"حسن البنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 53: سطر 53:
اخوان المسلمین کے تیسرے مرشد شیخ عمر التلمسانی شیعہ اور سنی کے بارے میں اخوان المسلمین کے بانی اور پہلے مرشد حسن البنا کے نظریے کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: انہوں نے ہمیں اس قسم کے مسائل میں الجھنے سے منع کیا اور کہا کہ مسلمانوں کو اس قسم کے مسائل سے خود کو پریشان نہیں کرنا چاہیے اور یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اسلام کے دشمن ایسے مسائل کو آگ بھڑکانے اور فتنہ پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا: ہم نے یہ مسئلہ تعصب یا مسلمانوں کے درمیان اختلافات کا دائرہ بڑھانے کے لیے نہیں اٹھایا، بلکہ ہمارا مقصد حقیقت کو جاننا ہے۔ کیونکہ شیعہ اور سنی کے بارے میں کتابوں کے مندرجات کو شمار نہیں کیا جا سکتا اور قدرتی طور پر ہم ان کتابوں اور ذرائع کی تحقیق  نہیں کر سکتے۔ حسن البنا فرمایا: جان لو کہ سنی اور شیعہ سب مسلمان ہیں اور کلمہ توحید: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ]] کے رسول ہیں۔ سب مل کر، اور عقیدہ کے اس بنیادی اصول میں، شیعہ اور سنی ایک ہیں اور اکٹھے ہیں۔ لیکن ان دونوں دھڑوں میں فرق شاخوں اور مسائل میں ہے کہ ہم ان کو اکٹھا کر سکتے ہیں۔ ہم نے پوچھا: کیا آپ کوئی مثال دے سکتے ہیں؟ امام نے فرمایا: شیعہ کے بھی مختلف فرقے ہیں جیسے چار سنی مذاہب۔ مثال کے طور پر شیعہ امامیہ مسئلہ امامت کو اسلام میں ایک ضروری مسئلہ سمجھتے ہیں، جس کا ادراک ہونا ضروری ہے، کیونکہ امام شریعت کا متولی ہے، اور شرعی احکام کے بارے میں اس کے الفاظ باب اور امامت کے الفاظ ہیں۔ حتمی حکم، اور اس کی اطاعت بالکل واجب ہے۔ بعض فقہی مسائل میں اختلافات ہیں جنہیں حل کیا جا سکتا ہے۔ جیسے کہ عارضی شادی کا مسئلہ یا بعض شیعہ فرقوں کی نظر میں بیویوں کی تعداد اور اس طرح کے مسائل، جنہیں ہمیں سنیوں اور شیعوں کے درمیان علیحدگی کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے، لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ دونوں مذاہب سینکڑوں سالوں سے ایک ساتھ رہے ہیں۔ سالوں تک ان کو ایک دوسرے کے ساتھ معاملات کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے - سوائے کتابوں اور تحریروں کے - اور ہم جانتے ہیں کہ شیعہ اماموں اور رہنماؤں نے اپنے بہت سے کام میراث میں چھوڑے ہیں، جو حقیقت میں مسلم لائبریریوں میں ایک انمول خزانہ ہیں۔
اخوان المسلمین کے تیسرے مرشد شیخ عمر التلمسانی شیعہ اور سنی کے بارے میں اخوان المسلمین کے بانی اور پہلے مرشد حسن البنا کے نظریے کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: انہوں نے ہمیں اس قسم کے مسائل میں الجھنے سے منع کیا اور کہا کہ مسلمانوں کو اس قسم کے مسائل سے خود کو پریشان نہیں کرنا چاہیے اور یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اسلام کے دشمن ایسے مسائل کو آگ بھڑکانے اور فتنہ پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا: ہم نے یہ مسئلہ تعصب یا مسلمانوں کے درمیان اختلافات کا دائرہ بڑھانے کے لیے نہیں اٹھایا، بلکہ ہمارا مقصد حقیقت کو جاننا ہے۔ کیونکہ شیعہ اور سنی کے بارے میں کتابوں کے مندرجات کو شمار نہیں کیا جا سکتا اور قدرتی طور پر ہم ان کتابوں اور ذرائع کی تحقیق  نہیں کر سکتے۔ حسن البنا فرمایا: جان لو کہ سنی اور شیعہ سب مسلمان ہیں اور کلمہ توحید: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ]] کے رسول ہیں۔ سب مل کر، اور عقیدہ کے اس بنیادی اصول میں، شیعہ اور سنی ایک ہیں اور اکٹھے ہیں۔ لیکن ان دونوں دھڑوں میں فرق شاخوں اور مسائل میں ہے کہ ہم ان کو اکٹھا کر سکتے ہیں۔ ہم نے پوچھا: کیا آپ کوئی مثال دے سکتے ہیں؟ امام نے فرمایا: شیعہ کے بھی مختلف فرقے ہیں جیسے چار سنی مذاہب۔ مثال کے طور پر شیعہ امامیہ مسئلہ امامت کو اسلام میں ایک ضروری مسئلہ سمجھتے ہیں، جس کا ادراک ہونا ضروری ہے، کیونکہ امام شریعت کا متولی ہے، اور شرعی احکام کے بارے میں اس کے الفاظ باب اور امامت کے الفاظ ہیں۔ حتمی حکم، اور اس کی اطاعت بالکل واجب ہے۔ بعض فقہی مسائل میں اختلافات ہیں جنہیں حل کیا جا سکتا ہے۔ جیسے کہ عارضی شادی کا مسئلہ یا بعض شیعہ فرقوں کی نظر میں بیویوں کی تعداد اور اس طرح کے مسائل، جنہیں ہمیں سنیوں اور شیعوں کے درمیان علیحدگی کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے، لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ دونوں مذاہب سینکڑوں سالوں سے ایک ساتھ رہے ہیں۔ سالوں تک ان کو ایک دوسرے کے ساتھ معاملات کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے - سوائے کتابوں اور تحریروں کے - اور ہم جانتے ہیں کہ شیعہ اماموں اور رہنماؤں نے اپنے بہت سے کام میراث میں چھوڑے ہیں، جو حقیقت میں مسلم لائبریریوں میں ایک انمول خزانہ ہیں۔
== تبلیغ ==  
== تبلیغ ==  
آپ نے قاہرہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، اس زمانے میں قاہرہ اپنی دینی و اسلامی شناخت کھوتا جارہا تھا گویا یہ ابتذال کی شروعات تھی اس طرح مغربی تہذیب کا سیلاب اخلاقی قدروں کے لیے موت کا پیغام بن کر آیا تھا۔ انہوں نے اپنی وسیع النظری سے اسے بھانپ لیا او ر سارے آسائش، برگ و ساز ترک کرتے ہوئے از برائے خدا ان اجل رسیدہ افراد کے حق میں کوششیں کرنے لگے۔احباب کے احتباس و انکار کے باوجود آپ نے مسجدوں کے بر عکس قہوہ خانوں کو وعظ کے لئے ترجیح دی،یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا۔اس طرح ابتذال کی طرف کوچ کررہے معاشرہ نے اپنا رخ تبدیل کر دیا <ref>انور الجندی، امام حسن البنا، ترجمہ، مصطفی اربابی، نشر احسان، 1389ش، ص51۔</ref>۔
جب آپ نے قاہرہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، اس زمانے میں قاہرہ اپنی دینی و اسلامی شناخت کھوتا جارہا تھا گویا یہ ابتذال کی شروعات تھی اس طرح مغربی تہذیب کا سیلاب اخلاقی قدروں کے لیے موت کا پیغام بن کر آیا تھا۔ انہوں نے اپنی وسیع النظری سے اسے بھانپ لیا او ر سارے آسائش، برگ و ساز ترک کرتے ہوئے از برائے خدا ان اجل رسیدہ افراد کے حق میں کوششیں کرنے لگے۔احباب کے احتباس و انکار کے باوجود آپ نے مسجدوں کے بر عکس قہوہ خانوں کو وعظ کے لئے ترجیح دی،یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا۔اس طرح ابتذال کی طرف کوچ کررہے معاشرہ نے اپنا رخ تبدیل کر دیا <ref>انور الجندی، امام حسن البنا، ترجمہ، مصطفی اربابی، نشر احسان، 1389ش، ص51۔</ref>۔


ایک دفعہ جب حسن البنّا قہوہ خانے میں وعظ دے رہے تھے تو اپنی بات لوگوں کے ضمیر تک پہچانے کے لیے کوئلے جو انگاروں کی مانند شباب پر تھے لوگوں کی طرف پھینک دیے اور سامعین کی اضطرابی حالت کو دیکھتے ہوے کہا کہ جب ہم ان حقیر شعلوں کی گرماہٹ برداشت نہیں کرسکتے تو نار جہنم کے استبداد کا مقابلہ کس قدر کر سکیں گے۔
ایک دفعہ جب حسن البنّا قہوہ خانے میں وعظ دے رہے تھے تو اپنی بات لوگوں کے ضمیر تک پہچانے کے لیے کوئلے جو انگاروں کی مانند شباب پر تھے لوگوں کی طرف پھینک دیے اور سامعین کی اضطرابی حالت کو دیکھتے ہوے کہا کہ جب ہم ان حقیر شعلوں کی گرماہٹ برداشت نہیں کرسکتے تو نار جہنم کے استبداد کا مقابلہ کس قدر کر سکیں گے۔
== اجتماعی اور ثقافتی سرگرمیاں ==
== اجتماعی اور ثقافتی سرگرمیاں ==
حسن البنا نے صرف اصلاحی جماعت نہیں بنائی بلکہ بچوں کے تربیتی مراکز، مدارس اور تعلیم بالغان کے لیے اقدامات بھی کیے ،اقتصادی میدان میں مختلف کمپنیاں کھلوائی ،مساجد واسپتال قائم کیے، [[اسلام]] کے حرکی و کلی پیغام کے لیے آپ نے سات ہزار سے زائد مصری شہروں اور دیہاتوں کا سفر کیا۔جوں جوں اخوان المسلمون بجانبِ عروج بڑھتی گئی آپ کی قربانیاں بھی بڑھتی گئی،اسی تنظیم کی خاطر آپ نے ۱۹ سالہ استادگی کو بھی ترک کر دیا۔آپ کا سب سے بڑا بین لاقوامی اقدام [[فلسطین|جہادِ فلسطین]] میں شرکت کا فیصلہ تھا ۔1938ء کے جہادِ فلسطین میں مصر کے اخوانی مجاہدوں نے [[اسرائیل]] کے پیروں تلے زمین کھسکادی۔جہاں عظیم دستوں کے قدم لرزتے تھے وہاں اخوان تکبیر کے نعرے لگاتے ہوئے پہنچے اور کشتوں کے پشتے لگا دیے ۔
حسن البنا نے صرف اصلاحی جماعت نہیں بنائی بلکہ بچوں کے تربیتی مراکز، مدارس اور تعلیم بالغان کے لیے اقدامات بھی کیے ،اقتصادی میدان میں مختلف کمپنیاں کھلوائیں ،مساجد واسپتال قائم کیے، [[اسلام]] کے تحریکی و کلی پیغام کے لیے آپ نے سات ہزار سے زائد مصری شہروں اور دیہاتوں کا سفر کیا۔جوں جوں اخوان المسلمون بجانبِ عروج بڑھتی گئی آپ کی قربانیاں بھی بڑھتی گئیں۔اسی تنظیم کی خاطر آپ نے ۱۹ سالہ استادگی کو بھی ترک کر دیا۔آپ کا سب سے بڑا بین لاقوامی اقدام [[فلسطین|جہادِ فلسطین]] میں شرکت کا فیصلہ تھا ۔1938ء کے جہادِ فلسطین میں مصر کے اخوانی مجاہدوں نے [[اسرائیل]] کے پیروں تلے زمین کھسکادی۔جہاں عظیم دستوں کے قدم لرزتے تھے وہاں اخوان تکبیر کے نعرے لگاتے ہوئے پہنچے اور کشتوں کے پشتے لگا دیے ۔
== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
آپ اربابِ قلم کی فہرست میں بھی شانہ بشانہ رہے ،پیشہ ورانہ و تحریکی مصروفیات کے با وجود آپ نے ایک بیش بہا تحریری ذخیرہ اپنے رسائل و مقائل کی شکل میں چھوڑا ہے۔جن میں مجاہد کی اذاں نامی رسالہ اردو ترجمہ کی صورت میں دستیاب ہے۔ قرآن آپ کی تحریروں کا خصوصی موضوع رہا ،اکثر آپ اپنے رسائل و جرائد میں قرآنی آیات کی تفسیر کرتے یہ تفسیری خزینے ضخیم جلدوں کی صورت میں موجود ہے۔آپ کا مشہور ترین قول ہے کہ
آپ اربابِ قلم کی فہرست میں بھی شانہ بشانہ رہے ،پیشہ ورانہ و تحریکی مصروفیات کے با وجود آپ نے ایک بیش بہا تحریری ذخیرہ اپنے رسائل و مقالات کی شکل میں چھوڑا ہے۔جن میں مجاہد کی اذاں نامی رسالہ اردو ترجمہ کی صورت میں دستیاب ہے۔ قرآن آپ کی تحریروں کا خصوصی موضوع رہا ،اکثر آپ اپنے رسائل و جرائد میں قرآنی آیات کی تفسیر کرتے۔ یہ تفسیری خزینے ضخیم جلدوں کی صورت میں موجود ہیں۔آپ کا مشہور ترین قول ہے کہ
” وہ امت جو جینے کا عزم کر لے اسکے مٹنے کا کیا سوال۔۔۔! اس سے تو موت بھی دور بھاگتی ہے۔”
” وہ امت جو جینے کا عزم کر لے اسکے مٹنے کا کیا سوال۔۔۔! اس سے تو موت بھی دور بھاگتی ہے۔”
جہادِ فلسطین میں اخوانی مجاہدین کے کارناموں نے حکومت کی نیند اڑادی ،آزمائشوں کی چکی حرکت میں آگئی اور اخوان تحتِ جبر چورچور ہوتے چلے گئے۔جیل کی سلاخیں ہو یا آزمائشِ تختہ دار اخوان اور ان کے اس عظیم قائد نے اپنے ایمان اور عزم کے نا قابلِ تسخیر ہونے کا ثبوتِ بہم دیا۔
جہادِ فلسطین میں اخوانی مجاہدین کے کارناموں نے حکومت کی نیند اڑادیں ،آزمائشوں کی چکی حرکت میں آگئی اور اخوان تحتِ جبر چورچور ہوتے چلے گئے۔جیل کی سلاخیں ہوں یا آزمائشِ تختہ و دار اخوان اور ان کے اس عظیم قائد نے اپنے ایمان اور عزم کے نا قابلِ تسخیر ہونے کا ثبوتِ بہم دیا۔
ان کی اہم تریں علمی آثار مندرجہ ذیل ہیں:
ان کے اہم ترین علمی آثار مندرجہ ذیل ہیں:
* احادیث الجمعه؛
* احادیث الجمعه؛
* اخوان المسلمون تحت رایة القرآن؛
* اخوان المسلمون تحت رایة القرآن؛
confirmed
821

ترامیم