"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 200: سطر 200:


رسول اللہؐ ماہ رمضان سنہ 8 ہجری کو 10 ہزار افراد کے ہمراہ مکہ روانہ ہوئے۔ آپؐ نے نقل و حرکت کا منصوبہ اس طرح سے ترتیب دیا تھا کہ کوئی بھی اس عزیمت سے باخبر نہ ہو۔ جب مسلمانوں کا لشکر مرُّ الظہران کے علاقے میں پہنچا، تو آپ کے چچا عباس نے رات کو خیمے سے باہر نکل کر مکہ کے لوگوں سے ملنے کا ارادہ کیا۔ وہ یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ قریش ہلاک ہونے سے قبل رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوجائیں۔ اس رات عباس ابن عبد المطلب نے ابوسفیان کو پناہ دی اور رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر کیا۔ ابو سفیان [بامر مجبوری] مسلمان ہوگیا۔ مسلمانوں اور مکہ کی عوام کے درمیان اِکّا دُکّا جھڑپیں ہوئیں۔ پیغمبرؐ مسجد میں داخل ہوئے اور سوار ہوکر ہی سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا اور کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہوکر فرمایا:  
رسول اللہؐ ماہ رمضان سنہ 8 ہجری کو 10 ہزار افراد کے ہمراہ مکہ روانہ ہوئے۔ آپؐ نے نقل و حرکت کا منصوبہ اس طرح سے ترتیب دیا تھا کہ کوئی بھی اس عزیمت سے باخبر نہ ہو۔ جب مسلمانوں کا لشکر مرُّ الظہران کے علاقے میں پہنچا، تو آپ کے چچا عباس نے رات کو خیمے سے باہر نکل کر مکہ کے لوگوں سے ملنے کا ارادہ کیا۔ وہ یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ قریش ہلاک ہونے سے قبل رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوجائیں۔ اس رات عباس ابن عبد المطلب نے ابوسفیان کو پناہ دی اور رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر کیا۔ ابو سفیان [بامر مجبوری] مسلمان ہوگیا۔ مسلمانوں اور مکہ کی عوام کے درمیان اِکّا دُکّا جھڑپیں ہوئیں۔ پیغمبرؐ مسجد میں داخل ہوئے اور سوار ہوکر ہی سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا اور کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہوکر فرمایا:  
'''حدیث: لا اله الا الله وحده لا شریك له صدق وعده ونصر عبده وهزم الاحزاب وحده'''
کوئی بھی معبود نہیں ہے سوائے خدائے یکتا کہ جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہيں ہے، اس نے اپنا (غلبہ اسلام کے سلسلے میں) اپنا وعدہ پورا کرکے دکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اس اکیلے نے تمام احزاب (اور لشکروں) کو بھگا دیا۔


رسول الله دو ہفتوں تک مکہ میں رہے اور انہوں نے شہر کے امور و معاملات کو سدھارا۔ آپ نے کچھ افراد مکہ کے اطراف میں بھجوا کر بت خانوں کو منہدم کروادیا اور کعبہ میں موجود بت بھی منہدم کر وادئے۔آپ نے مکیوں کے ساتھ ایسا رویہ رکھا جس کے بموجب اسلام کی بردباری اور اس دین مبین کے پیغمبر کی عظمت و کرامت مخالفین کی نظروں کے سامنے جلوہ گر ہوئی۔ جب انھوں نے رسول اللہؐ سے سنا کہ "آج میں نے تم سب کو آزاد کردیا"، تو اسی لمحے انہوں نے اسلام دشمنوں کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]