"حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(4 صارفین 11 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:حضرت فاطمه زهرا.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:حضرت فاطمه زهرا.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، (5 بعثت -11ھ) [[پیغمبر اکرم]] و [[حضرت خدیجہ]] کی بیٹی، [[امام علی علیہ السلام|امام علی]] کی زوجہ اور [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]] و [[حضرت زینب]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ آپ اصحاب کسا یا پنجتن پاک میں سے ہیں جنہیں شیعہ معصوم مانتے ہیں۔ زہرا، بَتول و سیدۃ نساء العالمین آپ کے القاب اور اُمّ اَبیها آپ کی مشہور کنیت ہے۔ حضرت فاطمہؑ واحد خاتون ہیں جو نجران کے عیسائیوں سے مباہلہ میں پیغمبر اکرم کے ہمراہ تھیں۔ سورہ کوثر، آیت تطہیر، آیت مودت، آیت اطعام اور حدیث بِضعہ آپ کی شان اور فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ روایات میں آیا ہے کہ رسول اکرم نے فاطمہ زہراؑ کو سیدۃ نساء العالمین کے طور پر متعارف کیا اور ان کی خوشی اور ناراضگی کو اللہ کی خوشنودی و ناراضگی قرار دیا ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، (5 بعثت -11ھ) [[پیغمبر اکرم]] و [[حضرت خدیجہ]] کی بیٹی، [[امام علی علیہ السلام|امام علی]] کی زوجہ اور [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]، [[حضرت زینب|حضرت زینب و ام کلثوم]] کی والدہ ماجدہ ہیں.آپ اصحاب کسا یا پنجتن پاک میں سے ہیں جنہیں [[شیعہ]] معصوم مانتے ہیں۔ زہرا، بَتول و سیدۃ نساء العالمین آپ کے القاب اور اُمّ اَبیها آپ کی مشہور کنیت ہے.حضرت فاطمہؑ واحد خاتون ہیں جو نجران کے عیسائیوں سے مباہلہ میں پیغمبر اکرم کے ہمراہ تھیں.سورہ کوثر، آیت تطہیر، آیت مودت، آیت اطعام اور حدیث بِضعہ آپ کی شان اور فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ روایات میں آیا ہے کہ رسول اکرم نے فاطمہ زہراؑ کو سیدۃ نساء العالمین کے طور پر متعارف کیا اور ان کی خوشی اور ناراضگی کو اللہ کی خوشنودی و ناراضگی قرار دیا ہے.
آپ نے سقیفہ بنی ساعدہ کے واقعے کی مخالفت کی اور ابوبکر کی خلافت کو غصبی قرار دیتے ہوئے ان کی بیعت نہیں کی۔ آپ نے غصب فدک کے واقعے میں امیرالمومنین کے دفاع میں خطبہ دیا جو خطبہ فدکیہ سے مشہور ہے۔ حضرت فاطمہؑ پیغمبر اکرم کی وفات کے فوراً بعد [[ابوبکر]] کے حامیوں کی طرف سے آپ کے گھر پر کئے گئے حملے میں زخمی ہوئیں اور بیمار پڑ گئیں پھر مختصر عرصے کے بعد 3 جمادی‌ الثانی سنہ 11 ہجری کو مدینہ میں شہید ہو گئیں۔ دختر پیغمبرؐ کو ان کی وصیت کے مطابق رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا اور ان کی قبر آج بھی مخفی ہے۔
آپ نے سقیفہ بنی ساعدہ کے واقعے کی مخالفت کی اور [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] کی خلافت کو غصبی قرار دیتے ہوئے ان کی بیعت نہیں کی.آپ نے غصب فدک کے واقعے میں امیرالمومنین کے دفاع میں خطبہ دیا جو خطبہ فدکیہ کے نام سے مشہور ہے۔ حضرت فاطمہؑ پیغمبر اکرم کی وفات کے فوراً بعد [[ابوبکر]] کے حامیوں کی طرف سے گھر پر کئے گئے حملے میں زخمی ہوئیں اور بیمار ہو گئیں. پھر مختصر عرصے کے بعد 3 جمادی‌ الثانی سنہ 11 ہجری کو مدینہ میں شہید ہو گئیں۔ دختر پیغمبرؐ کو ان کی وصیت کے مطابق رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا اور ان کی قبر آج بھی مخفی ہے.
تسبیحات حضرت زہراؑ، مصحف فاطمہؑ اور خطبہ فدکیہ آپ کی معنوی میراث کا حصہ ہیں۔ مصحف فاطمہ ایک کتاب ہے جس میں فرشتہ الہی کے ذریعہ آپ پر القاء ہونے والے الہامات بھی شامل ہیں جنہیں امام علیؑ نے تحریر فرمایا ہے۔ روایات کے مطابق صحیفہ فاطمہ ائمہ سے منتقل ہوتے ہوئے اس وقت [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ]] (عج) کے پاس ہے۔
تسبیحات حضرت زہراؑ، مصحف فاطمہؑ اور خطبہ فدکیہ آپ کی معنوی میراث کا حصہ ہیں.مصحف فاطمہ ایک کتاب ہے جس میں فرشتہ الہی کے ذریعہ آپ پر القاء ہونے والے الہامات بھی شامل ہیں جنہیں امام علیؑ نے تحریر فرمایا ہے. روایات کے مطابق صحیفہ فاطمہ ائمہ سے منتقل ہوتے ہوئے اس وقت [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ]] (عج) کے پاس ہے.
شیعہ آپؑ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں اور آپ کی شہادت کے ایام میں عزاداری کرتے ہیں جو ایام فاطمیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ ایران میں آپؑ کے روز ولادت (20 جمادی‌ الثانی) کو یوم مادر اور یوم خواتین قرار دیا گیا ہے اور فاطمہ و زہراؑ لڑکیوں کے سب سے زیادہ رکھے جانے والے ناموں میں سے ہیں۔
شیعہ آپؑ کو اپنے لیے نمونہ قرار دیتے ہیں اور آپ کی شہادت کے ایام میں [[عزاداری]] کرتے ہیں جو ایام فاطمیہ کے نام سے مشہور ہیں.ایران میں آپؑ کے روز ولادت (20 جمادی‌ الثانی) کو یوم مادر اور یوم خواتین قرار دیا گیا ہے اور فاطمہ و زہراؑ لڑکیوں کے سب سے زیادہ رکھے جانے والے ناموں میں سے ہیں.
== حضرت فاطمہ زہرا کے القابات ==
== حضرت فاطمہ زہرا کے القابات ==
ان کے عرفی ناموں میں زہرہ، صدیقہ، طاہرہ، رضیہ، مرضیہ، مبارکہ، بتول ہیں، ان میں زہرہ زیادہ مشہور ہے، جو کبھی اپنے نام (فاطمہ زہرا) کے ساتھ آتی ہے یا فاطمہ الزہرہ کے عربی مرکب کی شکل میں آتی ہے۔ . زہرا، جو فاطمہ سے زیادہ عام ہے، لفظی معنی چمکدار، روشن ہے۔ فاطمه(سلام الله علیه) دارای چند کنیه است که معروفترین آنها ام ابیها، ام الائمه، ام الحسن، ام الحسین و ام المحسن می‌باشد <ref>معانی الاخبار، ص: 396</ref>.
ان کے القابات میں زہرا، صدیقہ، طاہرہ، رضیہ، مرضیہ، مبارکہ، بتول و محدثہ ہیں.ان میں زہرا زیادہ مشہور ہے، جو کبھی اپنے نام (فاطمہ زہرا) کے ساتھ آتی ہے یا فاطمہ الزہرا کے عربی مرکب کی شکل میں آتی ہے. زہرا، جو فاطمہ سے زیادہ عام ہے، لفظی معنی چمکدار و روشن ہے۔ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے کئی کنیت ہیں جن میں سب سے مشہور ام ابیھا، ام الائمہ، ام الحسن، ام الحسین اور ام المحسن ہیں.


== فاطمہ کے معنی ==
== فاطمہ کے معنی ==
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام فاطمہ رکھا۔ لفظ فاطمہ ایک مضمون اسم ہے جو غیرمعمولی "فاطمہ" سے ماخوذ ہے۔ عربی میں فاطمہ کا مطلب ہے کاٹنا، کاٹنا اور الگ کرنا۔ اس نام کی وجہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں آتا ہے کہ: انا اللہ عزوجل فاطمہ بنت فاطمہ، ان کی اولاد، اور ان سے محبت کرنے والوں کو فاطمہ کی زہر آلود دھات کی آگ سے، خدا، میری بیٹی فاطمہ، ان کے بچوں اور ان سے محبت کرنے والے تمام لوگوں کو۔<br>
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام فاطمہ رکھا۔ لفظ فاطمہ اسم فاعل ہے جو '''ف ط م''' ماخوذ ہے اور  عربی زبان میں فطم کا مطلب ہے جدا کرنا، کاٹنا اور الگ کرنا ہے .اس نام کی وجہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ: : «إنّ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ فَطمَ ابْنَتِی فاطِمَة وَ وُلدَها وَمَنْ أَحَبًّهُمْ مِنَ النّارِ فَلِذلِک سُمّیتْ فاطِمَة» خدا نے میری بیٹی فاطمہ کو اس لیے فاطمہ نام رکھا کیونکہ  جو اس سے اور اس کے بچوں سے محبت کرے گا اللہ انہیں جہنم کی آگ سے بچائے گا.<br>
ایک اور جگہ فاطمہ کا نام رکھنے کی وجہ ہر قسم کی برائی سے کٹ جانا بیان کیا گیا ہے۔
ایک اور جگہ فاطمہ کا نام رکھنے کی وجہ ہر قسم کی برائی سے کٹ جانا بیان کیا گیا ہے.
== حضرت زہرا کی ولادت ==
== حضرت زہرا کی ولادت ==
شیعہ اور سنی منابع میں فاطمہ کے نطفہ کے حاملہ ہونے کے بارے میں روایات موجود ہیں، جن کا خیال ہے کہ رسول خدا نے خدیجہ کو خدا کے حکم سے چالیس راتوں تک چھوڑ دیا، اور چالیس دن کی عبادت اور روزے کے بعد، پھر معراج پر جاکر کھانا کھایا۔ آسمانی خوراک یا پھل خدیجہ کے پاس آیا اور فاطمہ کا نور خدیجہ کے حضور میں رکھا گیا م<ref>حلاتی، حضرت فاطمہ اور ان کی بیٹیوں کی زندگی، صفحہ 7-8</ref>۔
شیعہ اور سنی منابع میں فاطمہ کے نطفہ کے حاملہ ہونے کے بارے میں روایات موجود ہیں، جن کا خیال ہے کہ رسول خدا نے خدیجہ کو خدا کے حکم سے چالیس راتوں تک چھوڑ دیا، اور چالیس دن کی عبادت اور روزے کے بعد، پھر معراج پر جاکر کھانا کھایا۔ آسمانی خوراک یا پھل کھا کے خدیجہ کے پاس آیا اور فاطمہ کا نور خدیجہ کے وجود میں قرار پایا  م<ref>حلاتی، حضرت فاطمہ اور ان کی بیٹیوں کی زندگی، ص7-8</ref>۔


فاطمہ کی ولادت کا مقام مکہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں تھا۔ لیکن شیعہ اور سنی ذرائع میں ان کی تاریخ پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے۔ [[اہل سنت]] نے لکھا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ سال پہلے اور کعبہ کی عمارت کی تجدید کے سال پیدا ہوئے تھے۔  
فاطمہ کی ولادت کا مقام مکہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں تھا۔ لیکن شیعہ اور سنی منابع میں ان کی تاریخ پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے۔ [[اہل سنت]] نے لکھا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پانچ سال پہلے اور کعبہ کی عمارت کی تجدید کے سال پیدا ہوئے تھے۔  
لیکن [[کلینی]] کافی میں کہتے ہیں: فاطمہ کی ولادت نبوت کے پانچ سال بعد ہوئی۔ <ref>کلینی، اصول کافی، ج1، ص530</ref>.  
لیکن [[کلینی]] کافی میں کہتے ہیں: فاطمہ کی ولادت نبوت کے پانچ سال بعد ہوئی ہے۔ <ref>کلینی، اصول کافی، ج1، ص530</ref>.  


یعقوبی لکھتے ہیں: وفات (شہادت) کے وقت فاطمہ کی عمر 23 سال تھی۔ اس لیے ان کی ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سال میں ہوئی ہوگی۔ یہ بیان شیخ طوسی کے قول کے مطابق ہے، جو فاطمہ کی عمر کو اس وقت سمجھتے ہیں جب انہوں نے علی سے شادی کی تھی (ہجری کے پانچ ماہ بعد) اس کی عمر 13 سال تھی۔
یعقوبی لکھتے ہیں: وفات (شہادت) کے وقت فاطمہ کی عمر 23 سال تھی۔ اس لیے ان کی ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعثت کے سال میں ہوئی ہوگی۔ یہ بیان شیخ طوسی کے قول کے مطابق ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ فاطمہ کی عمر کو جب انہوں نے علی سے شادی کی تھی، 13 سال تھی۔


[[شیعہ]] کیلنڈر میں 20 جمادی الثانی زہرا سلام اللہ علیہا کا یوم ولادت ہے۔ [[امام خمینی]] نے اس دن کو خواتین کا دن قرار دیا۔ اور یہ ایرانی کیلنڈر میں یوم خواتین (ماں کا دن بھی) کے طور پر درج ہے <ref>شیہدی، فاطمہ زہرا کی زندگی، صفحہ 35</ref>۔
[[شیعہ]] کیلنڈر میں 20 جمادی الثانی زہرا سلام اللہ علیہا کا یوم ولادت ہے۔ [[امام خمینی]] نے اس دن کو خواتین کا دن قرار دیا۔ اور یہ ایرانی کیلنڈر میں یوم خواتین (ماں کا دن بھی) کے طور پر منایا جاتا ہے <ref>شیہدی، فاطمہ زہرا کی زندگی، ص35</ref>۔


== بچپن اور مدینہ کی طرف ہجرت ==
== بچپن اور مدینہ کی طرف ہجرت ==
سطر 132: سطر 132:


== حضرت فاطمہ زہرا کی تدفین کی جگہ ==
== حضرت فاطمہ زہرا کی تدفین کی جگہ ==
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنی قبر کو چھپانے کا حکم دیا تاکہ وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی دلیل اور گواہ چھوڑ سکیں اور اپنی مخالفت کو برقرار رکھیں اور غاصبوں اور ظالموں سے لڑیں۔ اس نے اسے رات کو دفن بھی کیا اور اس کی قبر کی جگہ بھی چھپا دی۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] کو اپنی قبر کو چھپانے کا حکم دیا تاکہ وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی دلیل اور گواہ چھوڑ سکیں اور اپنی مخالفت کو برقرار رکھیں اور غاصبوں اور ظالموں سے لڑیں۔ آپ علیہ السلام  نے اسے رات کو دفن بھی کیا اور ان کی قبر کی جگہ بھی چھپا دی۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے مدفن کے بارے میں چار اقوال ہیں:
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے مدفن کے بارے میں چار اقوال ہیں:
* بعض ان کی قبر کو بقیع میں سمجھتے ہیں۔ کشف الغمہ میں اربلی اور ایون المجازات میں سید مرتضی سمیت۔ اہل سنت بھی اس پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ چاروں اماموں کے مزار کے قریب واقع قبر کو فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تدفین سمجھتے ہیں۔
* بعض ان کی قبر کو بقیع میں سمجھتے ہیں۔ کشف الغمہ میں اربلی اور ایون المجازات میں سید مرتضی سمیت [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] بھی اس پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ چاروں اماموں کے مزار کے قریب واقع قبر کو فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر سمجھتے ہیں۔


[[علامہ مجلسی]] لکھتے ہیں: جب علی فاطمہ کو مسجد میں لے آئے اور نماز پڑھی تو اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور کہا: اے رب! اب فاطمہ تمہارے نبی کی بیٹی ہیں جن کو میں نے دنیا کے اندھیروں سے آخرت کی روشنی تک پہنچایا۔ اس وقت ایک منادی نے آواز دی کہ باقی کا مقبرہ مدفن ہے اس کی طرف چلو۔ جب امیر المومنین وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک قبر بنی ہوئی ہے اور ایک قبر ڈال دی گئی ہے۔ چنانچہ اس نے فاطمہ کی لاش کو وہیں دفن کر دیا۔
[[علامہ مجلسی]] لکھتے ہیں: جب علی فاطمہ کو مسجد میں لے آئے اور [[نماز]] پڑھی تو اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور کہا: اے رب! اب فاطمہ تمہارے نبی کی بیٹی ہیں جن کو میں نے دنیا کے اندھیروں سے آخرت کی روشنی تک پہنچایا۔ اس وقت ایک منادی نے آواز دی کہ بقیع کا مقبرہ مدفن ہے اس کی طرف چلو۔ جب امیر المومنین وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک قبر بنی ہوئی ہے اور ایک قبر ڈال دی گئی ہے۔ چنانچہ اس نے فاطمہ کی لاش کو وہیں دفن کر دیا۔


ابن جوزی بھی لکھتے ہیں: فاطمہ بقیع میں مدفون ہیں، اور یہ معلومات اس لیے استعمال کی گئی ہوں گی کہ [[علی ابن ابی طالب]] نے بقیع میں چالیس نئی قبریں بنوائیں، اور جب مخالفین نے نئی قبروں کو بے نقاب کرنا چاہا تو وہ غصے میں آگئے اور انہیں تباہ کر دیا، اس نے دھمکی دی۔ اس کو قتل کرنا اور اس تفصیل سے واضح ہے کہ قبروں میں سے ایک قبر فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ہے۔ علامہ نورالدین سمھودی کہتے ہیں: افضل یہ ہے کہ اس کی معزز تربت بقیع میں ہو۔ لیکن انہوں نے کہا کہ بقیع میں جو قبر ہے وہ فاطمہ بنت اسد کی قبر ہے، حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی نہیں <ref>اخبار المدینہ (دار المصطفیٰ کے اخبار کا خلاصہ) ص 291</ref>۔
ابن جوزی بھی لکھتے ہیں: فاطمہ بقیع میں مدفون ہیں، اور یہ معلومات اس لیے استعمال کی گئی ہوں گی کہ [[علی ابن ابی طالب]] نے بقیع میں چالیس نئی قبریں بنوائیں، اور جب مخالفین نے نئی قبروں کو بے نقاب کرنا چاہا تو وہ غصے میں آگئے اور انہیں تباہ کر دیا، اس نے دھمکی دی۔ اس کو قتل کرنا اور اس تفصیل سے واضح ہے کہ قبروں میں سے ایک قبر فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ہے۔ علامہ نورالدین سمھودی کہتے ہیں: افضل یہ ہے کہ اس کی معزز تربت بقیع میں ہو۔ لیکن انہوں نے کہا کہ بقیع میں جو قبر ہے وہ فاطمہ بنت اسد کی قبر ہے، حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی نہیں <ref>اخبار المدینہ (دار المصطفیٰ کے اخبار کا خلاصہ) ص 291</ref>۔
* طبقات کے مالک ابن سعد جیسے کچھ لوگوں نے ذکر کیا ہے کہ فاطمہ کو عقیل کے گھر میں دفن کیا گیا تھا <ref>طبقات، ابن سعد، ج8، ص20؛ مدینہ نیوز، ص 290</ref>۔
* طبقات کے مالک ابن سعد جیسے کچھ لوگوں نے ذکر کیا ہے کہ فاطمہ کو عقیل کے گھر میں دفن کیا گیا تھا <ref>طبقات، ابن سعد، ج8، ص20؛ مدینہ نیوز، ص 290</ref>۔
* بعض نے کہا ہے کہ وہ خاتون رسول خدا کی قبر میں دفن ہیں۔ مجلسی نے محمد بن ہمام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: علی نے فاطمہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں دفن کیا، لیکن انہوں نے قبر کے نشانات کو مٹا دیا۔ باز مجلسی نے زہرا کی لونڈی فضہ سے نقل کیا ہے: انہوں نے فاطمہ کے لیے رسول اللہ کی قبر میں دعا کی اور وہیں دفن ہوئیں <ref>بحار الانوار، ج43، ص185</ref>۔
* بعض نے کہا ہے کہ وہ خاتون رسول خدا کی قبر میں دفن ہیں۔ مجلسی نے محمد بن ہمام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: علی نے فاطمہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں دفن کیا، لیکن انہوں نے قبر کے نشانات کو مٹا دیا۔ باز مجلسی نے زہرا کی کنیز فضہ سے نقل کیا ہے: انہوں نے فاطمہ کے لیے رسول اللہ کی قبر میں دعا کی اور وہیں دفن ہوئیں <ref>بحار الانوار، ج43، ص185</ref>۔
* بعض نے کہا ہے: فاطمہ کو ان کے گھر میں دفن کیا گیا جس کی تصدیق بہت سے شواہد اور روایات سے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر حضرت فاطمہؓ کی میت کو دفنانے کے بعد حضرت علیؓ اٹھے اور رسول اللہ کی قبر مبارک کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’سلام ہو تجھ پر اور تیری بیٹی پر اے خدا کی بھیجی ہوئی ہوا، اب جب کہ آپ کی بیٹی آپ کے قریب پہنچی ہے‘‘ اور ہم جانتے ہیں کہ فاطمہؓ گھر روضہ کے قریب ہے رسول اللہ تھے <ref>نہج البلاغہ، ترجمہ فیض الاسلام، ص 652، خطبہ 195</ref>۔
* بعض نے کہا ہے: فاطمہ کو ان کے گھر میں دفن کیا گیا جس کی تصدیق بہت سے شواہد اور روایات سے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر حضرت فاطمہؓ کی میت کو دفنانے کے بعد حضرت علی علیہ السلام اٹھے اور رسول اللہ کی قبر مبارک کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’سلام ہو تجھ پر اور تیری بیٹی پر اے خدا کی بھیجے  ہوئے نبی، اب جب کہ آپ کی بیٹی آپ کے قریب پہنچی ہے‘‘ اور ہم جانتے ہیں کہ فاطمہ علیہا السلام  گھر روضہ کے قریب ہے رسول اللہ تھے <ref>نہج البلاغہ، ترجمہ فیض الاسلام، ص 652، خطبہ 195</ref>۔


[[شیخ طوسی]] یاد دلاتے ہیں: آپ نبی کے گھر میں فاطمہ کی قبر کی زیارت کر سکتے ہیں، اور بعض کا خیال ہے کہ وہ اپنے گھر میں دفن ہیں۔ میرے خیال میں یہ دونوں اقوال ایک دوسرے کے قریب ہیں اور ان دونوں جگہوں پر آنحضرت کی زیارت کرنا افضل ہے، لیکن بقیع میں فاطمہ کے دفن ہونے کی روایت صحیح نہیں ہے <ref>بحار الانوار، جلد 97، صفحہ 197-196؛ فاطمہ زہرا، علامہ سید محمد حسین فضل اللہ، ص 96</ref>۔
[[شیخ طوسی]] یاد دلاتے ہیں: آپ نبی کے گھر میں فاطمہ کی قبر کی زیارت کر سکتے ہیں، اور بعض کا خیال ہے کہ وہ اپنے گھر میں دفن ہیں۔ میرے خیال میں یہ دونوں اقوال ایک دوسرے کے قریب ہیں اور ان دونوں جگہوں پر آنحضرت کی زیارت کرنا افضل ہے، لیکن بقیع میں فاطمہ کے دفن ہونے کی روایت صحیح نہیں ہے <ref>بحار الانوار، جلد 97، صفحہ 197-196؛ فاطمہ زہرا، علامہ سید محمد حسین فضل اللہ، ص 96</ref>۔
== حضرت فاطمہ زہرا کی شہادت ==
== حضرت فاطمہ زہرا کی شہادت ==
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی تاریخ کے بارے میں روایات کے مطابق دس پندرہ سے زیادہ اقوال ہیں لیکن  تین اقوال زیادہ مشہور اور معروف ہیں:
* "40" دنوں کی روایت، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کے بعد کے پہلے عشرے میں لی گئی ہے، جو 8 سے 10 ربیع الثانی کے مطابق ہے۔
* "75" دنوں کی روایت، جو دوسرے عشرے میں لی گئی ہے، جمادی الاولی کی 13 تا 15 تاریخ کے مساوی ہے۔
* "95" دنوں کی تیسری روایت جو کہ تیسرے عشرے میں لی گئی ہے، 1 تا 3 جمادی الاخر کے مطابق ہے جس پر زیادہ تاکید کی گئی ہے۔
[[اسلامی تاریخ]] کے محققین تیسری روایت کو، یعنی 95 دن کو زیادہ معتبر  اور تاریخی اعتبار کا حامل سمجھتے ہیں۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت فاطمه زهرا]]
[[fa:حضرت فاطمه زهرا]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ:اہل بیت ]]
confirmed
2,370

ترامیم