"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 25: سطر 25:
ابھی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت نہیں ہوئی تھی یا دوسری روایتوں کے مطابق آپ کی ولادت کو چند ماہ بھی نہیں گزرے تھے کہ آپ کے والد عبداللہ شام کے تجارتی سفر سے واپس آتے ہوئے مدینہ میں وفات پا گئے<ref>منتهی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، شیخ عباس قمی، ج‏۱، ص۴۷</ref> ۔
ابھی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت نہیں ہوئی تھی یا دوسری روایتوں کے مطابق آپ کی ولادت کو چند ماہ بھی نہیں گزرے تھے کہ آپ کے والد عبداللہ شام کے تجارتی سفر سے واپس آتے ہوئے مدینہ میں وفات پا گئے<ref>منتهی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، شیخ عباس قمی، ج‏۱، ص۴۷</ref> ۔


اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم شروع ہی سے یتیم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی ولادت کے چار ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کوصحرائی قبیلے  بنی سعد  کی حلیمہ نامی عورت کو دودھ پلانے کے لیے دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم تقریباً چار سال تک قبیلہ بنی سعد میں حلیمہ کے ساتھ رہے اور آپ کی پیدائش کے پانچویں سال حلیمہ انہیں ان کی والدہ [[آمنہ]] کے پاس لے آئیں۔ آپ کی ولادت کے ساتویں سال، آپ کی والدہ آپ کو اپنے چچا سے ملانے  مدینہ لے گئیں، اور مکہ واپسی کے دوران "ابواء" نامی نامی مقام پر ان  کا انتقال  ہوگیا۔ اس کے بعد آنحضرت(ص) کی ولایت سب سے پہلے آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب کے ہاتھ میں تھی اور آپ کے بعد آپ کے چچا ابو طالب کے ہاتھ میں۔پیغمبر اسلام کے بچپن اور جوانی کے اہم واقعات میں سے درج ذیل کا ذکر کیا جا سکتا ہے:
اس لیے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و  سلم شروع ہی سے یتیم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی ولادت کے چار ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کوصحرائی قبیلے  بنی سعد  کی حلیمہ نامی عورت کو دودھ پلانے کے لیے دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم تقریباً چار سال تک قبیلہ بنی سعد میں حلیمہ کے ساتھ رہے اور آپ کی پیدائش کے پانچویں سال حلیمہ انہیں ان کی والدہ [[آمنہ]] کے پاس لے آئیں۔ آپ کی ولادت کے ساتویں سال، آپ کی والدہ آپ کو اپنے چچا سے ملانے  مدینہ لے گئیں، اور مکہ واپسی کے دوران "ابواء" نامی نامی مقام پر ان  کا انتقال  ہوگیا۔ اس کے بعد آنحضرت(ص) کی ولایت سب سے پہلے آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب کے ہاتھ میں تھی اور آپ کے بعد آپ کے چچا ابو طالب کے ہاتھ میں۔پیغمبر اسلام کے بچپن اور جوانی کے اہم واقعات میں سے درج ذیل کا ذکر کیا جا سکتا ہے:


* اپنے چچا [[حضرت ابو طالب علیہ السلام]] کے ساتھ شام کے تجارتی سفر پر جانا اور بحیرہ نصرانی سے ملاقات جو اپنے زمانے کے عیسائی علماء میں سے تھے اور انہوں نے اپنے چچا سے اس نبی کی نبوت کا وعدہ کیا اور انہیں خبر دی ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہودیوں کا خطرہ
* اپنے چچا [[حضرت ابو طالب علیہ السلام]] کے ساتھ شام کے تجارتی سفر پر جانا اور بحیرہ نصرانی سے ملاقات کرنا  جو اپنے زمانے کے عیسائی علماء میں سے تھا۔بحیرہ کاحضرت ابو طالاب  کو  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم  کی نبوت کی خبر دینا اور یہودیوں کے خطرہ سے متنبہ کرنا۔
* چرواہے کا کام چننا جو اکثر انبیاء کا کام تھا۔
* چرواہے کا کام اختیار کرنا جو اکثر انبیاء کا کام تھا۔
* [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا]] کے تجارتی قافلے کی نگرانی کو قبول کرنا اور اس سفر کے دوران تجارت کے معاملے میں اپنی خوبیوں کا اظہار کرنا، اس قافلہ سے اچھے منافع کے ساتھ۔
* [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا]] کے تجارتی قافلے کی نگرانی کو قبول کرنا اور اس سفر کے دوران تجارت کے معاملے میں اپنی خوبیوں کا مظاہرہ  کرنا اور  اچھے منافع کے ساتھ واپس آنا۔
* امانت داری کی وجہ سے امین کے نام سے جانا جاتا ہے۔
* امانت داری کی وجہ سے امین کے نام سے مشہور ہونا۔
=== شام کا پہلا سفر اور راہب کی پیش گوئی ===
=== شام کا پہلا سفر اور راہب کی پیش گوئی ===
محمد بچپن کے زمانے میں اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ ایک کاروباری سفر میں شام چلے گئے اور راستے میں بصریٰ نامی علاقے میں بحیرا نامی ایک مسیحی راہب نے آپؐ کے چہرے پر نبوت کی نشانیاں دیکھیں اور آپ کے چچا ابو طالب سے آپ کے متعلق سفارش کی اور بطور خاص کہا کہ اس بچے کو یہودیوں کی گزند سے محفوظ رکھیں کیوں یہ لوگ آپؐ کے دشمن ہیں۔ مؤرخین کے مطابق جب قافلہ بحیرا کے ہاں سے چلے گئے تو بحیرا نے محمد کو اپنے یہاں روک لیا اور کہا: میں آپ کو لات و عُزی کی قسم دیتا ہوں کہ میں جو پوچھتا ہوں آپ اس کا جواب دیں۔ اس وقت آپ نے جواب دیا: مجھ سے لات و عزی کے نام پر کچھ نہ پوچھو کیونکہ میرے نزدیک کوئی چيز ان دونوں سے زيادہ قابل نفرت نہيں ہے۔ اس کے بعد بحیرا نے آپ کو خدا کی قسم دی  <ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص38</ref>۔  
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم  بچپن میں اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ ایک کاروباری سفر میں شام گئے۔راستے میں بصریٰ نامی علاقے میں بحیرا نامی ایک مسیحی راہب نے آپؐ کے چہرے پر نبوت کی نشانیاں دیکھی اور آپ کے چچا ابو طالب سے آپ کے متعلق سفارش کی اور بطور خاص کہا کہ اس بچے کو یہودیوں کے گزند سے محفوظ رکھے کیوں یہ لوگ آپؐ کے دشمن ہیں۔ مؤرخین کے مطابق جب قافلہ بحیرا کے ہاں سے چلاگیا تو بحیرا نےآپ کو اپنے یہاں روک لیا اور کہا: میں آپ کو لات و عُزی کی قسم دیتا ہوں کہ میں جو پوچھتا ہوں آپ اس کا جواب دیں۔ اس وقت آپ نے جواب دیا: مجھ سے لات و عزی کے نام پر کچھ نہ پوچھو کیونکہ میرے نزدیک کوئی چيز ان دونوں سے زيادہ قابل نفرت نہيں ہے۔ اس کے بعد بحیرا نے آپ کو خدا کی قسم دی  <ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص38</ref>۔  
== حلف الفضول ==
== حلف الفضول ==
محمد (ص) کی شادی سے پہلے کے اہم واقعات میں سے حلف الفضول نامی معاہدے میں آپ کی شرکت ہے جس کے تحت بعض اہل مکہ نے قسم اٹھائی کہ وہ ہر مظلوم کی حمایت کریں گے اور اس کو اس کا حق دلا دیں گے۔ رسول الله بعد میں اس معاہدے کی تعریف کرتے اور فرماتے کہ اگر انہیں ایک بار پھر اس طرح کے معاہدے میں شرکت کی دعوت دی جائے تو آپ اس میں شامل ہوجائیں گے  <ref>ابن ہشام، السيرة النبويہ، ج1، ص141-142</ref>۔   
حضرت محمد (ص) کی شادی سے پہلے کے اہم واقعات میں سے حلف الفضول نامی معاہدے میں آپ کی شرکت ہے جس کے تحت بعض اہل مکہ نے حلف اٹھایا  کہ وہ ہر مظلوم کی حمایت کریں گے اور اس کو اس کا حق دلا ئیں گے۔ رسول الله(ص) بعد میں اس معاہدے کی تعریف کرتے اور فرماتے تھے کہ اگر انہیں ایک بار پھر اس طرح کے معاہدے میں شرکت کی دعوت دی جائے تو وہ  اس میں شامل ہوجائیں گے  <ref>ابن ہشام، السيرة النبويہ، ج1، ص141-142</ref>۔   
== شام کا دوسرا سفر ==
== شام کا دوسرا سفر ==
محمد (ص)25 برس کے تھے کہ ابو طالبؑ نے آپ سے کہا: قریش کا تجارتی قافلہ شام جانے کے لئے تیار ہے خدیجہ بنت خویلد نے اپنے بعض اعزاء و اقارب کو سرمایہ دیا کہ وہ ان کے لئے تجارت کریں اور منافع میں شریک ہوں۔ اگر آپ چاہیں تو وہ آپ کو بھی شریک کے طور پر قبول کریں گی۔ اس کے بعد ابو طالب نے اس سلسلے میں خدیجہ سے بات چیت کی اور خدیجہ مان گئیں۔ ابن اسحٰق سے مروی ہے کہ چونکہ خدیجہ محمدؐ کی امانت داری اور بزرگواری کو پہچان گئی تھیں چنانچہ انھوں نے آپ کو پیغام بھجوایا کہ "اگر آپ میرے سرمائے پر تجارت کرنے کے لئے تیار ہیں تو میں آپ کو منافع میں سے دوسروں کی نسبت زیادہ حصہ دونگ <ref>ابن اسحاق، السيرة النبويہ، جزو 1، ص59</ref>۔   
حضرت محمد (ص)25 برس کے تھے کہ ابو طالبؑ نے آپ سے کہا: قریش کا تجارتی قافلہ شام جانے کے لئے تیار ہے۔ خدیجہ بنت خویلد نے اپنے بعض اعزاء و اقارب کو سرمایہ دیا ہے کہ وہ ان کے لئے تجارت کریں اور منافع میں شریک ہوں۔ اگر آپ چاہے تو وہ آپ کو بھی شریک کے طور پر قبول کریں گی۔ اس کے بعد ابو طالب نے اس سلسلے میں خدیجہ سے بات چیت کی اور خدیجہ مان گئی۔ ابن اسحٰق سے مروی ہے کہ چونکہ خدیجہ حضرت  محمدؐ (ص)کی امانت داری اور بزرگواری کو پہچان گئی تھیں اس لئے  انھوں نے آپ کو پیغام بھجوایا کہ "اگر آپ میرے سرمائے پر تجارت کرنے کے لئے تیار ہیں تو میں آپ کو منافع میں سے دوسروں کی نسبت زیادہ حصہ دوں گی <ref>ابن اسحاق، السيرة النبويہ، جزو 1، ص59</ref>۔   
== شادی ==
== شادی ==
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 سال کی عمر میں خدیجہ سے شادی کی۔ خدیجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں اور وہ تقریباً 25 سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہیں، ان کی وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنہ 10 میں ہوئی۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے 25 سال کی عمر میں خدیجہ سے شادی کی۔ خدیجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی پہلی بیوی تھیں اور وہ تقریباً 25 سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے ساتھ رہیں۔ ان کی وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی نبوت کے دسویں سال میں ہوئی۔


خدیجہ کی وفات کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمع بن قیس کی بیٹی سودہ سے شادی کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل ازواج میں [[عائشہ]]، ابوبکر کی بیٹی، حفصہ، زینب، خزیمہ بن حارث کی بیٹی، ام حبیبہ، ابو سفیان کی بیٹی، [[ام سلمہ]]، زینب، دختر جحش، جویریہ، بیٹی حارث شامل ہیں۔ صفیہ، حی بن اخطب کی بیٹی، میمونہ، حارث بن حزن کی بیٹی، اور ماریہ۔ شمعون <ref>ایتی، تاریخ پیغمبر اسلام، 1378، صفحہ 56-60</ref>۔
خدیجہ کی وفات کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے زمع بن قیس کی بیٹی سودہ سے شادی کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم کی ازواج میں [[عائشہ]]، ابوبکر کی بیٹی، حفصہ، زینب، خزیمہ بن حارث کی بیٹی، ام حبیبہ، ابو سفیان کی بیٹی، [[ام سلمہ]]، زینب، دختر جحش، جویریہ، بیٹی حارث شامل ہیں۔ صفیہ، حی بن اخطب کی بیٹی، میمونہ، حارث بن حزن کی بیٹی، اور ماریہ۔ شمعون <ref>ایتی، تاریخ پیغمبر اسلام، 1378، صفحہ 56-60</ref>۔
== بچے ==
== بچے ==
حضرت ابراہیم کے علاوہ پیغمبر کی اولاد کی والدہ خدیجہ تھیں۔ ابراہیم کی والدہ کا نام ماریہ کوپٹیہ تھا۔ رسول خدا(ص) کی اولاد، سوائے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے، سب پیغمبر اکرم(ص) کی زندگی میں فوت ہوئے اور پیغمبر(ص) کی نسل صرف فاطمہ(س) کے ذریعہ جاری رہی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔
حضرت ابراہیم کے علاوہ پیغمبر کی اولاد کی والدہ خدیجہ تھیں۔ ابراہیم کی والدہ کا نام ماریہ کوپٹیہ تھا۔ رسول خدا(ص) کی اولاد، سوائے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے، سب پیغمبر اکرم(ص) کی زندگی میں فوت ہوئے اور پیغمبر(ص) کی نسل صرف فاطمہ(س) کے ذریعہ جاری رہی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔
confirmed
821

ترامیم