"حسینہ واجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 50: سطر 50:
انہوں نے اور ان کی جماعت نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر مطالبہ کیا کہ اگلے عام انتخابات ایک غیر جانبدار حکومت کی نگرانی میں کرائے جائیں اور اس مطالبے کو آئین میں شامل کیا جائے۔ حکمران جماعت نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بے مثال جدوجہد شروع کی اور کئی ہفتوں تک ہڑتال کی کال دی۔ حکومت نے ان پر معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگایا، جب کہ اپوزیشن کا اصرار ہے کہ حکمران جماعت ان کے مطالبات کو پورا کرکے مسئلہ حل کرسکتی ہے۔ 1995 کے آخر میں عوامی لیگ اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا۔ پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی اور قومی انتخابات 15 فروری 1996 کو ہوئے۔<br>
انہوں نے اور ان کی جماعت نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر مطالبہ کیا کہ اگلے عام انتخابات ایک غیر جانبدار حکومت کی نگرانی میں کرائے جائیں اور اس مطالبے کو آئین میں شامل کیا جائے۔ حکمران جماعت نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بے مثال جدوجہد شروع کی اور کئی ہفتوں تک ہڑتال کی کال دی۔ حکومت نے ان پر معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگایا، جب کہ اپوزیشن کا اصرار ہے کہ حکمران جماعت ان کے مطالبات کو پورا کرکے مسئلہ حل کرسکتی ہے۔ 1995 کے آخر میں عوامی لیگ اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا۔ پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی اور قومی انتخابات 15 فروری 1996 کو ہوئے۔<br>
حکمران قوم پرست حز کے علاوہ تمام اہم جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ نئی پارلیمنٹ، جس میں زیادہ تر حکمراں جماعت کے ارکان شامل ہیں، نے آئین میں ترمیم کرکے انتخابات پر نگراں حکومت کے قیام کی شرط کو شامل کیا۔ اگلے پارلیمانی انتخابات 30 جون 1996 کو غیر جانبدار حکومت کی سرپرستی میں ہوئے۔
حکمران قوم پرست حز کے علاوہ تمام اہم جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ نئی پارلیمنٹ، جس میں زیادہ تر حکمراں جماعت کے ارکان شامل ہیں، نے آئین میں ترمیم کرکے انتخابات پر نگراں حکومت کے قیام کی شرط کو شامل کیا۔ اگلے پارلیمانی انتخابات 30 جون 1996 کو غیر جانبدار حکومت کی سرپرستی میں ہوئے۔
 
== وزیراعظم کی مدت ==


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:بنگلہ دیش]]
[[زمرہ:بنگلہ دیش]]