"حسن الصفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 60: سطر 60:
{{اختتام}}
{{اختتام}}
== مقالات اور مضامین ==
== مقالات اور مضامین ==
متعدد علمی اور ثقافتی مجلوں اور میگزین نے ان کے تحقیقی مضامین شائع کیے، جن میں: (الکلمہ)، (الواحۂ)، (البصائر)، (حج و عمرہ)، (المنہاج)، (رسالہ التقریب)، (عصری بیداری) میگزین، (الحوار) میگزین، اور (اجتہاد و تجدید) میگزین، اور دیگر میگزین اور مجلے شامل ہیں۔
متعدد علمی اور ثقافتی مجلوں اور میگزینوں نے ان کے تحقیقی مضامین شائع کیے، جن میں: (الکلمہ)، (الواحۂ)، (البصائر)، (حج و عمرہ)، (المنہاج)، (رسالہ التقریب)، (عصری بیداری) میگزین، (الحوار) میگزین، اور (اجتہاد و تجدید) میگزین، اور دیگر میگزینیں اور مجلے شامل ہیں۔
بعض روزناموں نے ان کے لیے باقاعدگی سے ہفتہ وار مضامین بھی شائع کیے، جن میں سعودی عرب کا (الیوم)اخبار، کویت کا (الوطن) اخبار، کویت کا (الدار) اخبار، بحرین کا (الایام) اخبار، اور قطر کا (الوطن) اخبار شامل ہے۔
بعض روزناموں نے ان کے لیے باقاعدگی سے ہفتہ وار مضامین بھی شائع کیے، جن میں سعودی عرب کا (الیوم)اخبار، کویت کا (الوطن) اخبار، کویت کا (الدار) اخبار، بحرین کا (الایام) اخبار، اور قطر کا (الوطن) اخبار شامل ہیں۔
== سماجی سرگرمیاں ==
== سماجی سرگرمیاں ==
انہوں نے ایک سماجی اور اجتماعی تحریک کی بنیاد رکھی اور اس کی قیادت کی جس کا مقصد مذہبی اقدار کو فروغ دینا، شہریوں میں شہریت اور مساوات کے تصور کو حاصل کرنا، اور سیاسی، میڈیا اور ثقافتی کام کے طریقہ کار کو اپنا کر فرقہ وارانہ امتیاز اور ثقافتی اور فرقہ وارانہ اخراج پر قابو پانا تھا۔
انہوں نے ایک سماجی اور اجتماعی تحریک کی بنیاد رکھی اور اس کی قیادت کی جس کا مقصد مذہبی اقدار کو فروغ دینا، شہریوں میں شہریت اور مساوات کے تصور کو حاصل کرنا، اور سیاسی، میڈیا اور ثقافتی کام کے طریقہ کار کو اپنا کر فرقہ وارانہ امتیاز اور ثقافتی اور فرقہ وارانہ اخراج پر قابو پانا تھا۔


ان کا قومی اور اسلامی میدان میں مختلف فرقوں اور رجحانات کے ساتھ رابطے اور کھلے پن کی تحریک میں ایک اہم کردار ہے اور اس نے سعودی عرب میں سلفیوں اور شیعوں کے درمیان مکالمے کے راستے کھولنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ان کا قومی اور اسلامی میدان میں مختلف فرقوں اور رجحانات کے ساتھ رابطہ اور میک جول  کی تحریک میں ایک اہم کردار ہے اور انہوں نے سعودی عرب میں سلفیوں اور شیعوں کے درمیان مکالمے کے راستے کھولنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
اس کی میزبانی متعدد سیٹلائٹ چینلز نے ٹاک شوز میں فرقہ وارانہ مکالمے اور قومی یکجہتی کے مسائل پر گفتگو کرنے کے لیے کی تھی، جن میں شامل ہیں: سعودی چینل 1، سعودی نیوز چینل، الجزیرہ چینل، العربیہ چینل، بی بی سی عربی (بی بی سی عربی)، لبنانی چینل۔ منار، کویتی الوطن، ایرانی الکوثر، العالم ایرانی، لبنانی ایل بی سی، سعودی عرب گائیڈ۔
انہوں نے متعدد سیٹلائٹ چینلز میں  ٹاک شوز میں فرقہ وارانہ مکالمے اور قومی یکجہتی کے مسائل پر گفتگو کرنے کے لیے شرکت کی، جن میں شامل ہیں: سعودی چینل 1، سعودی نیوز چینل، الجزیرہ چینل، العربیہ چینل، بی بی سی عربی (بی بی سی عربی)، لبنانی چینل المنار، کویتی الوطن، ایرانی الکوثر، العالم ایرانی، لبنانی ایل بی سی، سعودی عرب گائیڈ۔
انہوں نے مختلف خطوں میں متعدد ثقافتی اور سماجی ادارے قائم کیے اور ان کی سرپرستی کی۔
انہوں نے مختلف خطوں میں متعدد ثقافتی اور سماجی ادارے قائم کیے اور ان کی سرپرستی کی۔
== اجازت نامے ==
== اجازت نامے ==
ان کی قابلیت کے اعتراف میں اور ان کے مذہبی اور سماجی کردار کو دستاویزی شکل دینے کے لیے، مراجع عظام اور ممتاز شخصیات نے انھیں مذہبی کاموں کو نبھانے کے لیے اجازت نامے دیے جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
ان کی قابلیت کے اعتراف میں اور ان کے مذہبی اور سماجی کردار کو دستاویزی شکل دینے کے لیے، مراجع عظام اور ممتاز شخصیات نے انھیں مذہبی امور کی انجام دہی کے لیے اجازت نامے دیے جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
{{کالم کی فہرست|2}}
{{کالم کی فہرست|2}}
* آیت اللہ سيد علي سيستاني ـ نجف اشرف.
* آیت اللہ سيد علي سيستاني ـ نجف اشرف.
سطر 83: سطر 83:


== اسلام آج انسانیت کی ضروریات کا جواب ہے ==
== اسلام آج انسانیت کی ضروریات کا جواب ہے ==
شیخ حسن صفار نے کہا: دین [[اسلام]] مختلف مذہبی، سماجی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں لوگوں اور انسانی زندگی کے لیے منصوبہ بندی کرتا ہے اور لوگوں کی ضروریات کا جواب دیتا ہے۔
شیخ حسن صفار کا ماننا ہے: دین [[اسلام]] مختلف مذہبی، سماجی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں لوگوں اور انسانی زندگی کے لیے منصوبہ بندی کرتا ہے اور لوگوں کی ضروریات کا جواب دیتا ہے۔
انہوں نے  یاد دہانی کرائی: حوزہ علمیہ قم، دفتر تبلیغات اسلامی  اور اسلامی علم و ثقافت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو چاہیے کہ وہ دیگر اسلامی ممالک میں قم میں موجود تدریسی اور تحقیقی طریقوں کو فروغ دیں۔
حوزہ علمیہ قم، دفتر تبلیغات اسلامی  اور اسلامی علم و ثقافت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو چاہیے کہ وہ دیگر اسلامی ممالک میں قم میں موجود تدریسی اور تحقیقی طریقوں کو فروغ دیں۔
صفار  نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: دنیا میں بہت سے لوگ دین اسلام سے پوری طرح واقف نہیں ہیں، اس لیے ہمارے مبلغین کو چاہیے کہ وہ اسلام کے نقطہ نظر کو صحیح طریقے سے بیان کرتے ہوئے دنیا کے لوگوں کو اس آسمانی دین سے متعارف کرائیں۔
دنیا میں بہت سے لوگ دین اسلام سے پوری طرح واقف نہیں ہیں، اس لیے ہمارے مبلغین کو چاہیے کہ وہ اسلام کے نقطہ نظر کو صحیح طریقے سے بیان کرتے ہوئے دنیا کے لوگوں کو اس آسمانی دین سے متعارف کرائیں۔
شیخ صفر نے سعودی عرب سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں شیعوں کی صورتحال کو سازگار قرار دیتے ہوئے کہا: آج ہم اسلامی ممالک میں اور اس سے آگے دنیا کے بعض ممالک میں شیعہ طاقت کے فروغ اور توسیع کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور یہ ترقی اور مکتب [[اہل بیت|اہل بیت(ع)]] کی ترقی میں اضافہ ہورہا ہے
آج ہم اسلامی ممالک میں اور اس سے آگے دنیا کے بعض ممالک میں شیعہ طاقت کے فروغ اور توسیع کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور اس  ترقی سے مکتب [[اہل بیت|اہل بیت(ع)]] کی ترقی میں اضافہ ہورہا ہے
<ref>[http://isco.isca.ac.ir/portal/home/?news/9220/50192/79321/اسلام آج انسانیت کی ضروریات کا جواب ہے]( شيخ حسن صفار: اسلام پاسخگوي نيازهاي امروز بشريت است)- isca.ac.ir/portal،(فارسی زبان) -شائع شدہ از:15 اپریل 2017ء-اخذ شده به تاریخ:4مارچ 2024ء۔</ref>۔
<ref>[http://isco.isca.ac.ir/portal/home/?news/9220/50192/79321/اسلام آج انسانیت کی ضروریات کا جواب ہے]( شيخ حسن صفار: اسلام پاسخگوي نيازهاي امروز بشريت است)- isca.ac.ir/portal،(فارسی زبان) -شائع شدہ از:15 اپریل 2017ء-اخذ شده به تاریخ:4مارچ 2024ء۔</ref>۔


confirmed
821

ترامیم