچپن اور تعلیم ==
== بچپن اور تعلیم ==
وہ اپنے بارے میں یہ کہتے ہیں: یہ میرے لیے خدا کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے کہ جس خاندان میں میں نے آنکھ کھولی وہ مذہبی اور فکری لحاظ سے ایک اچھا خاندان تھا۔ میرے والد علی گڑھ کے گریجویٹ تھے۔ اپنی سیاسی زندگی میں انہوں نے مسلم خلافت اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میرے والد کا مذہبی، سیاسی اور ادبی شخصیات سے گہرا تعلق تھا اور یوں اہم شخصیات ہم سے ملنے آتی تھیں۔ اس لیے بچپن میں مجھے دہلی کی ادبی اور ثقافتی زندگی سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ دہلی میں بچوں کی ایک انجمن تھی جہاں میں سب سے کم عمر منتخب صدر تھا۔<br>
وہ اپنے بارے میں یہ کہتے ہیں: یہ میرے لیے خدا کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے کہ جس خاندان میں میں نے آنکھ کھولی وہ مذہبی اور فکری لحاظ سے ایک اچھا خاندان تھا۔ میرے والد علی گڑھ کے گریجویٹ تھے۔ اپنی سیاسی زندگی میں انہوں نے مسلم خلافت اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میرے والد کا مذہبی، سیاسی اور ادبی شخصیات سے گہرا تعلق تھا اور یوں اہم شخصیات ہم سے ملنے آتی تھیں۔ اس لیے بچپن میں مجھے دہلی کی ادبی اور ثقافتی زندگی سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ دہلی میں بچوں کی ایک انجمن تھی جہاں میں سب سے کم عمر منتخب صدر تھا۔<br>
گھر میں اقبال لاہوری کا کلام سننے کا، حالی، غالب پڑھنے کا موقع ملا۔ مجھے سینکڑوں اشعار حفظ کرنے کا موقع ملا۔ اس نقطہ نظر سے ایک ایسا ماحول تھا جہاں میں بچپن سے ہی سائنسی اور ادبی ذوق کے ساتھ پلا بڑھا ہوں۔ میں نے یونیورسٹی کے دوران باقاعدگی سے کتابیں پڑھنا شروع کیں، لیکن مجھے پرائمری اور سیکنڈری اسکول میں انگریزی اور اردو میں لکھنے اور بولنے کا شوق پیدا ہوا <ref>[http://alsharia.org/2014/jul/prof-khursheed-ahmad-interview-irfan-ahmad الشریعہ کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے۔]</ref>
گھر میں اقبال لاہوری کا کلام سننے کا، حالی، غالب پڑھنے کا موقع ملا۔ مجھے سینکڑوں اشعار حفظ کرنے کا موقع ملا۔ اس نقطہ نظر سے ایک ایسا ماحول تھا جہاں میں بچپن سے ہی سائنسی اور ادبی ذوق کے ساتھ پلا بڑھا ہوں۔ میں نے یونیورسٹی کے دوران باقاعدگی سے کتابیں پڑھنا شروع کیں، لیکن مجھے پرائمری اور سیکنڈری اسکول میں انگریزی اور اردو میں لکھنے اور بولنے کا شوق پیدا ہوا <ref>[http://alsharia.org/2014/jul/prof-khursheed-ahmad-interview-irfan-ahmad الشریعہ کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>.


== اہم سیاسی اور مذہبی شخصیات سے متاثر ہونا ==




= حوالہ جات =
= حوالہ جات =

نسخہ بمطابق 07:17، 23 اگست 2022ء

60px|بندانگشتی|راست
نویسنده این صفحه در حال ویرایش عمیق است.

یکی از نویسندگان مداخل ویکی وحدت مشغول ویرایش در این صفحه می باشد. این علامت در اینجا درج گردیده تا نمایانگر لزوم باقی گذاشتن صفحه در حال خود است. لطفا تا زمانی که این علامت را نویسنده کنونی بر نداشته است، از ویرایش این صفحه خودداری نمائید.
آخرین مرتبه این صفحه در تاریخ زیر تغییر یافته است: 07:17، 23 اگست 2022؛


خورشید احمد
نام خورشید احمد
پیدا ہونا 1923، دہلی، ہندوستان
مذہب اسلام، سنی
سرگرمیاں جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب، مصنف

خورشید احمد ایک ماہر معاشیات، مصنف اور جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب صدر ہیں۔

سوانح عمری

وہ 23 مارچ 1932 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ اس کے پاس قانون اور بنیادی اصولوں میں بیچلر کی ڈگری ہے۔ اس نے معاشیات اور اسلامیات میں ماسٹر ڈگری اور یونیورسٹی سے تعلیم میں اعزازی ڈگری بھی حاصل کی ہے [1].

بچپن اور تعلیم

وہ اپنے بارے میں یہ کہتے ہیں: یہ میرے لیے خدا کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے کہ جس خاندان میں میں نے آنکھ کھولی وہ مذہبی اور فکری لحاظ سے ایک اچھا خاندان تھا۔ میرے والد علی گڑھ کے گریجویٹ تھے۔ اپنی سیاسی زندگی میں انہوں نے مسلم خلافت اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میرے والد کا مذہبی، سیاسی اور ادبی شخصیات سے گہرا تعلق تھا اور یوں اہم شخصیات ہم سے ملنے آتی تھیں۔ اس لیے بچپن میں مجھے دہلی کی ادبی اور ثقافتی زندگی سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ دہلی میں بچوں کی ایک انجمن تھی جہاں میں سب سے کم عمر منتخب صدر تھا۔
گھر میں اقبال لاہوری کا کلام سننے کا، حالی، غالب پڑھنے کا موقع ملا۔ مجھے سینکڑوں اشعار حفظ کرنے کا موقع ملا۔ اس نقطہ نظر سے ایک ایسا ماحول تھا جہاں میں بچپن سے ہی سائنسی اور ادبی ذوق کے ساتھ پلا بڑھا ہوں۔ میں نے یونیورسٹی کے دوران باقاعدگی سے کتابیں پڑھنا شروع کیں، لیکن مجھے پرائمری اور سیکنڈری اسکول میں انگریزی اور اردو میں لکھنے اور بولنے کا شوق پیدا ہوا [2].

اہم سیاسی اور مذہبی شخصیات سے متاثر ہونا

حوالہ جات